Job 11

فَأَجَابَ صُوفَرُ النَّعْمَاتِيُّ وَقَالَ:
پھر ضوفر نعماتی نے جواب دے کر کہا،
«أَكَثْرَةُ الْكَلاَمِ لاَ يُجَاوَبُ، أَمْ رَجُلٌ مِهْذَارٌ يَتَبَرَّرُ؟
”کیا اِن تمام باتوں کا جواب نہیں دینا چاہئے؟ کیا یہ آدمی اپنی خالی باتوں کی بنا پر ہی راست باز ٹھہرے گا؟
أَصَلَفُكَ يُفْحِمُ النَّاسَ، أَمْ تَلْغُو وَلَيْسَ مَنْ يُخْزِيكَ؟
کیا تیری بےمعنی باتیں لوگوں کے منہ یوں بند کریں گی کہ تُو آزادی سے لعن طعن کرتا جائے اور کوئی تجھے شرمندہ نہ کر سکے؟
إِذْ تَقُولُ: تَعْلِيمِي زكِيٌّ، وَأَنَا بَارٌّ فِي عَيْنَيْكَ.
اللہ سے تُو کہتا ہے، ’میری تعلیم پاک ہے، اور تیری نظر میں مَیں پاک صاف ہوں۔‘
وَلكِنْ يَا لَيْتَ اللهَ يَتَكَلَّمُ وَيَفْتَحُ شَفَتَيْهِ مَعَكَ،
کاش اللہ خود تیرے ساتھ ہم کلام ہو، وہ اپنے ہونٹوں کو کھول کر تجھ سے بات کرے!
وَيُعْلِنُ لَكَ خَفِيَّاتِ الْحِكْمَةِ! إِنَّهَا مُضَاعَفَةُ الْفَهْمِ، فَتَعْلَمَ أَنَّ اللهَ يُغْرِمُكَ بِأَقَلَّ مِنْ إِثْمِكَ.
کاش وہ تیرے لئے حکمت کے بھید کھولے، کیونکہ وہ انسان کی سمجھ کے نزدیک معجزے سے ہیں۔ تب تُو جان لیتا کہ اللہ تیرے گناہ کا کافی حصہ درگزر کر رہا ہے۔
«أَإِلَى عُمْقِ اللهِ تَتَّصِلُ، أَمْ إِلَى نِهَايَةِ الْقَدِيرِ تَنْتَهِي؟
کیا تُو اللہ کا راز کھول سکتا ہے؟ کیا تُو قادرِ مطلق کے کامل علم تک پہنچ سکتا ہے؟
هُوَ أَعْلَى مِنَ السَّمَاوَاتِ، فَمَاذَا عَسَاكَ أَنْ تَفْعَلَ؟ أَعْمَقُ مِنَ الْهَاوِيَةِ، فَمَاذَا تَدْرِي؟
وہ تو آسمان سے بلند ہے، چنانچہ تُو کیا کر سکتا ہے؟ وہ پاتال سے گہرا ہے، چنانچہ تُو کیا جان سکتا ہے؟
أَطْوَلُ مِنَ الأَرْضِ طُولُهُ، وَأَعْرَضُ مِنَ الْبَحْرِ.
اُس کی لمبائی زمین سے بڑی اور چوڑائی سمندر سے زیادہ ہے۔
إِنْ بَطَشَ أَوْ أَغْلَقَ أَوْ جَمَّعَ، فَمَنْ يَرُدُّهُ؟
اگر وہ کہیں سے گزر کر کسی کو گرفتار کرے یا عدالت میں اُس کا حساب کرے تو کون اُسے روکے گا؟
لأَنَّهُ هُوَ يَعْلَمُ أُنَاسَ السُّوءِ، وَيُبْصِرُ الإِثْمَ، فَهَلْ لاَ يَنْتَبِهُ؟
کیونکہ وہ فریب دہ آدمیوں کو جان لیتا ہے، جب بھی اُسے بُرائی نظر آئے تو وہ اُس پر خوب دھیان دیتا ہے۔
أَمَّا الرَّجُلُ فَفَارِغٌ عَدِيمُ الْفَهْمِ، وَكَجَحْشِ الْفَرَا يُولَدُ الإِنْسَانُ.
عقل سے خالی آدمی کس طرح سمجھ پا سکتا ہے؟ یہ اُتنا ہی ناممکن ہے جتنا یہ کہ جنگلی گدھے سے انسان پیدا ہو۔
«إِنْ أَعْدَدْتَ أَنْتَ قَلْبَكَ، وَبَسَطْتَ إِلَيْهِ يَدَيْكَ.
اے ایوب، اپنا دل پورے دھیان سے اللہ کی طرف مائل کر اور اپنے ہاتھ اُس کی طرف اُٹھا!
إِنْ أَبْعَدْتَ الإِثْمَ الَّذِي فِي يَدِكَ، وَلاَ يَسْكُنُ الظُّلْمُ فِي خَيْمَتِكَ،
اگر تیرے ہاتھ گناہ میں ملوث ہوں تو اُسے دُور کر اور اپنے خیمے میں بُرائی بسنے نہ دے!
حِينَئِذٍ تَرْفَعُ وَجْهَكَ بِلاَ عَيْبٍ، وَتَكُونُ ثَابِتًا وَلاَ تَخَافُ.
تب تُو بےالزام حالت میں اپنا چہرہ اُٹھا سکے گا، تُو مضبوطی سے کھڑا رہے گا اور ڈرے گا نہیں۔
لأَنَّكَ تَنْسَى الْمَشَقَّةَ. كَمِيَاهٍ عَبَرَتْ تَذْكُرُهَا.
تُو اپنا دُکھ درد بھول جائے گا، اور وہ صرف گزرے سیلاب کی طرح یاد رہے گا۔
وَفَوْقَ الظَّهِيرَةِ يَقُومُ حَظُّكَ. الظَّلاَمُ يَتَحَوَّلُ صَبَاحًا.
تیری زندگی دوپہر کی طرح چمک دار، تیری تاریکی صبح کی مانند روشن ہو جائے گی۔
وَتَطْمَئِنُّ لأَنَّهُ يُوجَدُ رَجَاءٌ. تَتَجَسَّسُ حَوْلَكَ وَتَضْطَجِعُ آمِنًا.
چونکہ اُمید ہو گی اِس لئے تُو محفوظ ہو گا اور سلامتی سے لیٹ جائے گا۔
وَتَرْبِضُ وَلَيْسَ مَنْ يُزْعِجُ، وَيَتَضَرَّعُ إِلَى وَجْهِكَ كَثِيرُونَ.
تُو آرام کرے گا، اور کوئی تجھے دہشت زدہ نہیں کرے گا بلکہ بہت لوگ تیری نظرِ عنایت حاصل کرنے کی کوشش کریں گے۔
أَمَّا عُيُونُ الأَشْرَارِ فَتَتْلَفُ، وَمَنَاصُهُمْ يَبِيدُ، وَرَجَاؤُهُمْ تَسْلِيمُ النَّفْسِ».
لیکن بےدینوں کی آنکھیں ناکام ہو جائیں گی، اور وہ بچ نہیں سکیں گے۔ اُن کی اُمید مایوس کن ہو گی ۔“