Hebrews 11

ایمان کیا ہے؟ یہ کہ ہم اُس میں قائم رہیں جس پر ہم اُمید رکھتے ہیں اور کہ ہم اُس کا یقین رکھیں جو ہم نہیں دیکھ سکتے۔
وَأَمَّا الإِيمَانُ فَهُوَ الثِّقَةُ بِمَا يُرْجَى وَالإِيقَانُ بِأُمُورٍ لاَ تُرَى.
ایمان ہی سے پرانے زمانوں کے لوگوں کو اللہ کی قبولیت حاصل ہوئی۔
فَإِنَّهُ فِي هذَا شُهِدَ لِلْقُدَمَاءِ.
ایمان کے ذریعے ہم جان لیتے ہیں کہ کائنات کو اللہ کے کلام سے خلق کیا گیا، کہ جو کچھ ہم دیکھ سکتے ہیں نظر آنے والی چیزوں سے نہیں بنا۔
بِالإِيمَانِ نَفْهَمُ أَنَّ الْعَالَمِينَ أُتْقِنَتْ بِكَلِمَةِ اللهِ، حَتَّى لَمْ يَتَكَوَّنْ مَا يُرَى مِمَّا هُوَ ظَاهِرٌ.
یہ ایمان کا کام تھا کہ ہابیل نے اللہ کو ایک ایسی قربانی پیش کی جو قابیل کی قربانی سے بہتر تھی۔ اِس ایمان کی بنا پر اللہ نے اُسے راست باز ٹھہرا کر اُس کی اچھی گواہی دی، جب اُس نے اُس کی قربانیوں کو قبول کیا۔ اور ایمان کے ذریعے وہ اب تک بولتا رہتا ہے حالانکہ وہ مُردہ ہے۔
بِالإِيمَانِ قَدَّمَ هَابِيلُ ِللهِ ذَبِيحَةً أَفْضَلَ مِنْ قَايِينَ. فَبِهِ شُهِدَ لَهُ أَنَّهُ بَارٌّ، إِذْ شَهِدَ اللهُ لِقَرَابِينِهِ. وَبِهِ، وَإِنْ مَاتَ، يَتَكَلَّمْ بَعْدُ!
یہ ایمان کا کام تھا کہ حنوک نہ مرا بلکہ زندہ حالت میں آسمان پر اُٹھایا گیا۔ کوئی بھی اُسے ڈھونڈ کر پا نہ سکا کیونکہ اللہ اُسے آسمان پر اُٹھا لے گیا تھا۔ وجہ یہ تھی کہ اُٹھائے جانے سے پہلے اُسے یہ گواہی ملی کہ وہ اللہ کو پسند آیا۔
بِالإِيمَانِ نُقِلَ أَخْنُوخُ لِكَيْ لاَ يَرَى الْمَوْتَ، وَلَمْ يُوجَدْ لأَنَّ اللهَ نَقَلَهُ. إِذْ قَبْلَ نَقْلِهِ شُهِدَ لَهُ بِأَنَّهُ قَدْ أَرْضَى اللهَ.
اور ایمان رکھے بغیر ہم اللہ کو پسند نہیں آ سکتے۔ کیونکہ لازم ہے کہ اللہ کے حضور آنے والا ایمان رکھے کہ وہ ہے اور کہ وہ اُنہیں اجر دیتا ہے جو اُس کے طالب ہیں۔
وَلكِنْ بِدُونِ إِيمَانٍ لاَ يُمْكِنُ إِرْضَاؤُهُ، لأَنَّهُ يَجِبُ أَنَّ الَّذِي يَأْتِي إِلَى اللهِ يُؤْمِنُ بِأَنَّهُ مَوْجُودٌ، وَأَنَّهُ يُجَازِي الَّذِينَ يَطْلُبُونَهُ.
