Romans 8

إِذًا لاَ شَيْءَ مِنَ الدَّيْنُونَةِ الآنَ عَلَى الَّذِينَ هُمْ فِي الْمَسِيحِ يَسُوعَ، السَّالِكِينَ لَيْسَ حَسَبَ الْجَسَدِ بَلْ حَسَبَ الرُّوحِ.
اب جو مسیح عیسیٰ میں ہیں اُنہیں مجرم نہیں ٹھہرایا جاتا۔
لأَنَّ نَامُوسَ رُوحِ الْحَيَاةِ فِي الْمَسِيحِ يَسُوعَ قَدْ أَعْتَقَنِي مِنْ نَامُوسِ الْخَطِيَّةِ وَالْمَوْتِ.
کیونکہ روح کی شریعت نے جو ہمیں مسیح میں زندگی عطا کرتی ہے تجھے گناہ اور موت کی شریعت سے آزاد کر دیا ہے۔
لأَنَّهُ مَا كَانَ النَّامُوسُ عَاجِزًا عَنْهُ، فِي مَا كَانَ ضَعِيفًا بِالْجَسَدِ، فَاللهُ إِذْ أَرْسَلَ ابْنَهُ فِي شِبْهِ جَسَدِ الْخَطِيَّةِ، وَلأَجْلِ الْخَطِيَّةِ، دَانَ الْخَطِيَّةَ فِي الْجَسَدِ،
موسوی شریعت ہماری پرانی فطرت کی کمزور حالت کی وجہ سے ہمیں نہ بچا سکی۔ اِس لئے اللہ نے وہ کچھ کیا جو شریعت کے بس میں نہ تھا۔ اُس نے اپنا فرزند بھیج دیا تاکہ وہ گناہ گار کا سا جسم اختیار کر کے ہمارے گناہوں کا کفارہ دے۔ اِس طرح اللہ نے پرانی فطرت میں موجود گناہ کو مجرم ٹھہرایا
لِكَيْ يَتِمَّ حُكْمُ النَّامُوسِ فِينَا، نَحْنُ السَّالِكِينَ لَيْسَ حَسَبَ الْجَسَدِ بَلْ حَسَبَ الرُّوحِ.
تاکہ ہم میں شریعت کا تقاضا پورا ہو جائے، ہم جو پرانی فطرت کے مطابق نہیں بلکہ روح کے مطابق چلتے ہیں۔
فَإِنَّ الَّذِينَ هُمْ حَسَبَ الْجَسَدِ فَبِمَا لِلْجَسَدِ يَهْتَمُّونَ، وَلكِنَّ الَّذِينَ حَسَبَ الرُّوحِ فَبِمَا لِلرُّوحِ.
جو پرانی فطرت کے اختیار میں ہیں وہ پرانی سوچ رکھتے ہیں جبکہ جو روح کے اختیار میں ہیں وہ روحانی سوچ رکھتے ہیں۔
لأَنَّ اهْتِمَامَ الْجَسَدِ هُوَ مَوْتٌ، وَلكِنَّ اهْتِمَامَ الرُّوحِ هُوَ حَيَاةٌ وَسَلاَمٌ.
پرانی فطرت کی سوچ کا انجام موت ہے جبکہ روح کی سوچ زندگی اور سلامتی پیدا کرتی ہے۔
لأَنَّ اهْتِمَامَ الْجَسَدِ هُوَ عَدَاوَةٌ ِللهِ، إِذْ لَيْسَ هُوَ خَاضِعًا لِنَامُوسِ اللهِ، لأَنَّهُ أَيْضًا لاَ يَسْتَطِيعُ.
پرانی فطرت کی سوچ اللہ سے دشمنی رکھتی ہے۔ یہ اپنے آپ کو اللہ کی شریعت کے تابع نہیں رکھتی، نہ ہی ایسا کر سکتی ہے۔
فَالَّذِينَ هُمْ فِي الْجَسَدِ لاَ يَسْتَطِيعُونَ أَنْ يُرْضُوا اللهَ.
اِس لئے وہ لوگ اللہ کو پسند نہیں آ سکتے جو پرانی فطرت کے اختیار میں ہیں۔
وَأَمَّا أَنْتُمْ فَلَسْتُمْ فِي الْجَسَدِ بَلْ فِي الرُّوحِ، إِنْ كَانَ رُوحُ اللهِ سَاكِنًا فِيكُمْ. وَلكِنْ إِنْ كَانَ أَحَدٌ لَيْسَ لَهُ رُوحُ الْمَسِيحِ، فَذلِكَ لَيْسَ لَهُ.
