Ezekiel 20

در روزِ دهم از ماه پنجمِ سال هفتم تبعید ما، عدّه‌ای از رهبران اسرائیل آمدند و مقابل من نشستند تا از خداوند راهنمایی بطلبند.
یہوداہ کے بادشاہ یہویاکین کی جلاوطنی کے ساتویں سال میں اسرائیلی قوم کے کچھ بزرگ میرے پاس آئے تاکہ رب سے کچھ دریافت کریں۔ پانچویں مہینے کا دسواں دن تھا۔ وہ میرے سامنے بیٹھ گئے۔
آنگاه خداوند این پیام را به من داد:
تب رب مجھ سے ہم کلام ہوا،
«ای انسان فانی، به رهبران اسرائیل چنین بگو: خداوند، متعال می‌فرماید: چرا شما آمده‌اید از من راهنمایی می‌خواهید؟ به حیات خودم سوگند که هدایتی از من نخواهید یافت.
”اے آدم زاد، اسرائیل کے بزرگوں کو بتا، ’رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ کیا تم مجھ سے دریافت کرنے آئے ہو؟ میری حیات کی قَسم، مَیں تمہیں کوئی جواب نہیں دوں گا! یہ رب قادرِ مطلق کا فرمان ہے۔‘
«تو ای انسان فانی، آیا آماده هستی که ایشان را محکوم کنی؟ پس آنان را متوجّه گناهان اجدادشان بساز.
اے آدم زاد، کیا تُو اُن کی عدالت کرنے کے لئے تیار ہے؟ پھر اُن کی عدالت کر! اُنہیں اُن کے باپ دادا کی قابلِ گھن حرکتوں کا احساس دلا۔
آنچه به تو می‌گویم به ایشان بگو، هنگامی‌که اسرائیل را برگزیدم و خود را به ایشان در سرزمین مصر آشکار ساختم، وعده دادم و گفتم من خداوند، خدای شما هستم.
اُنہیں بتا، ’رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ اسرائیلی قوم کو چنتے وقت مَیں نے اپنا ہاتھ اُٹھا کر اُس سے قَسم کھائی۔ ملکِ مصر میں ہی مَیں نے اپنے آپ کو اُن پر ظاہر کیا اور قَسم کھا کر کہا کہ مَیں رب تمہارا خدا ہوں۔
آن موقع بود که سوگند خوردم که ایشان را از مصر بیرون آورم و به سرزمینی که برای ایشان برگزیده بودم ببرم، سرزمینی که غنی و حاصلخیز است و بهترین سرزمینهاست.
یہ میرا اٹل وعدہ ہے کہ مَیں تمہیں مصر سے نکال کر ایک ملک میں پہنچا دوں گا جس کا جائزہ مَیں تمہاری خاطر لے چکا ہوں۔ یہ ملک دیگر تمام ممالک سے کہیں زیادہ خوب صورت ہے، اور اِس میں دودھ اور شہد کی کثرت ہے۔
به ایشان گفتم که بُتهای منفوری را که دوست می‌دارند، دور بیندازند و خود را با خدایان مصری آلوده نکنند، زیرا من خداوند، خدا هستم.
اُس وقت مَیں نے اسرائیلیوں سے کہا، ”ہر ایک اپنے گھنونے بُتوں کو پھینک دے! مصر کے دیوتاؤں سے لپٹے نہ رہو، کیونکہ اُن سے تم اپنے آپ کو ناپاک کر رہے ہو۔ مَیں رب تمہارا خدا ہوں۔“
امّا علیه من سرکشی کردند و به من گوش فرا ندادند، بُتهای نفرت‌انگیز خود و خدایان مصر را رها نکردند، آماده بودم که قدرت خشم مرا در مصر تجربه کنند.
لیکن وہ مجھ سے باغی ہوئے اور میری سننے کے لئے تیار نہ تھے۔ کسی نے بھی اپنے بُتوں کو نہ پھینکا بلکہ وہ اِن گھنونی چیزوں سے لپٹے رہے اور مصری دیوتاؤں کو ترک نہ کیا۔ یہ دیکھ کر مَیں وہیں مصر میں اپنا غضب اُن پر نازل کرنا چاہتا تھا۔ اُسی وقت مَیں اپنا غصہ اُن پر اُتارنا چاہتا تھا۔
امّا به‌خاطر حفظ حرمت نام خود آن کار را نکردم، زیرا در حضور قومی که در میان ایشان زندگی می‌کردند، اعلام داشتم که قوم اسرائیل را از مصر بیرون می‌آورم.
