Ezekiel 20

یہوداہ کے بادشاہ یہویاکین کی جلاوطنی کے ساتویں سال میں اسرائیلی قوم کے کچھ بزرگ میرے پاس آئے تاکہ رب سے کچھ دریافت کریں۔ پانچویں مہینے کا دسواں دن تھا۔ وہ میرے سامنے بیٹھ گئے۔
Sürgünlüğümüzün yedinci yılı, beşinci ayın onuncu günü, İsrail ileri gelenlerinden bazı kişiler RAB’be danışmak için gelip önüme oturdular.
تب رب مجھ سے ہم کلام ہوا،
RAB o sırada bana seslendi:
”اے آدم زاد، اسرائیل کے بزرگوں کو بتا، ’رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ کیا تم مجھ سے دریافت کرنے آئے ہو؟ میری حیات کی قَسم، مَیں تمہیں کوئی جواب نہیں دوں گا! یہ رب قادرِ مطلق کا فرمان ہے۔‘
“İnsanoğlu, İsrail ileri gelenlerine de ki, ‘Egemen RAB şöyle diyor: Bana danışmaya mı geldiniz? Varlığım hakkı için diyor Egemen RAB, bana danışmanıza izin vermeyeceğim.’
اے آدم زاد، کیا تُو اُن کی عدالت کرنے کے لئے تیار ہے؟ پھر اُن کی عدالت کر! اُنہیں اُن کے باپ دادا کی قابلِ گھن حرکتوں کا احساس دلا۔
“Onları yargılayacak mısın? Ey insanoğlu, onları yargılayacak mısın? Öyleyse onlara atalarının iğrenç uygulamalarını anımsat.
اُنہیں بتا، ’رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ اسرائیلی قوم کو چنتے وقت مَیں نے اپنا ہاتھ اُٹھا کر اُس سے قَسم کھائی۔ ملکِ مصر میں ہی مَیں نے اپنے آپ کو اُن پر ظاہر کیا اور قَسم کھا کر کہا کہ مَیں رب تمہارا خدا ہوں۔
[] Onlara de ki, ‘Egemen RAB şöyle diyor: İsrail’i seçtiğim gün Yakup soyuna ant içtim ve kendimi Mısır’da onlara açıkladım. Ant içerek, Tanrınız RAB benim dedim.
یہ میرا اٹل وعدہ ہے کہ مَیں تمہیں مصر سے نکال کر ایک ملک میں پہنچا دوں گا جس کا جائزہ مَیں تمہاری خاطر لے چکا ہوں۔ یہ ملک دیگر تمام ممالک سے کہیں زیادہ خوب صورت ہے، اور اِس میں دودھ اور شہد کی کثرت ہے۔
O gün, onları Mısır’dan çıkaracağıma, kendileri için seçtiğim en güzel ülkeye, süt ve bal akan ülkeye götüreceğime söz verdim.
اُس وقت مَیں نے اسرائیلیوں سے کہا، ”ہر ایک اپنے گھنونے بُتوں کو پھینک دے! مصر کے دیوتاؤں سے لپٹے نہ رہو، کیونکہ اُن سے تم اپنے آپ کو ناپاک کر رہے ہو۔ مَیں رب تمہارا خدا ہوں۔“
Onlara, herkes bel bağladığı iğrenç putları atsın, Mısır putlarıyla kendinizi kirletmeyin, Tanrınız RAB benim dedim.
لیکن وہ مجھ سے باغی ہوئے اور میری سننے کے لئے تیار نہ تھے۔ کسی نے بھی اپنے بُتوں کو نہ پھینکا بلکہ وہ اِن گھنونی چیزوں سے لپٹے رہے اور مصری دیوتاؤں کو ترک نہ کیا۔ یہ دیکھ کر مَیں وہیں مصر میں اپنا غضب اُن پر نازل کرنا چاہتا تھا۔ اُسی وقت مَیں اپنا غصہ اُن پر اُتارنا چاہتا تھا۔
“ ‘Ne var ki, bana karşı geldiler, beni dinlemek istemediler. Bel bağladıkları iğrenç putları hiçbiri atmadı, Mısır putlarını da bırakmadılar. Bu yüzden Mısır’da öfkemi onların üzerine yağdıracağımı, kızgınlığımı dökeceğimi söyledim.
