جب تُو جنگ کے لئے نکل کر دیکھتا ہے کہ دشمن تعداد میں زیادہ ہیں اور اُن کے پاس گھوڑے اور رتھ بھی ہیں تو مت ڈرنا۔ رب تیرا خدا جو تجھے مصر سے نکال لایا اب بھی تیرے ساتھ ہے۔
پھر نگہبان فوج سے مخاطب ہوں، ”کیا یہاں کوئی ہے جس نے حال میں اپنا نیا گھر مکمل کیا لیکن اُسے مخصوص کرنے کا موقع نہ ملا؟ وہ اپنے گھر واپس چلا جائے۔ ایسا نہ ہو کہ وہ جنگ کے دوران مارا جائے اور کوئی اَور گھر کو مخصوص کر کے اُس میں بسنے لگے۔
کیا کوئی ہے جس نے انگور کا باغ لگا کر اِس وقت اُس کی پہلی فصل کے انتظار میں ہے؟ وہ اپنے گھر واپس چلا جائے۔ ایسا نہ ہو کہ وہ جنگ میں مارا جائے اور کوئی اَور باغ کا فائدہ اُٹھائے۔
کیا کوئی ہے جس کی منگنی ہوئی ہے اور جو اِس وقت شادی کے انتظار میں ہے؟ وہ اپنے گھر واپس چلا جائے۔ ایسا نہ ہو کہ وہ جنگ میں مارا جائے اور کوئی اَور اُس کی منگیتر سے شادی کرے۔“
اگر تُو ایسا نہ کرے تو وہ تمہیں رب تمہارے خدا کا گناہ کرنے پر اُکسائیں گے۔ جو گھنونی حرکتیں وہ اپنے دیوتاؤں کی پوجا کرتے وقت کرتے ہیں اُنہیں وہ تمہیں بھی سکھائیں گے۔
شہر کا محاصرہ کرتے وقت ارد گرد کے پھل دار درختوں کو کاٹ کر تباہ نہ کر دینا خواہ بڑی دیر بھی ہو جائے، ورنہ تُو اُن کا پھل نہیں کھا سکے گا۔ اُنہیں نہ کاٹنا۔ کیا درخت تیرے دشمن ہیں جن کا محاصرہ کرنا ہے؟ ہرگز نہیں!