لیکن آپ پرانی فطرت کے اختیار میں نہیں بلکہ روح کے اختیار میں ہیں۔ شرط یہ ہے کہ روح القدس آپ میں بسا ہوا ہو۔ اگر کسی میں مسیح کا روح نہیں تو وہ مسیح کا نہیں۔
وَإِنْ كَانَ الْمَسِيحُ فِيكُمْ، فَالْجَسَدُ مَيِّتٌ بِسَبَبِ الْخَطِيَّةِ، وَأَمَّا الرُّوحُ فَحَيَاةٌ بِسَبَبِ الْبِرِّ.
لیکن اگر مسیح آپ میں ہے تو پھر آپ کا بدن گناہ کی وجہ سے مُردہ ہے جبکہ روح القدس آپ کو راست باز ٹھہرانے کی وجہ سے آپ کے لئے زندگی کا باعث ہے۔
وَإِنْ كَانَ رُوحُ الَّذِي أَقَامَ يَسُوعَ مِنَ الأَمْوَاتِ سَاكِنًا فِيكُمْ، فَالَّذِي أَقَامَ الْمَسِيحَ مِنَ الأَمْوَاتِ سَيُحْيِي أَجْسَادَكُمُ الْمَائِتَةَ أَيْضًا بِرُوحِهِ السَّاكِنِ فِيكُمْ.
اُس کا روح آپ میں بستا ہے جس نے عیسیٰ کو مُردوں میں سے زندہ کیا۔ اور چونکہ روح القدس آپ میں بستا ہے اِس لئے اللہ اِس کے ذریعے آپ کے فانی بدنوں کو بھی مسیح کی طرح زندہ کرے گا۔
فَإِذًا أَيُّهَا الإِخْوَةُ نَحْنُ مَدْيُونُونَ لَيْسَ لِلْجَسَدِ لِنَعِيشَ حَسَبَ الْجَسَدِ.
چنانچہ میرے بھائیو، ہماری پرانی فطرت کا کوئی حق نہ رہا کہ ہمیں اپنے مطابق زندگی گزارنے پر مجبور کرے۔
لأَنَّهُ إِنْ عِشْتُمْ حَسَبَ الْجَسَدِ فَسَتَمُوتُونَ، وَلكِنْ إِنْ كُنْتُمْ بِالرُّوحِ تُمِيتُونَ أَعْمَالَ الْجَسَدِ فَسَتَحْيَوْنَ.
کیونکہ اگر آپ اپنی پرانی فطرت کے مطابق زندگی گزاریں تو آپ ہلاک ہو جائیں گے۔ لیکن اگر آپ روح القدس کی قوت سے اپنی پرانی فطرت کے غلط کاموں کو نیست و نابود کریں تو پھر آپ زندہ رہیں گے۔
لأَنَّ كُلَّ الَّذِينَ يَنْقَادُونَ بِرُوحِ اللهِ، فَأُولئِكَ هُمْ أَبْنَاءُ اللهِ.
جس کی بھی راہنمائی روح القدس کرتا ہے وہ اللہ کا فرزند ہے۔
إِذْ لَمْ تَأْخُذُوا رُوحَ الْعُبُودِيَّةِ أَيْضًا لِلْخَوْفِ، بَلْ أَخَذْتُمْ رُوحَ التَّبَنِّي الَّذِي بِهِ نَصْرُخُ:«يَا أَبَا الآبُ».
کیونکہ اللہ نے جو روح آپ کو دیا ہے اُس نے آپ کو غلام بنا کر خوف زدہ حالت میں نہیں رکھا بلکہ آپ کو اللہ کے فرزند بنا دیا ہے، اور اُسی کے ذریعے ہم پکار کر اللہ کو ”ابّا“ یعنی ”اے باپ“ کہہ سکتے ہیں۔
اَلرُّوحُ نَفْسُهُ أَيْضًا يَشْهَدُ لأَرْوَاحِنَا أَنَّنَا أَوْلاَدُ اللهِ.
