ہماری جلاوطنی کے 25ویں سال میں رب کا ہاتھ مجھ پر آ ٹھہرا اور وہ مجھے یروشلم لے گیا۔ مہینے کا دسواں دن تھا۔ اُس وقت یروشلم کو دشمن کے قبضے میں آئے 14 سال ہو گئے تھے۔
اللہ مجھے شہر کے قریب لے گیا تو مَیں نے شہر کے دروازے میں کھڑے ایک آدمی کو دیکھا جو پیتل کا بنا ہوا لگ رہا تھا۔ اُس کے ہاتھ میں کتان کی رسّی اور فیتہ تھا۔
اُس نے مجھ سے کہا، ”اے آدم زاد، دھیان سے دیکھ، غور سے سن! جو کچھ بھی مَیں تجھے دکھاؤں گا، اُس پر توجہ دے۔ کیونکہ تجھے اِسی لئے یہاں لایا گیا ہے کہ مَیں تجھے یہ دکھاؤں۔ جو کچھ بھی تُو دیکھے اُسے اسرائیلی قوم کو سنا دے!“
مَیں نے دیکھا کہ رب کے گھر کا صحن چاردیواری سے گھرا ہوا ہے۔ جو فیتہ میرے راہنما کے ہاتھ میں تھا اُس کی لمبائی ساڑھے 10 فٹ تھی۔ اِس کے ذریعے اُس نے چاردیواری کو ناپ لیا۔ دیوار کی موٹائی اور لمبائی دونوں ساڑھے دس دس فٹ تھی۔
پھر میرا راہنما مشرقی دروازے کے پاس پہنچانے والی سیڑھی پر چڑھ کر دروازے کی دہلیز پر رُک گیا۔ جب اُس نے اُس کی پیمائش کی تو اُس کی گہرائی ساڑھے 10 فٹ نکلی۔
جب وہ دروازے میں کھڑا ہوا تو دائیں اور بائیں طرف پہرے داروں کے تین تین کمرے نظر آئے۔ ہر کمرے کی لمبائی اور چوڑائی ساڑھے دس دس فٹ تھی۔ کمروں کے درمیان کی دیوار پونے نو فٹ موٹی تھی۔ اِن کمروں کے بعد ایک اَور دہلیز تھی جو ساڑھے 10 فٹ گہری تھی۔ اُس پر سے گزر کر ہم دروازے سے ملحق ایک برآمدے میں آئے جس کا رُخ رب کے گھر کی طرف تھا۔
پھر میرے راہنما نے وہ فاصلہ ناپا جو اِن کمروں میں سے ایک کی پچھلی دیوار سے لے کر اُس کے مقابل کے کمرے کی پچھلی دیوار تک تھا۔ معلوم ہوا کہ پونے 44 فٹ ہے۔
پہرے داروں کے تمام کمروں میں چھوٹی کھڑکیاں تھیں۔ کچھ بیرونی دیوار میں تھیں، کچھ کمروں کے درمیان کی دیواروں میں۔ دروازے کے ستون نما بازوؤں میں کھجور کے درخت منقّش تھے۔
یہ فرش چاردیواری کے ساتھ ساتھ تھا۔ جہاں دروازوں کی گزرگاہیں تھیں وہاں فرش اُن کی دیواروں سے لگتا تھا۔ جتنا لمبا اِن گزرگاہوں کا وہ حصہ تھا جو صحن میں تھا اُتنا ہی چوڑا فرش بھی تھا۔ یہ فرش اندرونی صحن کی نسبت نیچا تھا۔
بیرونی اور اندرونی صحنوں کے درمیان بھی دروازہ تھا۔ یہ بیرونی دروازے کے مقابل تھا۔ جب میرے راہنما نے دونوں دروازوں کا درمیانی فاصلہ ناپا تو معلوم ہوا کہ 175 فٹ ہے۔