یہ ایمان کا کام تھا کہ نوح نے اللہ کی سنی جب اُس نے اُسے آنے والی باتوں کے بارے میں آگاہ کیا، ایسی باتوں کے بارے میں جو ابھی دیکھنے میں نہیں آئی تھیں۔ نوح نے خدا کا خوف مان کر ایک کشتی بنائی تاکہ اُس کا خاندان بچ جائے۔ یوں اُس نے اپنے ایمان کے ذریعے دنیا کو مجرم قرار دیا اور اُس راست بازی کا وارث بن گیا جو ایمان سے حاصل ہوتی ہے۔
بِالإِيمَانِ نُوحٌ لَمَّا أُوحِيَ إِلَيْهِ عَنْ أُمُورٍ لَمْ تُرَ بَعْدُ خَافَ، فَبَنَى فُلْكًا لِخَلاَصِ بَيْتِهِ، فَبِهِ دَانَ الْعَالَمَ، وَصَارَ وَارِثًا لِلْبِرِّ الَّذِي حَسَبَ الإِيمَانِ.
یہ ایمان کا کام تھا کہ ابراہیم نے اللہ کی سنی جب اُس نے اُسے بُلا کر کہا کہ وہ ایک ایسے ملک میں جائے جو اُسے بعد میں میراث میں ملے گا۔ ہاں، وہ اپنے ملک کو چھوڑ کر روانہ ہوا، حالانکہ اُسے معلوم نہ تھا کہ وہ کہاں جا رہا ہے۔
بِالإِيمَانِ إِبْرَاهِيمُ لَمَّا دُعِيَ أَطَاعَ أَنْ يَخْرُجَ إِلَى الْمَكَانِ الَّذِي كَانَ عَتِيدًا أَنْ يَأْخُذَهُ مِيرَاثًا، فَخَرَجَ وَهُوَ لاَ يَعْلَمُ إِلَى أَيْنَ يَأْتِي.
ایمان کے ذریعے وہ وعدہ کئے ہوئے ملک میں اجنبی کی حیثیت سے رہنے لگا۔ وہ خیموں میں رہتا تھا اور اِسی طرح اسحاق اور یعقوب بھی جو اُس کے ساتھ اُسی وعدے کے وارث تھے۔
بِالإِيمَانِ تَغَرَّبَ فِي أَرْضِ الْمَوْعِدِ كَأَنَّهَا غَرِيبَةٌ، سَاكِنًا فِي خِيَامٍ مَعَ إِسْحَاقَ وَيَعْقُوبَ الْوَارِثَيْنِ مَعَهُ لِهذَا الْمَوْعِدِ عَيْنِهِ.
کیونکہ ابراہیم اُس شہر کے انتظار میں تھا جس کی مضبوط بنیاد ہے اور جس کا نقش بنانے اور تعمیر کرنے والا خود اللہ ہے۔
لأَنَّهُ كَانَ يَنْتَظِرُ الْمَدِينَةَ الَّتِي لَهَا الأَسَاسَاتُ، الَّتِي صَانِعُهَا وَبَارِئُهَا اللهُ.
یہ ایمان کا کام تھا کہ ابراہیم باپ بننے کے قابل ہو گیا، حالانکہ وہ بُڑھاپے کی وجہ سے باپ نہیں بن سکتا تھا۔ اِسی طرح سارہ بھی بچے جنم نہیں دے سکتی تھی۔ لیکن ابراہیم سمجھتا تھا کہ اللہ جس نے وعدہ کیا ہے وفادار ہے۔
بِالإِيمَانِ سَارَةُ نَفْسُهَا أَيْضًا أَخَذَتْ قُدْرَةً عَلَى إِنْشَاءِ نَسْل، وَبَعْدَ وَقْتِ السِّنِّ وَلَدَتْ، إِذْ حَسِبَتِ الَّذِي وَعَدَ صَادِقًا.