روح القدس خود ہماری روح کے ساتھ مل کر گواہی دیتا ہے کہ ہم اللہ کے فرزند ہیں۔
فَإِنْ كُنَّا أَوْلاَدًا فَإِنَّنَا وَرَثَةٌ أَيْضًا، وَرَثَةُ اللهِ وَوَارِثُونَ مَعَ الْمَسِيحِ. إِنْ كُنَّا نَتَأَلَّمُ مَعَهُ لِكَيْ نَتَمَجَّدَ أَيْضًا مَعَهُ.
اور چونکہ ہم اُس کے فرزند ہیں اِس لئے ہم وارث ہیں، اللہ کے وارث اور مسیح کے ہم میراث۔ کیونکہ اگر ہم مسیح کے دُکھ میں شریک ہوں تو اُس کے جلال میں بھی شریک ہوں گے۔
فَإِنِّي أَحْسِبُ أَنَّ آلاَمَ الزَّمَانِ الْحَاضِرِ لاَ تُقَاسُ بِالْمَجْدِ الْعَتِيدِ أَنْ يُسْتَعْلَنَ فِينَا.
میرے خیال میں ہمارا موجودہ دُکھ اُس آنے والے جلال کی نسبت کچھ بھی نہیں جو ہم پر ظاہر ہو گا۔
لأَنَّ انْتِظَارَ الْخَلِيقَةِ يَتَوَقَّعُ اسْتِعْلاَنَ أَبْنَاءِ اللهِ.
ہاں، تمام کائنات یہ دیکھنے کے لئے تڑپتی ہے کہ اللہ کے فرزند ظاہر ہو جائیں،
إِذْ أُخْضِعَتِ الْخَلِيقَةُ لِلْبُطْلِ ­ لَيْسَ طَوْعًا، بَلْ مِنْ أَجْلِ الَّذِي أَخْضَعَهَا ­ عَلَى الرَّجَاءِ.
کیونکہ کائنات اللہ کی لعنت کے تحت آ کر فانی ہو گئی ہے۔ یہ اُس کی اپنی نہیں بلکہ اللہ کی مرضی تھی جس نے اُس پر یہ لعنت بھیجی۔ توبھی یہ اُمید دلائی گئی
لأَنَّ الْخَلِيقَةَ نَفْسَهَا أَيْضًا سَتُعْتَقُ مِنْ عُبُودِيَّةِ الْفَسَادِ إِلَى حُرِّيَّةِ مَجْدِ أَوْلاَدِ اللهِ.
کہ ایک دن کائنات کو خود اُس کی فانی حالت کی غلامی سے چھڑایا جائے گا۔ اُس وقت وہ اللہ کے فرزندوں کی جلالی آزادی میں شریک ہو جائے گی۔
فَإِنَّنَا نَعْلَمُ أَنَّ كُلَّ الْخَلِيقَةِ تَئِنُّ وَتَتَمَخَّضُ مَعًا إِلَى الآنَ.
کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ آج تک تمام کائنات کراہتی اور دردِ زہ میں تڑپتی رہتی ہے۔
وَلَيْسَ هكَذَا فَقَطْ، بَلْ نَحْنُ الَّذِينَ لَنَا بَاكُورَةُ الرُّوحِ، نَحْنُ أَنْفُسُنَا أَيْضًا نَئِنُّ فِي أَنْفُسِنَا، مُتَوَقِّعِينَ التَّبَنِّيَ فِدَاءَ أَجْسَادِنَا.
نہ صرف کائنات بلکہ ہم خود بھی اندر ہی اندر کراہتے ہیں، گو ہمیں آنے والے جلال کا پہلا پھل روح القدس کی صورت میں مل چکا ہے۔ ہم کراہتے کراہتے شدت سے اِس انتظار میں ہیں کہ یہ بات ظاہر ہو جائے کہ ہم اللہ کے فرزند ہیں اور ہمارے بدنوں کو نجات ملے۔
لأَنَّنَا بِالرَّجَاءِ خَلَصْنَا. وَلكِنَّ الرَّجَاءَ الْمَنْظُورَ لَيْسَ رَجَاءً، لأَنَّ مَا يَنْظُرُهُ أَحَدٌ كَيْفَ يَرْجُوهُ أَيْضًا؟
کیونکہ نجات پاتے وقت ہمیں یہ اُمید دلائی گئی۔ لیکن اگر وہ کچھ نظر آ چکا ہوتا جس کی اُمید ہم رکھتے تو یہ در حقیقت اُمید نہ ہوتی۔ کون اُس کی اُمید رکھے جو اُسے نظر آ چکا ہے؟
وَلكِنْ إِنْ كُنَّا نَرْجُو مَا لَسْنَا نَنْظُرُهُ فَإِنَّنَا نَتَوَقَّعُهُ بِالصَّبْرِ.
