II Samuel 5

اُس وقت اسرائیل کے تمام قبیلے حبرون میں داؤد کے پاس آئے اور کہا، ”ہم آپ ہی کی قوم اور آپ ہی کے رشتے دار ہیں۔
İsrail’in bütün oymakları Hevron’da bulunan Davut’a gelip şöyle dediler: “Biz senin etin, kemiğiniz.
ماضی میں بھی جب ساؤل بادشاہ تھا تو آپ ہی فوجی مہموں میں اسرائیل کی قیادت کرتے رہے۔ اور رب نے آپ سے وعدہ بھی کیا ہے کہ تُو میری قوم اسرائیل کا چرواہا بن کر اُس پر حکومت کرے گا۔“
Geçmişte Saul kralımızken, savaşta İsrail’e komuta eden sendin. RAB sana, ‘Halkım İsrail’i sen güdecek, onlara sen önder olacaksın’ diye söz verdi.”
جب اسرائیل کے تمام بزرگ حبرون پہنچے تو داؤد بادشاہ نے رب کے حضور اُن کے ساتھ عہد باندھا، اور اُنہوں نے اُسے مسح کر کے اسرائیل کا بادشاہ بنا دیا۔
İsrail’in bütün ileri gelenleri Hevron’a, Kral Davut’un yanına gelince, kral RAB’bin önünde orada onlarla bir antlaşma yaptı. Onlar da Davut’u İsrail Kralı olarak meshettiler.
داؤد 30 سال کی عمر میں بادشاہ بن گیا۔ اُس کی حکومت 40 سال تک جاری رہی۔
[] Davut otuz yaşında kral oldu ve kırk yıl krallık yaptı.
پہلے ساڑھے سات سال وہ صرف یہوداہ کا بادشاہ تھا اور اُس کا دار الحکومت حبرون رہا۔ باقی 33 سال وہ یروشلم میں رہ کر یہوداہ اور اسرائیل دونوں پر حکومت کرتا رہا۔
Hevron’da yedi yıl altı ay Yahuda’ya, Yeruşalim’de otuz üç yıl bütün İsrail’e ve Yahuda’ya krallık yaptı.
بادشاہ بننے کے بعد داؤد اپنے فوجیوں کے ساتھ یروشلم گیا تاکہ اُس پر حملہ کرے۔ وہاں اب تک یبوسی آباد تھے۔ داؤد کو دیکھ کر یبوسیوں نے اُس کا مذاق اُڑایا، ”آپ ہمارے شہر میں کبھی داخل نہیں ہو پائیں گے! آپ کو روکنے کے لئے ہمارے لنگڑے اور اندھے کافی ہیں۔“ اُنہیں پورا یقین تھا کہ داؤد شہر میں کسی بھی طریقے سے نہیں آ سکے گا۔
[] Kral Davut’la adamları Yeruşalim’de yaşayan Yevuslular’a saldırmak için yola çıktılar. Yevuslular Davut’a, “Sen buraya giremezsin, körlerle topallar bile seni geri püskürtebilir” dediler. “Davut buraya giremez” diye düşünüyorlardı.
توبھی داؤد نے صیون کے قلعے پر قبضہ کر لیا جو آج کل ’داؤد کا شہر‘ کہلاتا ہے۔
Ne var ki, Davut Siyon Kalesi’ni ele geçirdi. Daha sonra bu kaleye “Davut Kenti” adı verildi.
جس دن اُنہوں نے شہر پر حملہ کیا اُس نے اعلان کیا، ”جو بھی یبوسیوں پر فتح پانا چاہے اُسے پانی کی سرنگ میں سے گزر کر شہر میں گھسنا پڑے گا تاکہ اُن لنگڑوں اور اندھوں کو مارے جن سے میری جان نفرت کرتی ہے۔“ اِس لئے آج تک کہا جاتا ہے، ”لنگڑوں اور اندھوں کو گھر میں جانے کی اجازت نہیں۔“
Davut o gün adamlarına şöyle demişti: “Yevuslular’ı kim yenilgiye uğratırsa Davut’un nefret ettiği şu ‘Topallarla körlere’ su kanalından ulaşmalı!” “Körlerle topallar saraya giremeyecek” denmesinin nedeni işte budur.
یروشلم پر فتح پانے کے بعد داؤد قلعے میں رہنے لگا۔ اُس نے اُسے ’داؤد کا شہر‘ قرار دیا اور اُس کے ارد گرد شہر کو بڑھانے لگا۔ یہ تعمیری کام ارد گرد کے چبوتروں سے شروع ہوا اور ہوتے ہوتے قلعے تک پہنچ گیا۔
Bundan sonra Davut “Davut Kenti” adını verdiği kalede oturmaya başladı. Çevredeki bölgeyi, Millo’dan içeriye doğru uzanan bölümü inşa etti.
یوں داؤد زور پکڑتا گیا، کیونکہ رب الافواج اُس کے ساتھ تھا۔
Davut giderek güçleniyordu. Çünkü Her Şeye Egemen Tanrı RAB onunlaydı.
ایک دن صور کے بادشاہ حیرام نے داؤد کے پاس وفد بھیجا۔ بڑھئی اور راج بھی ساتھ تھے۔ اُن کے پاس دیودار کی لکڑی تھی، اور اُنہوں نے داؤد کے لئے محل بنا دیا۔
Sur Kralı Hiram Davut’a ulaklar, sedir kütükleri, marangozlar ve taşçılar gönderdi. Bu adamlar Davut için bir saray yaptılar.
