Acts 12

در همان موقع هیرودیس پادشاه به شكنجه و آزار عدّه‌ای از اعضای كلیسا پرداخت
اُن دنوں میں بادشاہ ہیرودیس اگرپا جماعت کے کچھ ایمان داروں کو گرفتار کر کے اُن سے بدسلوکی کرنے لگا۔
و یعقوب برادر یوحنا را به شمشیر كشت.
اِس سلسلے میں اُس نے یعقوب رسول (یوحنا کے بھائی) کو تلوار سے قتل کروایا۔
و چون دید یهودیان از این كار خوششان آمد، قدم فراتر گذاشت و پطرس را هم دستگیر نمود. این كار در روزهای عید فطیر اتّفاق افتاد.
جب اُس نے دیکھا کہ یہ حرکت یہودیوں کو پسند آئی ہے تو اُس نے پطرس کو بھی گرفتار کر لیا۔ اُس وقت بےخمیری روٹی کی عید منائی جا رہی تھی۔
پس پطرس را گرفته به زندان انداخت و چهار دسته چهار نفری را به نگهبانی او گماشت. زیرا هیرودیس قصد داشت بعد از عید فصح او را تحویل قوم یهود بدهد.
اُس نے اُسے جیل میں ڈال کر چار دستوں کے حوالے کر دیا کہ اُس کی پہرہ داری کریں (ہر دستے میں چار فوجی تھے)۔ خیال تھا کہ عید کے بعد ہی پطرس کو عوام کے سامنے کھڑا کر کے اُس کی عدالت کی جائے۔
درحالی‌که پطرس در زندان بود، كلیسا صمیمانه برای او به درگاه خدا دعا می‌کرد.
یوں پطرس قیدخانے میں رہا۔ لیکن ایمان داروں کی جماعت لگاتار اُس کے لئے دعا کرتی رہی۔
یک شب، قبل از آن روزی كه هیرودیس می‌‌خواست پطرس را به دادگاه بیاورد پطرس در زندان بین دو سرباز با دو زنجیر بسته شده و به خواب رفته بود و نگهبانان جلوی در زندان پاس می‌دادند.
پھر عدالت کا دن قریب آ گیا۔ پطرس رات کے وقت سو رہا تھا۔ اگلے دن ہیرودیس اُسے پیش کرنا چاہتا تھا۔ پطرس دو فوجیوں کے درمیان لیٹا ہوا تھا جو دو زنجیروں سے اُس کے ساتھ بندھے ہوئے تھے۔ دیگر فوجی دروازے کے سامنے پہرہ دے رہے تھے۔
ناگاه فرشتهٔ خداوند در كنار پطرس ایستاد و نوری در آن اتاق تابید. فرشته به پهلوی پطرس زد و او را بیدار كرد و گفت: «زود برخیز.» فوراً زنجیرها از دستهایش به زمین افتاد.
اچانک ایک تیز روشنی کوٹھڑی میں چمک اُٹھی اور رب کا ایک فرشتہ پطرس کے سامنے آ کھڑا ہوا۔ اُس نے اُس کے پہلو کو جھٹکا دے کر اُسے جگا دیا اور کہا، ”جلدی کرو! اُٹھو!“ تب پطرس کی کلائیوں پر کی زنجیریں گر گئیں۔
فرشته به او فرمود، «كمر خود را ببند و كفشهایت را بپوش» و او چنان كرد. سپس فرشته به او گفت: «ردایت را به خودت بپیچ و به دنبال من بیا.»
پھر فرشتے نے اُسے بتایا، ”اپنے کپڑے اور جوتے پہن لو۔“ پطرس نے ایسا ہی کیا۔ فرشتے نے کہا، ”اب اپنی چادر اوڑھ کر میرے پیچھے ہو لو۔“
پس به دنبال او رفت و هیچ فكر نمی‌کرد آنچه فرشته انجام می‌داد، حقیقت داشته باشد. او گمان می‌کرد این وقایع را در رؤیا می‌بیند.