لیکن چونکہ ہم اُس کی اُمید رکھتے ہیں جو ابھی نظر نہیں آیا تو لازم ہے کہ ہم صبر سے اُس کا انتظار کریں۔
وَكَذلِكَ الرُّوحُ أَيْضًا يُعِينُ ضَعَفَاتِنَا، لأَنَّنَا لَسْنَا نَعْلَمُ مَا نُصَلِّي لأَجْلِهِ كَمَا يَنْبَغِي. وَلكِنَّ الرُّوحَ نَفْسَهُ يَشْفَعُ فِينَا بِأَنَّاتٍ لاَ يُنْطَقُ بِهَا.
اِسی طرح روح القدس بھی ہماری کمزور حالت میں ہماری مدد کرتا ہے، کیونکہ ہم نہیں جانتے کہ کس طرح مناسب دعا مانگیں۔ لیکن روح القدس خود ناقابلِ بیان آہیں بھرتے ہوئے ہماری شفاعت کرتا ہے۔
وَلكِنَّ الَّذِي يَفْحَصُ الْقُلُوبَ يَعْلَمُ مَا هُوَ اهْتِمَامُ الرُّوحِ، لأَنَّهُ بِحَسَبِ مَشِيئَةِ اللهِ يَشْفَعُ فِي الْقِدِّيسِينَ.
اور خدا باپ جو تمام دلوں کی تحقیق کرتا ہے روح القدس کی سوچ کو جانتا ہے، کیونکہ پاک روح اللہ کی مرضی کے مطابق مُقدّسین کی شفاعت کرتا ہے۔
وَنَحْنُ نَعْلَمُ أَنَّ كُلَّ الأَشْيَاءِ تَعْمَلُ مَعًا لِلْخَيْرِ لِلَّذِينَ يُحِبُّونَ اللهَ، الَّذِينَ هُمْ مَدْعُوُّونَ حَسَبَ قَصْدِهِ.
اور ہم جانتے ہیں کہ جو اللہ سے محبت رکھتے ہیں اُن کے لئے سب کچھ مل کر بھلائی کا باعث بنتا ہے، اُن کے لئے جو اُس کے ارادے کے مطابق بُلائے گئے ہیں۔
لأَنَّ الَّذِينَ سَبَقَ فَعَرَفَهُمْ سَبَقَ فَعَيَّنَهُمْ لِيَكُونُوا مُشَابِهِينَ صُورَةَ ابْنِهِ، لِيَكُونَ هُوَ بِكْرًا بَيْنَ إِخْوَةٍ كَثِيرِينَ.
کیونکہ اللہ نے پہلے سے اپنے لوگوں کو چن لیا، اُس نے پہلے سے اُنہیں اِس کے لئے مقرر کیا کہ وہ اُس کے فرزند کے ہم شکل بن جائیں اور یوں مسیح بہت سے بھائیوں میں پہلوٹھا ہو۔
وَالَّذِينَ سَبَقَ فَعَيَّنَهُمْ، فَهؤُلاَءِ دَعَاهُمْ أَيْضًا. وَالَّذِينَ دَعَاهُمْ، فَهؤُلاَءِ بَرَّرَهُمْ أَيْضًا. وَالَّذِينَ بَرَّرَهُمْ، فَهؤُلاَءِ مَجَّدَهُمْ أَيْضًا.
لیکن جنہیں اُس نے پہلے سے مقرر کیا اُنہیں اُس نے بُلایا بھی، جنہیں اُس نے بُلایا اُنہیں اُس نے راست باز بھی ٹھہرایا اور جنہیں اُس نے راست باز ٹھہرایا اُنہیں اُس نے جلال بھی بخشا۔
فَمَاذَا نَقُولُ لِهذَا؟ إِنْ كَانَ اللهُ مَعَنَا، فَمَنْ عَلَيْنَا؟
اِن تمام باتوں کے جواب میں ہم کیا کہیں؟ اگر اللہ ہمارے حق میں ہے تو کون ہمارے خلاف ہو سکتا ہے؟
اَلَّذِي لَمْ يُشْفِقْ عَلَى ابْنِهِ، بَلْ بَذَلَهُ لأَجْلِنَا أَجْمَعِينَ، كَيْفَ لاَ يَهَبُنَا أَيْضًا مَعَهُ كُلَّ شَيْءٍ؟
اُس نے اپنے فرزند کو بھی دریغ نہ کیا بلکہ اُسے ہم سب کے لئے دشمن کے حوالے کر دیا۔ جس نے ہمیں اپنے فرزند کو دے دیا کیا وہ ہمیں اُس کے ساتھ سب کچھ مفت نہیں دے گا؟
مَنْ سَيَشْتَكِي عَلَى مُخْتَارِي اللهِ؟ اَللهُ هُوَ الَّذِي يُبَرِّرُ.