اِس دروازے میں بھی دائیں اور بائیں طرف تین تین کمرے تھے جو مشرقی دروازے کے کمروں جتنے بڑے تھے۔ اُس میں سے گزر کر ہم وہاں بھی دروازے سے ملحق برآمدے میں آئے جس کا رُخ رب کے گھر کی طرف تھا۔ اُس کی اور اُس کے ستون نما بازوؤں کی لمبائی اور چوڑائی اُتنی ہی تھی جتنی مشرقی دروازے کے برآمدے اور اُس کے ستون نما بازوؤں کی تھی۔ گزرگاہ کی پوری لمبائی ساڑھے 87 فٹ تھی۔ جب میرے راہنما نے وہ فاصلہ ناپا جو پہرے داروں کے کمروں میں سے ایک کی پچھلی دیوار سے لے کر اُس کے مقابل کے کمرے کی پچھلی دیوار تک تھا تو معلوم ہوا کہ پونے 44 فٹ ہے۔
دروازے سے ملحق برآمدہ، کھڑکیاں اور کندہ کئے گئے کھجور کے درخت اُسی طرح بنائے گئے تھے جس طرح مشرقی دروازے میں۔ باہر ایک سیڑھی دروازے تک پہنچاتی تھی جس کے سات قدمچے تھے۔ مشرقی دروازے کی طرح شمالی دروازے کے اندرونی سرے کے ساتھ ایک برآمدہ ملحق تھا جس سے ہو کر انسان صحن میں پہنچتا تھا۔
اِس کے بعد میرا راہنما مجھے باہر لے گیا۔ چلتے چلتے ہم جنوبی چاردیواری کے پاس پہنچے۔ وہاں بھی دروازہ نظر آیا۔ اُس میں سے گزر کر ہم وہاں بھی دروازے سے ملحق برآمدے میں آئے جس کا رُخ رب کے گھر کی طرف تھا۔ یہ برآمدہ دروازے کے ستون نما بازوؤں سمیت دیگر دروازوں کے برآمدے جتنا بڑا تھا۔
دروازے اور برآمدے کی کھڑکیاں بھی دیگر کھڑکیوں کی مانند تھیں۔ گزرگاہ کی پوری لمبائی ساڑھے 87 فٹ تھی۔ جب اُس نے وہ فاصلہ ناپا جو پہرے داروں کے کمروں میں سے ایک کی پچھلی دیوار سے لے کر اُس کے مقابل کے کمرے کی پچھلی دیوار تک تھا تو معلوم ہوا کہ پونے 44 فٹ ہے۔
باہر ایک سیڑھی دروازے تک پہنچاتی تھی جس کے سات قدمچے تھے۔ دیگر دروازوں کی طرح جنوبی دروازے کے اندرونی سرے کے ساتھ برآمدہ ملحق تھا جس سے ہو کر انسان صحن میں پہنچتا تھا۔ برآمدے کے دونوں ستون نما بازوؤں پر کھجور کے درخت کندہ کئے گئے تھے۔
پہرے داروں کے کمرے، برآمدہ اور اُس کے ستون نما بازو سب پیمائش کے حساب سے دیگر دروازوں کی مانند تھے۔ اِس دروازے اور اِس کے ساتھ ملحق برآمدے میں بھی کھڑکیاں تھیں۔ گزرگاہ کی پوری لمبائی ساڑھے 87 فٹ تھی۔ جب میرے راہنما نے وہ فاصلہ ناپا جو پہرے داروں کے کمرے میں سے ایک کی پچھلی دیوار سے لے کر اُس کے مقابل کے کمرے کی پچھلی دیوار تک تھا تو معلوم ہوا کہ پونے 44 فٹ ہے۔
پہرے داروں کے کمرے، برآمدہ اور اُس کے ستون نما بازو سب پیمائش کے حساب سے دیگر دروازوں کی مانند تھے۔ اِس دروازے اور اِس کے ساتھ ملحق برآمدے میں بھی کھڑکیاں تھیں۔ گزرگاہ کی پوری لمبائی ساڑھے 87 فٹ تھی۔ جب میرے راہنما نے وہ فاصلہ ناپا جو پہرے داروں کے کمرے میں سے ایک کی پچھلی دیوار سے لے کر اُس کے مقابل کے کمرے کی پچھلی دیوار تک تھا تو معلوم ہوا کہ پونے 44 فٹ ہے۔
لیکن اُس کے برآمدے کا رُخ بیرونی صحن کی طرف تھا۔ اُس میں پہنچنے کے لئے ایک سیڑھی بنائی گئی تھی جس کے آٹھ قدمچے تھے۔ دروازے کے ستون نما بازوؤں پر کھجور کے درخت کندہ کئے گئے تھے۔