لیکن مَیں باز رہا، کیونکہ مَیں نہیں چاہتا تھا کہ جن اقوام کے درمیان اسرائیلی رہتے تھے اُن کے سامنے میرے نام کی بےحرمتی ہو جائے۔ کیونکہ اُن قوموں کی موجودگی میں ہی مَیں نے اپنے آپ کو اسرائیلیوں پر ظاہر کر کے وعدہ کیا تھا کہ مَیں تمہیں مصر سے نکال لاؤں گا۔
Ama aralarında yaşadıkları ulusların gözünde adım lekelenmesin diye bunu yapmadım. Bu ulusların gözü önünde İsrailliler’i Mısır’dan çıkararak kendimi onlara açıklamıştım.
چنانچہ مَیں اُنہیں مصر سے نکال کر ریگستان میں لایا۔
Bu yüzden İsrailliler’i Mısır’dan çıkarıp çöle götürdüm.
وہاں مَیں نے اُنہیں اپنی ہدایات دیں، وہ احکام جن کی پیروی کرنے سے انسان جیتا رہتا ہے۔
[] Uygulayan kişiye yaşam veren kurallarımı onlara verdim, ilkelerimi tanıttım.
مَیں نے اُنہیں سبت کا دن بھی عطا کیا۔ مَیں چاہتا تھا کہ آرام کا یہ دن میرے اُن کے ساتھ عہد کا نشان ہو، کہ اِس سے لوگ جان لیں کہ مَیں رب ہی اُنہیں مُقدّس بناتا ہوں۔
[] Kendilerini kutsal kılanın ben RAB olduğumu anlasınlar diye aramızda bir belirti olarak Şabat günlerimi de onlara verdim.
لیکن ریگستان میں بھی اسرائیلی مجھ سے باغی ہوئے۔ اُنہوں نے میری ہدایات کے مطابق زندگی نہ گزاری بلکہ میرے احکام کو مسترد کر دیا، حالانکہ انسان اُن کی پیروی کرنے سے ہی جیتا رہتا ہے۔ اُنہوں نے سبت کی بھی بڑی بےحرمتی کی۔ یہ دیکھ کر مَیں اپنا غضب اُن پر نازل کر کے اُنہیں وہیں ریگستان میں ہلاک کرنا چاہتا تھا۔
“ ‘Böyleyken İsrail halkı çölde bana başkaldırdı. Uygulayan kişiye yaşam veren kurallarımı izlemediler, ilkelerimi reddettiler. Şabat günlerimi de hiçe saydılar. Bu yüzden çölde öfkemi üzerlerine yağdırıp onları yok edeceğimi söyledim.
تاہم مَیں باز رہا، کیونکہ مَیں نہیں چاہتا تھا کہ اُن اقوام کے سامنے میرے نام کی بےحرمتی ہو جائے جن کے دیکھتے دیکھتے مَیں اسرائیلیوں کو مصر سے نکال لایا تھا۔
Ama İsrailliler’i Mısır’dan çıkardığımı gören ulusların gözünde adıma leke gelmesin diye bunu yapmadım.
چنانچہ مَیں نے یہ کرنے کے بجائے اپنا ہاتھ اُٹھا کر قَسم کھائی، ”مَیں تمہیں اُس ملک میں نہیں لے جاؤں گا جو مَیں نے تمہارے لئے مقرر کیا تھا، حالانکہ اُس میں دودھ اور شہد کی کثرت ہے اور وہ دیگر تمام ممالک کی نسبت کہیں زیادہ خوب صورت ہے۔
[] Ben de kendilerine verdiğim en güzel ülkeye, süt ve bal akan ülkeye onları götürmeyeceğime çölde ant içtim.
کیونکہ تم نے میری ہدایات کو رد کر کے میرے احکام کے مطابق زندگی نہ گزاری بلکہ سبت کے دن کی بھی بےحرمتی کی۔ ابھی تک تمہارے دل بُتوں سے لپٹے رہتے ہیں۔“
Çünkü ilkelerimi reddettiler, kurallarımı izlemediler, Şabat günlerimi hiçe saydılar. Yürekleri putlarına bağlıydı.
