Hebrews 12

POR tanto nosotros también, teniendo en derredor nuestro una tan grande nube de testigos, dejando todo el peso del pecado que nos rodea, corramos con paciencia la carrera que nos es propuesta,
غرض، ہم گواہوں کے اِتنے بڑے لشکر سے گھیرے رہتے ہیں! اِس لئے آئیں، ہم سب کچھ اُتاریں جو ہمارے لئے رکاوٹ کا باعث بن گیا ہے، ہر گناہ کو جو ہمیں آسانی سے اُلجھا لیتا ہے۔ آئیں، ہم ثابت قدمی سے اُس دوڑ میں دوڑتے رہیں جو ہمارے لئے مقرر کی گئی ہے۔
Puestos los ojos en al autor y consumador de la fe, en Jesús; el cual, habiéndole sido propuesto gozo, sufrió la cruz, menospreciando la vergüenza, y sentóse á la diestra del trono de Dios.
اور دوڑتے ہوئے ہم عیسیٰ کو تکتے رہیں، اُسے جو ایمان کا بانی بھی ہے اور اُسے تکمیل تک پہنچانے والا بھی۔ یاد رہے کہ گو وہ خوشی حاصل کر سکتا تھا توبھی اُس نے صلیبی موت کی شرم ناک بےعزتی کی پروا نہ کی بلکہ اِسے برداشت کیا۔ اور اب وہ اللہ کے تخت کے دہنے ہاتھ جا بیٹھا ہے!
Reducid pues á vuestro pensamiento á aquel que sufrió tal contradicción de pecadores contra sí mismo, porque no os fatiguéis en vuestros ánimos desmayando.
اُس پر دھیان دیں جس نے گناہ گاروں کی اِتنی مخالفت برداشت کی۔ پھر آپ تھکتے تھکتے بےدل نہیں ہو جائیں گے۔
Que aun no habéis resistido hasta la sangre, combatiendo contra el pecado:
دیکھیں، آپ گناہ سے لڑے تو ہیں، لیکن ابھی تک آپ کو جان دینے تک اِس کی مخالفت نہیں کرنی پڑی۔
Y estáis ya olvidados de la exhortación que como con hijos habla con vosotros, diciendo: Hijo mío, no menosprecies el castigo del Señor, Ni desmayes cuando eres de él reprendido.
کیا آپ کلامِ مُقدّس کی یہ حوصلہ افزا بات بھول گئے ہیں جو آپ کو اللہ کے فرزند ٹھہرا کر بیان کرتی ہے، ”میرے بیٹے، رب کی تربیت کو حقیر مت جان، جب وہ تجھے ڈانٹے تو نہ بےدل ہو۔
Porque el Señor al que ama castiga, Y azota á cualquiera que recibe por hijo.
کیونکہ جو رب کو پیارا ہے اُس کی وہ تادیب کرتا ہے، وہ ہر ایک کو سزا دیتا ہے جسے اُس نے بیٹے کے طور پر قبول کیا ہے۔“
Si sufrís el castigo, Dios se os presenta como á hijos; porque ¿qué hijo es aquel á quien el padre no castiga?
اپنی مصیبتوں کو الٰہی تربیت سمجھ کر برداشت کریں۔ اِس میں اللہ آپ سے بیٹوں کا سا سلوک کر رہا ہے۔ کیا کبھی کوئی بیٹا تھا جس کی اُس کے باپ نے تربیت نہ کی؟
Mas si estáis fuera del castigo, del cual todos han sido hechos participantes, luego sois bastardos, y no hijos.
اگر آپ کی تربیت سب کی طرح نہ کی جاتی تو اِس کا مطلب یہ ہوتا کہ آپ اللہ کے حقیقی فرزند نہ ہوتے بلکہ ناجائز اولاد۔
Por otra parte, tuvimos por castigadores á los padres de nuestra carne, y los reverenciábamos, ¿por qué no obedeceremos mucho mejor al Padre de los espíritus, y viviremos?
