وہاں حنّہ نے یہ گیت گایا، ”میرا دل رب کی خوشی مناتا ہے، کیونکہ اُس نے مجھے قوت عطا کی ہے۔ میرا منہ دلیری سے اپنے دشمنوں کے خلاف بات کرتا ہے، کیونکہ مَیں تیری نجات کے باعث باغ باغ ہوں۔
جو پہلے سیر تھے وہ روٹی ملنے کے لئے مزدوری کرتے ہیں جبکہ جو پہلے بھوکے تھے وہ سیر ہو گئے ہیں۔ بےاولاد عورت کے سات بچے پیدا ہوئے ہیں جبکہ وافر بچوں کی ماں مُرجھا رہی ہے۔
وہ خاک میں دبے آدمی کو کھڑا کرتا ہے اور راکھ میں لیٹے ضرورت مند کو سرفراز کرتا ہے، پھر اُنہیں رئیسوں کے ساتھ عزت کی کرسی پر بٹھا دیتا ہے۔ کیونکہ دنیا کی بنیادیں رب کی ہیں، اور اُسی نے اُن پر زمین رکھی ہے۔
جو رب سے لڑنے کی جرٲت کریں وہ پاش پاش ہو جائیں گے۔ رب آسمان سے اُن کے خلاف گرج کر دنیا کی انتہا تک سب کی عدالت کرے گا۔ وہ اپنے بادشاہ کو تقویت اور اپنے مسح کئے ہوئے خادم کو قوت عطا کرے گا۔“
نہ امام کی حیثیت سے اپنے فرائض صحیح طور پر ادا کرتے تھے۔ کیونکہ جب بھی کوئی آدمی اپنی قربانی پیش کر کے رفاقتی کھانے کے لئے گوشت اُبالتا تو عیلی کے بیٹے اپنے نوکر کو وہاں بھیج دیتے۔ یہ نوکر سہ شاخہ کانٹا
دیگ میں ڈال کر گوشت کا ہر وہ ٹکڑا اپنے مالکوں کے پاس لے جاتا جو کانٹے سے لگ جاتا۔ یہی اُن کا تمام اسرائیلیوں کے ساتھ سلوک تھا جو سَیلا میں قربانیاں چڑھانے آتے تھے۔
نہ صرف یہ بلکہ کئی بار نوکر اُس وقت بھی آ جاتا جب جانور کی چربی ابھی قربان گاہ پر جلانی ہوتی تھی۔ پھر وہ تقاضا کرتا، ”مجھے امام کے لئے کچا گوشت دے دو! اُسے اُبلا گوشت منظور نہیں بلکہ صرف کچا گوشت، کیونکہ وہ اُسے بھوننا چاہتا ہے۔“
قربانی پیش کرنے والا اعتراض کرتا، ”پہلے تو رب کے لئے چربی جلانا ہے، اِس کے بعد ہی جو جی چاہے لے لیں۔“ پھر نوکر بدتمیزی کرتا، ”نہیں، اُسے ابھی دے دو، ورنہ مَیں زبردستی لے لوں گا۔“
اور روانہ ہونے سے پہلے عیلی سموایل کے ماں باپ کو برکت دے کر اِلقانہ سے کہتا، ”حنّہ نے رب سے بچہ مانگ لیا اور جب ملا تو اُسے رب کو واپس کر دیا۔ اب رب آپ کو اِس بچے کی جگہ مزید بچے دے۔“ اِس کے بعد وہ اپنے گھر چلے جاتے۔
عیلی اُس وقت بہت بوڑھا ہو چکا تھا۔ بیٹوں کا تمام اسرائیل کے ساتھ بُرا سلوک اُس کے کانوں تک پہنچ گیا تھا، بلکہ یہ بھی کہ بیٹے اُن عورتوں سے ناجائز تعلقات رکھتے ہیں جو ملاقات کے خیمے کے دروازے پر خدمت کرتی ہیں۔
دیکھیں، اگر انسان کسی دوسرے انسان کا گناہ کرے تو ہو سکتا ہے اللہ دونوں کا درمیانی بن کر قصوروار شخص پر رحم کرے۔ لیکن اگر کوئی رب کا گناہ کرے تو پھر کون اُس کا درمیانی بن کر اُسے بچائے گا؟“ لیکن عیلی کے بیٹوں نے باپ کی نہ سنی، کیونکہ رب کی مرضی تھی کہ اُنہیں سزائے موت مل جائے۔
ایک دن ایک نبی عیلی کے پاس آیا اور کہا، ”رب فرماتا ہے، ’کیا جب تیرا باپ ہارون اور اُس کا گھرانا مصر کے بادشاہ کے غلام تھے تو مَیں نے اپنے آپ کو اُس پر ظاہر نہ کیا؟
گو اسرائیل کے بارہ قبیلے تھے لیکن مَیں نے مقرر کیا کہ اُسی کے گھرانے کے مرد میرے امام بن کر قربان گاہ کے سامنے خدمت کریں، بخور جلائیں اور میرے حضور امام کا بالاپوش پہنیں۔ ساتھ ساتھ مَیں نے اُنہیں قربان گاہ پر جلنے والی قربانیوں کا ایک حصہ ملنے کا حق دے دیا۔
تو پھر تم لوگ ذبح اور غلہ کی وہ قربانیاں حقیر کیوں جانتے ہو جو مجھے ہی پیش کی جاتی ہیں اور جو مَیں نے اپنی سکونت گاہ کے لئے مقرر کی تھیں؟ عیلی، تُو اپنے بیٹوں کا مجھ سے زیادہ احترام کرتا ہے۔ تم تو میری قوم اسرائیل کی ہر قربانی کے بہترین حصے کھا کھا کر موٹے ہو گئے ہو۔‘
چنانچہ رب جو اسرائیل کا خدا ہے فرماتا ہے، ’وعدہ تو مَیں نے کیا تھا کہ لاوی کے قبیلے کا تیرا گھرانا ہمیشہ ہی امام کی خدمت سرانجام دے گا۔ لیکن اب مَیں اعلان کرتا ہوں کہ ایسا کبھی نہیں ہو گا! کیونکہ جو میرا احترام کرتے ہیں اُن کا مَیں احترام کروں گا، لیکن جو مجھے حقیر جانتے ہیں اُنہیں حقیر جانا جائے گا۔
مَیں تم میں سے ہر ایک کو تو اپنی خدمت سے نکال کر ہلاک نہیں کروں گا جب تیری آنکھیں دُھندلی سی پڑ جائیں گی اور تیری جان ہلکان ہو جائے گی۔ لیکن تیری تمام اولاد غیرطبعی موت مرے گی۔
تب مَیں اپنے لئے ایک امام کھڑا کروں گا جو وفادار رہے گا۔ جو بھی میرا دل اور میری جان چاہے گی وہی وہ کرے گا۔ مَیں اُس کے گھر کی مضبوط بنیادیں رکھوں گا، اور وہ ہمیشہ تک میرے مسح کئے ہوئے خادم کے حضور آتا جاتا رہے گا۔
اُس وقت تیرے گھر کے بچے ہوئے تمام افراد اُس امام کے سامنے جھک جائیں گے اور پیسے اور روٹی مانگ کر التماس کریں گے، ’مجھے امام کی کوئی نہ کوئی ذمہ داری دیں تاکہ روٹی کا ٹکڑا مل جائے‘۔“