لیکن ایک بار پھر مَیں نے اُن پر ترس کھایا۔ نہ مَیں نے اُنہیں تباہ کیا، نہ پوری قوم کو ریگستان میں مٹا دیا۔
Yine de onlara acıdım, onları yok etmedim, çölde işlerine son vermedim.
ریگستان میں ہی مَیں نے اُن کے بیٹوں کو آگاہ کیا، ”اپنے باپ دادا کے قواعد کے مطابق زندگی مت گزارنا۔ نہ اُن کے احکام پر عمل کرو، نہ اُن کے بُتوں کی پوجا سے اپنے آپ کو ناپاک کرو۔
Çölde çocuklarına atalarınızın kurallarını izlemeyin, ilkelerine göre yaşamayın, putlarıyla kendinizi kirletmeyin dedim.
مَیں رب تمہارا خدا ہوں۔ میری ہدایات کے مطابق زندگی گزارو اور احتیاط سے میرے احکام پر عمل کرو۔
Ben Tanrınız RAB’bim, benim kurallarımı izleyin, benim ilkelerim uyarınca yaşayın.
میرے سبت کے دن آرام کر کے اُنہیں مُقدّس مانو تاکہ وہ میرے ساتھ بندھے ہوئے عہد کا نشان رہیں۔ تب تم جان لو گے کہ مَیں رب تمہارا خدا ہوں۔“
Aramızda bir belirti olsun diye Şabat günlerimi kutsal sayın. O zaman benim Tanrınız RAB olduğumu anlayacaksınız dedim.
لیکن یہ بچے بھی مجھ سے باغی ہوئے۔ نہ اُنہوں نے میری ہدایات کے مطابق زندگی گزاری، نہ احتیاط سے میرے احکام پر عمل کیا، حالانکہ انسان اُن کی پیروی کرنے سے ہی جیتا رہتا ہے۔ اُنہوں نے میرے سبت کے دنوں کی بھی بےحرمتی کی۔ یہ دیکھ کر مَیں اپنا غصہ اُن پر نازل کر کے اُنہیں وہیں ریگستان میں تباہ کرنا چاہتا تھا۔
“ ‘Ne var ki, çocuklar bana karşı geldiler. Kurallarımı izlemediler. Uygulayan kişiye yaşam veren ilkelerim uyarınca dikkatle yaşamadılar. Şabat günlerimi hiçe saydılar. Bu yüzden çölde öfkemi üzerlerine yağdıracağımı, kızgınlığımı dökeceğimi söyledim.
لیکن ایک بار پھر مَیں اپنے ہاتھ کو روک کر باز رہا، کیونکہ مَیں نہیں چاہتا تھا کہ اُن اقوام کے سامنے میرے نام کی بےحرمتی ہو جائے جن کے دیکھتے دیکھتے مَیں اسرائیلیوں کو مصر سے نکال لایا تھا۔
Ama elimi geri çektim, İsrailliler’i Mısır’dan çıkardığımı gören ulusların gözünde adıma leke gelmesin diye bunu yapmadım.
چنانچہ مَیں نے یہ کرنے کے بجائے اپنا ہاتھ اُٹھا کر قَسم کھائی، ”مَیں تمہیں دیگر اقوام و ممالک میں منتشر کروں گا،
[] Onları ulusların arasına dağıtacağıma, başka ülkelere göndereceğime çölde ant içtim.
کیونکہ تم نے میرے احکام کی پیروی نہیں کی بلکہ میری ہدایات کو رد کر دیا۔ گو مَیں نے سبت کا دن ماننے کا حکم دیا تھا توبھی تم نے آرام کے اِس دن کی بےحرمتی کی۔ اور یہ بھی کافی نہیں تھا بلکہ تم اپنے باپ دادا کے بُتوں کے بھی پیچھے لگے رہے۔“
Çünkü ilkelerimi izlemediler, kurallarımı reddettiler. Şabat günlerimi hiçe saydılar, gözlerini atalarının putlarına diktiler.
تب مَیں نے اُنہیں ایسے احکام دیئے جو اچھے نہیں تھے، ایسی ہدایات جو انسان کو جینے نہیں دیتیں۔
Ben de onlara iyi olmayan kurallar, yaşam vermeyen ilkeler verdim.
