John 21

اِس کے بعد عیسیٰ ایک بار پھر اپنے شاگردوں پر ظاہر ہوا جب وہ تبریاس یعنی گلیل کی جھیل پر تھے۔ یہ یوں ہوا۔
چندی بعد عیسی در كنار دریای طبریه بار دیگر خود را به شاگردان ظاهر ساخت. ظاهر شدن او این‌طور بود:
کچھ شاگرد شمعون پطرس کے ساتھ جمع تھے، توما جو جُڑواں کہلاتا تھا، نتن ایل جو گلیل کے قانا سے تھا، زبدی کے دو بیٹے اور مزید دو شاگرد۔
شمعون پطرس و تومای ملقّب به دوقلو و نتنائیل كه اهل قانای جلیل بود و دو پسر زِبدی و دو شاگرد دیگر در آنجا بودند.
شمعون پطرس نے کہا، ”مَیں مچھلی پکڑنے جا رہا ہوں۔“ دوسروں نے کہا، ”ہم بھی ساتھ جائیں گے۔“ چنانچہ وہ نکل کر کشتی پر سوار ہوئے۔ لیکن اُس پوری رات ایک بھی مچھلی ہاتھ نہ آئی۔
شمعون پطرس به آنها گفت: «من می‌خواهم به ماهیگیری بروم.» آنها گفتند: «ما هم با تو می‌آییم.» پس آنها به راه افتاده سوار قایقی شدند. امّا در آن شب چیزی صید نكردند.
صبح سویرے عیسیٰ جھیل کے کنارے پر آ کھڑا ہوا۔ لیکن شاگردوں کو معلوم نہیں تھا کہ وہ عیسیٰ ہی ہے۔
وقتی صبح شد، عیسی در ساحل ایستاده بود ولی شاگردان او را نشناختند.
اُس نے اُن سے پوچھا، ”بچو، کیا تمہیں کھانے کے لئے کچھ مل گیا؟“ اُنہوں نے جواب دیا، ”نہیں۔“
او به آنها گفت: «دوستان، چیزی گرفته‌اید؟» آنها جواب دادند: «خیر.»
اُس نے کہا، ”اپنا جال کشتی کے دائیں ہاتھ ڈالو، پھر تم کو کچھ ملے گا۔“ اُنہوں نے ایسا کیا تو مچھلیوں کی اِتنی بڑی تعداد تھی کہ وہ جال کشتی تک نہ لا سکے۔
عیسی به آنها گفت: «تور را به طرف راست قایق بیندازید، در آنجا ماهی خواهید یافت.» آنها همین كار را كردند و آن‌قدر ماهی گرفتند كه نتوانستند تور را به داخل قایق بكشند.
اِس پر خداوند کے پیارے شاگرد نے پطرس سے کہا، ”یہ تو خداوند ہے۔“ یہ سنتے ہی کہ خداوند ہے شمعون پطرس اپنی چادر اوڑھ کر پانی میں کود پڑا (اُس نے چادر کو کام کرنے کے لئے اُتار لیا تھا۔)
پس آن شاگردی كه عیسی او را دوست می‌داشت به پطرس گفت: «این خداوند است!» وقتی شمعون پطرس كه برهنه بود این را شنید لباسش را به خود پیچید و به داخل آب پرید.
دوسرے شاگرد کشتی پر سوار اُس کے پیچھے آئے۔ وہ کنارے سے زیادہ دُور نہیں تھے، تقریباً سَو میٹر کے فاصلے پر تھے۔ اِس لئے وہ مچھلیوں سے بھرے جال کو پانی میں کھینچ کھینچ کر خشکی تک لائے۔
بقیّهٔ شاگردان با قایق به طرف خشكی آمدند و تور پر از ماهی را به دنبال خود می‌کشیدند زیرا از خشكی فقط یكصد متر دور بودند.
جب وہ کشتی سے اُترے تو دیکھا کہ لکڑی کے کوئلوں کی آگ پر مچھلیاں بُھنی جا رہی ہیں اور ساتھ روٹی بھی ہے۔
وقتی به خشكی رسیدند، در آنجا آتشی دیدند كه ماهی روی آن قرار داشت و با مقداری نان آماده بود.
