II Chronicles 6

یہ دیکھ کر سلیمان نے دعا کی، ”رب نے فرمایا ہے کہ مَیں گھنے بادل کے اندھیرے میں رہوں گا۔
آنگاه سلیمان دعا کرد: «تو انتخاب کرده‌ای که در ابرها و تاریکی ساکن باشی.
مَیں نے تیرے لئے عظیم سکونت گاہ بنائی ہے، ایک مقام جو تیری ابدی سکونت کے لائق ہے۔“
اکنون من معبد با شکوهی برای تو ساخته‌ام که تا ابد در آن زیست کنی.»
پھر بادشاہ نے مُڑ کر رب کے گھر کے سامنے کھڑی اسرائیل کی پوری جماعت کی طرف رُخ کیا۔ اُس نے اُنہیں برکت دے کر کہا،
آنگاه پادشاه روی به مردم کرد و درحالی‌که همه ایستاده بودند، ایشان را برکت داد.
”رب اسرائیل کے خدا کی تعریف ہو جس نے وہ وعدہ پورا کیا ہے جو اُس نے میرے باپ داؤد سے کیا تھا۔ کیونکہ اُس نے فرمایا،
آنگاه گفت: «سپاس خداوند، خدای اسرائیل را! که هرچه را با دهان خود، به پدرم داوود وعده داده بود، با دستهای خود انجام داد،
’جس دن مَیں اپنی قوم کو مصر سے نکال لایا اُس دن سے لے کر آج تک مَیں نے نہ کبھی فرمایا کہ اسرائیلی قبیلوں کے کسی شہر میں میرے نام کی تعظیم میں گھر بنایا جائے، نہ کسی کو میری قوم اسرائیل پر حکومت کرنے کے لئے مقرر کیا۔
او به پدرم فرمود: از زمانی که قوم خود را از سرزمین مصر بیرون آوردم، من هیچ شهری را در همهٔ طایفه‌های اسرائیل برنگزیدم که در آن معبدی ساخته شود تا من در آن ستایش شوم و من هیچ مردی را برنگزیدم که فرمانروای قوم من، اسرائیل باشد.
لیکن اب مَیں نے یروشلم کو اپنے نام کی سکونت گاہ اور داؤد کو اپنی قوم اسرائیل کا بادشاہ بنایا ہے۔‘
امّا من اورشلیم را برگزیده‌ام که نام من در آنجا باشد، و داوود را برگزیده‌ام که رهبر قوم من، اسرائیل باشد.»
میرے باپ داؤد کی بڑی خواہش تھی کہ رب اسرائیل کے خدا کے نام کی تعظیم میں گھر بنائے۔
سلیمان ادامه داد، «پدرم، داوود در دل داشت تا خانه‌ای برای نام خداوند خدای اسرائیل بسازد.
لیکن رب نے اعتراض کیا، ’مَیں خوش ہوں کہ تُو میرے نام کی تعظیم میں گھر تعمیر کرنا چاہتا ہے،
امّا خداوند به پدرم داوود فرمود: 'بسیار نیکوست که تو در دل داشتی که خانه‌ای برای من بسازی،
لیکن تُو نہیں بلکہ تیرا بیٹا ہی اُسے بنائے گا۔‘
امّا تو نباید خانه را بسازی، بلکه پسرت که تولّد خواهد یافت، آن را برای من خواهد ساخت.'
اور واقعی، رب نے اپنا وعدہ پورا کیا ہے۔ مَیں رب کے وعدے کے عین مطابق اپنے باپ داؤد کی جگہ اسرائیل کا بادشاہ بن کر تخت پر بیٹھ گیا ہوں۔ اور اب مَیں نے رب اسرائیل کے خدا کے نام کی تعظیم میں گھر بھی بنایا ہے۔
«اکنون خداوند وعده‌ای را که داده بود، به انجام رسانیده، من به جای پدرم داوود برخاسته‌ام و بر تخت اسرائیل نشسته‌ام. همان‌گونه که خداوند وعده داده بود، من خانه‌ای برای نام خداوند خدای اسرائیل ساخته‌ام.
اُس میں مَیں نے وہ صندوق رکھ دیا ہے جس میں شریعت کی تختیاں پڑی ہیں، اُس عہد کی تختیاں جو رب نے اسرائیلیوں سے باندھا تھا۔“
من در آنجا صندوق پیمان را گذاشته‌ام، که پیمان خداوند با مردم اسرائیل است.»