گو ابراہیم تقریباً مر چکا تھا توبھی اُسی ایک شخص سے بےشمار اولاد نکلی، تعداد میں آسمان پر کے ستاروں اور ساحل پر کی ریت کے ذروں کے برابر۔
لِذلِكَ وُلِدَ أَيْضًا مِنْ وَاحِدٍ، وَذلِكَ مِنْ مُمَاتٍ، مِثْلُ نُجُومِ السَّمَاءِ فِي الْكَثْرَةِ، وَكَالرَّمْلِ الَّذِي عَلَى شَاطِئِ الْبَحْرِ الَّذِي لاَ يُعَدُّ.
یہ تمام لوگ ایمان رکھتے رکھتے مر گئے۔ اُنہیں وہ کچھ نہ ملا جس کا وعدہ کیا گیا تھا۔ اُنہوں نے اُسے صرف دُور ہی سے دیکھ کر خوش آمدید کہا۔ اور اُنہوں نے تسلیم کیا کہ ہم زمین پر صرف مہمان اور عارضی طور پر رہنے والے اجنبی ہیں۔
فِي الإِيمَانِ مَاتَ هؤُلاَءِ أَجْمَعُونَ، وَهُمْ لَمْ يَنَالُوا الْمَوَاعِيدَ، بَلْ مِنْ بَعِيدٍ نَظَرُوهَا وَصَدَّقُوهَا وَحَيُّوهَا، وَأَقَرُّوا بِأَنَّهُمْ غُرَبَاءُ وَنُزَلاَءُ عَلَى الأَرْضِ.
جو اِس قسم کی باتیں کرتے ہیں وہ ظاہر کرتے ہیں کہ ہم اب تک اپنے وطن کی تلاش میں ہیں۔
فَإِنَّ الَّذِينَ يَقُولُونَ مِثْلَ هذَا يُظْهِرُونَ أَنَّهُمْ يَطْلُبُونَ وَطَنًا.
اگر اُن کے ذہن میں وہ ملک ہوتا جس سے وہ نکل آئے تھے تو وہ اب بھی واپس جا سکتے تھے۔
فَلَوْ ذَكَرُوا ذلِكَ الَّذِي خَرَجُوا مِنْهُ، لَكَانَ لَهُمْ فُرْصَةٌ لِلرُّجُوعِ.
اِس کے بجائے وہ ایک بہتر ملک یعنی ایک آسمانی ملک کی آرزو کر رہے تھے۔ اِس لئے اللہ اُن کا خدا کہلانے سے نہیں شرماتا، کیونکہ اُس نے اُن کے لئے ایک شہر تیار کیا ہے۔
وَلكِنِ الآنَ يَبْتَغُونَ وَطَنًا أَفْضَلَ، أَيْ سَمَاوِيًّا. لِذلِكَ لاَ يَسْتَحِي بِهِمِ اللهُ أَنْ يُدْعَى إِلهَهُمْ، لأَنَّهُ أَعَدَّ لَهُمْ مَدِينَةً.
یہ ایمان کا کام تھا کہ ابراہیم نے اُس وقت اسحاق کو قربانی کے طور پر پیش کیا جب اللہ نے اُسے آزمایا۔ ہاں، وہ اپنے اکلوتے بیٹے کو قربان کرنے کے لئے تیار تھا اگرچہ اُسے اللہ کے وعدے مل گئے تھے
بِالإِيمَانِ قَدَّمَ إِبْرَاهِيمُ إِسْحَاقَ وَهُوَ مُجَرَّبٌ. قَدَّمَ الَّذِي قَبِلَ الْمَوَاعِيدَ، وَحِيدَهُ
کہ ”تیری نسل اسحاق ہی سے قائم رہے گی۔“
الَّذِي قِيلَ لَهُ:«إِنَّهُ بِإِسْحَاقَ يُدْعَى لَكَ نَسْلٌ».
