Exodus 1

ذیل میں اُن بیٹوں کے نام ہیں جو اپنے باپ یعقوب اور اپنے خاندانوں سمیت مصر میں آئے تھے:
ÉSTOS son los nombres de los hijos de Israel, que entraron en Egipto con Jacob; cada uno entró con su familia.
روبن، شمعون، لاوی، یہوداہ،
Rubén, Simeón, Leví y Judá;
اِشکار، زبولون، بن یمین،
Issachâr, Zabulón y Benjamín;
دان، نفتالی، جد اور آشر۔
Dan y Nephtalí, Gad y Aser.
اُس وقت یعقوب کی اولاد کی تعداد 70 تھی۔ یوسف تو پہلے ہی مصر آ چکا تھا۔
Y todas las almas de los que salieron del muslo de Jacob, fueron setenta. Y José estaba en Egipto.
مصر میں رہتے ہوئے بہت دن گزر گئے۔ اِتنے میں یوسف، اُس کے تمام بھائی اور اُس نسل کے تمام لوگ مر گئے۔
Y murió José, y todos sus hermanos, y toda aquella generación.
اسرائیلی پھلے پھولے اور تعداد میں بہت بڑھ گئے۔ نتیجے میں وہ نہایت ہی طاقت ور ہو گئے۔ پورا ملک اُن سے بھر گیا۔
Y los hijos de Israel crecieron, y multiplicaron, y fueron aumentados y corroborados en extremo; y llenóse la tierra de ellos.
ہوتے ہوتے ایک نیا بادشاہ تخت نشین ہوا جو یوسف سے ناواقف تھا۔
Levantóse entretanto un nuevo rey sobre Egipto, que no conocía á José; el cual dijo á su pueblo:
اُس نے اپنے لوگوں سے کہا، ”اسرائیلیوں کو دیکھو۔ وہ تعداد اور طاقت میں ہم سے بڑھ گئے ہیں۔
He aquí, el pueblo de los hijos de Israel es mayor y más fuerte que nosotros:
آؤ، ہم حکمت سے کام لیں، ورنہ وہ مزید بڑھ جائیں گے۔ ایسا نہ ہو کہ وہ کسی جنگ کے موقع پر دشمن کا ساتھ دے کر ہم سے لڑیں اور ملک کو چھوڑ جائیں۔“
Ahora, pues, seamos sabios para con él, porque no se multiplique, y acontezca que viniendo guerra, él también se junte con nuestros enemigos, y pelee contra nosotros, y se vaya de la tierra.
چنانچہ مصریوں نے اسرائیلیوں پر نگران مقرر کئے تاکہ بیگار میں اُن سے کام کروا کر اُنہیں دباتے رہیں۔ اُس وقت اُنہوں نے پتوم اور رعمسیس کے شہر تعمیر کئے۔ اِن شہروں میں فرعون بادشاہ کے بڑے بڑے گودام تھے۔
Entonces pusieron sobre él comisarios de tributos que los molestasen con sus cargas; y edificaron á Faraón las ciudades de los bastimentos, Phithom y Raamses.
لیکن جتنا اسرائیلیوں کو دبایا گیا اُتنا ہی وہ تعداد میں بڑھتے اور پھیلتے گئے۔ آخرکار مصری اُن سے دہشت کھانے لگے،
Empero cuanto más los oprimían, tanto más se multiplicaban y crecían: así que estaban ellos fastidiados de los hijos de Israel.
اور وہ بڑی بےرحمی سے اُن سے کام کرواتے رہے۔
Y los Egipcios hicieron servir á los hijos de Israel con dureza:
اسرائیلیوں کا گزارہ نہایت مشکل ہو گیا۔ اُنہیں گارا تیار کر کے اینٹیں بنانا اور کھیتوں میں مختلف قسم کے کام کرنا پڑے۔ اِس میں مصری اُن سے بڑی بےرحمی سے پیش آتے رہے۔
Y amargaron su vida con dura servidumbre, en hacer barro y ladrillo, y en toda labor del campo, y en todo su servicio, al cual los obligaban con rigorismo.
اسرائیلیوں کی دو دائیاں تھیں جن کے نام سِفرہ اور فوعہ تھے۔ مصر کے بادشاہ نے اُن سے کہا،
Y habló el rey de Egipto á las parteras de las Hebreas, una de las cuales se llamaba Siphra, y otra Phúa, y díjoles:
”جب عبرانی عورتیں تمہیں مدد کے لئے بُلائیں تو خبردار رہو۔ اگر لڑکا پیدا ہو تو اُسے جان سے مار دو، اگر لڑکی ہو تو اُسے جیتا چھوڑ دو۔“
Cuando parteareis á las Hebreas, y mirareis los asientos, si fuere hijo, matadlo; y si fuere hija, entonces viva.
لیکن دائیاں اللہ کا خوف مانتی تھیں۔ اُنہوں نے مصر کے بادشاہ کا حکم نہ مانا بلکہ لڑکوں کو بھی جینے دیا۔
Mas las parteras temieron á Dios, y no hicieron como les mandó el rey de Egipto, sino que reservaban la vida á los niños.
تب مصر کے بادشاہ نے اُنہیں دوبارہ بُلا کر پوچھا، ”تم نے یہ کیوں کیا؟ تم لڑکوں کو کیوں جیتا چھوڑ دیتی ہو؟“
Y el rey de Egipto hizo llamar á las parteras y díjoles: ¿Por qué habéis hecho esto, que habéis reservado la vida á los niños?
اُنہوں نے جواب دیا، ”عبرانی عورتیں مصری عورتوں سے زیادہ مضبوط ہیں۔ بچے ہمارے پہنچنے سے پہلے ہی پیدا ہو جاتے ہیں۔“
Y las parteras respondieron á Faraón: Porque las mujeres Hebreas no son como las Egipcias: porque son robustas, y paren antes que la partera venga á ellas.
چنانچہ اللہ نے دائیوں کو برکت دی، اور اسرائیلی قوم تعداد میں بڑھ کر بہت طاقت ور ہو گئی۔
Y Dios hizo bien á las parteras: y el pueblo se multiplicó, y se corroboraron en gran manera.
اور چونکہ دائیاں اللہ کا خوف مانتی تھیں اِس لئے اُس نے اُنہیں اولاد دے کر اُن کے خاندانوں کو قائم رکھا۔
Y por haber las parteras temido á Dios, él les hizo casas.
آخرکار بادشاہ نے اپنے تمام ہم وطنوں سے بات کی، ”جب بھی عبرانیوں کے لڑکے پیدا ہوں تو اُنہیں دریائے نیل میں پھینک دینا۔ صرف لڑکیوں کو زندہ رہنے دو۔“
Entonces Faraón mandó á todo su pueblo, diciendo: Echad en el río todo hijo que naciere, y á toda hija reservad la vida.