نیز، مَیں نے ہونے دیا کہ وہ اپنے پہلوٹھوں کو قربان کر کے اپنے آپ کو ناپاک کریں۔ مقصد یہ تھا کہ اُن کے رونگٹے کھڑے ہو جائیں اور وہ جان لیں کہ مَیں ہی رب ہوں۔‘
Her ilk doğan çocuğu ateşte kurban ederek sundukları sunularla kendilerini kirletmelerine izin verdim. Öyle ki, onları dehşete düşüreyim de benim RAB olduğumu anlasınlar.’
چنانچہ اے آدم زاد، اسرائیلی قوم کو بتا، ’رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ تمہارے باپ دادا نے اِس میں بھی میری تکفیر کی کہ وہ مجھ سے بےوفا ہوئے۔
“Bu nedenle, ey insanoğlu, İsrail halkına de ki, ‘Egemen RAB şöyle diyor: Atalarınız yine ihanet etmekle bana küfretmiş oldular.
مَیں نے تو اُن سے ملکِ اسرائیل دینے کی قَسم کھا کر وعدہ کیا تھا۔ لیکن جوں ہی مَیں اُنہیں اُس میں لایا تو جہاں بھی کوئی اونچی جگہ یا سایہ دار درخت نظر آیا وہاں وہ اپنے جانوروں کو ذبح کرنے، طیش دلانے والی قربانیاں چڑھانے، خوشبودار بخور جلانے اور مَے کی نذریں پیش کرنے لگے۔
Kendilerine vermeye ant içtiğim ülkeye onları getirdiğimde, gördükleri her yüksek tepede, sık yapraklı her ağacın altında kurbanlarını kestiler. Beni öfkelendiren sunularını, güzel kokulu sunularıyla dökmelik sunularını orada sundular.
مَیں نے اُن کا سامنا کر کے کہا، ”یہ کس طرح کی اونچی جگہیں ہیں جہاں تم جاتے ہو؟“ آج تک یہ قربان گاہیں اونچی جگہیں کہلاتی ہیں۔‘
Onlara gittikleri bu puta tapılan yerin ne olduğunu sordum.’ ” Orası bugün de Bama adıyla anılıyor.
اے آدم زاد، اسرائیلی قوم کو بتا، ’رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ کیا تم اپنے باپ دادا کی حرکتیں اپنا کر اپنے آپ کو ناپاک کرنا چاہتے ہو؟ کیا تم بھی اُن کے گھنونے بُتوں کے پیچھے لگ کر زنا کرنا چاہتے ہو؟
“Bu nedenle İsrail halkına de ki, ‘Egemen RAB şöyle diyor: Atalarınız gibi siz de kendinizi kirletecek misiniz? Onların putlarına gönül verecek misiniz?
کیونکہ اپنے نذرانے پیش کرنے اور اپنے بچوں کو قربان کرنے سے تم اپنے آپ کو اپنے بُتوں سے آلودہ کرتے ہو۔ اے اسرائیلی قوم، آج تک یہی تمہارا رویہ ہے! تو پھر مَیں کیا کروں؟ کیا مجھے تمہیں جواب دینا چاہئے جب تم مجھ سے کچھ دریافت کرنے کے لئے آتے ہو؟ ہرگز نہیں! میری حیات کی قَسم، مَیں تمہیں جواب میں کچھ نہیں بتاؤں گا۔ یہ رب قادرِ مطلق کا فرمان ہے۔
Şimdiye dek oğullarınızı ateşte kurban edip sunularınızı sunmakla, putlarınızla kendinizi kirlettiniz. Öyleyken gelip bana danışmanıza izin verir miyim, ey İsrail halkı? Varlığım hakkı için diyor Egemen RAB, bana danışmanıza izin vermeyeceğim.
تم کہتے ہو، ”ہم دیگر قوموں کی مانند ہونا چاہتے، دنیا کے دوسرے ممالک کی طرح لکڑی اور پتھر کی چیزوں کی عبادت کرنا چاہتے ہیں۔“ گو یہ خیال تمہارے ذہنوں میں اُبھر آیا ہے، لیکن ایسا کبھی نہیں ہو گا۔
“ ‘Siz ağaca, taşa tapan öteki uluslar gibi, dünyadaki öbür halklar gibi olmak istiyoruz diyorsunuz. Ama bu düşündükleriniz hiçbir zaman gerçekleşmeyecek.
رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ میری حیات کی قَسم، مَیں بڑے غصے اور زوردار طریقے سے اپنی قدرت کا اظہار کر کے تم پر حکومت کروں گا۔
Varlığım hakkı için diyor Egemen RAB, sizi güçlü ve kudretli elle, şiddetli öfkeyle yöneteceğim.
مَیں بڑے غصے اور زوردار طریقے سے اپنی قدرت کا اظہار کر کے تمہیں اُن قوموں اور ممالک سے نکال کر جمع کروں گا جہاں تم منتشر ہو گئے ہو۔
Güçlü ve kudretli elle, şiddetli öfkeyle sizi uluslar arasından çıkaracak, dağılmış olduğunuz ülkelerden toplayacağım.
تب مَیں تمہیں اقوام کے ریگستان میں لا کر تمہارے رُوبرُو تمہاری عدالت کروں گا۔
Sizi ulusların çölüne getirecek, orada yüz yüze yargılayacağım.
جس طرح مَیں نے تمہارے باپ دادا کی عدالت مصر کے ریگستان میں کی اُسی طرح تمہاری بھی عدالت کروں گا۔ یہ رب قادرِ مطلق کا فرمان ہے۔
Atalarınızı Mısır Çölü’nde nasıl yargıladıysam, sizi de öyle yargılayacağım. Egemen RAB böyle diyor.
جس طرح گلہ بان بھیڑبکریوں کو اپنی لاٹھی کے نیچے سے گزرنے دیتا ہے تاکہ اُنہیں گن لے اُسی طرح مَیں تمہیں اپنی لاٹھی کے نیچے سے گزرنے دوں گا اور تمہیں عہد کے بندھن میں شریک کروں گا۔
Sizi yoklayıp antlaşmama bağlı kalmanızı sağlayacağım.
جو بےوفا ہو کر مجھ سے باغی ہو گئے ہیں اُنہیں مَیں تم سے دُور کر دوں گا تاکہ تم پاک ہو جاؤ۔ اگرچہ مَیں اُنہیں بھی اُن دیگر ممالک سے نکال لاؤں گا جن میں وہ رہ رہے ہیں توبھی وہ ملکِ اسرائیل میں داخل نہیں ہوں گے۔ تب تم جان لو گے کہ مَیں ہی رب ہوں۔
Aranızda bana karşı gelenlerle başkaldıranları ayıracağım. Onları yaşadıkları ülkelerden çıkaracağım. Ama İsrail ülkesine girmeyecekler. O zaman benim RAB olduğumu anlayacaksınız.
اے اسرائیلی قوم، تمہارے بارے میں رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ جاؤ، ہر ایک اپنے بُتوں کی عبادت کرتا جائے! لیکن ایک وقت آئے گا جب تم ضرور میری سنو گے، جب تم اپنی قربانیوں اور بُتوں کی پوجا سے میرے مُقدّس نام کی بےحرمتی نہیں کرو گے۔
“ ‘Ey İsrail halkı, Egemen RAB şöyle diyor: Her biriniz gidip putlarınıza tapının! Ama sonra beni dinleyeceksiniz ve armağanlarınızla, putlarınızla bir daha kutsal adımı kirletmeyeceksiniz.
کیونکہ رب فرماتا ہے کہ آئندہ پوری اسرائیلی قوم میرے مُقدّس پہاڑ یعنی اسرائیل کے بلند پہاڑ صیون پر میری خدمت کرے گی۔ وہاں مَیں خوشی سے اُنہیں قبول کروں گا، اور وہاں مَیں تمہاری قربانیاں، تمہارے پہلے پھل اور تمہارے تمام مُقدّس ہدیئے طلب کروں گا۔
Çünkü kutsal dağımda, İsrail’in yüksek dağında, diyor Egemen RAB, bütün İsrail halkı orada, ülkede bana kulluk edecek. Orada onları kabul edeceğim. Orada sunularınızı, seçme armağanlarınızı, bütün kutsal adaklarınızı isteyeceğim.
