Ezekiel 32

یہویاکین بادشاہ کے 12ویں سال میں رب مجھ سے ہم کلام ہوا۔ 12ویں مہینے کا پہلا دن تھا۔ مجھے یہ پیغام ملا،
در روز اول ماه دوازدهم از سال دوازدهم تبعید ما، خداوند به من فرمود:
”اے آدم زاد، مصر کے بادشاہ فرعون پر ماتمی گیت گا کر اُسے بتا، ’گو اقوام کے درمیان تجھے جوان شیرببر سمجھا جاتا ہے، لیکن در حقیقت تُو دریائے نیل کی شاخوں میں رہنے والا اژدہا ہے جو اپنی ندیوں کو اُبلنے دیتا اور پاؤں سے پانی کو زور سے حرکت میں لا کر گدلا کر دیتا ہے۔
«ای انسان فانی، سوگنامه‌ای برای فرعون، بخوان و به او بگو: تو خود را چون شیری در میان ملّتها می‌دانی امّا تو چون هیولایی در دریا هستی. تو در رودخانه‌های خود حرکت می‌کنی و با پاهایت آبها را حرکت می‌دهی و آنها را آلوده می‌سازی.
رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ مَیں متعدد قوموں کو جمع کر کے تیرے پاس بھیجوں گا تاکہ تجھ پر جال ڈال کر تجھے پانی سے کھینچ نکالیں۔
در گردهمایی مردم بسیاری، من تور خود را به روی تو می‌اندازم و تو را بالا می‌کشم.
تب مَیں تجھے زور سے خشکی پر پٹخ دوں گا، کھلے میدان پر ہی تجھے پھینک چھوڑوں گا۔ تمام پرندے تجھ پر بیٹھ جائیں گے، تمام جنگلی جانور تجھے کھا کھا کر سیر ہو جائیں گے۔
و بر روی زمین خواهم انداخت و همهٔ پرندگان و حیوانات جهان را می‌آورم تا از تو تغدیه کنند.
تیرا گوشت مَیں پہاڑوں پر پھینک دوں گا، تیری لاش سے وادیوں کو بھر دوں گا۔
من کوهها و درّه‌‌ها را با جسد گندیدهٔ تو می‌پوشانم.
تیرے بہتے خون سے مَیں زمین کو پہاڑوں تک سیراب کروں گا، گھاٹیاں تجھ سے بھر جائیں گی۔
آن‌قدر خون تو را می‌ریزم تا کوهها را بپوشاند و جویبارها را پُر کند.
جس وقت مَیں تیری زندگی کی بتی بجھا دوں گا اُس وقت مَیں آسمان کو ڈھانپ دوں گا۔ ستارے تاریک ہو جائیں گے، سورج بادلوں میں چھپ جائے گا اور چاند کی روشنی نظر نہیں آئے گی۔
هنگامی‌که تو را نابود سازم، آسمانها را خواهم پوشانید و ستارگان آنها را تاریک خواهم کرد، خورشید را با ابر می‌پوشانم و ماه، نور خود را نخواهد تابانید.
جو کچھ بھی آسمان پر چمکتا دمکتا ہے اُسے مَیں تیرے باعث تاریک کر دوں گا۔ تیرے پورے ملک پر تاریکی چھا جائے گی۔ یہ رب قادرِ مطلق کا فرمان ہے۔
همهٔ نورهای درخشان آسمان را بر فراز تو تاریک می‌کنم و سرزمین تو را در ظلمت غوطه‌ور می‌سازم. من، خداوند متعال گفته‌ام.
بہت قوموں کے دل گھبرا جائیں گے جب مَیں تیرے انجام کی خبر دیگر اقوام تک پہنچاؤں گا، ایسے ممالک تک جن سے تُو ناواقف ہے۔
«هنگامی‌که تو را به اسارت در میان ملّتها ببرم، کشورهایی که تو آنها را نمی‌شناسی، دلهای مردم بسیاری را آشفته خواهم کرد.
