غرض، ہم گواہوں کے اِتنے بڑے لشکر سے گھیرے رہتے ہیں! اِس لئے آئیں، ہم سب کچھ اُتاریں جو ہمارے لئے رکاوٹ کا باعث بن گیا ہے، ہر گناہ کو جو ہمیں آسانی سے اُلجھا لیتا ہے۔ آئیں، ہم ثابت قدمی سے اُس دوڑ میں دوڑتے رہیں جو ہمارے لئے مقرر کی گئی ہے۔
اور دوڑتے ہوئے ہم عیسیٰ کو تکتے رہیں، اُسے جو ایمان کا بانی بھی ہے اور اُسے تکمیل تک پہنچانے والا بھی۔ یاد رہے کہ گو وہ خوشی حاصل کر سکتا تھا توبھی اُس نے صلیبی موت کی شرم ناک بےعزتی کی پروا نہ کی بلکہ اِسے برداشت کیا۔ اور اب وہ اللہ کے تخت کے دہنے ہاتھ جا بیٹھا ہے!
کیا آپ کلامِ مُقدّس کی یہ حوصلہ افزا بات بھول گئے ہیں جو آپ کو اللہ کے فرزند ٹھہرا کر بیان کرتی ہے، ”میرے بیٹے، رب کی تربیت کو حقیر مت جان، جب وہ تجھے ڈانٹے تو نہ بےدل ہو۔
اپنی مصیبتوں کو الٰہی تربیت سمجھ کر برداشت کریں۔ اِس میں اللہ آپ سے بیٹوں کا سا سلوک کر رہا ہے۔ کیا کبھی کوئی بیٹا تھا جس کی اُس کے باپ نے تربیت نہ کی؟
دیکھیں، جب ہمارے انسانی باپ نے ہماری تربیت کی تو ہم نے اُس کی عزت کی۔ اگر ایسا ہے تو کتنا زیادہ ضروری ہے کہ ہم اپنے روحانی باپ کے تابع ہو کر زندگی پائیں۔
ہمارے انسانی باپوں نے ہمیں اپنی سمجھ کے مطابق تھوڑی دیر کے لئے تربیت دی۔ لیکن اللہ ہماری ایسی تربیت کرتا ہے جو فائدے کا باعث ہے اور جس سے ہم اُس کی قدوسیت میں شریک ہونے کے قابل ہو جاتے ہیں۔
جب ہماری تربیت کی جاتی ہے تو اُس وقت ہم خوشی محسوس نہیں کرتے بلکہ غم۔ لیکن جن کی تربیت اِس طرح ہوتی ہے وہ بعد میں راست بازی اور سلامتی کی فصل کاٹتے ہیں۔
دھیان دیں کہ کوئی بھی زناکار یا عیسَو جیسا دنیاوی شخص نہ ہو جس نے ایک ہی کھانے کے عوض اپنے وہ موروثی حقوق بیچ ڈالے جو اُسے بڑے بیٹے کی حیثیت سے حاصل تھے۔
آپ کو بھی معلوم ہے کہ بعد میں جب وہ یہ برکت وراثت میں پانا چاہتا تھا تو اُسے رد کیا گیا۔ اُس وقت اُسے توبہ کا موقع نہ ملا حالانکہ اُس نے آنسو بہا بہا کر یہ برکت حاصل کرنے کی کوشش کی۔
آپ اُس طرح اللہ کے حضور نہیں آئے جس طرح اسرائیلی جب وہ سینا پہاڑ پر پہنچے، اُس پہاڑ کے پاس جسے چھوا جا سکتا تھا۔ وہاں آگ بھڑک رہی تھی، اندھیرا ہی اندھیرا تھا اور آندھی چل رہی تھی۔
اُن پہلوٹھوں کی جماعت کے پاس جن کے نام آسمان پر درج کئے گئے ہیں۔ آپ تمام انسانوں کے منصف اللہ کے پاس آ گئے ہیں اور کامل کئے گئے راست بازوں کی روحوں کے پاس۔
نیز آپ نئے عہد کے درمیانی عیسیٰ کے پاس آ گئے ہیں اور اُس چھڑکائے گئے خون کے پاس جو ہابیل کے خون کی طرح بدلہ لینے کی بات نہیں کرتا بلکہ ایک ایسی معافی دیتا ہے جو کہیں زیادہ موثر ہے۔
چنانچہ خبردار رہیں کہ آپ اُس کی سننے سے انکار نہ کریں جو اِس وقت آپ سے ہم کلام ہو رہا ہے۔ کیونکہ اگر اسرائیلی نہ بچے جب اُنہوں نے دنیاوی پیغمبر موسیٰ کی سننے سے انکار کیا تو پھر ہم کس طرح بچیں گے اگر ہم اُس کی سننے سے انکار کریں جو آسمان سے ہم سے ہم کلام ہوتا ہے۔
”ایک بار پھر“ کے الفاظ اِس طرف اشارہ کرتے ہیں کہ خلق کی گئی چیزوں کو ہلا کر دُور کیا جائے گا اور نتیجے میں صرف وہ چیزیں قائم رہیں گی جنہیں ہلایا نہیں جا سکتا۔
چنانچہ آئیں، ہم شکرگزار ہوں۔ کیونکہ ہمیں ایک ایسی بادشاہی حاصل ہو رہی ہے جسے ہلایا نہیں جا سکتا۔ ہاں، ہم شکرگزاری کی اِس روح میں احترام اور خوف کے ساتھ اللہ کی پسندیدہ پرستش کریں،