میرے تمہیں اُن اقوام اور ممالک سے نکال کر جمع کرنے کے بعد جن میں تم منتشر ہو گئے ہو تم اسرائیل میں مجھے قربانیاں پیش کرو گے، اور مَیں اُن کی خوشبو سونگھ کر خوشی سے تمہیں قبول کروں گا۔ یوں مَیں تمہارے ذریعے دیگر اقوام پر ظاہر کروں گا کہ مَیں قدوس خدا ہوں۔
Sizi ulusların arasından çıkarıp dağılmış olduğunuz ülkelerden topladığımda, beni hoşnut eden bir koku gibi kabul edeceğim. Ulusların gözü önünde aranızda kutsallığımı göstereceğim.
تب جب مَیں تمہیں ملکِ اسرائیل یعنی اُس ملک میں لاؤں گا جس کا وعدہ مَیں نے قَسم کھا کر تمہارے باپ دادا سے کیا تھا تو تم جان لو گے کہ مَیں ہی رب ہوں۔
Sizleri atalarınıza vermeye ant içtiğim ülkeye, İsrail ülkesine getirdiğimde, benim RAB olduğumu anlayacaksınız.
وہاں تمہیں اپنا وہ چال چلن اور اپنی وہ حرکتیں یاد آئیں گی جن سے تم نے اپنے آپ کو ناپاک کر دیا تھا، اور تم اپنے تمام بُرے اعمال کے باعث اپنے آپ سے گھن کھاؤ گے۔
Bütün yaptıklarınızı, kendinizi kirlettiğiniz bütün uygulamaları orada anımsayacak, yaptığınız kötülüklerden ötürü kendinizden tiksineceksiniz.
اے اسرائیلی قوم، تم جان لو گے کہ مَیں رب ہوں جب مَیں اپنے نام کی خاطر نرمی سے تم سے پیش آؤں گا، حالانکہ تم اپنے بُرے سلوک اور تباہ کن حرکتوں کی وجہ سے سخت سزا کے لائق تھے۔ یہ رب قادرِ مطلق کا فرمان ہے‘۔“
Ey İsrail halkı, kötü yollarınıza, yozlaşmış uygulamalarınıza göre değil, adım uğruna sizinle ilgilendiğimde, benim RAB olduğumu anlayacaksınız. Egemen RAB böyle diyor.’ ”
رب مجھ سے ہم کلام ہوا،
RAB bana şöyle seslendi:
”اے آدم زاد، جنوب کی طرف رُخ کر کے اُس کے خلاف نبوّت کر! دشتِ نجب کے جنگل کے خلاف نبوّت کر کے
“İnsanoğlu, yüzünü güneye çevir, güneye seslen, Negev Ormanı’na karşı peygamberlik et.
اُسے بتا، ’رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ مَیں تجھ میں ایسی آگ لگانے والا ہوں جو تیرے تمام درختوں کو بھسم کرے گی، خواہ وہ ہرے بھرے یا سوکھے ہوئے ہوں۔ اِس آگ کے بھڑکتے شعلے نہیں بجھیں گے بلکہ جنوب سے لے کر شمال تک ہر چہرے کو جُھلسا دیں گے۔
Negev Ormanı’na de ki, ‘RAB’bin sözüne kulak ver. Egemen RAB şöyle diyor: Senin içinde ateş tutuşturacağım. Ateş bütün ağaçlarını –yeşil ağacı da kuru ağacı da– yiyip bitirecek. Tutuşan alev söndürülemeyecek. Güneyden kuzeye, her yüz ateşin sıcağından kavrulacak.
ہر ایک کو نظر آئے گا کہ یہ آگ میرے، رب کے ہاتھ نے لگائی ہے۔ یہ بجھے گی نہیں‘۔“
Ateşi tutuşturanın ben RAB olduğumu herkes görecek, ateş söndürülmeyecek.’ ”
یہ سن کر مَیں بولا، ”اے قادرِ مطلق، یہ بتانے کا کیا فائدہ ہے؟ لوگ پہلے سے میرے بارے میں کہتے ہیں کہ یہ ہمیشہ ناقابلِ سمجھ تمثیلیں پیش کرتا ہے۔“
Bunun üzerine, “Ah, ey Egemen RAB!” dedim, “Onlar benim için, ‘Simgesel öyküler anlatan adam değil mi bu?’ diyorlar.”