دیکھیں، جب ہمارے انسانی باپ نے ہماری تربیت کی تو ہم نے اُس کی عزت کی۔ اگر ایسا ہے تو کتنا زیادہ ضروری ہے کہ ہم اپنے روحانی باپ کے تابع ہو کر زندگی پائیں۔
Y aquéllos, á la verdad, por pocos días nos castigaban como á ellos les parecía, mas éste para lo que nos es provechoso, para que recibamos su santificación.
ہمارے انسانی باپوں نے ہمیں اپنی سمجھ کے مطابق تھوڑی دیر کے لئے تربیت دی۔ لیکن اللہ ہماری ایسی تربیت کرتا ہے جو فائدے کا باعث ہے اور جس سے ہم اُس کی قدوسیت میں شریک ہونے کے قابل ہو جاتے ہیں۔
Es verdad que ningún castigo al presente parece ser causa de gozo, sino de tristeza; mas después da fruto apacible de justicia á los que en él son ejercitados.
جب ہماری تربیت کی جاتی ہے تو اُس وقت ہم خوشی محسوس نہیں کرتے بلکہ غم۔ لیکن جن کی تربیت اِس طرح ہوتی ہے وہ بعد میں راست بازی اور سلامتی کی فصل کاٹتے ہیں۔
Por lo cual alzad las manos caídas y las rodillas paralizadas;
چنانچہ اپنے تھکے ہارے بازوؤں اور کمزور گھٹنوں کو مضبوط کریں۔
Y haced derechos pasos á vuestros pies, porque lo que es cojo no salga fuera de camino, antes sea sanado.
اپنے راستے چلنے کے قابل بنا دیں تاکہ جو عضو لنگڑا ہے اُس کا جوڑ اُتر نہ جائے بلکہ شفا پائے۔
Seguid la paz con todos, y la santidad, sin la cual nadie verá al Señor:
سب کے ساتھ مل کر صلح سلامتی اور قدوسیت کے لئے جد و جہد کرتے رہیں، کیونکہ جو مُقدّس نہیں ہے وہ خداوند کو کبھی نہیں دیکھے گا۔
Mirando bien que ninguno se aparte de la gracia de Dios, que ninguna raíz de amargura brotando os impida, y por ella muchos sean contaminados;
اِس پر دھیان دینا کہ کوئی اللہ کے فضل سے محروم نہ رہے۔ ایسا نہ ہو کہ کوئی کڑوی جڑ پھوٹ نکلے اور بڑھ کر تکلیف کا باعث بن جائے اور بہتوں کو ناپاک کر دے۔
Que ninguno sea fornicario, ó profano, como Esaú, que por una vianda vendió su primogenitura.
دھیان دیں کہ کوئی بھی زناکار یا عیسَو جیسا دنیاوی شخص نہ ہو جس نے ایک ہی کھانے کے عوض اپنے وہ موروثی حقوق بیچ ڈالے جو اُسے بڑے بیٹے کی حیثیت سے حاصل تھے۔
Porque ya sabéis que aun después, deseando heredar la bendición, fué reprobado (que no halló lugar de arrepentimiento), aunque la procuró con lágrimas.
آپ کو بھی معلوم ہے کہ بعد میں جب وہ یہ برکت وراثت میں پانا چاہتا تھا تو اُسے رد کیا گیا۔ اُس وقت اُسے توبہ کا موقع نہ ملا حالانکہ اُس نے آنسو بہا بہا کر یہ برکت حاصل کرنے کی کوشش کی۔
Porque no os habéis llegado al monte que se podía tocar, y al fuego encendido, y al turbión, y á la oscuridad, y á la tempestad,
آپ اُس طرح اللہ کے حضور نہیں آئے جس طرح اسرائیلی جب وہ سینا پہاڑ پر پہنچے، اُس پہاڑ کے پاس جسے چھوا جا سکتا تھا۔ وہاں آگ بھڑک رہی تھی، اندھیرا ہی اندھیرا تھا اور آندھی چل رہی تھی۔
Y al sonido de la trompeta, y á la voz de las palabras, la cual los que la oyeron rogaron que no se les hablase más;
جب نرسنگے کی آواز سنائی دی اور اللہ اُن سے ہم کلام ہوا تو سننے والوں نے اُس سے التجا کی کہ ہمیں مزید کوئی بات نہ بتا۔
Porque no podían tolerar lo que se mandaba: Si bestia tocare al monte, será apedreada, ó pasada con dardo.