اب کون اللہ کے چنے ہوئے لوگوں پر الزام لگائے گا جب اللہ خود اُنہیں راست باز قرار دیتا ہے؟
مَنْ هُوَ الَّذِي يَدِينُ؟ اَلْمَسِيحُ هُوَ الَّذِي مَاتَ، بَلْ بِالْحَرِيِّ قَامَ أَيْضًا، الَّذِي هُوَ أَيْضًا عَنْ يَمِينِ اللهِ، الَّذِي أَيْضًا يَشْفَعُ فِينَا.
کون ہمیں مجرم ٹھہرائے گا جب مسیح عیسیٰ نے ہمارے لئے اپنی جان دی؟ بلکہ ہماری خاطر اِس سے بھی زیادہ ہوا۔ اُسے زندہ کیا گیا اور وہ اللہ کے دہنے ہاتھ بیٹھ گیا، جہاں وہ ہماری شفاعت کرتا ہے۔
مَنْ سَيَفْصِلُنَا عَنْ مَحَبَّةِ الْمَسِيحِ؟ أَشِدَّةٌ أَمْ ضَِيْقٌ أَمِ اضْطِهَادٌ أَمْ جُوعٌ أَمْ عُرْيٌ أَمْ خَطَرٌ أَمْ سَيْفٌ؟
غرض کون ہمیں مسیح کی محبت سے جدا کرے گا؟ کیا کوئی مصیبت، تنگی، ایذا رسانی، کال، ننگاپن، خطرہ یا تلوار؟
كَمَا هُوَ مَكْتُوبٌ:«إِنَّنَا مِنْ أَجْلِكَ نُمَاتُ كُلَّ النَّهَارِ. قَدْ حُسِبْنَا مِثْلَ غَنَمٍ لِلذَّبْحِ».
جیسے کلامِ مُقدّس میں لکھا ہے، ”تیری خاطر ہمیں دن بھر موت کا سامنا کرنا پڑتا ہے، لوگ ہمیں ذبح ہونے والی بھیڑوں کے برابر سمجھتے ہیں۔“
وَلكِنَّنَا فِي هذِهِ جَمِيعِهَا يَعْظُمُ انْتِصَارُنَا بِالَّذِي أَحَبَّنَا.
کوئی بات نہیں، کیونکہ مسیح ہمارے ساتھ ہے اور ہم سے محبت رکھتا ہے۔ اُس کے وسیلے سے ہم اِن سب خطروں کے رُوبرُو زبردست فتح پاتے ہیں۔
فَإِنِّي مُتَيَقِّنٌ أَنَّهُ لاَ مَوْتَ وَلاَ حَيَاةَ، وَلاَ مَلاَئِكَةَ وَلاَ رُؤَسَاءَ وَلاَ قُوَّاتِ، وَلاَ أُمُورَ حَاضِرَةً وَلاَ مُسْتَقْبَلَةً،
کیونکہ مجھے یقین ہے کہ ہمیں اُس کی محبت سے کوئی چیز جدا نہیں کر سکتی: نہ موت اور نہ زندگی، نہ فرشتے اور نہ حکمران، نہ حال اور نہ مستقبل، نہ طاقتیں،
وَلاَ عُلْوَ وَلاَ عُمْقَ، وَلاَ خَلِيقَةَ أُخْرَى، تَقْدِرُ أَنْ تَفْصِلَنَا عَنْ مَحَبَّةِ اللهِ الَّتِي فِي الْمَسِيحِ يَسُوعَ رَبِّنَا.
نہ نشیب اور نہ فراز، نہ کوئی اَور مخلوق ہمیں اللہ کی اُس محبت سے جدا کر سکے گی جو ہمیں ہمارے خداوند مسیح عیسیٰ میں حاصل ہے۔