Daniel 5

EL rey Belsasar hizo un gran banquete á mil de sus príncipes, y en presencia de los mil bebía vino.
ایک دن بیل شَضَر بادشاہ اپنے بڑوں کے ہزار افراد کے لئے زبردست ضیافت کر کے اُن کے ساتھ مَے پینے لگا۔
Belsasar, con el gusto del vino, mandó que trajesen los vasos de oro y de plata que Nabucodonosor su padre había traído del templo de Jerusalem; para que bebiesen con ellos el rey y sus príncipes, sus mujeres y sus concubinas.
نشے میں اُس نے حکم دیا، ”سونے چاندی کے جو پیالے میرے باپ نبوکدنضر نے یروشلم میں واقع اللہ کے گھر سے چھین لئے تھے وہ میرے پاس لے آؤ تاکہ مَیں اپنے بڑوں، بیویوں اور داشتاؤں کے ساتھ اُن سے مَے پی لوں۔“
Entonces fueron traídos los vasos de oro que habían traído del templo de la casa de Dios que estaba en Jerusalem, y bebieron con ellos el rey y sus príncipes, sus mujeres y sus concubinas.
چنانچہ یروشلم میں واقع اللہ کے گھر سے لُوٹے ہوئے پیالے اُس کے پاس لائے گئے، اور سب اُن سے مَے پی کر
Bebieron vino, y alabaron á los dioses de oro y de plata, de metal, de hierro, de madera, y de piedra.
سونے، چاندی، پیتل، لوہے، لکڑی اور پتھر کے اپنے بُتوں کی تمجید کرنے لگے۔
En aquella misma hora salieron unos dedos de mano de hombre, y escribían delante del candelero sobre lo encalado de la pared del palacio real, y el rey veía la palma de la mano que escribía.
اُسی لمحے شاہی محل کے ہال میں انسانی ہاتھ کی اُنگلیاں نظر آئیں جو شمع دان کے مقابل دیوار کے پلستر پر کچھ لکھنے لگیں۔ جب بادشاہ نے ہاتھ کو لکھتے ہوئے دیکھا
Entonces el rey se demudó de su color, y sus pensamientos lo turbaron, y desatáronse las ceñiduras de sus lomos, y sus rodillas se batían la una con la otra.
تو اُس کا چہرہ ڈر کے مارے فق ہو گیا۔ اُس کی کمر کے جوڑ ڈھیلے پڑ گئے، اور اُس کے گھٹنے ایک دوسرے سے ٹکرانے لگے۔
El rey clamó en alta voz que hiciesen venir magos, Caldeos, y adivinos. Habló el rey, y dijo á los sabios de Babilonia: Cualquiera que leyere ésta escritura, y me mostrare su declaración, será vestido de púrpura, y tendrá collar de oro á su cuello; y en el reino se enseñoreará el tercero.
وہ زور سے چیخا، ”جادوگروں، نجومیوں اور غیب دانوں کو بُلاؤ!“ بابل کے دانش مند پہنچے تو وہ بولا، ”جو بھی لکھے ہوئے الفاظ پڑھ کر مجھے اُن کا مطلب بتا سکے اُسے ارغوانی رنگ کا لباس پہنایا جائے گا۔ اُس کے گلے میں سونے کی زنجیر پہنائی جائے گی، اور حکومت میں صرف دو لوگ اُس سے بڑے ہوں گے۔“
Entonces fueron introducidos todos los sabios del rey, y no pudieron leer la escritura, ni mostrar al rey su declaración.
بادشاہ کے دانش مند قریب آئے، لیکن نہ وہ لکھے ہوئے الفاظ پڑھ سکے، نہ اُن کا مطلب بادشاہ کو بتا سکے۔
Entonces el rey Belsasar fué muy turbado, y se le mudaron sus colores y alteráronse sus príncipes.