چنانچہ پطرس کوٹھڑی سے نکل کر فرشتے کے پیچھے ہو لیا اگرچہ اُسے اب تک سمجھ نہیں آئی تھی کہ جو کچھ ہو رہا ہے حقیقی ہے۔ اُس کا خیال تھا کہ مَیں رویا دیکھ رہا ہوں۔
وقتی از پاسگاههای اول و دوم گذشتند به دری آهنی كه به طرف شهر باز می‌شد رسیدند. در خود به خود به روی آنان باز شد. آنها بیرون رفتند، از کوچه‌ای می‌گذشتند که ناگهان فرشته ناپدید شد.
دونوں پہلے پہرے سے گزر گئے، پھر دوسرے سے اور یوں شہر میں پہنچانے والے لوہے کے گیٹ کے پاس آئے۔ یہ خود بخود کھل گیا اور وہ دونوں نکل کر ایک گلی میں چلنے لگے۔ چلتے چلتے فرشتے نے اچانک پطرس کو چھوڑ دیا۔
پطرس به خود آمد و گفت: «حالا دیگر یقین دارم، كه خداوند فرشتهٔ خود را فرستاده است كه مرا از دست هیرودیس و از آنچه یهودیان انتظار آن را داشتند برهاند.»
پھر پطرس ہوش میں آ گیا۔ اُس نے کہا، ”واقعی، خداوند نے اپنے فرشتے کو میرے پاس بھیج کر مجھے ہیرودیس کے ہاتھ سے بچایا ہے۔ اب یہودی قوم کی توقع پوری نہیں ہو گی۔“
همین‌که به موضوع پی برد به خانهٔ مریم مادر یوحنا ملقّب به مرقس، كه عدّهٔ زیادی در آنجا برای دعا گرد آمده بودند رفت.
جب یہ بات اُسے سمجھ آئی تو وہ یوحنا مرقس کی ماں مریم کے گھر چلا گیا۔ وہاں بہت سے افراد جمع ہو کر دعا کر رہے تھے۔
وقتی در خانه را كوبید، خدمتکاری به نام رودا آمد تا در را باز كند.
پطرس نے گیٹ کھٹکھٹایا تو ایک نوکرانی دیکھنے کے لئے آئی۔ اُس کا نام رُدی تھا۔
امّا وقتی‌که صدای پطرس را شناخت، به عوض اینكه در را باز كند، از فرط شادی برگشت تا مژده دهد، كه پطرس بیرون در ایستاده است.
جب اُس نے پطرس کی آواز پہچان لی تو وہ خوشی کے مارے گیٹ کو کھولنے کے بجائے دوڑ کر اندر چلی گئی اور بتایا، ”پطرس گیٹ پر کھڑے ہیں!“
آنها به او گفتند: «مگر دیوانه شده‌ای؟» امّا او اصرار داشت كه راست می‌گوید. سپس گفتند: «پس حتماً فرشتهٔ محافظ اوست.»
حاضرین نے کہا، ”ہوش میں آؤ!“ لیکن وہ اپنی بات پر اَڑی رہی۔ پھر اُنہوں نے کہا، ”یہ اُس کا فرشتہ ہو گا۔“
امّا پطرس پشت سر هم در می‌زد و وقتی در را باز كردند و او را دیدند، غرق تعجّب شدند.
اب تک پطرس باہر کھڑا کھٹکھٹا رہا تھا۔ چنانچہ اُنہوں نے گیٹ کو کھول دیا۔ پطرس کو دیکھ کر وہ حیران رہ گئے۔
پطرس به آنها اشاره كرد تا ساكت شوند و برای ایشان شرح داد كه چگونه خداوند او را از زندان نجات داده است و در آخر گفت: «یعقوب و ایمانداران را از این امور باخبر كنید.» آنگاه ایشان را ترک كرد و به جایی دیگر رفت.
