تو پورے ملک کو تین حصوں میں تقسیم کر۔ ہر حصے میں ایک مرکزی شہر مقرر کر۔ اُن تک پہنچانے والے راستے صاف ستھرے رکھنا۔ اِن شہروں میں ہر وہ شخص پناہ لے سکتا ہے جس کے ہاتھ سے کوئی غیرارادی طور پر ہلاک ہوا ہے۔
تو پورے ملک کو تین حصوں میں تقسیم کر۔ ہر حصے میں ایک مرکزی شہر مقرر کر۔ اُن تک پہنچانے والے راستے صاف ستھرے رکھنا۔ اِن شہروں میں ہر وہ شخص پناہ لے سکتا ہے جس کے ہاتھ سے کوئی غیرارادی طور پر ہلاک ہوا ہے۔
مثلاً دو آدمی جنگل میں درخت کاٹ رہے ہیں۔ کلہاڑی چلاتے وقت ایک کی کلہاڑی دستے سے نکل کر اُس کے ساتھی کو لگ جائے اور وہ مر جائے۔ ایسا شخص فرار ہو کر ایسے شہر میں پناہ لے سکتا ہے تاکہ بچا رہے۔
اِس لئے ضروری ہے کہ ایسے شہروں کا فاصلہ زیادہ نہ ہو۔ کیونکہ جب انتقام لینے والا اُس کا تعاقب کرے گا تو خطرہ ہے کہ وہ طیش میں اُسے پکڑ کر مار ڈالے، اگرچہ بھاگنے والا بےقصور ہے۔ جو کچھ اُس نے کیا وہ دشمنی کے سبب سے نہیں بلکہ غیرارادی طور پر ہوا۔
بعد میں رب تیرا خدا تیری سرحدیں مزید بڑھا دے گا، کیونکہ یہی وعدہ اُس نے قَسم کھا کر تیرے باپ دادا سے کیا ہے۔ اپنے وعدے کے مطابق وہ تجھے پورا ملک دے گا،
البتہ شرط یہ ہے کہ تُو احتیاط سے اُن تمام احکام کی پیروی کرے جو مَیں تجھے آج دے رہا ہوں۔ دوسرے الفاظ میں شرط یہ ہے کہ تُو رب اپنے خدا کو پیار کرے اور ہمیشہ اُس کی راہوں میں چلتا رہے۔ اگر تُو ایسا ہی کرے اور نتیجتاً رب کا وعدہ پورا ہو جائے تو لازم ہے کہ تُو پناہ کے تین اَور شہر الگ کر لے۔
جب تُو اُس ملک میں رہے گا جو رب تیرا خدا تجھے میراث میں دے گا تاکہ تُو اُس پر قبضہ کرے تو زمین کی وہ حدیں آگے پیچھے نہ کرنا جو تیرے باپ دادا نے مقرر کیں۔
تُو کسی کو ایک ہی گواہ کے کہنے پر قصوروار نہیں ٹھہرا سکتا۔ جو بھی جرم سرزد ہوا ہے، کم از کم دو یا تین گواہوں کی ضرورت ہے۔ ورنہ تُو اُسے قصوروار نہیں ٹھہرا سکتا۔