عیسیٰ نے اُن سے کہا، ”اُن مچھلیوں میں سے کچھ لے آؤ جو تم نے ابھی پکڑی ہیں۔“
عیسی به آنها گفت: «مقداری از ماهیانی را كه الآن گرفتید بیاورید.»
شمعون پطرس کشتی پر گیا اور جال کو خشکی پر گھسیٹ لایا۔ یہ جال 153 بڑی مچھلیوں سے بھرا ہوا تھا، توبھی وہ نہ پھٹا۔
شمعون پطرس به طرف قایق رفت و توری را كه از یكصد و پنجاه و سه ماهی بزرگ پر بود به خشكی كشید و با وجود آن‌همه ماهی، تور پاره نشد.
عیسیٰ نے اُن سے کہا، ”آؤ، ناشتہ کر لو۔“ کسی بھی شاگرد نے سوال کرنے کی جرٲت نہ کی کہ ”آپ کون ہیں؟“ کیونکہ وہ تو جانتے تھے کہ یہ خداوند ہی ہے۔
عیسی به آنها گفت: «بیایید صبحانه بخورید.» هیچ‌یک از شاگردان جرأت نكرد از او بپرسد: «تو كیستی؟» آنها می‌دانستند كه او خداوند است.
پھر عیسیٰ آیا اور روٹی لے کر اُنہیں دی اور اِسی طرح مچھلی بھی اُنہیں کھلائی۔
پس عیسی پیش آمده نان را برداشت و به آنان داد و ماهی را نیز همین‌طور.
عیسیٰ کے جی اُٹھنے کے بعد یہ تیسری بار تھی کہ وہ اپنے شاگردوں پر ظاہر ہوا۔
این سومین باری بود كه عیسی پس از رستاخیز از مردگان به شاگردانش ظاهر شد.
ناشتے کے بعد عیسیٰ شمعون پطرس سے مخاطب ہوا، ”یوحنا کے بیٹے شمعون، کیا تُو اِن کی نسبت مجھ سے زیادہ محبت کرتا ہے؟“ اُس نے جواب دیا، ”جی خداوند، آپ تو جانتے ہیں کہ مَیں آپ کو پیار کرتا ہوں۔“ عیسیٰ بولا، ”پھر میرے لیلوں کو چَرا۔“
بعد از صبحانه، عیسی به شمعون پطرس گفت: «ای شمعون پسر یونا، آیا مرا بیش از اینها محبّت می‌نمایی؟» پطرس جواب داد: «آری، ای خداوند، تو می‌دانی كه تو را دوست دارم.» عیسی گفت: «پس به برّه‌های من خوراک بده.»
تب عیسیٰ نے ایک اَور مرتبہ پوچھا، ”شمعون یوحنا کے بیٹے، کیا تُو مجھ سے محبت کرتا ہے؟“ اُس نے جواب دیا، ”جی خداوند، آپ تو جانتے ہیں کہ مَیں آپ کو پیار کرتا ہوں۔“ عیسیٰ بولا، ”پھر میری بھیڑوں کی گلہ بانی کر۔“
بار دوم پرسید: «ای شمعون پسر یونا، آیا مرا محبّت می‌نمایی؟» پطرس پاسخ داد: «ای خداوند، تو می‌دانی كه تو را دوست دارم.» عیسی به او گفت: «پس از گوسفندان من پاسداری كن.»
تیسری بار عیسیٰ نے اُس سے پوچھا، ”شمعون یوحنا کے بیٹے، کیا تُو مجھے پیار کرتا ہے؟“ تیسری دفعہ یہ سوال سننے سے پطرس کو بڑا دُکھ ہوا۔ اُس نے کہا، ”خداوند، آپ کو سب کچھ معلوم ہے۔ آپ تو جانتے ہیں کہ مَیں آپ کو پیار کرتا ہوں۔“ عیسیٰ نے اُس سے کہا، ”میری بھیڑوں کو چَرا۔
سومین بار عیسی از او پرسید: «ای شمعون پسر یونا، آیا مرا دوست داری؟» پطرس از اینكه بار سوم از او پرسید آیا مرا دوست داری، آزرده‌ خاطر شده گفت: «خداوندا تو از همه‌چیز اطّلاع داری، تو می‌دانی كه تو را دوست دارم.» عیسی گفت: «گوسفندان مرا خوراک بده.