لیکن مَیں باز رہا، کیونکہ مَیں نہیں چاہتا تھا کہ جن اقوام کے درمیان اسرائیلی رہتے تھے اُن کے سامنے میرے نام کی بےحرمتی ہو جائے۔ کیونکہ اُن قوموں کی موجودگی میں ہی مَیں نے اپنے آپ کو اسرائیلیوں پر ظاہر کر کے وعدہ کیا تھا کہ مَیں تمہیں مصر سے نکال لاؤں گا۔
«پس آنها را از سرزمین مصر به بیابان آوردم.
چنانچہ مَیں اُنہیں مصر سے نکال کر ریگستان میں لایا۔
فرامین خود را به ایشان دادم و قوانین خود را به ایشان آموختم که به هرکس از آنها پیروی کند، حیات بخشد.
وہاں مَیں نے اُنہیں اپنی ہدایات دیں، وہ احکام جن کی پیروی کرنے سے انسان جیتا رہتا ہے۔
همچنین برگزاری روز سبت را نشانهٔ پیمان خود با ایشان ساختم تا به ایشان یاد آوری شود که من خداوند، ایشان را مقدّس ساخته‌ام.
مَیں نے اُنہیں سبت کا دن بھی عطا کیا۔ مَیں چاہتا تھا کہ آرام کا یہ دن میرے اُن کے ساتھ عہد کا نشان ہو، کہ اِس سے لوگ جان لیں کہ مَیں رب ہی اُنہیں مُقدّس بناتا ہوں۔
امّا قوم اسرائیل در بیابان علیه من سرکشی کردند. ایشان از قوانین من پیروی نکردند و احکام حیاتبخش مرا زیر پا نهادند و روز سبت را بی‌حرمت شمردند. آنگاه آماده بودم که خشم خود را در بیابان بر ایشان فرو ریزم و ایشان را نابود كنم.
لیکن ریگستان میں بھی اسرائیلی مجھ سے باغی ہوئے۔ اُنہوں نے میری ہدایات کے مطابق زندگی نہ گزاری بلکہ میرے احکام کو مسترد کر دیا، حالانکہ انسان اُن کی پیروی کرنے سے ہی جیتا رہتا ہے۔ اُنہوں نے سبت کی بھی بڑی بےحرمتی کی۔ یہ دیکھ کر مَیں اپنا غضب اُن پر نازل کر کے اُنہیں وہیں ریگستان میں ہلاک کرنا چاہتا تھا۔
امّا چنین نکردم تا در نظر اقوامی‌ که دیدند اسرائیل را از مصر بیرون آوردم، نام من بی‌حرمت نشود.
تاہم مَیں باز رہا، کیونکہ مَیں نہیں چاہتا تھا کہ اُن اقوام کے سامنے میرے نام کی بےحرمتی ہو جائے جن کے دیکھتے دیکھتے مَیں اسرائیلیوں کو مصر سے نکال لایا تھا۔
امّا در بیابان سوگند یاد کردم که ایشان را به سرزمینی که به ایشان داده بودم، نیاورم؛ سرزمینی که غنی و حاصلخیز است و بهترین سرزمین‌هاست.
چنانچہ مَیں نے یہ کرنے کے بجائے اپنا ہاتھ اُٹھا کر قَسم کھائی، ”مَیں تمہیں اُس ملک میں نہیں لے جاؤں گا جو مَیں نے تمہارے لئے مقرر کیا تھا، حالانکہ اُس میں دودھ اور شہد کی کثرت ہے اور وہ دیگر تمام ممالک کی نسبت کہیں زیادہ خوب صورت ہے۔
زیرا ایشان قوانین مرا نپذیرفتند و چون دلهایشان به دنبال بُتهایشان بود، از احکام من پیروی نکردند و سبت را بی‌حرمت کردند.
کیونکہ تم نے میری ہدایات کو رد کر کے میرے احکام کے مطابق زندگی نہ گزاری بلکہ سبت کے دن کی بھی بےحرمتی کی۔ ابھی تک تمہارے دل بُتوں سے لپٹے رہتے ہیں۔“
«امّا سپس بر ایشان رحم کردم و تصمیم گرفتم ایشان را آنجا در بیابان نکُشم.
