I Timothy 4

روح‌القدس صریحاً می‌فرماید كه در زمانهای آخر، بعضی‌ها از ایمان دست خواهند كشید و از ارواح گمراه كننده و تعالیم شیاطین پیروی خواهند کرد.
روح القدس صاف فرماتا ہے کہ آخری دنوں میں کچھ ایمان سے ہٹ کر فریب دہ روحوں اور شیطانی تعلیمات کی پیروی کریں گے۔
از تعالیم ریاكارانهٔ دروغ‌گویان استفاده كرده و وجدانشان طوری بی‌حس خواهد گردید كه گویی با آهنی داغ سوخته شده است.
ایسی تعلیمات جھوٹ بولنے والوں کی ریاکار باتوں سے آتی ہیں، جن کے ضمیر پر ابلیس نے اپنا نشان لگا کر ظاہر کر دیا ہے کہ یہ اُس کے اپنے ہیں۔
ازدواج را ممنوع نموده و خوردن بعضی از غذاهایی را قدغن می‌کنند كه خدا آفریده است، تا ایماندارانی كه حقیقت را می‌دانند با شكرگزاری از آن غذاها استفاده كنند.
یہ شادی کرنے کی اجازت نہیں دیتے اور لوگوں کو کہتے ہیں کہ وہ مختلف کھانے کی چیزوں سے پرہیز کریں۔ لیکن اللہ نے یہ چیزیں اِس لئے بنائی ہیں کہ جو ایمان رکھتے ہیں اور سچائی سے واقف ہیں اِنہیں شکرگزاری کے ساتھ کھائیں۔
درصورتی كه همهٔ چیزهایی كه خدا آفریده است نیكوست و نباید چیزی را كه با شكرگزاری پذیرفته می‌شود، ناپاک شمرد.
جو کچھ بھی اللہ نے خلق کیا ہے وہ اچھا ہے، اور ہمیں اُسے رد نہیں کرنا چاہئے بلکہ خدا کا شکر کر کے اُسے کھا لینا چاہئے۔
زیرا به وسیلهٔ كلام خدا و دعا پاک می‌گردد.
کیونکہ اُسے اللہ کے کلام اور دعا سے مخصوص و مُقدّس کیا گیا ہے۔
اگر این دستورها را به ایمانداران یادآور شوی، خادم نیكوی مسیح عیسی خواهی بود كه در حقایق ایمان و تعالیم نیكویی كه دنبال کرده‌ای، پرورش خواهی یافت.
اگر آپ بھائیوں کو یہ تعلیم دیں تو آپ مسیح عیسیٰ کے اچھے خادم ہوں گے۔ پھر یہ ثابت ہو جائے گا کہ آپ کو ایمان اور اُس اچھی تعلیم کی سچائیوں میں تربیت دی گئی ہے جس کی پیروی آپ کرتے رہے ہیں۔
امّا با افسانه‌های كفرآمیز كه ارزش بازگو كردن ندارد، كاری نداشته باش. اگر می‌خواهید ورزش كنید، خود را در خدا‌پرستی تقویت كنید.
لیکن دادی اماں کی اِن بےمعنی فرضی کہانیوں سے باز رہیں۔ اِن کی بجائے ایسی تربیت حاصل کریں جس سے آپ کی روحانی زندگی مضبوط ہو جائے۔
زیرا اگرچه ورزش در بعضی موارد برای بدن مفید است، خداپرستی از هر حیث فایده دارد، چون هم برای حال و هم برای آینده وعدهٔ حیات دارد.
کیونکہ جسم کی تربیت کا تھوڑا ہی فائدہ ہے، لیکن روحانی تربیت ہر لحاظ سے مفید ہے، اِس لئے کہ اگر ہم اِس قسم کی تربیت حاصل کریں تو ہم سے حال اور مستقبل میں زندگی پانے کا وعدہ کیا گیا ہے۔
این سخن درست و کاملاً قابل قبول است.
یہ بات قابلِ اعتماد ہے اور اِسے پورے طور پر قبول کرنا چاہئے۔
بنابراین ما تقلّا و كوشش می‌کنیم زیرا به خدای زنده كه نجات‌دهندهٔ همهٔ آدمیان و مخصوصاً ایمانداران است توکّل داریم.
یہی وجہ ہے کہ ہم محنت مشقت اور جاں فشانی کرتے رہتے ہیں، کیونکہ ہم نے اپنی اُمید زندہ خدا پر رکھی ہے جو تمام انسانوں کا نجات دہندہ ہے، خاص کر ایمان رکھنے والوں کا۔
این است آنچه تو باید به آنها دستور و تعلیم دهی:
لوگوں کو یہ ہدایات دیں اور سکھائیں۔
هیچ‌کس جوانی تو را حقیر نشمارد، بلكه در گفتار و كردار، در محبّت و ایمان و پاكی برای ایمانداران نمونه باش
کوئی بھی آپ کو اِس لئے حقیر نہ جانے کہ آپ جوان ہیں۔ لیکن ضروری ہے کہ آپ کلام میں، چال چلن میں، محبت میں، ایمان میں اور پاکیزگی میں ایمان داروں کے لئے نمونہ بن جائیں۔
و تا موقع آمدن من، وقت خود را صرف موعظه و تعلیم و قرائت كلام خدا برای عموم بنما.
جب تک مَیں نہیں آتا اِس پر خاص دھیان دیں کہ جماعت میں باقاعدگی سے کلام کی تلاوت کی جائے، لوگوں کو نصیحت کی جائے اور اُنہیں تعلیم دی جائے۔
نسبت به عطیهٔ روحانی خود بی‌توجّه نباش، عطیه‌ای كه در وقت دستگذاری تو به وسیلهٔ رهبران كلیسا همراه با نبوّت آنها به تو داده شد.
اپنی اُس نعمت کو نظرانداز نہ کریں جو آپ کو اُس وقت پیش گوئی کے ذریعے ملی جب بزرگوں نے آپ پر اپنے ہاتھ رکھے۔
این چیزها را به عمل‌آور و خود را وقف آنها بساز تا پیشرفت تو برای همه معلوم گردد.
اِن باتوں کو فروغ دیں اور اِن کے پیچھے لگے رہیں تاکہ آپ کی ترقی سب کو نظر آئے۔
مراقب خود و تعالیمت باش و در انجام این كارها همیشه كوشش كن چون به این وسیله هم خود و هم آنانی را كه به تو گوش می‌دهند، نجات خواهی داد.
اپنا اور تعلیم کا خاص خیال رکھیں۔ اِن میں ثابت قدم رہیں، کیونکہ ایسا کرنے سے آپ اپنے آپ کو اور اپنے سننے والوں کو بچا لیں گے۔