پیدا ہوتے وقت ناف کے ساتھ لگی نال کو کاٹ کر دُور نہیں کیا گیا۔ نہ تجھے پانی سے نہلایا گیا، نہ تیرے جسم پر نمک مَلا گیا، اور نہ تجھے کپڑوں میں لپیٹا گیا۔
نہ کسی کو اِتنا ترس آیا، نہ کسی نے تجھ پر اِتنا رحم کیا کہ اِن کاموں میں سے ایک بھی کرتا۔ اِس کے بجائے تجھے کھلے میدان میں پھینک کر چھوڑ دیا گیا۔ کیونکہ جب تُو پیدا ہوئی تو سب تجھے حقیر جانتے تھے۔
تب مَیں وہاں سے گزرا۔ اُس وقت تُو اپنے خون میں تڑپ رہی تھی۔ تجھے اِس حالت میں دیکھ کر مَیں بولا، ”جیتی رہ!“ ہاں، تُو اپنے خون میں تڑپ رہی تھی جب مَیں بولا، ”جیتی رہ!
کھیت میں ہریالی کی طرح پھلتی پھولتی جا!“ تب تُو پھلتی پھولتی ہوئی پروان چڑھی۔ تُو نہایت خوب صورت بن گئی۔ چھاتیاں اور بال دیکھنے میں پیارے لگے۔ لیکن ابھی تک تُو ننگی اور برہنہ تھی۔
مَیں دوبارہ تیرے پاس سے گزرا تو دیکھا کہ تُو شادی کے قابل ہو گئی ہے۔ مَیں نے اپنے لباس کا دامن تجھ پر بچھا کر تیری برہنگی کو ڈھانپ دیا۔ مَیں نے قَسم کھا کر تیرے ساتھ عہد باندھا اور یوں تیرا مالک بن گیا۔ یہ رب قادرِ مطلق کا فرمان ہے۔
یوں تُو سونے چاندی سے آراستہ اور باریک کتان، ریشم اور شاندار کپڑے سے ملبّس ہوئی۔ تیری خوراک بہترین میدے، شہد اور زیتون کے تیل پر مشتمل تھی۔ تُو نہایت ہی خوب صورت ہوئی، اور ہوتے ہوتے ملکہ بن گئی۔‘
لیکن تُو نے کیا کِیا؟ تُو نے اپنے حُسن پر بھروسا رکھا۔ اپنی شہرت سے فائدہ اُٹھا کر تُو زناکار بن گئی۔ ہر گزرنے والے کو تُو نے اپنے آپ کو پیش کیا، ہر ایک کو تیرا حُسن حاصل ہوا۔
تُو نے اپنے کچھ شاندار کپڑے لے کر اپنے لئے رنگ دار بستر بنایا اور اُسے اونچی جگہوں پر بچھا کر زنا کرنے لگی۔ ایسا نہ ماضی میں کبھی ہوا، نہ آئندہ کبھی ہو گا۔
رب قادرِ مطلق فرماتا ہے، ’جو خوراک یعنی بہترین میدہ، زیتون کا تیل اور شہد مَیں نے تجھے دیا تھا اُسے تُو نے اُنہیں پیش کیا تاکہ اُس کی خوشبو اُنہیں پسند آئے۔
تعجب ہے کہ جب بھی تُو ایسی مکروہ حرکتیں اور زنا کرتی تھی تو تجھے ایک بار بھی جوانی کا خیال نہ آیا، یعنی وہ وقت جب تُو ننگی اور برہنہ حالت میں اپنے خون میں تڑپتی رہی۔‘
ہر گلی کے کونے میں تُو نے زنا کرنے کا کمرا بنایا۔ اپنے حُسن کی بےحرمتی کر کے تُو اپنی عصمت فروشی زوروں پر لائی۔ ہر گزرنے والے کو تُو نے اپنا بدن پیش کیا۔
تو مَیں نے اپنا ہاتھ تیرے خلاف بڑھا کر تیرے علاقے کو چھوٹا کر دیا۔ مَیں نے تجھے فلستی بیٹیوں کے لالچ کے حوالے کر دیا، اُن کے حوالے جو تجھ سے نفرت کرتی ہیں اور جن کو تیرے زناکارانہ چال چلن پر شرم آتی ہے۔
جب تُو نے ہر چوک میں بُتوں کی قربان گاہ بنائی اور ہر گلی کے کونے میں زنا کرنے کا کمرا تعمیر کیا تو تُو عام کسبی سے مختلف تھی۔ کیونکہ تُو نے اپنے گاہکوں سے پیسے لینے سے انکار کیا۔
اِس میں تُو دیگر کسبیوں سے فرق ہے۔ کیونکہ نہ گاہک تیرے پیچھے بھاگتے، نہ وہ تیری محبت کا معاوضہ دیتے ہیں بلکہ تُو خود اُن کے پیچھے بھاگتی اور اُنہیں اپنے ساتھ زنا کرنے کا معاوضہ دیتی ہے۔‘