پھر سلیمان نے اسرائیل کی پوری جماعت کے دیکھتے دیکھتے رب کی قربان گاہ کے سامنے کھڑے ہو کر اپنے ہاتھ آسمان کی طرف اُٹھائے۔
آنگاه سلیمان در برابر قربانگاه خداوند و در حضور همهٔ قوم اسرائیل، ایستاد و دستهای خود را برافراشت.
اُس نے اِس موقع کے لئے پیتل کا ایک چبوترہ بنوا کر اُسے بیرونی صحن کے بیچ میں رکھوا دیا تھا۔ چبوترہ ساڑھے 7 فٹ لمبا، ساڑھے 7 فٹ چوڑا اور ساڑھے 4 فٹ اونچا تھا۔ اب سلیمان اُس پر چڑھ کر پوری جماعت کے دیکھتے دیکھتے جھک گیا۔ اپنے ہاتھوں کو آسمان کی طرف اُٹھا کر
سلیمان سکوی برنزی به پهنا و درازای دو متر و بیست سانتیمتر و ارتفاع یک متر و سی سانتیمتر ساخته بود و آن را در وسط حیاط قرار داده بود. سلیمان روی آن ایستاده بود. او در برابر همهٔ قوم اسرائیل زانو زد، دستهای خود را به سوی آسمان برافراشت
اُس نے دعا کی، ”اے رب اسرائیل کے خدا، تجھ جیسا کوئی خدا نہیں ہے، نہ آسمان اور نہ زمین پر۔ تُو اپنا وہ عہد قائم رکھتا ہے جسے تُو نے اپنی قوم کے ساتھ باندھا ہے اور اپنی مہربانی اُن سب پر ظاہر کرتا ہے جو پورے دل سے تیری راہ پر چلتے ہیں۔
و گفت: «ای خداوند خدای اسرائیل! هیچ خدایی مانند تو در زمین و آسمان نیست. پیمان خود را برای تمام بندگانی که با تمام دل نزد تو گام برمی‌دارند، نگاه داشته‌ای و محبّت پایدار خود را نشان داد‌ه‌ای.
تُو نے اپنے خادم داؤد سے کیا ہوا وعدہ پورا کیا ہے۔ جو بات تُو نے اپنے منہ سے میرے باپ سے کی وہ تُو نے اپنے ہاتھ سے آج ہی پوری کی ہے۔
تو وعده‌ای را که به پدرم داوود دادی با دهان گفتی و با دستهایت امروز انجام دادی.
اے رب اسرائیل کے خدا، اب اپنی دوسری بات بھی پوری کر جو تُو نے اپنے خادم داؤد سے کی تھی۔ کیونکہ تُو نے میرے باپ سے وعدہ کیا تھا، ’اگر تیری اولاد تیری طرح اپنے چال چلن پر دھیان دے کر میری شریعت کے مطابق میرے حضور چلتی رہے تو اسرائیل پر اُس کی حکومت ہمیشہ تک قائم رہے گی۔‘
پس اکنون ای خداوند خدای اسرائیل، وعدّه‌ای را که به پدرم داوود، بندهٔ خود، داد‌ه‌ای نگاه‌دار، هنگامی‌که تو به او فرمودی، اگر پسران تو در همهٔ کارهایشان در حضور من مواظب باشند و مطابق قوانین من در نزد من گام بردارند، همان‌گونه که تو گام برداشتی، همواره یکی از بازماندگان تو بر تخت اسرائیل خواهد نشست.
اے رب اسرائیل کے خدا، اب براہِ کرم اپنا یہ وعدہ پورا کر جو تُو نے اپنے خادم داؤد سے کیا ہے۔
پس اکنون ای خداوند، خدای اسرائیل، سخنانی را که به بنده‌ات داوود گفتی تأیید فرما.
لیکن کیا اللہ واقعی زمین پر انسان کے درمیان سکونت کرے گا؟ نہیں، تُو تو بلندترین آسمان میں بھی سما نہیں سکتا! تو پھر یہ مکان جو مَیں نے بنایا ہے کس طرح تیری سکونت گاہ بن سکتا ہے؟
«امّا آیا براستی خدا با انسان در روی زمین خواهد زیست؟ آسمان و حتّی بالاترین آسمانها گنجایش تو را ندارند، چه رسد به خانه‌ای که من برایت ساخته‌ام.
