اُس وقت جب مَیں اپنی بیوی نبیہ کے پاس گیا تو وہ اُمید سے ہوئی۔ بیٹا پیدا ہوا، اور رب نے مجھے حکم دیا، ”اِس کا نام ’جلد ہی لُوٹ کھسوٹ، سُرعت سے غارت گری‘ رکھ۔
اِس لئے رب اُن پر دریائے فرات کا زبردست سیلاب لائے گا، اسور کا بادشاہ اپنی تمام شان و شوکت کے ساتھ اُن پر ٹوٹ پڑے گا۔ اُس کی تمام دریائی شاخیں اپنے کناروں سے نکل کر
سیلاب کی صورت میں یہوداہ پر سے گزریں گی۔ اے عمانوایل، پانی پرندے کی طرح اپنے پَروں کو پھیلا کر تیرے پورے ملک کو ڈھانپ لے گا، اور لوگ گلے تک اُس میں ڈوب جائیں گے۔“
اے قومو، بےشک جنگ کے نعرے لگاؤ۔ تم پھر بھی چِکنا چُور ہو جاؤ گی۔ اے دُوردراز ممالک کے تمام باشندو، دھیان دو! بےشک جنگ کے لئے تیاریاں کرو۔ تم پھر بھی پاش پاش ہو جاؤ گے۔ کیونکہ جنگ کے لئے تیاریاں کرنے کے باوجود بھی تمہیں کچلا جائے گا۔
تب وہ اسرائیل اور یہوداہ کا مقدِس ہو گا، ایک ایسا پتھر جو ٹھوکر کا باعث بنے گا، ایک چٹان جو ٹھیس لگنے کا سبب ہو گی۔ یروشلم کے باشندے اُس کے پھندے اور جال میں اُلجھ جائیں گے۔
اب مَیں حاضر ہوں، مَیں اور وہ بچے جو اللہ نے مجھے دیئے ہیں، ہم اسرائیل میں الٰہی اور معجزانہ نشان ہیں جن سے رب الافواج جو کوہِ صیون پر سکونت کرتا ہے لوگوں کو آگاہ کر رہا ہے۔
لوگ تمہیں مشورہ دیتے ہیں، ”جاؤ، مُردوں سے رابطہ کرنے والوں اور قسمت کا حال بتانے والوں سے پتا کرو، اُن سے جو باریک آوازیں نکالتے اور بڑبڑاتے ہوئے جواب دیتے ہیں۔“ لیکن اُن سے کہو، ”کیا مناسب نہیں کہ قوم اپنے خدا سے مشورہ کرے؟ ہم زندوں کی خاطر مُردوں سے بات کیوں کریں؟“
ایسے لوگ مایوس اور فاقہ کش حالت میں ملک میں مارے مارے پھریں گے۔ اور جب بھوکوں مرنے کو ہوں گے تو جھنجھلا کر اپنے بادشاہ اور اپنے خدا پر لعنت کریں گے۔ وہ اوپر آسمان
اور نیچے زمین کی طرف دیکھیں گے، لیکن جہاں بھی نظر پڑے وہاں مصیبت، اندھیرا اور ہول ناک تاریکی ہی دکھائی دے گی۔ اُنہیں تاریکی ہی تاریکی میں ڈال دیا جائے گا۔