یوں داؤد نے جان لیا کہ رب نے مجھے اسرائیل کا بادشاہ بنا کر میری بادشاہی اپنی قوم اسرائیل کی خاطر سرفراز کر دی ہے۔
Böylece Davut RAB’bin kendisini İsrail Kralı atadığını ve halkı İsrail’in hatırı için krallığını yücelttiğini anladı.
حبرون سے یروشلم میں منتقل ہونے کے بعد داؤد نے مزید بیویوں اور داشتاؤں سے شادی کی۔ نتیجے میں یروشلم میں اُس کے کئی بیٹے بیٹیاں پیدا ہوئے۔
Davut Hevron’dan ayrıldıktan sonra Yeruşalim’de kendine daha birçok cariye ve karı aldı. Davut’un erkek ve kız çocukları oldu.
جو بیٹے وہاں پیدا ہوئے وہ یہ تھے: سموع، سوباب، ناتن، سلیمان،
Davut’un Yeruşalim’de doğan çocuklarının adları şunlardı: Şammua, Şovav, Natan, Süleyman,
اِبحار، اِلی سوع، نفج، یفیع،
Yivhar, Elişua, Nefek, Yafia,
اِلی سمع، اِلیَدع اور اِلی فلط۔
Elişama, Elyada ve Elifelet.
جب فلستیوں کو اطلاع ملی کہ داؤد کو مسح کر کے اسرائیل کا بادشاہ بنایا گیا ہے تو اُنہوں نے اپنے فوجیوں کو اسرائیل میں بھیج دیا تاکہ اُسے پکڑ لیں۔ لیکن داؤد کو پتا چل گیا، اور اُس نے ایک پہاڑی قلعے میں پناہ لے لی۔
Filistliler Davut’un İsrail Kralı olarak meshedildiğini duyunca, bütün Filist ordusu onu aramak için yola çıktı. Bunu duyan Davut kaleye sığındı.
جب فلستی اسرائیل میں پہنچ کر وادیِ رفائیم میں پھیل گئے
Filistliler gelip Refaim Vadisi’ne yayılmışlardı.
تو داؤد نے رب سے دریافت کیا، ”کیا مَیں فلستیوں پر حملہ کروں؟ کیا تُو مجھے اُن پر فتح بخشے گا؟“ رب نے جواب دیا، ”ہاں، اُن پر حملہ کر! مَیں اُنہیں ضرور تیرے قبضے میں کر دوں گا۔“
Davut RAB’be danıştı: “Filistliler’e saldırayım mı? Onları elime teslim edecek misin?” RAB Davut’a, “Saldır” dedi, “Onları kesinlikle eline teslim edeceğim.”
چنانچہ داؤد اپنے فوجیوں کو لے کر بعل پراضیم گیا۔ وہاں اُس نے فلستیوں کو شکست دی۔ بعد میں اُس نے گواہی دی، ”جتنے زور سے بند کے ٹوٹ جانے پر پانی اُس سے پھوٹ نکلتا ہے اُتنے زور سے آج رب میرے دیکھتے دیکھتے دشمن کی صفوں میں سے پھوٹ نکلا ہے۔“ چنانچہ اُس جگہ کا نام بعل پراضیم یعنی ’پھوٹ نکلنے کا مالک‘ پڑ گیا۔
Bunun üzerine Davut Baal-Perasim’e gidip orada Filistliler’i bozguna uğrattı. Sonra, “Her şeyi yarıp geçen sular gibi, RAB düşmanlarımı önümden yarıp geçti” dedi. Bundan ötürü oraya Baal-Perasim adı verildi.
فلستی اپنے بُت چھوڑ کر بھاگ گئے، اور وہ داؤد اور اُس کے آدمیوں کے قبضے میں آ گئے۔
Davut’la adamları, Filistliler’in orada bıraktığı putları alıp götürdüler.
ایک بار پھر فلستی آ کر وادیِ رفائیم میں پھیل گئے۔
Filistliler bir kez daha gelip Refaim Vadisi’ne yayıldılar.
جب داؤد نے رب سے دریافت کیا تو اُس نے جواب دیا، ”اِس مرتبہ اُن کا سامنا مت کرنا بلکہ اُن کے پیچھے جا کر بکا کے درختوں کے سامنے اُن پر حملہ کر۔
Davut RAB’be danıştı. RAB şöyle karşılık verdi: “Buradan saldırma! Onları arkadan çevirip pelesenk ağaçlarının önünden saldır.
جب اُن درختوں کی چوٹیوں سے قدموں کی چاپ سنائی دے تو خبردار! یہ اِس کا اشارہ ہو گا کہ رب خود تیرے آگے آگے چل کر فلستیوں کو مارنے کے لئے نکل آیا ہے۔“
Pelesenk ağaçlarının tepesinden yürüyüş sesi duyar duymaz, acele et. Çünkü ben Filist ordusunu bozguna uğratmak için önünsıra gitmişim demektir.”
داؤد نے ایسا ہی کیا اور نتیجے میں فلستیوں کو شکست دے کر جِبعون سے لے کر جزر تک اُن کا تعاقب کیا۔
Davut RAB’bin kendisine buyurduğu gibi yaptı ve Filistliler’i Geva’dan Gezer’e kadar bozguna uğrattı.