پہرے داروں کے کمرے، دروازے کے ستون نما بازو اور برآمدہ پیمائش کے حساب سے دیگر دروازوں کی مانند تھے۔ یہاں بھی دروازے اور برآمدے میں کھڑکیاں لگی تھیں۔ گزرگاہ کی لمبائی ساڑھے 87 فٹ اور چوڑائی پونے 44 فٹ تھی۔
اِس دروازے کے برآمدے کا رُخ بھی بیرونی صحن کی طرف تھا۔ دروازے کے ستون نما بازوؤں پر کھجور کے درخت کندہ کئے گئے تھے۔ برآمدے میں پہنچنے کے لئے ایک سیڑھی بنائی گئی تھی جس کے آٹھ قدمچے تھے۔
پہرے داروں کے کمرے، ستون نما بازو، برآمدہ اور دیواروں میں کھڑکیاں بھی دوسرے دروازوں کی مانند تھیں۔ گزرگاہ کی لمبائی ساڑھے 87 فٹ اور چوڑائی پونے 44 فٹ تھی۔
اُس کے برآمدے کا رُخ بھی بیرونی صحن کی طرف تھا۔ دروازے کے ستون نما بازوؤں پر کھجور کے درخت کندہ کئے گئے تھے۔ اُس میں پہنچنے کے لئے ایک سیڑھی بنائی گئی تھی جس کے آٹھ قدمچے تھے۔
اندرونی شمالی دروازے کے برآمدے میں دروازہ تھا جس میں سے گزر کر انسان اُس کمرے میں داخل ہوتا تھا جہاں اُن ذبح کئے ہوئے جانوروں کو دھویا جاتا تھا جنہیں بھسم کرنا ہوتا تھا۔
برآمدے میں چار میزیں تھیں، کمرے کے دونوں طرف دو دو میزیں۔ اِن میزوں پر اُن جانوروں کو ذبح کیا جاتا تھا جو بھسم ہونے والی قربانیوں، گناہ کی قربانیوں اور قصور کی قربانیوں کے لئے مخصوص تھے۔
برآمدے کی چار میزیں تراشے ہوئے پتھر سے بنائی گئی تھیں۔ ہر ایک کی لمبائی اور چوڑائی ساڑھے 31 انچ اور اونچائی 21 انچ تھی۔ اُن پر وہ تمام آلات پڑے تھے جو جانوروں کو بھسم ہونے والی قربانی اور باقی قربانیوں کے لئے تیار کرنے کے لئے درکار تھے۔
پھر ہم اندرونی صحن میں داخل ہوئے۔ وہاں شمالی دروازے کے ساتھ ایک کمرا ملحق تھا جو اندرونی صحن کی طرف کھلا تھا اور جس کا رُخ جنوب کی طرف تھا۔ جنوبی دروازے کے ساتھ بھی ایسا کمرا تھا۔ اُس کا رُخ شمال کی طرف تھا۔
جبکہ جس کمرے کا رُخ شمال کی طرف ہے وہ اُن اماموں کے لئے ہے جو قربان گاہ کی دیکھ بھال کرتے ہیں۔ تمام امام صدوق کی اولاد ہیں۔ لاوی کے قبیلے میں سے صرف اُن ہی کو رب کے حضور آ کر اُس کی خدمت کرنے کی اجازت ہے۔“
پھر اُس نے مجھے رب کے گھر کے برآمدے میں لے جا کر دروازے کے ستون نما بازوؤں کی پیمائش کی۔ معلوم ہوا کہ یہ پونے 9 فٹ موٹے ہیں۔ دروازے کی چوڑائی ساڑھے 24 فٹ تھی جبکہ دائیں بائیں کی دیواروں کی لمبائی سوا پانچ پانچ فٹ تھی۔
چنانچہ برآمدے کی پوری چوڑائی 35 اور لمبائی 21 فٹ تھی۔ اُس میں داخل ہونے کے لئے دس قدمچوں والی سیڑھی بنائی گئی تھی۔ دروازے کے دونوں ستون نما بازوؤں کے ساتھ ساتھ ایک ایک ستون کھڑا کیا گیا تھا۔