کیونکہ وہ یہ حکم برداشت نہیں کر سکتے تھے کہ ”اگر کوئی جانور بھی پہاڑ کو چھو لے تو اُسے سنگسار کرنا ہے۔“
Y tan terrible cosa era lo que se veía, que Moisés dijo: Estoy asombrado y temblando.
یہ منظر اِتنا ہیبت ناک تھا کہ موسیٰ نے کہا، ”مَیں خوف کے مارے کانپ رہا ہوں۔“
Mas os habéis llegado al monte de Sión, y á la ciudad del Dios vivo, Jerusalem la celestial, y á la compañía de muchos millares de ángeles,
نہیں، آپ صیون پہاڑ کے پاس آ گئے ہیں، یعنی زندہ خدا کے شہر آسمانی یروشلم کے پاس۔ آپ بےشمار فرشتوں اور جشن منانے والی جماعت کے پاس آ گئے ہیں،
Y á la congregación de los primogénitos que están alistados en los cielos, y á Dios el Juez de todos, y á los espíritus de los justos hechos perfectos,
اُن پہلوٹھوں کی جماعت کے پاس جن کے نام آسمان پر درج کئے گئے ہیں۔ آپ تمام انسانوں کے منصف اللہ کے پاس آ گئے ہیں اور کامل کئے گئے راست بازوں کی روحوں کے پاس۔
Y á Jesús el Mediador del nuevo testamento, y á la sangre del esparcimiento que habla mejor que la de Abel.
نیز آپ نئے عہد کے درمیانی عیسیٰ کے پاس آ گئے ہیں اور اُس چھڑکائے گئے خون کے پاس جو ہابیل کے خون کی طرح بدلہ لینے کی بات نہیں کرتا بلکہ ایک ایسی معافی دیتا ہے جو کہیں زیادہ موثر ہے۔
Mirad que no desechéis al que habla. Porque si aquellos no escaparon que desecharon al que hablaba en la tierra, mucho menos nosotros, si desecháramos al que habla de los cielos.
چنانچہ خبردار رہیں کہ آپ اُس کی سننے سے انکار نہ کریں جو اِس وقت آپ سے ہم کلام ہو رہا ہے۔ کیونکہ اگر اسرائیلی نہ بچے جب اُنہوں نے دنیاوی پیغمبر موسیٰ کی سننے سے انکار کیا تو پھر ہم کس طرح بچیں گے اگر ہم اُس کی سننے سے انکار کریں جو آسمان سے ہم سے ہم کلام ہوتا ہے۔
La voz del cual entonces conmovió la tierra; mas ahora ha denunciado, diciendo: Aun una vez, y yo conmoveré no solamente la tierra, mas aun el cielo.
جب اللہ سینا پہاڑ پر سے بول اُٹھا تو زمین کانپ گئی، لیکن اب اُس نے وعدہ کیا ہے، ”ایک بار پھر مَیں نہ صرف زمین کو ہلا دوں گا بلکہ آسمان کو بھی۔“
Y esta palabra, Aun una vez, declara la mudanza de las cosas movibles, como de cosas que son firmes.
”ایک بار پھر“ کے الفاظ اِس طرف اشارہ کرتے ہیں کہ خلق کی گئی چیزوں کو ہلا کر دُور کیا جائے گا اور نتیجے میں صرف وہ چیزیں قائم رہیں گی جنہیں ہلایا نہیں جا سکتا۔
Así que, tomando el reino inmóvil, vamos á Dios agradándole con temor y reverencia;
چنانچہ آئیں، ہم شکرگزار ہوں۔ کیونکہ ہمیں ایک ایسی بادشاہی حاصل ہو رہی ہے جسے ہلایا نہیں جا سکتا۔ ہاں، ہم شکرگزاری کی اِس روح میں احترام اور خوف کے ساتھ اللہ کی پسندیدہ پرستش کریں،
Porque nuestro Dios es fuego consumidor.
کیونکہ ہمارا خدا حقیقتاً بھسم کر دینے والی آگ ہے۔