II Kings 4

Bir gün, peygamber topluluğundan bir adamın karısı gidip Elişa’ya şöyle yakardı: “Efendim, kocam öldü! Bildiğin gibi RAB’be tapınırdı. Şimdi bir alacaklısı geldi, iki oğlumu benden alıp köle olarak götürmek istiyor.”
ایک دن ایک بیوہ الیشع کے پاس آئی جس کا شوہر جب زندہ تھا نبیوں کے گروہ میں شامل تھا۔ بیوہ چیختی چلّاتی الیشع سے مخاطب ہوئی، ”آپ جانتے ہیں کہ میرا شوہر جو آپ کی خدمت کرتا تھا اللہ کا خوف مانتا تھا۔ اب جب وہ فوت ہو گیا ہے تو اُس کا ایک ساہوکار آ کر دھمکی دے رہا ہے کہ اگر قرض ادا نہ کیا گیا تو مَیں تیرے دو بیٹوں کو غلام بنا کر لے جاؤں گا۔“
Elişa, “Senin için ne yapsam?” diye karşılık verdi, “Söyle bana, evinde neler var?” Kadın, “Azıcık zeytinyağı dışında, kulunun evinde hiçbir şey yok” dedi.
الیشع نے پوچھا، ”مَیں کس طرح آپ کی مدد کروں؟ بتائیں، گھر میں آپ کے پاس کیا ہے؟“ بیوہ نے جواب دیا، ”کچھ نہیں، صرف زیتون کے تیل کا چھوٹا سا برتن۔“
Elişa, “Bütün komşularına git, ne kadar boş kapları varsa iste” dedi,
الیشع بولا، ”جائیں، اپنی تمام پڑوسنوں سے خالی برتن مانگیں۔ لیکن دھیان رکھیں کہ تھوڑے برتن نہ ہوں!
“Sonra oğullarınla birlikte eve git. Kapıyı üzerinize kapayın ve bütün kapları yağla doldurun. Doldurduklarınızı bir kenara koyun.”
پھر اپنے بیٹوں کے ساتھ گھر میں جا کر دروازے پر کنڈی لگائیں۔ تیل کا اپنا برتن لے کر تمام خالی برتنوں میں تیل اُنڈیلتی جائیں۔ جب ایک بھر جائے تو اُسے ایک طرف رکھ کر دوسرے کو بھرنا شروع کریں۔“
Kadın oradan ayrılıp oğullarıyla birlikte evine gitti, kapıyı kapadı. Oğullarının getirdiği kapları doldurmaya başladı.
بیوہ نے جا کر ایسا ہی کیا۔ وہ اپنے بیٹوں کے ساتھ گھر میں گئی اور دروازے پر کنڈی لگائی۔ بیٹے اُسے خالی برتن دیتے گئے اور ماں اُن میں تیل اُنڈیلتی گئی۔
Bütün kaplar dolunca oğullarından birine, “Bana bir kap daha getir” dedi. Oğlu, “Başka kap kalmadı” diye karşılık verdi. O zaman zeytinyağının akışı durdu.
برتنوں میں تیل ڈلتے ڈلتے سب لبالب بھر گئے۔ ماں بولی، ”مجھے ایک اَور برتن دے دو“ تو ایک لڑکے نے جواب دیا، ”اَور کوئی نہیں ہے۔“ تب تیل کا سلسلہ رُک گیا۔
Kadın gidip durumu Tanrı adamı Elişa’ya bildirdi. Elişa, “Git, zeytinyağını sat, borcunu öde” dedi, “Kalan parayla da oğullarınla birlikte yaşamını sürdür.”
جب بیوہ نے مردِ خدا کے پاس جا کر اُسے اطلاع دی تو الیشع نے کہا، ”اب جا کر تیل کو بیچ دیں اور قرضے کے پیسے جمع کرائیں۔ جو بچ جائے اُسے آپ اور آپ کے بیٹے اپنی ضروریات پوری کرنے کے لئے استعمال کر سکتے ہیں۔“
Elişa bir gün Şunem’e gitti. Orada zengin bir kadın vardı. Elişa’yı yemeğe alıkoydu. O günden sonra Elişa ne zaman Şunem’e gitse, yemek için oraya uğradı.
