Ezekiel 31

یہویاکین بادشاہ کی جلاوطنی کے گیارھویں سال میں رب مجھ سے ہم کلام ہوا۔ تیسرے مہینے کا پہلا دن تھا۔ اُس نے فرمایا،
در روز اول ماه سوم از سال یازدهم تبعید ما، خداوند به من فرمود:
”اے آدم زاد، مصری بادشاہ فرعون اور اُس کی شان و شوکت سے کہہ، ’کون تجھ جیسا عظیم تھا؟
«ای انسان فانی، به فرعون و به مردم او بگو: «در بزرگیت به چه شباهت داری؟
تُو سرو کا درخت، لبنان کا دیودار کا درخت تھا، جس کی خوب صورت اور گھنی شاخیں جنگل کو سایہ دیتی تھیں۔ وہ اِتنا بڑا تھا کہ اُس کی چوٹی بادلوں میں اوجھل تھی۔
تو چون درخت سروی در لبنان هستی! با شاخه‌های زیبای سایه‌گستر، درخت بلندی که به ابرها می‌رسد.
پانی کی کثرت نے اُسے اِتنی ترقی دی، گہرے چشموں نے اُسے بڑا بنا دیا۔ اُس کی ندیاں تنے کے چاروں طرف بہتی تھیں اور پھر آگے جا کر کھیت کے باقی تمام درختوں کو بھی سیراب کرتی تھیں۔
آبها آن را تغذیه می‌کردند و چشمه‌های عمیق آن را رشد می‌دادند تا بلند گردد. آنجا که کاشته شده بود، رودخانه‌ها جاری بودند و جویها به سوی همهٔ درختان جنگل روانه بودند.
چنانچہ وہ دیگر درختوں سے کہیں زیادہ بڑا تھا۔ اُس کی شاخیں بڑھتی اور اُس کی ٹہنیاں لمبی ہوتی گئیں۔ وافر پانی کے باعث وہ خوب پھیلتا گیا۔
چون سیراب بود، از درختان دیگر بلندتر شد. شاخه‌های آن دراز و تنومند شدند.
تمام پرندے اپنے گھونسلے اُس کی شاخوں میں بناتے تھے۔ اُس کی شاخوں کی آڑ میں جنگلی جانوروں کے بچے پیدا ہوتے، اُس کے سائے میں تمام عظیم قومیں بستی تھیں۔
همهٔ پرندگان آسمان بر شاخه‌های آن آشیانه ساختند، زیر شاخه‌هایش همهٔ حیوانات صحرا بچّه ‌زاییدند و در سایه‌اش همهٔ ملّتهای بزرگ استراحت کردند.
چونکہ درخت کی جڑوں کو پانی کی کثرت ملتی تھی اِس لئے اُس کی لمبائی اور شاخیں قابلِ تعریف اور خوب صورت بن گئیں۔
چه درخت زیبایی بود، چه بالا بلند با شاخه‌های دراز، زیرا تا عمق آبهای روان ریشه دوانده بود.
باغِ خدا کے دیودار کے درخت اُس کے برابر نہیں تھے۔ نہ جونیپر کی ٹہنیاں، نہ چنار کی شاخیں اُس کی شاخوں کے برابر تھیں۔ باغِ خدا میں کوئی بھی درخت اُس کی خوب صورتی کا مقابلہ نہیں کر سکتا تھا۔
هیچ درخت سروی در باغ خدا با آن قابل مقایسه نبود. هیچ درخت صنوبری هرگز چنان شاخه‌هایی نداشت و نه درختان دیگر چنان جوانه‌هایی. هیچ درختی در باغ خدا چنین زیبا نبود.
مَیں نے خود اُسے متعدد ڈالیاں مہیا کر کے خوب صورت بنایا تھا۔ اللہ کے باغِ عدن کے تمام دیگر درخت اُس سے رشک کھاتے تھے۔
من آن را با شاخه‌های گسترده زیبا کردم. او مورد رَشک همهٔ درختان در عدن، باغ خدا بود.
لیکن اب رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ جب درخت اِتنا بڑا ہو گیا کہ اُس کی چوٹی بادلوں میں اوجھل ہو گئی تو وہ اپنے قد پر فخر کر کے مغرور ہو گیا۔
«پس من، خداوند متعال می‌گویم که برای درختی که رشد کرد و به ابرها رسید چه رخ خواهد داد؛ هرچه بلندتر شد مغرورتر گردید.
یہ دیکھ کر مَیں نے اُسے اقوام کے سب سے بڑے حکمران کے حوالے کر دیا تاکہ وہ اُس کی بےدینی کے مطابق اُس سے نپٹ لے۔ مَیں نے اُسے نکال دیا،
پس من او را از خود رانده به دست قویترین پادشاه جهان تسلیم می‌کنم تا او را به سزای کارهای زشتش برساند.