تب بیل شَضَر بادشاہ نہایت پریشان ہوا، اور اُس کا چہرہ مزید ماند پڑ گیا۔ اُس کے شرفا بھی سخت پریشان ہو گئے۔
La reina, por las palabras del rey y de sus príncipes, entró á la sala del banquete. Y habló la reina, y dijo: Rey, para siempre vive, no te asombren tus pensamientos, ni tus colores se demuden:
بادشاہ اور شرفا کی باتیں ملکہ تک پہنچ گئیں تو وہ ضیافت کے ہال میں داخل ہوئی۔ کہنے لگی، ”بادشاہ ابد تک جیتے رہیں! گھبرانے یا ماند پڑنے کی کیا ضرورت ہے؟
En tu reino hay un varón, en el cual mora el espíritu de los dioses santos; y en los días de tu padre se halló en él luz é inteligencia y sabiduría, como ciencia de los dioses: al cual el rey Nabucodonosor, tu padre, el rey tu padre constituyó príncipe sobre todos los magos, astrólogos, Caldeos, y adivinos:
آپ کی بادشاہی میں ایک آدمی ہے جس میں مُقدّس دیوتاؤں کی روح ہے۔ آپ کے باپ کے دورِ حکومت میں ثابت ہوا کہ وہ دیوتاؤں کی سی بصیرت، فہم اور حکمت کا مالک ہے۔ آپ کے باپ نبوکدنضر بادشاہ نے اُسے قسمت کا حال بتانے والوں، جادوگروں، نجومیوں اور غیب دانوں پر مقرر کیا تھا،
Por cuanto fué hallado en él mayor espíritu, y ciencia, y entendimiento, interpretando sueños, y declarando preguntas, y deshaciendo dudas, es á saber, en Daniel; al cual el rey puso por nombre Beltsasar. Llámese pues ahora á Daniel, y él mostrará la declaración.
کیونکہ اُس میں غیرمعمولی ذہانت، علم اور سمجھ پائی جاتی ہے۔ وہ خوابوں کی تعبیر کرنے اور پہیلیاں اور پیچیدہ مسئلے حل کرنے میں ماہر ثابت ہوا ہے۔ آدمی کا نام دانیال ہے، گو بادشاہ نے اُس کا نام بیل طَشَضَر رکھا تھا۔ میرا مشورہ ہے کہ آپ اُسے بُلائیں، کیونکہ وہ آپ کو ضرور لکھے ہوئے الفاظ کا مطلب بتائے گا۔“
Entonces Daniel fué traído delante del rey. Y habló el rey, y dijo á Daniel: ¿Eres tú aquel Daniel de los hijos de la cautividad de Judá, que mi padre trajo de Judea?
یہ سن کر بادشاہ نے دانیال کو فوراً بُلا لیا۔ جب پہنچا تو بادشاہ اُس سے مخاطب ہوا، ”کیا تم وہ دانیال ہو جسے میرے باپ نبوکدنضر بادشاہ یہوداہ کے جلاوطنوں کے ساتھ یہوداہ سے یہاں لائے تھے؟
Yo he oído de ti que el espíritu de los dioses santos está en ti, y que en ti se halló luz, y entendimiento y mayor sabiduría.
سنا ہے کہ دیوتاؤں کی روح تم میں ہے، کہ تم بصیرت، فہم اور غیرمعمولی حکمت کے مالک ہو۔
Y ahora fueron traídos delante de mí, sabios, astrólogos, que leyesen ésta escritura, y me mostrasen su interpretación: pero no han podido mostrar la declaración del negocio.
دانش مندوں اور نجومیوں کو میرے سامنے لایا گیا ہے تاکہ دیوار پر لکھے ہوئے الفاظ پڑھ کر مجھے اُن کا مطلب بتائیں، لیکن وہ ناکام رہے ہیں۔
Yo pues he oído de ti que puedes declarar las dudas, y desatar dificultades. Si ahora pudieres leer ésta escritura, y mostrarme su interpretación, serás vestido de púrpura, y collar de oro tendrás en tu cuello, y en el reino serás el tercer señor.
اب مجھے بتایا گیا کہ تم خوابوں کی تعبیر اور پیچیدہ مسئلوں کو حل کرنے میں ماہر ہو۔ اگر تم یہ الفاظ پڑھ کر مجھے اِن کا مطلب بتا سکو تو تمہیں ارغوانی رنگ کا لباس پہنایا جائے گا۔ تمہارے گلے میں سونے کی زنجیر پہنائی جائے گی، اور حکومت میں صرف دو لوگ تم سے بڑے ہوں گے۔“
Entonces Daniel respondió, y dijo delante del rey: Tus dones sean para ti, y tus presentes dalos á otro. La escritura yo la leeré al rey, y le mostraré la declaración.
دانیال نے جواب دیا، ”مجھے اجر نہ دیں، اپنے تحفے کسی اَور کو دیجئے۔ مَیں بادشاہ کو یہ الفاظ اور اِن کا مطلب ویسے ہی بتا دوں گا۔
El altísimo Dios, oh rey, dió á Nabucodonosor tu padre el reino, y la grandeza, y la gloria, y la honra:
اے بادشاہ، جو سلطنت، عظمت اور شان و شوکت آپ کے باپ نبوکدنضر کو حاصل تھی وہ اللہ تعالیٰ سے ملی تھی۔
Y por la grandeza que le dió, todos los pueblos, naciones, y lenguas, temblaban y temían delante de él. Los que él quería mataba, y daba vida á los que quería: engrandecía á los que quería, y á los que quería humillaba.