لیکن ایک بار پھر مَیں نے اُن پر ترس کھایا۔ نہ مَیں نے اُنہیں تباہ کیا، نہ پوری قوم کو ریگستان میں مٹا دیا۔
در بیابان به فرزندانشان گفتم، از احکام و فرامین نیاکان خود پیروی نکنید و با بُتهای ایشان خود را آلوده نسازید.
ریگستان میں ہی مَیں نے اُن کے بیٹوں کو آگاہ کیا، ”اپنے باپ دادا کے قواعد کے مطابق زندگی مت گزارنا۔ نہ اُن کے احکام پر عمل کرو، نہ اُن کے بُتوں کی پوجا سے اپنے آپ کو ناپاک کرو۔
من، خداوند خدایتان هستم. از احکام من پیروی کنید و با دقّت کامل دستورات مرا بجا آورید.
مَیں رب تمہارا خدا ہوں۔ میری ہدایات کے مطابق زندگی گزارو اور احتیاط سے میرے احکام پر عمل کرو۔
روز سبت مرا که به یادبود پیمان من با شما تعیین شده است نگاه دارید تا بدانید که من، خداوند خدایتان هستم.
میرے سبت کے دن آرام کر کے اُنہیں مُقدّس مانو تاکہ وہ میرے ساتھ بندھے ہوئے عہد کا نشان رہیں۔ تب تم جان لو گے کہ مَیں رب تمہارا خدا ہوں۔“
«امّا فرزندانشان علیه من سرکشی کردند. از فرامین من پیروی نکردند و قوانین مرا با دقّت انجام ندادند؛ قوانینی که اطاعت از آن به آنان زندگی‌ می‌بخشد. ایشان روز سبت مرا بی‌حرمت ساختند. آنگاه اندیشیدم که خشم خود را بر ایشان فرو ریزم و همه را بکشم.
لیکن یہ بچے بھی مجھ سے باغی ہوئے۔ نہ اُنہوں نے میری ہدایات کے مطابق زندگی گزاری، نہ احتیاط سے میرے احکام پر عمل کیا، حالانکہ انسان اُن کی پیروی کرنے سے ہی جیتا رہتا ہے۔ اُنہوں نے میرے سبت کے دنوں کی بھی بےحرمتی کی۔ یہ دیکھ کر مَیں اپنا غصہ اُن پر نازل کر کے اُنہیں وہیں ریگستان میں تباہ کرنا چاہتا تھا۔
امّا دست نگاه داشتم تا در نظر ملّتهایی که دیدند ایشان را از مصر خارج می‌کنم، نام من بی‌حرمت نگردد.
لیکن ایک بار پھر مَیں اپنے ہاتھ کو روک کر باز رہا، کیونکہ مَیں نہیں چاہتا تھا کہ اُن اقوام کے سامنے میرے نام کی بےحرمتی ہو جائے جن کے دیکھتے دیکھتے مَیں اسرائیلیوں کو مصر سے نکال لایا تھا۔
همچنین در بیابان سوگند یاد کردم که در میان ملّتها و کشورها ایشان را پراکنده خواهم کرد.
چنانچہ مَیں نے یہ کرنے کے بجائے اپنا ہاتھ اُٹھا کر قَسم کھائی، ”مَیں تمہیں دیگر اقوام و ممالک میں منتشر کروں گا،
زیرا آنها احکام مرا بجا نیاوردند، قوانین مرا رد کردند، روز سبت مرا بی‌حرمت ساختند و به بُتهای اجداد خود چشم دوختند.
کیونکہ تم نے میرے احکام کی پیروی نہیں کی بلکہ میری ہدایات کو رد کر دیا۔ گو مَیں نے سبت کا دن ماننے کا حکم دیا تھا توبھی تم نے آرام کے اِس دن کی بےحرمتی کی۔ اور یہ بھی کافی نہیں تھا بلکہ تم اپنے باپ دادا کے بُتوں کے بھی پیچھے لگے رہے۔“
«پس من هم احکام و قوانینی را به ایشان دادم که خوب و حیاتبخش نبودند.
تب مَیں نے اُنہیں ایسے احکام دیئے جو اچھے نہیں تھے، ایسی ہدایات جو انسان کو جینے نہیں دیتیں۔
ایشان را گذاشتم که با قربانی کردن فرزند اول خود برای بُتها، خود را آلوده سازند و به این ترتیب ایشان را جزا بدهم و بدانند که من خداوند هستم.