ابراہیم نے سوچا، ”اللہ مُردوں کو بھی زندہ کر سکتا ہے،“ اور مجازاً اُسے واقعی اسحاق مُردوں میں سے واپس مل گیا۔
إِذْ حَسِبَ أَنَّ اللهَ قَادِرٌ عَلَى الإِقَامَةِ مِنَ الأَمْوَاتِ أَيْضًا، الَّذِينَ مِنْهُمْ أَخَذَهُ أَيْضًا فِي مِثَال.
یہ ایمان کا کام تھا کہ اسحاق نے آنے والی چیزوں کے لحاظ سے یعقوب اور عیسَو کو برکت دی۔
بِالإِيمَانِ إِسْحَاقُ بَارَكَ يَعْقُوبَ وَعِيسُو مِنْ جِهَةِ أُمُورٍ عَتِيدَةٍ.
یہ ایمان کا کام تھا کہ یعقوب نے مرتے وقت یوسف کے دونوں بیٹوں کو برکت دی اور اپنی لاٹھی کے سرے پر ٹیک لگا کر اللہ کو سجدہ کیا۔
بِالإِيمَانِ يَعْقُوبُ عِنْدَ مَوْتِهِ بَارَكَ كُلَّ وَاحِدٍ مِنِ ابْنَيْ يُوسُفَ، وَسَجَدَ عَلَى رَأْسِ عَصَاهُ.
یہ ایمان کا کام تھا کہ یوسف نے مرتے وقت یہ پیش گوئی کی کہ اسرائیلی مصر سے نکلیں گے بلکہ یہ بھی کہا کہ نکلتے وقت میری ہڈیاں بھی اپنے ساتھ لے جاؤ۔
بِالإِيمَانِ يُوسُفُ عِنْدَ مَوْتِهِ ذَكَرَ خُرُوجَ بَنِي إِسْرَائِيلَ وَأَوْصَى مِنْ جِهَةِ عِظَامِهِ.
یہ ایمان کا کام تھا کہ موسیٰ کے ماں باپ نے اُسے پیدائش کے بعد تین ماہ تک چھپائے رکھا، کیونکہ اُنہوں نے دیکھا کہ وہ خوب صورت ہے۔ وہ بادشاہ کے حکم کی خلاف ورزی کرنے سے نہ ڈرے۔
بِالإِيمَانِ مُوسَى، بَعْدَمَا وُلِدَ، أَخْفَاهُ أَبَوَاهُ ثَلاَثَةَ أَشْهُرٍ، لأَنَّهُمَا رَأَيَا الصَّبِيَّ جَمِيلاً، وَلَمْ يَخْشَيَا أَمْرَ الْمَلِكِ.
یہ ایمان کا کام تھا کہ موسیٰ نے پروان چڑھ کر انکار کیا کہ اُسے فرعون کی بیٹی کا بیٹا ٹھہرایا جائے۔
بِالإِيمَانِ مُوسَى لَمَّا كَبِرَ أَبَى أَنْ يُدْعَى ابْنَ ابْنَةِ فِرْعَوْنَ،
عارضی طور پر گناہ سے لطف اندوز ہونے کے بجائے اُس نے اللہ کی قوم کے ساتھ بدسلوکی کا نشانہ بننے کو ترجیح دی۔
مُفَضِّلاً بِالأَحْرَى أَنْ يُذَلَّ مَعَ شَعْبِ اللهِ عَلَى أَنْ يَكُونَ لَهُ تَمَتُّعٌ وَقْتِيٌّ بِالْخَطِيَّةِ،
وہ سمجھا کہ جب میری مسیح کی خاطر رُسوائی کی جاتی ہے تو یہ مصر کے تمام خزانوں سے زیادہ قیمتی ہے، کیونکہ اُس کی آنکھیں آنے والے اجر پر لگی رہیں۔
حَاسِبًا عَارَ الْمَسِيحِ غِنًى أَعْظَمَ مِنْ خَزَائِنِ مِصْرَ، لأَنَّهُ كَانَ يَنْظُرُ إِلَى الْمُجَازَاةِ.