متعدد قوموں کے سامنے ہی مَیں تجھ پر تلوار چلا دوں گا۔ یہ دیکھ کر اُن پر دہشت طاری ہو جائے گی، اور اُن کے بادشاہوں کے رونگٹے کھڑے ہو جائیں گے۔ جس دن تُو دھڑام سے گر جائے گا اُس دن اُن پر مرنے کا اِتنا خوف چھا جائے گا کہ وہ بار بار کانپ اُٹھیں گے۔
بسیاری از مردم به‌خاطر حال تو پریشان می‌شوند و پادشاهانشان خواهند لرزید. در روز سرنگونی تو هنگامی‌که شمشیر خود را حرکت دهم، همه به‌خاطر جانشان از ترس خواهند لرزید.»
کیونکہ رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ شاہِ بابل کی تلوار تجھ پر حملہ کرے گی۔
خداوند متعال به فرعون می‌فرماید: «شمشیر پادشاه بابل علیه تو خواهد بود.
تیری شاندار فوج اُس کے سورماؤں کی تلوار سے گر کر ہلاک ہو جائے گی۔ دنیا کے سب سے ظالم آدمی مصر کا غرور اور اُس کی تمام شان و شوکت خاک میں ملا دیں گے۔
من اجازه خواهم داد که مردمت با شمشیر نیرومندان کشته شوند، کسانی‌که از بدترین ملّتها هستند. ایشان افتخار مصر را ویران خواهند کرد و همهٔ مردم آن نابود خواهند شد.
مَیں وافر پانی کے پاس کھڑے اُس کے مویشی کو بھی برباد کروں گا۔ آئندہ یہ پانی نہ انسان، نہ حیوان کے پاؤں سے گدلا ہو گا۔
گلّه و رمه‌ات را که در کنار آبهای فروان می‌چرند، نابود می‌کنم و دیگر پای هیچ انسان یا حیوانی آبها را گِل‌آلود نخواهد ساخت.
رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ اُس وقت مَیں ہونے دوں گا کہ اُن کا پانی صاف شفاف ہو جائے اور ندیاں تیل کی طرح بہنے لگیں۔
آنگاه آبهایت را تصفیه خواهم کرد و رودهایت را چون روغن جاری خواهم ساخت من، خداوند متعال چنین می‌گویم.
مَیں مصر کو ویران و سنسان کر کے ہر چیز سے محروم کروں گا، مَیں اُس کے تمام باشندوں کو مار ڈالوں گا۔ تب وہ جان لیں گے کہ مَیں ہی رب ہوں‘۔“
هنگامی‌که سرزمین مصر را ویران سازم و از هرآنچه در آن است خالی گردد، هنگامی‌که همهٔ ساکنانش را هلاک کنم، آنگاه خواهند دانست که من خداوند هستم.»
رب قادرِ مطلق فرماتا ہے، ”لازم ہے کہ درجِ بالا ماتمی گیت کو گایا جائے۔ دیگر اقوام اُسے گائیں، وہ مصر اور اُس کی شان و شوکت پر ماتم کا یہ گیت ضرور گائیں۔“
خداوند متعال می‌فرماید: «این سوگنامه‌ای است که زنان ملّتها برای مصر خواهند خواند و همهٔ مردم مصر آن را خواهند خواند.»
یہویاکین بادشاہ کے 12ویں سال میں رب مجھ سے ہم کلام ہوا۔ مہینے کا 15واں دن تھا۔ اُس نے فرمایا،
در روز پانزدهم ماه اول از سال دوازدهم تبعید ما، خداوند به من فرمود:
”اے آدم زاد، مصر کی شان و شوکت پر واویلا کر۔ اُسے دیگر عظیم اقوام کے ساتھ پاتال میں اُتار دے۔ اُسے اُن کے پاس پہنچا دے جو پہلے گڑھے میں پہنچ چکے ہیں۔
«ای انسان فانی، برای مردم مصر سوگواری کن. ایشان را به همراه دیگر ملل نیرومند به دنیای مردگان بفرست
مصر کو بتا، ’اب تیری خوب صورتی کہاں گئی؟ اب تُو اِس میں کس کا مقابلہ کر سکتا ہے؟ اُتر جا! پاتال میں نامختونوں کے پاس ہی پڑا رہ۔‘
به ایشان بگو: «آیا می‌اندیشید که از همه زیباتر هستید؟ شما به دنیای مردگان فرو خواهید رفت و در کنار نامختونان خواهید افتاد.
