Isaiah 28

وَيْلٌ لإِكْلِيلِ فَخْرِ سُكَارَى أَفْرَايِمَ، وَلِلزَّهْرِ الذَّابِلِ، جَمَالِ بَهَائِهِ الَّذِي عَلَى رَأْسِ وَادِي سَمَائِنِ، الْمَضْرُوبِينَ بِالْخَمْرِ.
سامریہ پر افسوس جو اسرائیلی شرابیوں کا شاندار تاج ہے۔ اُس شہر پر افسوس جو اسرائیل کی شان و شوکت تھا لیکن اب مُرجھانے والا پھول ہے۔ اُس آبادی پر افسوس جو نشے میں دُھت لوگوں کی زرخیز وادی کے اوپر تخت نشین ہے۔
هُوَذَا شَدِيدٌ وَقَوِيٌّ لِلسَّيِّدِ كَانْهِيَالِ الْبَرَدِ، كَنَوْءٍ مُهْلِكٍ، كَسَيْلِ مِيَاهٍ غَزِيرَةٍ جَارِفَةٍ، قَدْ أَلْقَاهُ إِلَى الأَرْضِ بِشِدَّةٍ.
دیکھو، رب ایک زبردست سورما بھیجے گا جو اولوں کے طوفان، تباہ کن آندھی اور سیلاب پیدا کرنے والی موسلادھار بارش کی طرح سامریہ پر ٹوٹ پڑے گا اور زور سے اُسے زمین پر پٹخ دے گا۔
بِالأَرْجُلِ يُدَاسُ إِكْلِيلُ فَخْرِ سُكَارَى أَفْرَايِمَ.
تب اسرائیلی شرابیوں کا شاندار تاج سامریہ پاؤں تلے روندا جائے گا۔
وَيَكُونُ الزَّهْرُ الذَّابِلُ، جَمَالُ بَهَائِهِ الَّذِي عَلَى رَأْسِ وَادِي السَّمَائِنِ كَبَاكُورَةِ التِّينِ قَبْلَ الصَّيْفِ، الَّتِي يَرَاهَا النَّاظِرُ فَيَبْلَعُهَا وَهِيَ فِي يَدِهِ.
تب یہ مُرجھانے والا پھول جو زرخیز وادی کے اوپر تخت نشین ہے اور اُس کی شان و شوکت ختم ہو جائے گی۔ اُس کا حال فصل سے پہلے پکنے والے انجیر جیسا ہو گا۔ کیونکہ جوں ہی کوئی اُسے دیکھے وہ اُسے توڑ کر ہڑپ کر لے گا۔
فِي ذلِكَ الْيَوْمِ يَكُونُ رَبُّ الْجُنُودِ إِكْلِيلَ جَمَال وَتَاجَ بَهَاءٍ لِبَقِيَّةِ شَعْبِهِ،
اُس دن رب الافواج خود اسرائیل کا شاندار تاج ہو گا، وہ اپنی قوم کے بچے ہوؤں کا جلالی سہرا ہو گا۔
وَرُوحَ الْقَضَاءِ لِلْجَالِسِ لِلْقَضَاءِ، وَبَأْسًا لِلَّذِينَ يَرُدُّونَ الْحَرْبَ إِلَى الْبَابِ.
وہ عدالت کرنے والے کو انصاف کی روح دلائے گا اور شہر کے دروازے پر دشمن کو پیچھے دھکیلنے والوں کے لئے طاقت کا باعث ہو گا۔
وَلكِنَّ هؤُلاَءِ أَيْضًا ضَلُّوا بِالْخَمْرِ وَتَاهُوا بِالْمُسْكِرِ. الْكَاهِنُ وَالنَّبِيُّ تَرَنَّحَا بِالْمُسْكِرِ. ابْتَلَعَتْهُمَا الْخَمْرُ. تَاهَا مِنَ الْمُسْكِرِ، ضَلاَّ فِي الرُّؤْيَا، قَلِقَا فِي الْقَضَاءِ.
لیکن یہ لوگ بھی مَے کے اثر سے ڈگمگا رہے اور شراب پی پی کر لڑکھڑا رہے ہیں۔ امام اور نبی نشے میں جھوم رہے ہیں۔ مَے پینے سے اُن کے دماغوں میں خلل آ گیا ہے، شراب پی پی کر وہ چکر کھا رہے ہیں۔ رویا دیکھتے وقت وہ جھومتے، فیصلے کرتے وقت جھولتے ہیں۔
فَإِنَّ جَمِيعَ الْمَوَائِدِ امْتَلأَتْ قَيْئًا وَقَذَرًا. لَيْسَ مَكَانٌ.