یہ ایمان کا کام تھا کہ موسیٰ نے بادشاہ کے غصے سے ڈرے بغیر مصر کو چھوڑ دیا، کیونکہ وہ گویا اَن دیکھے خدا کو مسلسل اپنی آنکھوں کے سامنے رکھتا رہا۔
بِالإِيمَانِ تَرَكَ مِصْرَ غَيْرَ خَائِفٍ مِنْ غَضَبِ الْمَلِكِ،لأَنَّهُ تَشَدَّدَ، كَأَنَّهُ يَرَى مَنْ لاَ يُرَى.
یہ ایمان کا کام تھا کہ اُس نے فسح کی عید منا کر حکم دیا کہ خون کو چوکھٹوں پر لگایا جائے تاکہ ہلاک کرنے والا فرشتہ اُن کے پہلوٹھے بیٹوں کو نہ چھوئے۔
بِالإِيمَانِ صَنَعَ الْفِصْحَ وَرَشَّ الدَّمَ لِئَلاَّ يَمَسَّهُمُ الَّذِي أَهْلَكَ الأَبْكَارَ.
یہ ایمان کا کام تھا کہ اسرائیلی بحرِ قُلزم میں سے یوں گزر سکے جیسے کہ یہ خشک زمین تھی۔ جب مصریوں نے یہ کرنے کی کوشش کی تو وہ ڈوب گئے۔
بِالإِيمَانِ اجْتَازُوا فِي الْبَحْرِ الأَحْمَرِ كَمَا فِي الْيَابِسَةِ، الأَمْرُ الَّذِي لَمَّا شَرَعَ فِيهِ الْمِصْرِيُّونَ غَرِقُوا.
یہ ایمان کا کام تھا کہ سات دن تک یریحو شہر کی فصیل کے گرد چکر لگانے کے بعد پوری دیوار گر گئی۔
بِالإِيمَانِ سَقَطَتْ أَسْوَارُ أَرِيحَا بَعْدَمَا طِيفَ حَوْلَهَا سَبْعَةَ أَيَّامٍ.
یہ بھی ایمان کا کام تھا کہ راحب فاحشہ اپنے شہر کے باقی نافرمان باشندوں کے ساتھ ہلاک نہ ہوئی، کیونکہ اُس نے اسرائیلی جاسوسوں کو سلامتی کے ساتھ خوش آمدید کہا تھا۔
بِالإِيمَانِ رَاحَابُ الزَّانِيَةُ لَمْ تَهْلِكْ مَعَ الْعُصَاةِ، إِذْ قَبِلَتِ الْجَاسُوسَيْنِ بِسَلاَمٍ.
مَیں مزید کیا کچھ کہوں؟ میرے پاس اِتنا وقت نہیں کہ مَیں جدعون، برق، سمسون، اِفتاح، داؤد، سموایل اور نبیوں کے بارے میں سناتا رہوں۔
وَمَاذَا أَقُولُ أَيْضًا؟ لأَنَّهُ يُعْوِزُنِي الْوَقْتُ إِنْ أَخْبَرْتُ عَنْ جِدْعُونَ، وَبَارَاقَ، وَشَمْشُونَ، وَيَفْتَاحَ، وَدَاوُدَ، وَصَمُوئِيلَ، وَالأَنْبِيَاءِ،
یہ سب ایمان کے سبب سے ہی کامیاب رہے۔ وہ بادشاہیوں پر غالب آئے اور انصاف کرتے رہے۔ اُنہیں اللہ کے وعدے حاصل ہوئے۔ اُنہوں نے شیرببروں کے منہ بند کر دیئے
الَّذِينَ بِالإِيمَانِ: قَهَرُوا مَمَالِكَ، صَنَعُوا بِرًّا، نَالُوا مَوَاعِيدَ، سَدُّوا أَفْوَاهَ أُسُودٍ،
