”اسرائیلیوں کو بتانا کہ اگر کسی نے مَنت مان کر کسی کو رب کے لئے مخصوص کیا ہو تو وہ اُسے ذیل کی رقم دے کر آزاد کر سکتا ہے (مستعمل سِکے مقدِس کے سِکوں کے برابر ہوں):
وہ اُسے بدل نہیں سکتا۔ نہ وہ اچھے جانور کی جگہ ناقص، نہ ناقص جانور کی جگہ اچھا جانور دے۔ اگر وہ ایک جانور دوسرے کی جگہ دے تو دونوں مخصوص و مُقدّس ہو جاتے ہیں۔
اگر کوئی اپنا گھر رب کے لئے مخصوص و مُقدّس کرے تو امام اُس کی اچھی اور بُری صفتوں کا لحاظ کر کے اُس کی رقم مقرر کرے۔ اِس مقررہ قیمت میں کمی بیشی نہیں ہو سکتی۔
اگر کوئی اپنی موروثی زمین میں سے کچھ رب کے لئے مخصوص و مُقدّس کرے تو اُس کی قیمت اُس بیج کی مقدار کے مطابق مقرر کی جائے جو اُس میں بونا ہوتا ہے۔ جس کھیت میں 135 کلو گرام جَو کا بیج بویا جائے اُس کی قیمت چاندی کے 50 سِکے ہو گی۔
اگر زمین کا مالک اُسے بحالی کے سال کے کچھ دیر بعد مخصوص کرے تو امام اگلے بحالی کے سال تک رہنے والے سالوں کے مطابق زمین کی قیمت مقرر کرے۔ جتنے کم سال باقی ہیں اُتنی کم اُس کی قیمت ہو گی۔
تو امام اگلے بحالی کے سال تک رہنے والے سالوں کا لحاظ کر کے اُس کی قیمت مقرر کرے۔ کھیت کا مالک اُسی دن اُس کے پیسے ادا کرے۔ یہ پیسے رب کے لئے مخصوص و مُقدّس ہوں گے۔
اگر اُس نے کوئی ناپاک جانور مخصوص کیا ہو تو وہ اُسے مقررہ قیمت جمع 20 فیصد کے لئے واپس خرید سکتا ہے۔ اگر وہ اُسے واپس نہ خریدے تو وہ مقررہ قیمت کے لئے بیچا جائے۔
لیکن اگر کسی نے اپنی ملکیت میں سے کچھ غیرمشروط طور پر رب کے لئے مخصوص کیا ہے تو اُسے بیچا یا واپس نہیں خریدا جا سکتا، خواہ وہ انسان، جانور یا زمین ہو۔ جو اِس طرح مخصوص کیا گیا ہو وہ رب کے لئے نہایت مُقدّس ہے۔
یہ جانور چننے سے پہلے اُن کا معائنہ نہ کیا جائے کہ کون سے جانور اچھے یا کمزور ہیں۔ یہ بھی نہ کرنا کہ دسویں حصے کے کسی جانور کے بدلے کوئی اَور جانور دیا جائے۔ اگر پھر بھی اُسے بدلا جائے تو دونوں جانور رب کے لئے مخصوص و مُقدّس ہوں گے۔ اور اُنہیں واپس خریدا نہیں جا سکتا۔“