رب قادرِ مطلق فرماتا ہے، ’تُو نے اپنے عاشقوں کو اپنی برہنگی دکھا کر اپنی عصمت فروشی کی، تُو نے مکروہ بُت بنا کر اُن کی پوجا کی، تُو نے اُنہیں اپنے بچوں کا خون قربان کیا ہے۔
اِس لئے مَیں تیرے تمام عاشقوں کو اکٹھا کروں گا، اُن سب کو جنہیں تُو پسند آئی، اُنہیں بھی جو تجھے پیارے تھے اور اُنہیں بھی جن سے تُو نے نفرت کی۔ مَیں اُنہیں چاروں طرف سے جمع کر کے تیرے خلاف بھیجوں گا۔ تب مَیں اُن کے سامنے ہی تیرے تمام کپڑے اُتاروں گا تاکہ وہ تیری پوری برہنگی دیکھیں۔
مَیں تجھے تیرے عاشقوں کے حوالے کروں گا، اور وہ تیرے بُتوں کی قربان گاہیں اُن کمروں سمیت ڈھا دیں گے جہاں تُو زناکاری کرتی رہی ہے۔ وہ تیرے کپڑے اور شاندار زیورات اُتار کر تجھے عُریاں اور برہنہ چھوڑ دیں گے۔
تیرے گھروں کو جلا کر وہ متعدد عورتوں کے دیکھتے دیکھتے تجھے سزا دیں گے۔ یوں مَیں تیری زناکاری کو روک دوں گا، اور آئندہ تُو اپنے عاشقوں کو زنا کرنے کے پیسے نہیں دے سکے گی۔
رب قادرِ مطلق فرماتا ہے، ’مَیں تیرے سر پر تیری حرکتوں کا پورا نتیجہ لاؤں گا، کیونکہ تجھے جوانی میں میری مدد کی یاد نہ رہی بلکہ تُو مجھے اِن تمام باتوں سے طیش دلاتی رہی۔ باقی تمام گھنونی حرکتیں تیرے لئے کافی نہیں تھیں بلکہ تُو زنا بھی کرنے لگی۔
تُو واقعی اپنی ماں کی مانند ہے، جو اپنے شوہر اور بچوں سے سخت نفرت کرتی تھی۔ تُو اپنی بہنوں کی مانند بھی ہے، کیونکہ وہ بھی اپنے شوہروں اور بچوں سے سخت نفرت کرتی تھیں۔ تیری ماں حِتّی اور تیرا باپ اموری تھا۔
رب قادرِ مطلق فرماتا ہے، ’میری حیات کی قَسم، تیری بہن سدوم اور اُس کی بیٹیوں سے کبھی اِتنا غلط کام سرزد نہ ہوا جتنا کہ تجھ سے اور تیری بیٹیوں سے ہوا ہے۔
تیری بہن سدوم کا کیا قصور تھا؟ وہ اپنی بیٹیوں سمیت متکبر تھی۔ گو اُنہیں خوراک کی کثرت اور آرام و سکون حاصل تھا توبھی وہ مصیبت زدوں اور غریبوں کا سہارا نہیں بنتی تھیں۔
سامریہ پر بھی غور کر۔ جتنے گناہ تجھ سے سرزد ہوئے اُن کا آدھا حصہ بھی اُس سے نہ ہوا۔ اپنی بہنوں کی نسبت تُو نے کہیں زیادہ گھنونی حرکتیں کی ہیں۔ تیرے مقابلے میں تیری بہنیں فرشتے ہیں۔
چنانچہ اب اپنی خجالت کو برداشت کر۔ کیونکہ اپنے گناہوں سے تُو اپنی بہنوں کی جگہ کھڑی ہو گئی ہے۔ تُو نے اُن سے کہیں زیادہ قابلِ گھن کام کئے ہیں، اور اب وہ تیرے مقابلے میں معصوم بچے لگتی ہیں۔ شرم کھا کھا کر اپنی رُسوائی کو برداشت کر، کیونکہ تجھ سے ایسے سنگین گناہ سرزد ہوئے ہیں کہ تیری بہنیں راست باز ہی لگتی ہیں۔
رب قادرِ مطلق فرماتا ہے، ’مَیں تجھے مناسب سزا دوں گا، کیونکہ تُو نے میرا وہ عہد توڑ کر اُس قَسم کو حقیر جانا ہے جو مَیں نے تیرے ساتھ عہد باندھتے وقت کھائی تھی۔
تب تجھے وہ غلط کام یاد آئے گا جو پہلے تجھ سے سرزد ہوا تھا، اور تجھے شرم آئے گی جب مَیں تیری بڑی اور چھوٹی بہنوں کو لے کر تیرے حوالے کروں گا تاکہ وہ تیری بیٹیاں بن جائیں۔ لیکن یہ سب کچھ اِس وجہ سے نہیں ہو گا کہ تُو عہد کے مطابق چلتی رہی ہے۔