نیز، مَیں نے ہونے دیا کہ وہ اپنے پہلوٹھوں کو قربان کر کے اپنے آپ کو ناپاک کریں۔ مقصد یہ تھا کہ اُن کے رونگٹے کھڑے ہو جائیں اور وہ جان لیں کہ مَیں ہی رب ہوں۔‘
«پس ای انسان فانی، از جانب من، خداوند متعال، به قوم اسرائیل بگو که وقتی اجدادشان را به سرزمینی که به نیاکانشان وعده‌ داده بودم آوردم، در آنجا هم به من خیانت کردند و نام مرا بی‌حرمت ساختند، زیرا بر سر هر تپّه و زیر هر درخت سبز برای بُتها قربانی نمودند، بُخور سوزاندند و عطر و هدایای نوشیدنی آوردند و با این کار خود، آتش خشم مرا برافروختند.
چنانچہ اے آدم زاد، اسرائیلی قوم کو بتا، ’رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ تمہارے باپ دادا نے اِس میں بھی میری تکفیر کی کہ وہ مجھ سے بےوفا ہوئے۔
«پس ای انسان فانی، از جانب من، خداوند متعال، به قوم اسرائیل بگو که وقتی اجدادشان را به سرزمینی که به نیاکانشان وعده‌ داده بودم آوردم، در آنجا هم به من خیانت کردند و نام مرا بی‌حرمت ساختند، زیرا بر سر هر تپّه و زیر هر درخت سبز برای بُتها قربانی نمودند، بُخور سوزاندند و عطر و هدایای نوشیدنی آوردند و با این کار خود، آتش خشم مرا برافروختند.
مَیں نے تو اُن سے ملکِ اسرائیل دینے کی قَسم کھا کر وعدہ کیا تھا۔ لیکن جوں ہی مَیں اُنہیں اُس میں لایا تو جہاں بھی کوئی اونچی جگہ یا سایہ دار درخت نظر آیا وہاں وہ اپنے جانوروں کو ذبح کرنے، طیش دلانے والی قربانیاں چڑھانے، خوشبودار بخور جلانے اور مَے کی نذریں پیش کرنے لگے۔
به ایشان گفتم: این مکانهای بلند که به آنجا می‌روید، چیست؟» پس نام آن تا به امروز بامه خوانده می‌شود.
مَیں نے اُن کا سامنا کر کے کہا، ”یہ کس طرح کی اونچی جگہیں ہیں جہاں تم جاتے ہو؟“ آج تک یہ قربان گاہیں اونچی جگہیں کہلاتی ہیں۔‘
بنابراین به قوم اسرائیل بگو: «خداوند متعال چنین می‌فرماید: آیا با پیروی از آیین نیاکانتان خود را آلوده خواهید ساخت؟ و با دنبال کردن بُتها خود را گمراه خواهید کرد؟
اے آدم زاد، اسرائیلی قوم کو بتا، ’رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ کیا تم اپنے باپ دادا کی حرکتیں اپنا کر اپنے آپ کو ناپاک کرنا چاہتے ہو؟ کیا تم بھی اُن کے گھنونے بُتوں کے پیچھے لگ کر زنا کرنا چاہتے ہو؟
حتّی امروز همان هدایا را به بُتها تقدیم می‌کنید و با قربانی کردن فرزندانتان در آتش برای آنها خود را آلوده می‌سازید و هنوز شما اسرائیلی‌ها می‌آیید تا ارادهٔ مرا بدانید؟ خداوند، خدا می‌فرماید: به حیات خود سوگند که به شما اجازه نخواهم داد که از من سؤال کنید.
کیونکہ اپنے نذرانے پیش کرنے اور اپنے بچوں کو قربان کرنے سے تم اپنے آپ کو اپنے بُتوں سے آلودہ کرتے ہو۔ اے اسرائیلی قوم، آج تک یہی تمہارا رویہ ہے! تو پھر مَیں کیا کروں؟ کیا مجھے تمہیں جواب دینا چاہئے جب تم مجھ سے کچھ دریافت کرنے کے لئے آتے ہو؟ ہرگز نہیں! میری حیات کی قَسم، مَیں تمہیں جواب میں کچھ نہیں بتاؤں گا۔ یہ رب قادرِ مطلق کا فرمان ہے۔
آنچه در اندیشهٔ شماست هرگز رخ نخواهد داد که مانند ملّتها و قبایل کشورهای دیگر شوید و چوب و سنگ را ستایش کنید.