تو اجنبی اقوام کے سب سے ظالم لوگوں نے اُسے ٹکڑے ٹکڑے کر کے زمین پر چھوڑ دیا۔ تب اُس کی شاخیں پہاڑوں پر اور تمام وادیوں میں گر گئیں، اُس کی ٹہنیاں ٹوٹ کر ملک کی تمام گھاٹیوں میں پڑی رہیں۔ دنیا کی تمام اقوام اُس کے سائے میں سے نکل کر وہاں سے چلی گئیں۔
بیگانگان بی‌رحم آن را قطع و رها خواهند کرد. شاخ و برگش شکسته‌اش در کوه و درّهٔ کشور خواهد افتاد. همهٔ ملّتهایی که در سایه‌اش استراحت می‌کردند، خواهند رفت.
تمام پرندے اُس کے کٹے ہوئے تنے پر بیٹھ گئے، تمام جنگلی جانور اُس کی سوکھی ہوئی شاخوں پر لیٹ گئے۔
بر تنهٔ افتاده آن، همهٔ پرندگان آسمان آشیانه گزیدند و در میان شاخه‌هایش همهٔ حیوانات وحشی لانه کردند.
یہ اِس لئے ہوا کہ آئندہ پانی کے کنارے پر لگا کوئی بھی درخت اِتنا بڑا نہ ہو کہ اُس کی چوٹی بادلوں میں اوجھل ہو جائے اور نتیجتاً وہ اپنے آپ کو دوسروں سے برتر سمجھے۔ کیونکہ سب کے لئے موت اور زمین کی گہرائیاں مقرر ہیں، سب کو پاتال میں اُتر کر مُردوں کے درمیان بسنا ہے۔
بنابراین دیگر هیچ درختی هرقدر هم که سیراب باشد، آن‌قدر بلند نمی‌شود که از ابرها بگذرد. همهٔ آنها چون انسان فانی محکوم به مرگ هستند، محکوم به پیوستن به کسانی‌که به دنیای مردگان می‌روند.»
رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ جس وقت یہ درخت پاتال میں اُتر گیا اُس دن مَیں نے گہرائیوں کے چشموں کو اُس پر ماتم کرنے دیا اور اُن کی ندیوں کو روک دیا تاکہ پانی اِتنی کثرت سے نہ بہے۔ اُس کی خاطر مَیں نے لبنان کو ماتمی لباس پہنائے۔ تب کھلے میدان کے تمام درخت مُرجھا گئے۔
خداوند متعال چنین می‌فرماید: «در روزی که درخت به دنیای مردگان نزول کند، به نشانهٔ سوگواری با آبهای زیر زمینی آن را می‌پوشانم. رودخانه‌ها را از جریان باز می‌دارم و بسیاری از جویبارها جاری نخواهند شد. زیرا درخت مرده است، کوههای لبنان را با تاریکی خواهم پوشاند و همهٔ درختان جنگل را پژمرده خواهم کرد.
وہ اِتنے دھڑام سے گر گیا جب مَیں نے اُسے پاتال میں اُن کے پاس اُتار دیا جو گڑھے میں اُتر چکے تھے کہ دیگر اقوام کو دھچکا لگا۔ لیکن باغِ عدن کے باقی تمام درختوں کو تسلی ملی۔ کیونکہ گو لبنان کے اِن چیدہ اور بہترین درختوں کو پانی کی کثرت ملتی رہی تھی تاہم یہ بھی پاتال میں اُتر گئے تھے۔
هنگامی‌که آن را به دنیای مردگان بفرستم، آواز فرو افتادنش ملّتها را به لرزه خواهد انداخت. تمام درختان عدن و نیکوترین درختان سیراب لبنان که به دنیای پایین رفته بودند، از سرنگونی آن خشنود می‌گردند.
گو یہ بڑے درخت کی طاقت رہے تھے اور اقوام کے درمیان رہ کر اُس کے سائے میں اپنا گھر بنا لیا تھا توبھی یہ بڑے درخت کے ساتھ وہاں اُتر گئے جہاں مقتول اُن کے انتظار میں تھے۔
آنها نیز با آن به دنیای مردگان فرو خواهد رفت، نزد کسانی‌که با شمشیر کشته شدند، کسانی‌که در میان اقوام در سایه‌اش زیست می‌کردند نابود خواهند شد.
اے مصر، عظمت اور شان کے لحاظ سے باغِ عدن کا کون سا درخت تیرا مقابلہ کر سکتا ہے؟ لیکن تجھے باغِ عدن کے دیگر درختوں کے ساتھ زمین کی گہرائیوں میں اُتارا جائے گا۔ وہاں تُو نامختونوں اور مقتولوں کے درمیان پڑا رہے گا۔ رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ یہی فرعون اور اُس کی شان و شوکت کا انجام ہو گا‘۔“
«کدام‌یک از درختان باغ عدن در شکوه و جلال مانند تو بود؟ اکنون تو همراه درختان عدن به دنیای مردگان خواهی رفت و در میان نامختونان و کسانی‌که با شمشیر کشته شدند، خواهی افتاد. این فرعون و مردم او هستند.» خداوند متعال چنین می‌فرماید.