”اے آدم زاد، مصر کے بادشاہ فرعون پر ماتمی گیت گا کر اُسے بتا، ’گو اقوام کے درمیان تجھے جوان شیرببر سمجھا جاتا ہے، لیکن در حقیقت تُو دریائے نیل کی شاخوں میں رہنے والا اژدہا ہے جو اپنی ندیوں کو اُبلنے دیتا اور پاؤں سے پانی کو زور سے حرکت میں لا کر گدلا کر دیتا ہے۔
تب مَیں تجھے زور سے خشکی پر پٹخ دوں گا، کھلے میدان پر ہی تجھے پھینک چھوڑوں گا۔ تمام پرندے تجھ پر بیٹھ جائیں گے، تمام جنگلی جانور تجھے کھا کھا کر سیر ہو جائیں گے۔
جس وقت مَیں تیری زندگی کی بتی بجھا دوں گا اُس وقت مَیں آسمان کو ڈھانپ دوں گا۔ ستارے تاریک ہو جائیں گے، سورج بادلوں میں چھپ جائے گا اور چاند کی روشنی نظر نہیں آئے گی۔
متعدد قوموں کے سامنے ہی مَیں تجھ پر تلوار چلا دوں گا۔ یہ دیکھ کر اُن پر دہشت طاری ہو جائے گی، اور اُن کے بادشاہوں کے رونگٹے کھڑے ہو جائیں گے۔ جس دن تُو دھڑام سے گر جائے گا اُس دن اُن پر مرنے کا اِتنا خوف چھا جائے گا کہ وہ بار بار کانپ اُٹھیں گے۔
رب قادرِ مطلق فرماتا ہے، ”لازم ہے کہ درجِ بالا ماتمی گیت کو گایا جائے۔ دیگر اقوام اُسے گائیں، وہ مصر اور اُس کی شان و شوکت پر ماتم کا یہ گیت ضرور گائیں۔“
کیونکہ لازم ہے کہ مصری مقتولوں کے بیچ میں ہی گر کر ہلاک ہو جائیں۔ تلوار اُن پر حملہ کرنے کے لئے کھینچی جا چکی ہے۔ اب مصر کو اُس کی تمام شان و شوکت کے ساتھ گھسیٹ کر پاتال میں لے جاؤ!
تب پاتال میں بڑے سورمے مصر اور اُس کے مددگاروں کا استقبال کر کے کہیں گے، ’لو، اب یہ بھی اُتر آئے ہیں، یہ بھی یہاں پڑے نامختونوں اور مقتولوں میں شامل ہو گئے ہیں۔‘
اسور کو پاتال کے سب سے گہرے گڑھے میں قبریں مل گئیں، اور ارد گرد اُس کی فوج دفن ہوئی ہے۔ پہلے یہ زندوں کے ملک میں چاروں طرف دہشت پھیلاتے تھے، لیکن اب خود تلوار سے ہلاک ہو گئے ہیں۔
وہاں عیلام بھی اپنی تمام شان و شوکت سمیت پڑا ہے۔ اُس کے ارد گرد دفن ہوئے فوجی تلوار کی زد میں آ گئے تھے۔ اب سب اُتر کر نامختونوں میں شامل ہو گئے ہیں، گو زندوں کے ملک میں لوگ اُن سے شدید دہشت کھاتے تھے۔ اب وہ بھی پاتال میں اُترے ہوئے دیگر لوگوں کی طرح اپنی رُسوائی بھگت رہے ہیں۔
عیلام کا بستر مقتولوں کے درمیان ہی بچھایا گیا ہے، اور اُس کے ارد گرد اُس کی تمام شاندار فوج کو قبریں مل گئی ہیں۔ سب نامختون، سب مقتول ہیں، گو زندوں کے ملک میں لوگ اُن سے سخت دہشت کھاتے تھے۔ اب وہ بھی پاتال میں اُترے ہوئے دیگر لوگوں کی طرح اپنی رُسوائی بھگت رہے ہیں۔ اُنہیں مقتولوں کے درمیان ہی جگہ مل گئی ہے۔
وہاں مسک تُوبل بھی اپنی تمام شان و شوکت سمیت پڑا ہے۔ اُس کے ارد گرد دفن ہوئے فوجی تلوار کی زد میں آ گئے تھے۔ اب سب نامختونوں میں شامل ہو گئے ہیں، گو زندوں کے ملک میں لوگ اُن سے شدید دہشت کھاتے تھے۔
اور اُنہیں اُن سورماؤں کے پاس جگہ نہیں ملی جو قدیم زمانے میں نامختونوں کے درمیان فوت ہو کر اپنے ہتھیاروں کے ساتھ پاتال میں اُتر آئے تھے اور جن کے سروں کے نیچے تلوار رکھی گئی۔ اُن کا قصور اُن کی ہڈیوں پر پڑا رہتا ہے، گو زندوں کے ملک میں لوگ اِن جنگجوؤں سے دہشت کھاتے تھے۔
ادوم پہلے سے اپنے بادشاہوں اور رئیسوں سمیت وہاں پہنچ چکا ہو گا۔ گو وہ پہلے اِتنے طاقت ور تھے، لیکن اب مقتولوں میں شامل ہیں، اُن نامختونوں میں جو پاتال میں اُتر گئے ہیں۔
اِس طرح شمال کے تمام حکمران اور صیدا کے تمام باشندے بھی وہاں آ موجود ہوں گے۔ وہ بھی مقتولوں کے ساتھ پاتال میں اُتر گئے ہیں۔ گو اُن کی زبردست طاقت لوگوں میں دہشت پھیلاتی تھی، لیکن اب وہ شرمندہ ہو گئے ہیں، اب وہ نامختون حالت میں مقتولوں کے ساتھ پڑے ہیں۔ وہ بھی پاتال میں اُترے ہوئے باقی لوگوں کے ساتھ اپنی رُسوائی بھگت رہے ہیں۔
تب فرعون اِن سب کو دیکھ کر تسلی پائے گا، گو اُس کی تمام شان و شوکت پاتال میں اُتر گئی ہو گی۔ رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ فرعون اور اُس کی پوری فوج تلوار کی زد میں آ جائیں گے۔
پہلے میری مرضی تھی کہ فرعون زندوں کے ملک میں خوف و ہراس پھیلائے، لیکن اب اُسے اُس کی تمام شان و شوکت کے ساتھ نامختونوں اور مقتولوں کے درمیان رکھا جائے گا۔ یہ میرا رب قادرِ مطلق کا فرمان ہے۔“