ایک دن الیشع شونیم گیا۔ وہاں ایک امیر عورت رہتی تھی جس نے زبردستی اُسے اپنے گھر بٹھا کر کھانا کھلایا۔ بعد میں جب کبھی الیشع وہاں سے گزرتا تو وہ کھانے کے لئے اُس عورت کے گھر ٹھہر جاتا۔
Kadın kocasına, “Bize sık sık gelen bu adamın kutsal bir Tanrı adamı olduğunu anladım” dedi,
ایک دن عورت نے اپنے شوہر سے بات کی، ”مَیں نے جان لیا ہے کہ جو آدمی ہمارے ہاں آتا رہتا ہے وہ اللہ کا مُقدّس پیغمبر ہے۔
“Gel, damda onun için küçük bir oda yapalım; içine yatak, masa, sandalye, bir de kandil koyalım. Bize geldiğinde orada kalsın.”
کیوں نہ ہم اُس کے لئے چھت پر چھوٹا سا کمرا بنا کر اُس میں چارپائی، میز، کرسی اور شمع دان رکھیں۔ پھر جب بھی وہ ہمارے پاس آئے تو وہ اُس میں ٹھہر سکتا ہے۔“
Bir gün Elişa geldi, yukarı odaya çıkıp uzandı.
ایک دن جب الیشع آیا تو وہ اپنے کمرے میں جا کر بستر پر لیٹ گیا۔
Uşağı Gehazi’ye, “Şunemli kadını çağır” dedi. Gehazi kadını çağırdı. Kadın gelince,
اُس نے اپنے نوکر جیحازی سے کہا، ”شونیمی میزبان کو بُلا لاؤ۔“ جب وہ آ کر اُس کے سامنے کھڑی ہوئی
Elişa Gehazi’ye şöyle dedi: “Ona de ki, ‘Bizim için katlandığın bunca zahmetlere karşılık ne yapabilirim? Senin için kralla ya da ordu komutanıyla konuşayım mı?’ ” Kadın, “Ben halkımın arasında mutlu yaşıyorum” diye karşılık verdi.
تو الیشع نے جیحازی سے کہا، ”اُسے بتا دینا کہ آپ نے ہمارے لئے بہت تکلیف اُٹھائی ہے۔ اب ہم آپ کے لئے کیا کچھ کریں؟ کیا ہم بادشاہ یا فوج کے کمانڈر سے بات کر کے آپ کی سفارش کریں؟“ عورت نے جواب دیا، ”نہیں، اِس کی ضرورت نہیں۔ مَیں اپنے ہی لوگوں کے درمیان رہتی ہوں۔“
Elişa, “Öyleyse ne yapabilirim?” diye sordu. Gehazi, “Kadının oğlu yok, kocası da yaşlı” diye yanıtladı.
بعد میں الیشع نے جیحازی سے بات کی، ”ہم اُس کے لئے کیا کریں؟“ جیحازی نے جواب دیا، ”ایک بات تو ہے۔ اُس کا کوئی بیٹا نہیں، اور اُس کا شوہر کافی بوڑھا ہے۔“
Bunun üzerine Elişa, “Kadını çağır” dedi. Gehazi kadını çağırdı. Kadın gelip kapının eşiğinde durdu.
الیشع بولا، ”اُسے واپس بُلاؤ۔“ عورت واپس آ کر دروازے میں کھڑی ہو گئی۔ الیشع نے اُس سے کہا،
Elişa, kadına, “Gelecek yıl bu zaman kucağında bir oğlun olacak” dedi. Kadın, “Olamaz, efendim!” diye karşılık verdi, “Sen ki bir Tanrı adamısın, lütfen kuluna yalan söyleme!”
”اگلے سال اِسی وقت آپ کا اپنا بیٹا آپ کی گود میں ہو گا۔“ شونیمی عورت نے اعتراض کیا، ”نہیں نہیں، میرے آقا۔ مردِ خدا ایسی باتیں کر کے اپنی خادمہ کو جھوٹی تسلی مت دیں۔“
Ama kadın gebe kaldı ve bir yıl sonra, Elişa’nın söylediği günlerde bir oğul doğurdu.
لیکن ایسا ہی ہوا۔ کچھ دیر کے بعد عورت کا پاؤں بھاری ہو گیا، اور عین ایک سال کے بعد اُس کے ہاں بیٹا پیدا ہوا۔ سب کچھ ویسا ہی ہوا جیسا الیشع نے کہا تھا۔
Çocuk büyüdü. Bir gün orakçıların başında bulunan babasının yanına gitti.