تمام میزیں اُن کی قَے سے گندی ہیں، اُن کی غلاظت ہر طرف نظر آتی ہے۔
«لِمَنْ يُعَلِّمُ مَعْرِفَةً، وَلِمَنْ يُفْهِمُ تَعْلِيمًا؟ أَلِلْمَفْطُومِينَ عَنِ اللَّبَنِ، لِلْمَفْصُولِينَ عَنِ الثُّدِيِّ؟
وہ آپس میں کہتے ہیں، ”یہ شخص ہمارے ساتھ اِس قسم کی باتیں کیوں کرتا ہے؟ ہمیں تعلیم دیتے اور الٰہی پیغام کا مطلب سناتے وقت وہ ہمیں یوں سمجھاتا ہے گویا ہم چھوٹے بچے ہوں جن کا دودھ ابھی ابھی چھڑایا گیا ہو۔
لأَنَّهُ أَمْرٌ عَلَى أَمْرٍ. أَمْرٌ عَلَى أَمْرٍ. فَرْضٌ عَلَى فَرْضٍ. فَرْضٌ عَلَى فَرْضٍ. هُنَا قَلِيلٌ هُنَاكَ قَلِيلٌ».
کیونکہ یہ کہتا ہے، ’صَو لاصَو صَو لاصَو، قَو لاقَو قَو لاقَو، تھوڑا سا اِس طرف تھوڑا سا اُس طرف‘۔“
إِنَّهُ بِشَفَةٍ لَكْنَاءَ وَبِلِسَانٍ آخَرَ يُكَلِّمُ هذَا الشَّعْبَ،
چنانچہ اب اللہ ہکلاتے ہوئے ہونٹوں اور غیرزبانوں کی معرفت اِس قوم سے بات کرے گا۔
الَّذِينَ قَالَ لَهُمْ: «هذِهِ هِيَ الرَّاحَةُ. أَرِيحُوا الرَّازِحَ، وَهذَا هُوَ السُّكُونُ». وَلكِنْ لَمْ يَشَاءُوا أَنْ يَسْمَعُوا.
گو اُس نے اُن سے فرمایا تھا، ”یہ آرام کی جگہ ہے۔ تھکے ماندوں کو آرام دو، کیونکہ یہیں وہ سکون پائیں گے۔“ لیکن وہ سننے کے لئے تیار نہیں تھے۔
فَكَانَ لَهُمْ قَوْلُ الرَّبِّ: أَمْرًا عَلَى أَمْرٍ. أَمْرًا عَلَى أَمْرٍ. فَرْضًا عَلَى فَرْضٍ. فَرْضًا عَلَى فَرْضٍ. هُنَا قَلِيلاً هُنَاكَ قَلِيلاً، لِكَيْ يَذْهَبُوا وَيَسْقُطُوا إِلَى الْوَرَاءِ وَيَنْكَسِرُوا وَيُصَادُوا فَيُؤْخَذُوا.
اِس لئے آئندہ رب اُن سے اِن ہی الفاظ سے ہم کلام ہو گا، ”صَو لاصَو صَو لاصَو، قَو لاقَو قَو لاقَو، تھوڑا سا اِس طرف، تھوڑا سا اُس طرف۔“ کیونکہ لازم ہے کہ وہ چل کر ٹھوکر کھائیں، اور دھڑام سے اپنی پشت پر گر جائیں، کہ وہ زخمی ہو جائیں اور پھندے میں پھنس کر گرفتار ہو جائیں۔
لِذلِكَ اسْمَعُوا كَلاَمَ الرَّبِّ يَا رِجَالَ الْهُزْءِ، وُلاَةَ هذَا الشَّعْبِ الَّذِي فِي أُورُشَلِيمَ.
چنانچہ اب رب کا کلام سن لو، اے مذاق اُڑانے والو، جو یروشلم میں بسنے والی اِس قوم پر حکومت کرتے ہو۔
لأَنَّكُمْ قُلْتُمْ: «قَدْ عَقَدْنَا عَهْدًا مَعَ الْمَوْتِ، وَصَنَعْنَا مِيثَاقًا مَعَ الْهَاوِيَةِ. السَّوْطُ الْجَارِفُ إِذَا عَبَرَ لاَ يَأْتِينَا، لأَنَّنَا جَعَلْنَا الْكَذِبَ مَلْجَأَنَا، وَبِالْغِشِّ اسْتَتَرْنَا».