اے رب میرے خدا، توبھی اپنے خادم کی دعا اور التجا سن جب مَیں تیرے حضور پکارتے ہوئے التماس کرتا ہوں
ای خداوند، خدای من! من بندهٔ تو هستم، به دعای من گوش بده و تقاضاهایم را اجابت فرما.
کہ براہِ کرم دن رات اِس عمارت کی نگرانی کر! کیونکہ یہ وہ جگہ ہے جس کے بارے میں تُو نے خود فرمایا، ’یہاں میرا نام سکونت کرے گا۔‘ چنانچہ اپنے خادم کی گزارش سن جو مَیں اِس مقام کی طرف رُخ کئے ہوئے کرتا ہوں۔
این معبد بزرگ را شبانه‌روز مراقبت نما. تو وعده دادی، این مکانی است که تو در آن ستایش خواهی شد، پس هنگامی‌که به سوی این معبد بزرگ دعا می‌کنم، مرا بشنو.
جب ہم اِس مقام کی طرف رُخ کر کے دعا کریں تو اپنے خادم اور اپنی قوم کی التجائیں سن۔ آسمان پر اپنے تخت سے ہماری سن۔ اور جب سنے گا تو ہمارے گناہوں کو معاف کر!
نیایش من و قوم خود، اسرائیل را بشنو، هنگامی‌که به سوی این مکان روی می‌کنند. در خانهٔ خود در آسمان، ما را بشنو و ببخش.
اگر کسی پر الزام لگایا جائے اور اُسے یہاں تیری قربان گاہ کے سامنے لایا جائے تاکہ حلف اُٹھا کر وعدہ کرے کہ مَیں بےقصور ہوں
«اگر کسی علیه دیگری مرتکب گناهی شود و نیاز به سوگند باشد و اینجا در مقابل قربانگاه تو سوگند یاد کند،
تو براہِ کرم آسمان پر سے سن کر اپنے خادموں کا انصاف کر۔ قصوروار کو سزا دے کر اُس کے اپنے سر پر وہ کچھ آنے دے جو اُس سے سرزد ہوا ہے، اور بےقصور کو بےالزام قرار دے کر اُس کی راست بازی کا بدلہ دے۔
باشد تا تو از آسمان بشنوی و عمل کنی و بندگانت را داوری نمایی و گناهکار را مطابق عمل خودش جزا دهی و بی‌گناهان را بر حسب عدالت ایشان پاداش دهی.
ہو سکتا ہے کسی وقت تیری قوم اسرائیل تیرا گناہ کرے اور نتیجے میں دشمن کے سامنے شکست کھائے۔ اگر اسرائیلی آخرکار تیرے پاس لوٹ آئیں اور تیرے نام کی تمجید کر کے یہاں اِس گھر میں تیرے حضور دعا اور التماس کریں
«اگر قوم تو اسرائیل از دشمنانشان به‌خاطر گناهی که علیه تو مرتکب شده‌اند، شکست بخورند، هنگامی‌که به سوی تو باز‌گردند و به این معبد بزرگ بیایند، و فروتنانه برای آمرزش نزد تو دعا کنند،
تو آسمان پر سے اُن کی فریاد سن لینا۔ اپنی قوم اسرائیل کا گناہ معاف کر کے اُنہیں دوبارہ اُس ملک میں واپس لانا جو تُو نے اُنہیں اور اُن کے باپ دادا کو دے دیا تھا۔
باشد که تو از آسمان بشنوی و گناه مردم خود اسرائیل را ببخشی و ایشان را به سرزمینی که به نیاکان ایشان دادی بازگردانی.