کیونکہ لازم ہے کہ مصری مقتولوں کے بیچ میں ہی گر کر ہلاک ہو جائیں۔ تلوار اُن پر حملہ کرنے کے لئے کھینچی جا چکی ہے۔ اب مصر کو اُس کی تمام شان و شوکت کے ساتھ گھسیٹ کر پاتال میں لے جاؤ!
«مردم مصر مثل کسانی‌که با شمشیر کشته شده‌اند، نابود خواهند شد. شمشیری برای کشتن همهٔ ایشان آماده است.
تب پاتال میں بڑے سورمے مصر اور اُس کے مددگاروں کا استقبال کر کے کہیں گے، ’لو، اب یہ بھی اُتر آئے ہیں، یہ بھی یہاں پڑے نامختونوں اور مقتولوں میں شامل ہو گئے ہیں۔‘
بزرگترین قهرمانان و کسانی‌که به همراه مصریان جنگ می‌کردند در دنیای مردگان به ایشان خوش‌آمد خواهند گفت. ایشان فریاد برخواهند آورد که: 'نامختونانی که در نبرد کشته شده‌اند، اینجا پایین آمده‌اند و در اینجا خواهند ماند.'
وہاں اسور پہلے سے اپنی پوری فوج سمیت پڑا ہے، اور اُس کے ارد گرد تلوار کے مقتولوں کی قبریں ہیں۔
«آشور آنجاست و در گرداگردش گورهای سربازانش که همه در نبرد کشته شده بودند،
اسور کو پاتال کے سب سے گہرے گڑھے میں قبریں مل گئیں، اور ارد گرد اُس کی فوج دفن ہوئی ہے۔ پہلے یہ زندوں کے ملک میں چاروں طرف دہشت پھیلاتے تھے، لیکن اب خود تلوار سے ہلاک ہو گئے ہیں۔
و گورهایشان در ژرفترین نقطهٔ دنیای مردگان قرار دارد. همهٔ سربازانش در نبرد کشته شدند و گورهایشان در اطراف اوست. روزی بود که ایشان سرزمین زندگان را به وحشت می‌انداختند.
وہاں عیلام بھی اپنی تمام شان و شوکت سمیت پڑا ہے۔ اُس کے ارد گرد دفن ہوئے فوجی تلوار کی زد میں آ گئے تھے۔ اب سب اُتر کر نامختونوں میں شامل ہو گئے ہیں، گو زندوں کے ملک میں لوگ اُن سے شدید دہشت کھاتے تھے۔ اب وہ بھی پاتال میں اُترے ہوئے دیگر لوگوں کی طرح اپنی رُسوائی بھگت رہے ہیں۔
«عیلام نیز آنجاست با گورهای سربازانش که در پیرامون خود، همه در جنگ کشته شده بودند و نامختونان به دنیای مردگان فرو رفتند. در زمان حیات خود وحشت می‌آفریدند امّا اکنون در شرمساری مرده‌اند.
عیلام کا بستر مقتولوں کے درمیان ہی بچھایا گیا ہے، اور اُس کے ارد گرد اُس کی تمام شاندار فوج کو قبریں مل گئی ہیں۔ سب نامختون، سب مقتول ہیں، گو زندوں کے ملک میں لوگ اُن سے سخت دہشت کھاتے تھے۔ اب وہ بھی پاتال میں اُترے ہوئے دیگر لوگوں کی طرح اپنی رُسوائی بھگت رہے ہیں۔ اُنہیں مقتولوں کے درمیان ہی جگہ مل گئی ہے۔
عیلام در میان کسانی‌که در جنگ کشته شدند، خوابیده است و گورهای سربازانش در اطرافش هستند. همهٔ نامختونان در جنگ کشته شدند. در زمان حیات وحشت می‌آفریدند، امّا اکنون در شرمساری مرده‌اند.