تم شیخی مار کر کہتے ہو، ”ہم نے موت سے عہد باندھا اور پاتال سے معاہدہ کیا ہے۔ اِس لئے جب سزا کا سیلاب ہم پر سے گزرے تو ہمیں نقصان نہیں پہنچائے گا۔ کیونکہ ہم نے جھوٹ میں پناہ لی اور دھوکے میں چھپ گئے ہیں۔“
لِذلِكَ هكَذَا يَقُولُ السَّيِّدُ الرَّبُّ: «هأَنَذَا أُؤَسِّسُ فِي صِهْيَوْنَ حَجَرًا، حَجَرَ امْتِحَانٍ، حَجَرَ زَاوِيَةٍ كَرِيمًا، أَسَاسًا مُؤَسَّسًا: مَنْ آمَنَ لاَ يَهْرُبُ.
اِس کے جواب میں رب قادرِ مطلق فرماتا ہے، ”دیکھو، مَیں صیون میں ایک پتھر رکھ دیتا ہوں، کونے کا ایک آزمودہ اور قیمتی پتھر جو مضبوط بنیاد پر لگا ہے۔ جو ایمان لائے گا وہ کبھی نہیں ہلے گا۔
وَأَجْعَلُ الْحَقَّ خَيْطًا وَالْعَدْلَ مِطْمَارًا، فَيَخْطَفُ الْبَرَدُ مَلْجَأَ الْكَذِبِ، وَيَجْرُفُ الْمَاءُ السِّتَارَةَ.
انصاف میرا فیتہ اور راستی میری ساہول کی ڈوری ہو گی۔ اِن سے مَیں سب کچھ پرکھوں گا۔ اولے اُس جھوٹ کا صفایا کریں گے جس میں تم نے پناہ لی ہے، اور سیلاب تیری چھپنے کی جگہ اُڑا کر اپنے ساتھ بہا لے جائے گا۔
وَيُمْحَى عَهْدُكُمْ مَعَ الْمَوْتِ، وَلاَ يَثْبُتُ مِيثَاقُكُمْ مَعَ الْهَاوِيَةِ. السَّوْطُ الْجَارِفُ إِذَا عَبَرَ تَكُونُونَ لَهُ لِلدَّوْسِ.
تب تیرا موت کے ساتھ عہد منسوخ ہو جائے گا، اور تیرا پاتال کے ساتھ معاہدہ قائم نہیں رہے گا۔ سزا کا سیلاب تم پر سے گزر کر تمہیں پامال کرے گا۔
كُلَّمَا عَبَرَ يَأْخُذُكُمْ، فَإِنَّهُ كُلَّ صَبَاحٍ يَعْبُرُ، فِي النَّهَارِ وَفِي اللَّيْلِ، وَيَكُونُ فَهْمُ الْخَبَرِ فَقَطِ انْزِعَاجًا».
وہ صبح بہ صبح اور دن رات گزرے گا، اور جب بھی گزرے گا تو تمہیں اپنے ساتھ بہا لے جائے گا۔ اُس وقت لوگ دہشت زدہ ہو کر کلام کا مطلب سمجھیں گے۔“
لأَنَّ الْفِرَاشَ قَدْ قَصَرَ عَنِ التَّمَدُّدِ، وَالْغِطَاءَ ضَاقَ عَنِ الالْتِحَافِ.
چارپائی اِتنی چھوٹی ہو گی کہ تم پاؤں پھیلا کر سو نہیں سکو گے۔ بستر کی چوڑائی اِتنی کم ہو گی کہ تم اُسے لپیٹ کر آرام نہیں کر سکو گے۔
لأَنَّهُ كَمَا فِي جَبَلِ فَرَاصِيمَ يَقُومُ الرَّبُّ، وَكَمَا فِي الْوَطَاءِ عِنْدَ جِبْعُونَ يَسْخَطُ لِيَفْعَلَ فَعْلَهُ، فَعْلَهُ الْغَرِيبَ، وَلِيَعْمَلَ عَمَلَهُ، عَمَلَهُ الْغَرِيبَ.
