جہاں وہ تین ماہ تک ٹھہرا۔ وہ ملکِ شام کے لئے جہاز پر سوار ہونے والا تھا کہ پتا چلا کہ یہودیوں نے اُس کے خلاف سازش کی ہے۔ اِس پر اُس نے مکدُنیہ سے ہو کر واپس جانے کا فیصلہ کیا۔
ایک جوان کھڑکی کی دہلیز پر بیٹھا تھا۔ اُس کا نام یوتخس تھا۔ جوں جوں پولس کی باتیں لمبی ہوتی جا رہی تھیں اُس پر نیند غالب آتی جا رہی تھی۔ آخرکار وہ گہری نیند میں تیسری منزل سے زمین پر گر گیا۔ جب لوگوں نے نیچے پہنچ کر اُسے زمین پر سے اُٹھایا تو وہ جاں بحق ہو چکا تھا۔
پولس پہلے سے فیصلہ کر چکا تھا کہ مَیں اِفسس میں نہیں ٹھہروں گا بلکہ آگے نکلوں گا، کیونکہ وہ جلدی میں تھا۔ وہ جہاں تک ممکن تھا پنتکُست کی عید سے پہلے پہلے یروشلم پہنچنا چاہتا تھا۔
خیر، مَیں اپنی زندگی کو کسی طرح بھی اہم نہیں سمجھتا۔ اہم بات صرف یہ ہے کہ مَیں اپنا وہ مشن اور ذمہ داری پوری کروں جو خداوند عیسیٰ نے میرے سپرد کی ہے۔ اور وہ ذمہ داری یہ ہے کہ مَیں لوگوں کو گواہی دے کر یہ خوش خبری سناؤں کہ اللہ نے اپنے فضل سے اُن کے لئے کیا کچھ کیا ہے۔
چنانچہ خبردار رہ کر اپنا اور اُس پورے گلے کا خیال رکھنا جس پر روح القدس نے آپ کو مقرر کیا ہے۔ نگرانوں اور چرواہوں کی حیثیت سے اللہ کی جماعت کی خدمت کریں، اُس جماعت کی جسے اُس نے اپنے ہی فرزند کے خون سے حاصل کیا ہے۔
اِس لئے جاگتے رہیں! یہ بات ذہن میں رکھیں کہ مَیں تین سال کے دوران دن رات ہر ایک کو سمجھانے سے باز نہ آیا۔ میرے آنسوؤں کو یاد رکھیں جو مَیں نے آپ کے لئے بہائے ہیں۔
اور اب مَیں آپ کو اللہ اور اُس کے فضل کے کلام کے سپرد کرتا ہوں۔ یہی کلام آپ کی تعمیر کر کے آپ کو وہ میراث مہیا کرنے کے قابل ہے جو اللہ تمام مُقدّس کئے گئے لوگوں کو دیتا ہے۔
اپنے ہر کام میں مَیں آپ کو دکھاتا رہا کہ لازم ہے کہ ہم اِس قسم کی محنت کر کے کمزوروں کی مدد کریں۔ کیونکہ ہمارے سامنے خداوند عیسیٰ کے یہ الفاظ ہونے چاہئیں کہ دینا لینے سے مبارک ہے۔“