Ezekiel 19

خداوند به من فرمود که برای پادشاهان اسرائیل این سوگنامه را بخوانم:
اے نبی، اسرائیل کے رئیسوں پر ماتمی گیت گا،
مادر تو چه ماده شیری در میان شیرها بود! او بچّه‌های خود را در میان شیرهای ژیان بزرگ کرد
’تیری ماں کتنی زبردست شیرنی تھی۔ جوان شیرببروں کے درمیان ہی اپنا گھر بنا کر اُس نے اپنے بچوں کو پال لیا۔
او یکی از بچّه‌هایش را بزرگ کرد و به او آموخت که شکار کند و او آدمخوار شد.
ایک بچے کو اُس نے خاص تربیت دی۔ جب بڑا ہوا تو جانوروں کو پھاڑنا سیکھ لیا، بلکہ انسان بھی اُس کی خوراک بن گئے۔
ملّتها علیه او هشدار دادند و در گودال ایشان گرفتار شد، و او را به قلّاب کشیدند و به سرزمین مصر بردند.
اِس کی خبر دیگر اقوام تک پہنچی تو اُنہوں نے اُسے اپنے گڑھے میں پکڑ لیا۔ وہ اُس کی ناک میں کانٹے ڈال کر اُسے مصر میں گھسیٹ لے گئے۔
مادرش وقتی دید که همهٔ امیدهایش برباد رفته، آنگاه بچّهٔ دیگرش را بزرگ کرد، و او رشد کرد و شیر ژیانی شد.
جب شیرنی کے اِس بچے پر سے اُمید جاتی رہی تو اُس نے دیگر بچوں میں سے ایک کو چن کر اُسے خاص تربیت دی۔
وقتی او کاملاً بزرگ شد او با شیران پرسه می‌زد، او نیز شکار کردن آموخت و آدمخوار شد.
یہ بھی طاقت ور ہو کر دیگر شیروں میں گھومنے پھرنے لگا۔ اُس نے جانوروں کو پھاڑنا سیکھ لیا، بلکہ انسان بھی اُس کی خوراک بن گئے۔
او دژهایشان را درهم کوبید و شهرهایشان را ویران کرد. سرزمین و ساکنانش از غرّش او ترسان شدند.
اُن کے قلعوں کو گرا کر اُس نے اُن کے شہروں کو خاک میں ملا دیا۔ اُس کی دہاڑتی آواز سے ملک باشندوں سمیت خوف زدہ ہو گیا۔
ملّتها علیه او گرد هم آمدند؛ آنها دام خود را گسترانیدند و او را در دامشان گرفتار کردند.
تب ارد گرد کے صوبوں میں بسنے والی اقوام اُس سے لڑنے آئیں۔ اُنہوں نے اپنا جال اُس پر ڈال دیا، اُسے اپنے گڑھے میں پکڑ لیا۔
با قلّابها او را در قفس نهادند و نزد پادشاه بابل بردند. آنها او را زندانی کردند پس صدای غرّش او دیگر هرگز در کوههای اسرائیل شنیده نخواهد شد.
وہ اُس کی گردن میں پٹا اور ناک میں کانٹے ڈال کر اُسے شاہِ بابل کے پاس گھسیٹ لے گئے۔ وہاں اُسے قید میں ڈالا گیا تاکہ آئندہ اسرائیل کے پہاڑوں پر اُس کی گرجتی آواز سنائی نہ دے۔
مادر تو چون تاكی در تاکستان بود که در آب کاشته شده، و به‌خاطر آب فراوان، پر برگ و پر میوه بود.
تیری ماں پانی کے کنارے لگائی گئی انگور کی سی بیل تھی۔ بیل کثرت کے پانی کے باعث پھل دار اور شاخ دار تھی۔
شاخه‌های او نیرومند بودند و رشد کرد و گرز پادشاهان شد. تاک چنان رشد کرد که سر به آسمان می‌کشید. همه دیدند که چه پر برگ و بلندبالا بود،
اُس کی شاخیں اِتنی مضبوط تھیں کہ اُن سے شاہی عصا بن سکتے تھے۔ وہ باقی پودوں سے کہیں زیادہ اونچی تھی بلکہ اُس کی شاخیں دُور دُور تک نظر آتی تھیں۔
امّا دستهای خشمگینی او را ریشه‌كن کرد و بر زمین افکند. باد شرقی میوه‌هایش را خشک کرد و فرو ریخت و شاخه‌های نیرومندش خشک گشتند و سوختند.
لیکن آخرکار لوگوں نے طیش میں آ کر اُسے اُکھاڑ کر پھینک دیا۔ مشرقی لُو نے اُس کا پھل مُرجھانے دیا۔ سب کچھ اُتارا گیا، لہٰذا وہ سوکھ گیا اور اُس کا مضبوط تنا نذرِ آتش ہوا۔
اکنون تاک در بیابان، و در زمین خشک و تشنه کاشته شده است.
اب بیل کو ریگستان میں لگایا گیا ہے، وہاں جہاں خشک اور پیاسی زمین ہوتی ہے۔
تنه‌اش آتش گرفته و شاخه‌ها و میوه‌اش را سوزانده و دیگر شاخهٔ نیرومندی از آن باقی نمانده است، تا گرزی برای دست پادشاهان باشد. این سوگنامه بارها سروده شده است.
اُس کے تنے کی ایک ٹہنی سے آگ نے نکل کر اُس کا پھل بھسم کر دیا۔ اب کوئی مضبوط شاخ نہیں رہی جس سے شاہی عصا بن سکے‘۔“ درجِ بالا گیت ماتمی ہے اور آہ و زاری کرنے کے لئے استعمال ہوا ہے۔