یہ ایمان کا کام تھا کہ ہابیل نے اللہ کو ایک ایسی قربانی پیش کی جو قابیل کی قربانی سے بہتر تھی۔ اِس ایمان کی بنا پر اللہ نے اُسے راست باز ٹھہرا کر اُس کی اچھی گواہی دی، جب اُس نے اُس کی قربانیوں کو قبول کیا۔ اور ایمان کے ذریعے وہ اب تک بولتا رہتا ہے حالانکہ وہ مُردہ ہے۔
یہ ایمان کا کام تھا کہ حنوک نہ مرا بلکہ زندہ حالت میں آسمان پر اُٹھایا گیا۔ کوئی بھی اُسے ڈھونڈ کر پا نہ سکا کیونکہ اللہ اُسے آسمان پر اُٹھا لے گیا تھا۔ وجہ یہ تھی کہ اُٹھائے جانے سے پہلے اُسے یہ گواہی ملی کہ وہ اللہ کو پسند آیا۔
اور ایمان رکھے بغیر ہم اللہ کو پسند نہیں آ سکتے۔ کیونکہ لازم ہے کہ اللہ کے حضور آنے والا ایمان رکھے کہ وہ ہے اور کہ وہ اُنہیں اجر دیتا ہے جو اُس کے طالب ہیں۔
یہ ایمان کا کام تھا کہ نوح نے اللہ کی سنی جب اُس نے اُسے آنے والی باتوں کے بارے میں آگاہ کیا، ایسی باتوں کے بارے میں جو ابھی دیکھنے میں نہیں آئی تھیں۔ نوح نے خدا کا خوف مان کر ایک کشتی بنائی تاکہ اُس کا خاندان بچ جائے۔ یوں اُس نے اپنے ایمان کے ذریعے دنیا کو مجرم قرار دیا اور اُس راست بازی کا وارث بن گیا جو ایمان سے حاصل ہوتی ہے۔
یہ ایمان کا کام تھا کہ ابراہیم نے اللہ کی سنی جب اُس نے اُسے بُلا کر کہا کہ وہ ایک ایسے ملک میں جائے جو اُسے بعد میں میراث میں ملے گا۔ ہاں، وہ اپنے ملک کو چھوڑ کر روانہ ہوا، حالانکہ اُسے معلوم نہ تھا کہ وہ کہاں جا رہا ہے۔
ایمان کے ذریعے وہ وعدہ کئے ہوئے ملک میں اجنبی کی حیثیت سے رہنے لگا۔ وہ خیموں میں رہتا تھا اور اِسی طرح اسحاق اور یعقوب بھی جو اُس کے ساتھ اُسی وعدے کے وارث تھے۔
یہ ایمان کا کام تھا کہ ابراہیم باپ بننے کے قابل ہو گیا، حالانکہ وہ بُڑھاپے کی وجہ سے باپ نہیں بن سکتا تھا۔ اِسی طرح سارہ بھی بچے جنم نہیں دے سکتی تھی۔ لیکن ابراہیم سمجھتا تھا کہ اللہ جس نے وعدہ کیا ہے وفادار ہے۔
یہ تمام لوگ ایمان رکھتے رکھتے مر گئے۔ اُنہیں وہ کچھ نہ ملا جس کا وعدہ کیا گیا تھا۔ اُنہوں نے اُسے صرف دُور ہی سے دیکھ کر خوش آمدید کہا۔ اور اُنہوں نے تسلیم کیا کہ ہم زمین پر صرف مہمان اور عارضی طور پر رہنے والے اجنبی ہیں۔
اِس کے بجائے وہ ایک بہتر ملک یعنی ایک آسمانی ملک کی آرزو کر رہے تھے۔ اِس لئے اللہ اُن کا خدا کہلانے سے نہیں شرماتا، کیونکہ اُس نے اُن کے لئے ایک شہر تیار کیا ہے۔
یہ ایمان کا کام تھا کہ ابراہیم نے اُس وقت اسحاق کو قربانی کے طور پر پیش کیا جب اللہ نے اُسے آزمایا۔ ہاں، وہ اپنے اکلوتے بیٹے کو قربان کرنے کے لئے تیار تھا اگرچہ اُسے اللہ کے وعدے مل گئے تھے
یہ ایمان کا کام تھا کہ موسیٰ کے ماں باپ نے اُسے پیدائش کے بعد تین ماہ تک چھپائے رکھا، کیونکہ اُنہوں نے دیکھا کہ وہ خوب صورت ہے۔ وہ بادشاہ کے حکم کی خلاف ورزی کرنے سے نہ ڈرے۔
یہ بھی ایمان کا کام تھا کہ راحب فاحشہ اپنے شہر کے باقی نافرمان باشندوں کے ساتھ ہلاک نہ ہوئی، کیونکہ اُس نے اسرائیلی جاسوسوں کو سلامتی کے ساتھ خوش آمدید کہا تھا۔
اور آگ کے بھڑکتے شعلوں کو بجھا دیا۔ وہ تلوار کی زد سے بچ نکلے۔ وہ کمزور تھے لیکن اُنہیں قوت حاصل ہوئی۔ جب جنگ چھڑ گئی تو وہ اِتنے طاقت ور ثابت ہوئے کہ اُنہوں نے غیرملکی لشکروں کو شکست دی۔
ایمان رکھنے کے باعث خواتین کو اُن کے مُردہ عزیز زندہ حالت میں واپس ملے۔ لیکن ایسے بھی تھے جنہیں تشدد برداشت کرنا پڑا اور جنہوں نے آزاد ہو جانے سے انکار کیا تاکہ اُنہیں ایک بہتر چیز یعنی جی اُٹھنے کا تجربہ حاصل ہو جائے۔
اُنہیں سنگسار کیا گیا، اُنہیں آرے سے چیرا گیا، اُنہیں تلوار سے مار ڈالا گیا۔ بعض کو بھیڑبکریوں کی کھالوں میں گھومنا پھرنا پڑا۔ ضرورت مند حالت میں اُنہیں دبایا اور اُن پر ظلم کیا جاتا رہا۔