ہو سکتا ہے اسرائیلی تیرا اِتنا سنگین گناہ کریں کہ کال پڑے اور بڑی دیر تک بارش نہ برسے۔ اگر وہ آخرکار اِس گھر کی طرف رُخ کر کے تیرے نام کی تمجید کریں اور تیری سزا کے باعث اپنا گناہ چھوڑ کر لوٹ آئیں
«هنگامی‌که آسمانها بسته می‌شوند و بارانی نیست، زیرا مردم تو علیه تو گناه ورزیده‌اند، اگر به سوی این مکان نیایش کنند و به سبب مصیبتی که تو بر ایشان آورده‌ای، نام تو را اعتراف کنند و از گناه خود بازگردند،
تو آسمان پر سے اُن کی فریاد سن لینا۔ اپنے خادموں اور اپنی قوم اسرائیل کو معاف کر، کیونکہ تُو ہی اُنہیں اچھی راہ کی تعلیم دیتا ہے۔ تب اُس ملک پر دوبارہ بارش برسا دے جو تُو نے اپنی قوم کو میراث میں دے دیا ہے۔
آنگاه ایشان را از آسمان بشنو و گناه بندگانت، قوم اسرائیل را ببخشای، به ایشان بیاموز تا راه راستی را بپیمایند و بر سرزمین ایشان باران ببخش، سرزمینی که به عنوان میراث به آنها بخشیده‌ای.
ہو سکتا ہے اسرائیل میں کال پڑ جائے، اناج کی فصل کسی بیماری، پھپھوندی، ٹڈیوں یا کیڑوں سے متاثر ہو جائے، یا دشمن کسی شہر کا محاصرہ کرے۔ جو بھی مصیبت یا بیماری ہو،
«هنگامی‌که قحطی در این سرزمین باشد یا بیماری همه‌گیر، یا محصول را بادهای گرم، یا کِرمها و مَلخها نابود کنند، یا هنگامی‌که دشمنان ایشان آنها را در هر شهری محاصره کنند، هر بلایی و بیماری که باشد،
اگر کوئی اسرائیلی یا تیری پوری قوم اُس کا سبب جان کر اپنے ہاتھوں کو اِس گھر کی طرف بڑھائے اور تجھ سے التماس کرے
هر نیایشی و هر تقاضایی از هر فرد، یا تمام قوم تو اسرائیل، هنگامی‌که رنج و اندوه خود را می‌دانند و دستهای خود را به سوی این خانه برمی‌افرازند،
تو آسمان پر اپنے تخت سے اُن کی فریاد سن لینا۔ اُنہیں معاف کر کے ہر ایک کو اُس کی تمام حرکتوں کا بدلہ دے، کیونکہ صرف تُو ہی ہر انسان کے دل کو جانتا ہے۔
باشد که تو از جایگاه خود در آسمان بشنوی، و آنها را ببخشی و به همه همان‌طور که دلهایشان را می‌دانی، برطبق راههایی که می‌روند ارزانی ده، زیرا فقط تو از دل انسان آگاه هستی.
پھر جتنی دیر وہ اُس ملک میں زندگی گزاریں گے جو تُو نے ہمارے باپ دادا کو دیا تھا اُتنی دیر وہ تیرا خوف مان کر تیری راہوں پر چلتے رہیں گے۔
تا آنکه ایشان از تو بترسند و تمام روزهایی که در سرزمینی که به نیاکان ما دادی زندگی می‌کنند، در راه تو گام بردارند.
آئندہ پردیسی بھی تیرے عظیم نام، تیری بڑی قدرت اور تیرے زبردست کاموں کے سبب سے آئیں گے اور اِس گھر کی طرف رُخ کر کے دعا کریں گے۔ اگرچہ وہ تیری قوم اسرائیل کے نہیں ہوں گے
«همچنین وقتی بیگانگان، یعنی کسانی‌که از قوم تو اسرائیل نیستند، از سرزمینی دور به‌خاطر نام عظیم تو و دست قدرتمند و بازوی توانای تو بیایند و به سوی این معبد بزرگ دعا کنند،
توبھی آسمان پر سے اُن کی فریاد سن لینا۔ جو بھی درخواست وہ پیش کریں وہ پوری کرنا تاکہ دنیا کی تمام اقوام تیرا نام جان کر تیری قوم اسرائیل کی طرح ہی تیرا خوف مانیں اور جان لیں کہ جو عمارت مَیں نے تعمیر کی ہے اُس پر تیرے ہی نام کا ٹھپا لگا ہے۔
دعای آنها را بشنو. از آسمان جایی که زندگی می‌کنی آنها را بشنو و آنچه را که از تو می‌خواهند انجام بده. بنابراین همهٔ ساکنان زمین، مانند قوم تو اسرائیل، تو را بشناسند و از تو اطاعت کنند. آنگاه آنها خواهند دانست خانه‌ای که من ساخته‌ام، به نام تو خوانده شده است.