تم کہتے ہو، ”ہم دیگر قوموں کی مانند ہونا چاہتے، دنیا کے دوسرے ممالک کی طرح لکڑی اور پتھر کی چیزوں کی عبادت کرنا چاہتے ہیں۔“ گو یہ خیال تمہارے ذہنوں میں اُبھر آیا ہے، لیکن ایسا کبھی نہیں ہو گا۔
«من، خداوند متعال به حیات خود سوگند می‌خورم که با دست پُرقدرت و بازوی توانا و خشم سهمگین، بر شما سلطنت می‌کنم.
رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ میری حیات کی قَسم، مَیں بڑے غصے اور زوردار طریقے سے اپنی قدرت کا اظہار کر کے تم پر حکومت کروں گا۔
هنگامی‌که شما را از کشورهایی که در آنها پراکنده شده‌اید، گرد هم آورم، توان و خشم خود را به شما نشان خواهم داد.
مَیں بڑے غصے اور زوردار طریقے سے اپنی قدرت کا اظہار کر کے تمہیں اُن قوموں اور ممالک سے نکال کر جمع کروں گا جہاں تم منتشر ہو گئے ہو۔
شما را به بیابان ملّتها خواهم آورد و در آنجا با شما روبه‌رو می‌شوم و شما را داوری خواهم کرد.
تب مَیں تمہیں اقوام کے ریگستان میں لا کر تمہارے رُوبرُو تمہاری عدالت کروں گا۔
اینک همان‌گونه که نیاکانتان را در صحرای سینا محکوم کردم، شما را نیز محکوم خواهم ساخت.
جس طرح مَیں نے تمہارے باپ دادا کی عدالت مصر کے ریگستان میں کی اُسی طرح تمہاری بھی عدالت کروں گا۔ یہ رب قادرِ مطلق کا فرمان ہے۔
«شما را از زیر عصا خواهم گذراند و مجبور خواهید شد که از پیمان من پیروی کنید.
جس طرح گلہ بان بھیڑبکریوں کو اپنی لاٹھی کے نیچے سے گزرنے دیتا ہے تاکہ اُنہیں گن لے اُسی طرح مَیں تمہیں اپنی لاٹھی کے نیچے سے گزرنے دوں گا اور تمہیں عہد کے بندھن میں شریک کروں گا۔
کسانی را که سرکش و گناهکار هستند، از میان شما برمی‌دارم و از سرزمینی که اینک در آن زندگی می‌کنید، بیرون می‌آورم، امّا اجازه نخواهم داد تا به سرزمین اسرائیل بازگردند. آنگاه خواهید دانست که من خداوند هستم.»
جو بےوفا ہو کر مجھ سے باغی ہو گئے ہیں اُنہیں مَیں تم سے دُور کر دوں گا تاکہ تم پاک ہو جاؤ۔ اگرچہ مَیں اُنہیں بھی اُن دیگر ممالک سے نکال لاؤں گا جن میں وہ رہ رہے ہیں توبھی وہ ملکِ اسرائیل میں داخل نہیں ہوں گے۔ تب تم جان لو گے کہ مَیں ہی رب ہوں۔
خداوند، متعال می‌فرماید: «ای قوم اسرائیل، همهٔ شما بروید و بُتهای خود را خدمت کنید، امّا هشدار می‌دهم که پس از این باید از من پیروی کنید و با تقدیم هدایا به بُتها، نام مقدّس مرا بی‌حرمت نسازید.
اے اسرائیلی قوم، تمہارے بارے میں رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ جاؤ، ہر ایک اپنے بُتوں کی عبادت کرتا جائے! لیکن ایک وقت آئے گا جب تم ضرور میری سنو گے، جب تم اپنی قربانیوں اور بُتوں کی پوجا سے میرے مُقدّس نام کی بےحرمتی نہیں کرو گے۔
در آن سرزمین، بر کوه مقدّس من، یعنی کوه بلند اسرائیل، همهٔ شما مرا پرستش خواهید کرد. از ستایش شما راضی خواهم شد و قربانی‌ها و هدایای مقدّس شما را خواهم پذیرفت.
کیونکہ رب فرماتا ہے کہ آئندہ پوری اسرائیلی قوم میرے مُقدّس پہاڑ یعنی اسرائیل کے بلند پہاڑ صیون پر میری خدمت کرے گی۔ وہاں مَیں خوشی سے اُنہیں قبول کروں گا، اور وہاں مَیں تمہاری قربانیاں، تمہارے پہلے پھل اور تمہارے تمام مُقدّس ہدیئے طلب کروں گا۔
پس از آنکه شما را از کشورهایی که در آنها پراکنده شده‌اید بیرون آوردم و گرد هم جمع کردم، قربانی‌های سوختنی شما را خواهم پذیرفت و ملّتها خواهند دید که من مقدّس هستم.