وہاں مسک تُوبل بھی اپنی تمام شان و شوکت سمیت پڑا ہے۔ اُس کے ارد گرد دفن ہوئے فوجی تلوار کی زد میں آ گئے تھے۔ اب سب نامختونوں میں شامل ہو گئے ہیں، گو زندوں کے ملک میں لوگ اُن سے شدید دہشت کھاتے تھے۔
«ماشک و توبال نیز آنجا هستند و گورهای سربازانش در اطراف او قرار دارند. همه ‌نامختون و در جنگ کشته شده‌اند، امّا روزی برای زندگان وحشت می‌آفریدند.
اور اُنہیں اُن سورماؤں کے پاس جگہ نہیں ملی جو قدیم زمانے میں نامختونوں کے درمیان فوت ہو کر اپنے ہتھیاروں کے ساتھ پاتال میں اُتر آئے تھے اور جن کے سروں کے نیچے تلوار رکھی گئی۔ اُن کا قصور اُن کی ہڈیوں پر پڑا رہتا ہے، گو زندوں کے ملک میں لوگ اِن جنگجوؤں سے دہشت کھاتے تھے۔
ایشان در کنار مردان قدیم که با ابزار جنگ خود به دنیای مردگان رفتند و شمشیر ایشان در زیر سر و سپرشان بر روی بدن ایشان است، نخوابیده‌اند، زیرا وحشت مردان غیور در دنیای زندگان بود.
اے فرعون، تُو بھی پاش پاش ہو کر نامختونوں اور مقتولوں کے درمیان پڑا رہے گا۔
«پس شما مصریان درهم خواهید شکست و در کنار افراد نامختونی که با شمشیر کشته شده‌اند، خواهید افتاد.
ادوم پہلے سے اپنے بادشاہوں اور رئیسوں سمیت وہاں پہنچ چکا ہو گا۔ گو وہ پہلے اِتنے طاقت ور تھے، لیکن اب مقتولوں میں شامل ہیں، اُن نامختونوں میں جو پاتال میں اُتر گئے ہیں۔
«اَدوم در آنجاست. پادشاهان و فرمانروایان آن با تمام قدرتشان در کنار کشته‌شدگان با شمشیر خوابیده‌اند، در کنار افراد نامختونی که در دنیای مردگان خواهند افتاد.
اِس طرح شمال کے تمام حکمران اور صیدا کے تمام باشندے بھی وہاں آ موجود ہوں گے۔ وہ بھی مقتولوں کے ساتھ پاتال میں اُتر گئے ہیں۔ گو اُن کی زبردست طاقت لوگوں میں دہشت پھیلاتی تھی، لیکن اب وہ شرمندہ ہو گئے ہیں، اب وہ نامختون حالت میں مقتولوں کے ساتھ پڑے ہیں۔ وہ بھی پاتال میں اُترے ہوئے باقی لوگوں کے ساتھ اپنی رُسوائی بھگت رہے ہیں۔
«تمام شاهزادگان شمال و صیدونیان آنجا هستند. زمانی قدرت آنها وحشت ایجاد می‌کرد، امّا اکنون آنها با شرمساری در نامختونی مرده‌اند و همراه با کسانی‌که در جنگ کشته شده‌اند، خواهند افتاد و آنها در شرمساری کسانی‌که به دنیای مردگان رفته‌اند، سهیم‌ می‌شوند.
تب فرعون اِن سب کو دیکھ کر تسلی پائے گا، گو اُس کی تمام شان و شوکت پاتال میں اُتر گئی ہو گی۔ رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ فرعون اور اُس کی پوری فوج تلوار کی زد میں آ جائیں گے۔
«من، خداوند متعال می‌گویم: هنگامی‌که فرعون ایشان را ببیند برای قوم خود تسلّی خواهد یافت؛ فرعون و همهٔ ارتش او که با شمشیر کشته شده‌اند.
پہلے میری مرضی تھی کہ فرعون زندوں کے ملک میں خوف و ہراس پھیلائے، لیکن اب اُسے اُس کی تمام شان و شوکت کے ساتھ نامختونوں اور مقتولوں کے درمیان رکھا جائے گا۔ یہ میرا رب قادرِ مطلق کا فرمان ہے۔“
«چون او در دنیای زندگان وحشت برانگیخت، بنابراین فرعون و همهٔ مردمش در کنار افراد نامختونی که با شمشیر کشته شده‌اند، خواهند افتاد.» خداوند چنین سخن گفته است.