اور آگ کے بھڑکتے شعلوں کو بجھا دیا۔ وہ تلوار کی زد سے بچ نکلے۔ وہ کمزور تھے لیکن اُنہیں قوت حاصل ہوئی۔ جب جنگ چھڑ گئی تو وہ اِتنے طاقت ور ثابت ہوئے کہ اُنہوں نے غیرملکی لشکروں کو شکست دی۔
أَطْفَأُوا قُوَّةَ النَّارِ، نَجَوْا مِنْ حَدِّ السَّيْفِ، تَقَوَّوْا مِنْ ضُعَْفٍ، صَارُوا أَشِدَّاءَ فِي الْحَرْبِ، هَزَمُوا جُيُوشَ غُرَبَاءَ،
ایمان رکھنے کے باعث خواتین کو اُن کے مُردہ عزیز زندہ حالت میں واپس ملے۔ لیکن ایسے بھی تھے جنہیں تشدد برداشت کرنا پڑا اور جنہوں نے آزاد ہو جانے سے انکار کیا تاکہ اُنہیں ایک بہتر چیز یعنی جی اُٹھنے کا تجربہ حاصل ہو جائے۔
أَخَذَتْ نِسَاءٌ أَمْوَاتَهُنَّ بِقِيَامَةٍ. وَآخَرُونَ عُذِّبُوا وَلَمْ يَقْبَلُوا النَّجَاةَ لِكَيْ يَنَالُوا قِيَامَةً أَفْضَلَ.
بعض کو لعن طعن اور کوڑوں بلکہ زنجیروں اور قید کا بھی سامنا کرنا پڑا۔
وَآخَرُونَ تَجَرَّبُوا فِي هُزُءٍ وَجَلْدٍ، ثُمَّ فِي قُيُودٍ أَيْضًا وَحَبْسٍ.
اُنہیں سنگسار کیا گیا، اُنہیں آرے سے چیرا گیا، اُنہیں تلوار سے مار ڈالا گیا۔ بعض کو بھیڑبکریوں کی کھالوں میں گھومنا پھرنا پڑا۔ ضرورت مند حالت میں اُنہیں دبایا اور اُن پر ظلم کیا جاتا رہا۔
رُجِمُوا، نُشِرُوا، جُرِّبُوا، مَاتُوا قَتْلاً بِالسَّيْفِ، طَافُوا فِي جُلُودِ غَنَمٍ وَجُلُودِ مِعْزَى، مُعْتَازِينَ مَكْرُوبِينَ مُذَلِّينَ،
دنیا اُن کے لائق نہیں تھی! وہ ویران جگہوں میں، پہاڑوں پر، غاروں اور گڑھوں میں آوارہ پھرتے رہے۔
وَهُمْ لَمْ يَكُنِ الْعَالَمُ مُسْتَحِقًّا لَهُمْ. تَائِهِينَ فِي بَرَارِيَّ وَجِبَال وَمَغَايِرَ وَشُقُوقِ الأَرْضِ.
اِن سب کو ایمان کی وجہ سے اچھی گواہی ملی۔ توبھی اِنہیں وہ کچھ حاصل نہ ہوا جس کا وعدہ اللہ نے کیا تھا۔
فَهؤُلاَءِ كُلُّهُمْ، مَشْهُودًا لَهُمْ بِالإِيمَانِ، لَمْ يَنَالُوا الْمَوْعِدَ،
کیونکہ اُس نے ہمارے لئے ایک ایسا منصوبہ بنایا تھا جو کہیں بہتر ہے۔ وہ چاہتا تھا کہ یہ لوگ ہمارے بغیر کاملیت تک نہ پہنچیں۔
إِذْ سَبَقَ اللهُ فَنَظَرَ لَنَا شَيْئًا أَفْضَلَ، لِكَيْ لاَ يُكْمَلُوا بِدُونِنَا.