ہو سکتا ہے تیری قوم کے مرد تیری ہدایت کے مطابق اپنے دشمن سے لڑنے کے لئے نکلیں۔ اگر وہ تیرے چنے ہوئے شہر اور اُس عمارت کی طرف رُخ کر کے دعا کریں جو مَیں نے تیرے نام کے لئے تعمیر کی ہے
«اگر قوم تو به نبرد با دشمنانشان بروند، هرجا که تو ایشان را بفرستی، و ایشان به سوی این شهر برگزیدهٔ تو و معبد بزرگی که من به نام تو ساخته‌ام نیایش کنند،
تو آسمان پر سے اُن کی دعا اور التماس سن کر اُن کے حق میں انصاف قائم رکھنا۔
آنگاه از آسمان نیایش و تقاضای ایشان را بشنو و پیروزشان گردان.
ہو سکتا ہے وہ تیرا گناہ کریں، ایسی حرکتیں تو ہم سب سے سرزد ہوتی رہتی ہیں، اور نتیجے میں تُو ناراض ہو کر اُنہیں دشمن کے حوالے کر دے جو اُنہیں قید کر کے کسی دُوردراز یا قریبی ملک میں لے جائے۔
«اگر ایشان علیه تو گناه ورزیده‌اند -‌زیرا انسانی نیست که گناه نورزد- و تو از ایشان خشمگین شدی و ایشان را به دست دشمن سپردی و دشمنانشان ایشان را به اسارت، به سرزمین‌‌های دور یا نزدیک بردند،
شاید وہ جلاوطنی میں توبہ کر کے دوبارہ تیری طرف رجوع کریں اور تجھ سے التماس کریں، ’ہم نے گناہ کیا ہے، ہم سے غلطی ہوئی ہے، ہم نے بےدین حرکتیں کی ہیں۔‘
اگر در آن سرزمین توبه کردند و تو را نیایش کردند و اعتراف کردند که گناه کرده و پلید بوده‌اند، ای خداوند نیایش ایشان را بشنو.
اگر وہ ایسا کر کے اپنی قید کے ملک میں اپنے پورے دل و جان سے دوبارہ تیری طرف رجوع کریں اور تیری طرف سے باپ دادا کو دیئے گئے ملک، تیرے چنے ہوئے شہر اور اُس عمارت کی طرف رُخ کر کے دعا کریں جو مَیں نے تیرے نام کے لئے تعمیر کی ہے
اگر ایشان با تمام دل و جان در سرزمین اسارت توبه کردند و به سوی سرزمین خود، که تو به پدرانشان بخشیدی و شهری که تو برگزیدی و معبد بزرگی که من به نام تو ساخته‌ام نیایش کردند،
تو آسمان پر اپنے تخت سے اُن کی دعا اور التماس سن لینا۔ اُن کے حق میں انصاف قائم کرنا، اور اپنی قوم کے گناہوں کو معاف کر دینا۔
آنگاه از جایگاه خود در آسمان نیایش و تقاضای ایشان را بشنو، و رحم کن و قوم خود را که علیه تو گناه ورزیده‌اند ببخش.
اے میرے خدا، تیری آنکھیں اور تیرے کان اُن دعاؤں کے لئے کھلے رہیں جو اِس جگہ پر کی جاتی ہیں۔
«حال ای خدای من، بگذار چشمان تو باز باشد و گوشهای تو نیایشی را که در این مکان می‌شود، بشنود.
اے رب خدا، اُٹھ کر اپنی آرام گاہ کے پاس آ، تُو اور عہد کا صندوق جو تیری قدرت کا اظہار ہے۔ اے رب خدا، تیرے امام نجات سے ملبّس ہو جائیں، اور تیرے ایمان دار تیری بھلائی کی خوشی منائیں۔
اکنون ای خداوند، خدای من، برخیز و با این صندوق پیمان که مظهر قدرت توست، وارد این معبد بزرگ شو و تا ابد در آنجا بمان. ای خداوند، خدای من، بگذار تا کاهنان تو جامهٔ نجات بپوشند و مقدّسین تو از نیکی تو شادمان باشند.
اے رب خدا، اپنے مسح کئے ہوئے خادم کو رد نہ کر بلکہ اُس شفقت کو یاد کر جو تُو نے اپنے خادم داؤد پر کی ہے۔“
ای خداوند، خدای من، صورت خود را از آن که مسح نموده‌ای برنگردان و محبّت پایدار خود را به بنده‌ات داوود به یادآور.»