مَیں تجھے سچ بتاتا ہوں کہ جب تُو جوان تھا تو تُو خود اپنی کمر باندھ کر جہاں جی چاہتا گھومتا پھرتا تھا۔ لیکن جب تُو بوڑھا ہو گا تو تُو اپنے ہاتھوں کو آگے بڑھائے گا اور کوئی اَور تیری کمر باندھ کر تجھے لے جائے گا جہاں تیرا دل نہیں کرے گا۔“
در حقیقت به تو می‌گویم در وقتی‌که جوان بودی كمر خود را می‌بستی و به هرجا كه می‌خواستی می‌رفتی، ولی وقتی پیر بشوی، دستهایت را دراز خواهی كرد و دیگران تو را خواهند بست و به جایی‌که نمی‌خواهی خواهند برد.»
(عیسیٰ کی یہ بات اِس طرف اشارہ تھا کہ پطرس کس قسم کی موت سے اللہ کو جلال دے گا۔) پھر اُس نے اُسے بتایا، ”میرے پیچھے چل۔“
به این وسیله عیسی اشاره به نوع مرگی نمود كه پطرس می‌بایست برای جلال خدا متحمّل شود و بعد به او گفت: «به دنبال من بیا.»
پطرس نے مُڑ کر دیکھا کہ جو شاگرد عیسیٰ کو پیارا تھا وہ اُن کے پیچھے چل رہا ہے۔ یہ وہی شاگرد تھا جس نے شام کے کھانے کے دوران عیسیٰ کی طرف سر جھکا کر پوچھا تھا، ”خداوند، کون آپ کو دشمن کے حوالے کرے گا؟“
پطرس به اطراف نگاه كرد و دید آن شاگردی كه عیسی او را دوست می‌داشت، از عقب می‌آید یعنی همان شاگردی كه در وقت شام پهلوی عیسی نشسته و از او پرسیده بود: «خداوندا، كیست آن‌کس كه تو را تسلیم خواهد كرد؟»
اب اُسے دیکھ کر پطرس نے سوال کیا، ”خداوند، اِس کے ساتھ کیا ہو گا؟“
وقتی پطرس چشمش به آن شاگرد افتاد از عیسی پرسید: «خداوندا، عاقبت او چه خواهد بود؟»
عیسیٰ نے جواب دیا، ”اگر مَیں چاہوں کہ یہ میرے واپس آنے تک زندہ رہے تو تجھے کیا؟ بس تُو میرے پیچھے چلتا رہ۔“
عیسی به او گفت: «اگر میل من این باشد كه تا وقت آمدن من او بماند، به تو چه ربطی دارد؟ تو به دنبال من بیا.»
نتیجے میں بھائیوں میں یہ خیال پھیل گیا کہ یہ شاگرد نہیں مرے گا۔ لیکن عیسیٰ نے یہ بات نہیں کی تھی۔ اُس نے صرف یہ کہا تھا، ”اگر مَیں چاہوں کہ یہ میرے واپس آنے تک زندہ رہے تو تجھے کیا؟“
این گفتهٔ عیسی در میان شاگردان پیچید و همه تصوّر كردند كه آن شاگرد نخواهد مرد، ولی در واقع عیسی نگفت كه او نخواهد مرد. او فقط گفته بود: «اگر میل من این باشد كه تا وقت آمدن من او بماند به تو چه ربطی دارد؟»
یہ وہ شاگرد ہے جس نے اِن باتوں کی گواہی دے کر اِنہیں قلم بند کر دیا ہے۔ اور ہم جانتے ہیں کہ اُس کی گواہی سچی ہے۔
و این همان شاگردی است كه این چیزها را نوشته و به درستی آنها شهادت می‌دهد و ما می‌دانیم كه شهادت او راست است.
عیسیٰ نے اِس کے علاوہ بھی بہت کچھ کیا۔ اگر اُس کا ہر کام قلم بند کیا جاتا تو میرے خیال میں پوری دنیا میں یہ کتابیں رکھنے کی گنجائش نہ ہوتی۔
البتّه عیسی كارهای بسیار دیگری هم انجام داد كه اگر جزئیات آنها به تفصیل نوشته شود، تصوّر می‌کنم تمام دنیا هم گنجایش كتابهایی را كه نوشته می‌شد، نمی‌داشت.