میرے تمہیں اُن اقوام اور ممالک سے نکال کر جمع کرنے کے بعد جن میں تم منتشر ہو گئے ہو تم اسرائیل میں مجھے قربانیاں پیش کرو گے، اور مَیں اُن کی خوشبو سونگھ کر خوشی سے تمہیں قبول کروں گا۔ یوں مَیں تمہارے ذریعے دیگر اقوام پر ظاہر کروں گا کہ مَیں قدوس خدا ہوں۔
هنگامی‌که شما را به اسرائیل، سرزمینی که به نیاکانتان وعده داده بودم، بازگردانم، آنگاه خواهید دانست که من خداوند هستم.
تب جب مَیں تمہیں ملکِ اسرائیل یعنی اُس ملک میں لاؤں گا جس کا وعدہ مَیں نے قَسم کھا کر تمہارے باپ دادا سے کیا تھا تو تم جان لو گے کہ مَیں ہی رب ہوں۔
آنگاه تمام کارهای ناشایستی را که انجام داده‌اید و باعث آلودگی‌تان شد، به یاد می‌آورید و به‌خاطر همه پلیدیهایی که انجام دادید از خود بیزار می‌گردید.
وہاں تمہیں اپنا وہ چال چلن اور اپنی وہ حرکتیں یاد آئیں گی جن سے تم نے اپنے آپ کو ناپاک کر دیا تھا، اور تم اپنے تمام بُرے اعمال کے باعث اپنے آپ سے گھن کھاؤ گے۔
خداوند، متعال می‌فرماید: ای قوم اسرائیل، هنگامی‌که با شما به‌خاطر نام خود عمل کنم و نه به سزای رفتارهای پلید و فاسد شما، آنگاه خواهید دانست که من خداوند، خدا هستم.»
اے اسرائیلی قوم، تم جان لو گے کہ مَیں رب ہوں جب مَیں اپنے نام کی خاطر نرمی سے تم سے پیش آؤں گا، حالانکہ تم اپنے بُرے سلوک اور تباہ کن حرکتوں کی وجہ سے سخت سزا کے لائق تھے۔ یہ رب قادرِ مطلق کا فرمان ہے‘۔“
خداوند به من فرمود:
رب مجھ سے ہم کلام ہوا،
«ای انسان فانی، به سوی جنوب بنگر و علیه آن سخن بگو و علیه جنگلهای جنوب نبوّت کن.
”اے آدم زاد، جنوب کی طرف رُخ کر کے اُس کے خلاف نبوّت کر! دشتِ نجب کے جنگل کے خلاف نبوّت کر کے
به جنگلهای جنوب بگو به آنچه خداوند، متعال می‌فرماید گوش فرا ده. ببین! آتشی برمی‌افروزم و همهٔ درختان تو را از تر و خشک خواهد سوزاند، هیچ چیزی نمی‌تواند آن را خاموش کند. آن آتش از جنوب به سوی شمال گسترش خواهد یافت و همه گرمای شعله‌های آن را حس خواهند کرد.
اُسے بتا، ’رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ مَیں تجھ میں ایسی آگ لگانے والا ہوں جو تیرے تمام درختوں کو بھسم کرے گی، خواہ وہ ہرے بھرے یا سوکھے ہوئے ہوں۔ اِس آگ کے بھڑکتے شعلے نہیں بجھیں گے بلکہ جنوب سے لے کر شمال تک ہر چہرے کو جُھلسا دیں گے۔
همه خواهند دانست که من، خداوند این آتش را افروخته‌ام و خاموش نخواهد شد.»
ہر ایک کو نظر آئے گا کہ یہ آگ میرے، رب کے ہاتھ نے لگائی ہے۔ یہ بجھے گی نہیں‘۔“
آنگاه گفتم: «آه ای خداوند خدا، ایشان دربارهٔ من می‌گویند 'چرا او با رمز و راز سخن می‌گوید؟'»
یہ سن کر مَیں بولا، ”اے قادرِ مطلق، یہ بتانے کا کیا فائدہ ہے؟ لوگ پہلے سے میرے بارے میں کہتے ہیں کہ یہ ہمیشہ ناقابلِ سمجھ تمثیلیں پیش کرتا ہے۔“