بچہ پروان چڑھا، اور ایک دن وہ گھر سے نکل کر کھیت میں اپنے باپ کے پاس گیا جو فصل کی کٹائی کرنے والوں کے ساتھ کام کر رہا تھا۔
“Başım ağrıyor, başım!” diye bağırmaya başladı. Babası uşağına, “Onu annesine götür” dedi.
اچانک لڑکا چیخنے لگا، ”ہائے میرا سر، ہائے میرا سر!“ باپ نے کسی ملازم کو بتایا، ”لڑکے کو اُٹھا کر ماں کے پاس لے جاؤ۔“
Uşak çocuğu alıp annesine götürdü. Çocuk öğlene kadar annesinin dizlerinde yattıktan sonra öldü.
نوکر اُسے اُٹھا کر لے گیا، اور وہ اپنی ماں کی گود میں بیٹھا رہا۔ لیکن دوپہر کو وہ مر گیا۔
Annesi onu yukarı çıkardı, Tanrı adamının yatağına yatırdı, sonra kapıyı kapayıp dışarıya çıktı.
ماں لڑکے کی لاش کو لے کر چھت پر چڑھ گئی۔ مردِ خدا کے کمرے میں جا کر اُس نے اُسے اُس کے بستر پر لٹا دیا۔ پھر دروازے کو بند کر کے وہ باہر نکلی
Kocasını çağırıp şöyle dedi: “Lütfen bir eşekle birlikte uşaklarından birini bana gönder. Tanrı adamının yanına gitmeliyim. Hemen dönerim.”
اور اپنے شوہر کو بُلوا کر کہا، ”ذرا ایک نوکر اور ایک گدھی میرے پاس بھیج دیں۔ مجھے فوراً مردِ خدا کے پاس جانا ہے۔ مَیں جلد ہی واپس آ جاؤں گی۔“
Kocası, “Neden bugün gidiyorsun?” dedi, “Ne Yeni Ay, ne de Şabat bugün.” Kadın, “Zarar yok” karşılığını verdi.
شوہر نے حیران ہو کر پوچھا، ”آج اُس کے پاس کیوں جانا ہے؟ نہ تو نئے چاند کی عید ہے، نہ سبت کا دن۔“ بیوی نے کہا، ”سب خیریت ہے۔“
Eşeğe palan vurup uşağına, “Haydi yürü, ben sana söylemedikçe yavaşlama” dedi.
گدھی پر زِین کس کر اُس نے نوکر کو حکم دیا، ”گدھی کو تیز چلا تاکہ ہم جلدی پہنچ جائیں۔ جب مَیں کہوں گی تب ہی رُکنا ہے، ورنہ نہیں۔“
Karmel Dağı’na varıp Tanrı adamının yanına çıktı. Tanrı adamı, kadını uzaktan görünce, uşağı Gehazi’ye, “Bak, Şunemli kadın geliyor!” dedi,
چلتے چلتے وہ کرمل پہاڑ کے پاس پہنچ گئے جہاں مردِ خدا الیشع تھا۔ اُسے دُور سے دیکھ کر الیشع جیحازی سے کہنے لگا، ”دیکھو، شونیم کی عورت آ رہی ہے!
“Haydi koş, onu karşıla, ‘Nasılsın, kocanla oğlun nasıllar?’ diye sor.” Kadın Gehazi’ye, “Herkes iyi” dedi.
بھاگ کر اُس کے پاس جاؤ اور پوچھو کہ کیا آپ، آپ کا شوہر اور بچہ ٹھیک ہیں؟“ جیحازی نے جا کر اُس کا حال پوچھا تو عورت نے جواب دیا، ”جی، سب ٹھیک ہے۔“
Kadın dağa çıkıp Tanrı adamının yanına varınca, onun ayaklarına sarıldı. Gehazi kadını uzaklaştırmak istediyse de Tanrı adamı, “Kadını rahat bırak!” dedi, “Çünkü acı çekiyor. RAB bunun nedenini benden gizledi, açıklamadı.”
لیکن جوں ہی وہ پہاڑ کے پاس پہنچ گئی تو الیشع کے سامنے گر کر اُس کے پاؤں سے چمٹ گئی۔ یہ دیکھ کر جیحازی اُسے ہٹانے کے لئے قریب آیا، لیکن مردِ خدا بولا، ”چھوڑ دو! کوئی بات اِسے بہت تکلیف دے رہی ہے، لیکن رب نے وجہ مجھ سے چھپائے رکھی ہے۔ اُس نے مجھے اِس کے بارے میں کچھ نہیں بتایا۔“
Kadın ona, “Efendim, ben senden çocuk istedim mi?” dedi, “Beni umutlandırma demedim mi?”