لیکن اُس نے اپنے ہاتھ سے خاموش رہنے کا اشارہ کیا اور اُنہیں سارا واقعہ سنایا کہ خداوند مجھے کس طرح جیل سے نکال لایا ہے۔ ”یعقوب اور باقی بھائیوں کو بھی یہ بتانا،“ یہ کہہ کر وہ کہیں اَور چلا گیا۔
وقتی روز شد، پاسبانان بسیار مضطرب شدند، زیرا نمی‌دانستند به سر پطرس چه آمده است.
اگلی صبح جیل کے فوجیوں میں بڑی ہل چل مچ گئی کہ پطرس کا کیا ہوا ہے۔
هیرودیس دستور داد، كه همه‌جا دنبال پطرس بگردند، امّا وقتی او را پیدا نكردند، از نگهبانان بازجویی به عمل آورد و حكم کشتن آنان را صادر نمود. بعد از آن پطرس یهودیه را ترک نموده به قیصریه آمد و مدّتی در آنجا ماند.
جب ہیرودیس نے اُسے ڈھونڈا اور نہ پایا تو اُس نے پہرے داروں کا بیان لے کر اُنہیں سزائے موت دے دی۔ اِس کے بعد وہ یہودیہ سے چلا گیا اور قیصریہ میں رہنے لگا۔
هیرودیس بغض و كینهٔ شدیدی نسبت به مردمان صور و صیدون در دل داشت. به این جهت اهالی آن دو شهر به اتّفاق پیش او آمدند و بلاستوس را كه فراش خوابگاه پادشاه بود، با خود همراه كردند و تقاضای صلح نمودند، زیرا كشور آنان در امر تغذیه و خوراک محتاج كشور هیرودیس بود.
اُس وقت وہ صور اور صیدا کے باشندوں سے نہایت ناراض تھا۔ اِس لئے دونوں شہروں کے نمائندے مل کر صلح کی درخواست کرنے کے لئے اُس کے پاس آئے۔ وجہ یہ تھی کہ اُن کی خوراک ہیرودیس کے ملک سے حاصل ہوتی تھی۔ اُنہوں نے بادشاہ کے محل کے انچارج بلستس کو اِس پر آمادہ کیا کہ وہ اُن کی مدد کرے
هیرودیس در یک روز معیّن لباس سلطنتی پوشید و بر تخت نشست و نطقی ایراد كرد.
اور بادشاہ سے ملنے کا دن مقرر کیا۔ جب وہ دن آیا تو ہیرودیس اپنا شاہی لباس پہن کر تخت پر بیٹھ گیا اور ایک علانیہ تقریر کی۔
در پایان مردم فریاد می‌زدند: «این سخنان، سخنان یكی از خدایان است نه یک انسان.»
عوام نے نعرے لگا لگا کر پکارا، ”یہ اللہ کی آواز ہے، انسان کی نہیں۔“
و چون هیرودیس جلالی را كه از آن خداست به خود نسبت داده بود در همان لحظه فرشتهٔ خداوند او را نقش زمین كرد و كرمها او را خوردند و او مرد.
وہ ابھی یہ کہہ رہے تھے کہ رب کے فرشتے نے ہیرودیس کو مارا، کیونکہ اُس نے لوگوں کی پرستش قبول کر کے اللہ کو جلال نہیں دیا تھا۔ وہ بیمار ہوا اور کیڑوں نے اُس کے جسم کو کھا کھا کر ختم کر دیا۔ اِسی حالت میں وہ مر گیا۔
پیام خدا هر روز با تأثیر بیشتری انتشار می‌یافت.
لیکن اللہ کا کلام بڑھتا اور پھیلتا گیا۔
برنابا و شائول وقتی مأموریت خود را در اورشلیم به پایان رسانیدند به انطاكیه برگشتند و یوحنای ملقّب به مرقس را همراه خود بردند.
اِتنے میں برنباس اور ساؤل انطاکیہ کا ہدیہ لے کر یروشلم پہنچ چکے تھے۔ اُنہوں نے پیسے وہاں کے بزرگوں کے سپرد کر دیئے اور پھر یوحنا مرقس کو ساتھ لے کر واپس چلے گئے۔