کیونکہ رب اُٹھ کر یوں تم پر جھپٹ پڑے گا جس طرح پراضیم پہاڑ کے پاس فلستیوں پر جھپٹ پڑا۔ جس طرح وادیِ جِبعون میں اموریوں پر ٹوٹ پڑا اُسی طرح وہ تم پر ٹوٹ پڑے گا۔ اور جو کام وہ کرے گا وہ عجیب ہو گا، جو قدم وہ اُٹھائے گا وہ معمول سے ہٹ کر ہو گا۔
فَالآنَ لاَ تَكُونُوا مُتَهَكِّمِينَ لِئَلاَّ تُشَدَّدَ رُبُطُكُمْ، لأَنِّي سَمِعْتُ فَنَاءً قُضِيَ بِهِ مِنْ قِبَلِ السَّيِّدِ رَبِّ الْجُنُودِ عَلَى كُلِّ الأَرْضِ.
چنانچہ اپنی طعنہ زنی سے باز آؤ، ورنہ تمہاری زنجیریں مزید زور سے کس دی جائیں گی۔ کیونکہ مجھے قادرِ مطلق رب الافواج سے پیغام ملا ہے کہ تمام دنیا کی تباہی متعین ہے۔
اُصْغُوا وَاسْمَعُوا صَوْتِي. انْصُتُوا وَاسْمَعُوا قَوْلِي:
غور سے میری بات سنو! دھیان سے اُس پر کان دھرو جو مَیں کہہ رہا ہوں!
هَلْ يَحْرُثُ الْحَارِثُ كُلَّ يَوْمٍ لِيَزْرَعَ، وَيَشُقُّ أَرْضَهُ وَيُمَهِّدُهَا؟
جب کسان کھیت کو بیج بونے کے لئے تیار کرتا ہے تو کیا وہ پورا دن ہل چلاتا رہتا ہے؟ کیا وہ اپنا پورا وقت زمین کھودنے اور ڈھیلے توڑنے میں صَرف کرتا ہے؟
أَلَيْسَ أَنَّهُ إِذَا سَوَّى وَجْهَهَا يَبْذُرُ الشُّونِيزَ وَيُذَرِّي الْكَمُّونَ، وَيَضَعُ الْحِنْطَةَ فِي أَتْلاَمٍ، وَالشَّعِيرَ فِي مَكَانٍ مُعَيَّنٍ، وَالْقَطَانِيَّ فِي حُدُودِهَا؟
ہرگز نہیں! جب پورے کھیت کی سطح ہموار اور تیار ہے تو وہ اپنی اپنی جگہ پر سیاہ زیرہ اور سفید زیرہ، گندم، باجرا اور جَو کا بیج بوتا ہے۔ آخر میں وہ کنارے پر چارے کا بیج بوتا ہے۔
فَيُرْشِدُهُ. بِالْحَقِّ يُعَلِّمُهُ إِلهُهُ.
کسان کو خوب معلوم ہے کہ کیا کیا کرنا ہوتا ہے، کیونکہ اُس کے خدا نے اُسے تعلیم دے کر صحیح طریقہ سکھایا۔
إِنَّ الشُّونِيزَ لاَ يُدْرَسُ بِالنَّوْرَجِ، وَلاَ تُدَارُ بَكَرَةُ الْعَجَلَةِ عَلَى الْكَمُّونِ، بَلْ بِالْقَضِيبِ يُخْبَطُ الشُّونِيزُ، وَالْكَمُّونُ بِالْعَصَا.
چنانچہ سیاہ زیرہ اور سفید زیرہ کو اناج کی طرح گاہا نہیں جاتا۔ دانے نکالنے کے لئے اُن پر وزنی چیز نہیں چلائی جاتی بلکہ اُنہیں ڈنڈے سے مارا جاتا ہے۔
يُدَقُّ الْقَمْحُ لأَنَّهُ لاَ يَدْرُسُهُ إِلَى الأَبَدِ، فَيَسُوقُ بَكَرَةَ عَجَلَتِهِ وَخَيْلَهُ. لاَ يَسْحَقُهُ.
اور کیا اناج کو گاہ گاہ کر پیسا جاتا ہے؟ ہر گز نہیں! کسان اُسے حد سے زیادہ نہیں گاہتا۔ گو اُس کے گھوڑے کوئی وزنی چیز کھینچتے ہوئے بالیوں پر سے گزرتے ہیں تاکہ دانے نکلیں تاہم کسان دھیان دیتا ہے کہ دانے پِس نہ جائیں۔
هذَا أَيْضًا خَرَجَ مِنْ قِبَلِ رَبِّ الْجُنُودِ. عَجِيبُِ الرَّأْيِ عَظِيمُِ الْفَهْمِ.
اُسے یہ علم بھی رب الافواج سے ملا ہے جو زبردست مشوروں اور کامل حکمت کا منبع ہے۔