پھر شونیمی عورت بول اُٹھی، ”میرے آقا، کیا مَیں نے آپ سے بیٹے کی درخواست کی تھی؟ کیا مَیں نے نہیں کہا تھا کہ مجھے غلط اُمید نہ دلائیں؟“
Elişa Gehazi’ye, “Hemen kemerini kuşan, değneğimi al, koş” dedi, “Biriyle karşılaşırsan selam verme, biri seni selamlarsa karşılık verme. Git, değneğimi çocuğun yüzüne tut.”
تب الیشع نے نوکر کو حکم دیا، ”جیحازی، سفر کے لئے کمربستہ ہو کر میری لاٹھی کو لے لو اور بھاگ کر شونیم پہنچو۔ اگر راستے میں کسی سے ملو تو اُسے سلام تک نہ کرنا، اور اگر کوئی سلام کہے تو اُسے جواب مت دینا۔ جب وہاں پہنچو گے تو میری لاٹھی لڑکے کے چہرے پر رکھ دینا۔“
Çocuğun annesi, “Yaşayan RAB’bin adıyla başın üzerine ant içerim ki, senden ayrılmayacağım” dedi. Sonra Gehazi’yle birlikte yola çıktı.
لیکن ماں نے اعتراض کیا، ”رب کی اور آپ کی حیات کی قَسم، آپ کے بغیر مَیں گھر واپس نہیں جاؤں گی۔“ چنانچہ الیشع بھی اُٹھا اور عورت کے پیچھے پیچھے چل پڑا۔
Gehazi önden gidip değneği çocuğun yüzüne tuttu, ama ne bir ses vardı, ne de bir yanıt. Bunun üzerine Gehazi geri dönüp Elişa’yı karşıladı ve ona, “Çocuk dirilmedi” diye haber verdi.
جیحازی بھاگ بھاگ کر اُن سے پہلے پہنچ گیا اور لاٹھی کو لڑکے کے چہرے پر رکھ دیا۔ لیکن کچھ نہ ہوا۔ نہ کوئی آواز سنائی دی، نہ کوئی حرکت ہوئی۔ وہ الیشع کے پاس واپس آیا اور بولا، ”لڑکا ابھی تک مُردہ ہی ہے۔“
Elişa eve vardığında, çocuğu yatağında ölü buldu.
جب الیشع پہنچ گیا تو لڑکا اب تک مُردہ حالت میں اُس کے بستر پر پڑا تھا۔
İçeri girdi, kapıyı kapayıp RAB’be yalvarmaya başladı.
وہ اکیلا ہی اندر گیا اور دروازے پر کنڈی لگا کر رب سے دعا کرنے لگا۔
Sonra ağzı çocuğun ağzının, gözleriyle elleri de çocuğun gözleriyle ellerinin üzerine gelecek biçimde yatağa, çocuğun üzerine kapandı. Çocuğun bedeni ısınmaya başladı.
پھر وہ لڑکے پر لیٹ گیا، یوں کہ اُس کا منہ بچے کے منہ سے، اُس کی آنکھیں بچے کی آنکھوں سے اور اُس کے ہاتھ بچے کے ہاتھوں سے لگ گئے۔ اور جوں ہی وہ لڑکے پر جھک گیا تو اُس کا جسم گرم ہونے لگا۔
Elişa kalkıp odanın içinde sağa sola gezindi, sonra yine dönüp çocuğun üzerine kapandı. Çocuk yedi kez aksırdı ve gözlerini açtı.
الیشع کھڑا ہوا اور گھر میں اِدھر اُدھر پھرنے لگا۔ پھر وہ ایک اَور مرتبہ لڑکے پر لیٹ گیا۔ اِس دفعہ لڑکے نے سات بار چھینکیں مار کر اپنی آنکھیں کھول دیں۔
Elişa Gehazi’ye, “Şunemli kadını çağır” diye seslendi. Gehazi kadını çağırdı. Kadın gelince, Elişa, “Al oğlunu” dedi.
الیشع نے جیحازی کو آواز دے کر کہا، ”شونیمی عورت کو بُلا لاؤ۔“ وہ کمرے میں داخل ہوئی تو الیشع بولا، ”آئیں، اپنے بیٹے کو اُٹھا کر لے جائیں۔“
Kadın Elişa’nın ayaklarına kapandı, yerlere kadar eğildi, sonra çocuğunu alıp gitti.
وہ آئی اور الیشع کے سامنے اوندھے منہ جھک گئی، پھر اپنے بیٹے کو اُٹھا کر کمرے سے باہر چلی گئی۔
Elişa Gilgal’a döndü. Ülkede kıtlık vardı. Elişa bir peygamber topluluğuyla otururken uşağına, “Büyük tencereyi ateşe koy, peygamberlere çorba pişir” dedi.
الیشع جِلجال کو لوٹ آیا۔ اُن دنوں میں ملک کال کی گرفت میں تھا۔ ایک دن جب نبیوں کا گروہ اُس کے سامنے بیٹھا تھا تو اُس نے اپنے نوکر کو حکم دیا، ”بڑی دیگ لے کر نبیوں کے لئے کچھ پکا لو۔“
Biri ot toplamak için tarlaya gitti ve yabanıl bir bitki buldu. Bitkiden bir etek dolusu yaban kabağı topladı, getirip tencereye doğradı. Bunların ne olduğunu kimse bilmiyordu.
ایک آدمی باہر نکل کر کھلے میدان میں کدو ڈھونڈنے گیا۔ کہیں ایک بیل نظر آئی جس پر کدو جیسی کوئی سبزی لگی تھی۔ اِن کدوؤں سے اپنی چادر بھر کر وہ واپس آیا اور اُنہیں کاٹ کاٹ کر دیگ میں ڈال دیا، حالانکہ کسی کو بھی معلوم نہیں تھا کہ کیا چیز ہے۔
Çorba yenmek üzere boşaltıldı. Ama adamlar çorbayı tadar tatmaz, “Ey Tanrı adamı, zehirli bu!” diye bağırdılar ve yiyemediler.
سالن پک کر نبیوں میں تقسیم ہوا۔ لیکن اُسے چکھتے ہی وہ چیخنے لگے، ”مردِ خدا، سالن میں زہر ہے! اِسے کھا کر بندہ مر جائے گا۔“ وہ اُسے بالکل نہ کھا سکے۔
Elişa, “Biraz un getirin” dedi. Unu tencereye atıp, “Koy önlerine, yesinler” dedi. Tencerede zararlı bir şey kalmadı.
الیشع نے حکم دیا، ”مجھے کچھ میدہ لا کر دیں۔“ پھر اُسے دیگ میں ڈال کر بولا، ”اب اِسے لوگوں کو کھلا دیں۔“ اب کھانا کھانے کے قابل تھا اور اُنہیں نقصان نہ پہنچا سکا۔
Baal-Şalişa’dan bir adam geldi. Tanrı adamına o yıl ilk biçilen arpadan yapılmış yirmi ekmekle taze buğday başağı getirdi. Elişa uşağına, “Bunları halka dağıt, yesinler” dedi.
ایک اَور موقع پر کسی آدمی نے بعل سلیسہ سے آ کر مردِ خدا کو نئی فصل کے جَو کی 20 روٹیاں اور کچھ اناج دے دیا۔ الیشع نے جیحازی کو حکم دیا، ”اِسے لوگوں کو کھلا دو۔“
Uşak, “Nasıl olur, bu yüz kişinin önüne konur mu?” diye sordu. Elişa, “Halka dağıt, yesinler” diye karşılık verdi, “Çünkü RAB diyor ki, ‘Yiyecekler, birazı da artacak.’ ”
جیحازی حیران ہو کر بولا، ”یہ کیسے ممکن ہے؟ یہ تو 100 آدمیوں کے لئے کافی نہیں ہے۔“ لیکن الیشع نے اصرار کیا، ”اِسے لوگوں میں تقسیم کر دو، کیونکہ رب فرماتا ہے کہ وہ جی بھر کر کھائیں گے بلکہ کچھ بچ بھی جائے گا۔“
Bunun üzerine uşak yiyecekleri halkın önüne koydu. RAB’bin sözü uyarınca halk yedi, birazı da arttı.
اور ایسا ہی ہوا۔ جب نوکر نے آدمیوں میں کھانا تقسیم کیا تو اُنہوں نے جی بھر کر کھایا، بلکہ کچھ کھانا بچ بھی گیا۔ ویسا ہی ہوا جیسا رب نے فرمایا تھا۔