اُسی نے اُنہیں وہ عظمت عطا کی تھی جس کے باعث تمام قوموں، اُمّتوں اور زبانوں کے افراد اُن سے ڈرتے اور اُن کے سامنے کانپتے تھے۔ جسے وہ مار ڈالنا چاہتے تھے اُسے مارا گیا، جسے وہ زندہ چھوڑنا چاہتے تھے وہ زندہ رہا۔ جسے وہ سرفراز کرنا چاہتے تھے وہ سرفراز ہوا اور جسے پست کرنا چاہتے تھے وہ پست ہوا۔
Mas cuando su corazón se ensoberbeció, y su espíritu se endureció en altivez, fué depuesto del trono de su reino, y traspasaron de él la gloria:
لیکن وہ پھول کر حد سے زیادہ مغرور ہو گئے، اِس لئے اُنہیں تخت سے اُتارا گیا، اور وہ اپنی قدر و منزلت کھو بیٹھے۔
Y fué echado de entre los hijos de los hombres; y su corazón fué puesto con las bestias, y con los asnos monteses fué su morada. Hierba le hicieron comer, como á buey, y su cuerpo fué bañado con el rocío del cielo, hasta que conoció que el altísimo Dios se enseñorea del reino de los hombres, y que pondrá sobre él al que quisiere.
اُنہیں انسانی سنگت سے نکال کر بھگایا گیا، اور اُن کا دل جانور کے دل کی مانند بن گیا۔ اُن کا رہن سہن جنگلی گدھوں کے ساتھ تھا، اور وہ بَیلوں کی طرح گھاس چرنے لگے۔ اُن کا جسم آسمان کی اوس سے تر رہتا تھا۔ یہ حالت اُس وقت تک رہی جب تک کہ اُنہوں نے اقرار نہ کیا کہ اللہ تعالیٰ کا انسانی سلطنتوں پر اختیار ہے، وہ اپنی ہی مرضی سے لوگوں کو اُن پر مقرر کرتا ہے۔
Y tú, su hijo Belsasar, no has humillado tu corazón, sabiendo todo esto:
اے بیل شَضَر بادشاہ، گو آپ اُن کے بیٹے ہیں اور اِس بات کا علم رکھتے ہیں توبھی آپ فروتن نہ رہے
Antes contra el Señor del cielo te has ensoberbecido, é hiciste traer delante de ti los vasos de su casa, y tú y tus príncipes, tus mujeres y tus concubinas, bebisteis vino en ellos: demás de esto, á dioses de plata y de oro, de metal, de hierro, de madera, y de piedra, que ni ven, ni oyen, ni saben, diste alabanza: y al Dios en cuya mano está tu vida, y cuyos son todos tus caminos, nunca honraste.
بلکہ آسمان کے مالک کے خلاف اُٹھ کھڑے ہو گئے ہیں۔ آپ نے حکم دیا کہ اُس کے گھر کے پیالے آپ کے حضور لائے جائیں، اور آپ نے اپنے بڑوں، بیویوں اور داشتاؤں کے ساتھ اُنہیں مَے پینے کے لئے استعمال کیا۔ ساتھ ساتھ آپ نے اپنے دیوتاؤں کی تمجید کی گو وہ چاندی، سونے، پیتل، لوہے، لکڑی اور پتھر کے بُت ہی ہیں۔ نہ وہ دیکھ سکتے، نہ سن یا سمجھ سکتے ہیں۔ لیکن جس خدا کے ہاتھ میں آپ کی جان اور آپ کی تمام راہیں ہیں اُس کا احترام آپ نے نہیں کیا۔
Entonces de su presencia fué enviada la palma de la mano que esculpió ésta escritura.
اِسی لئے اُس نے ہاتھ بھیج کر دیوار پر یہ الفاظ لکھوا دیئے۔
Y la escritura que esculpió es: MENE, MENE, TEKEL, UPHARSIN.
اور لکھا یہ ہے، ’منے منے تقیل و فرسین۔‘
La declaración del negocio es: MENE: Contó Dios tu reino, y halo rematado.
’منے‘ کا مطلب ’گنا ہوا‘ ہے۔ یعنی آپ کی سلطنت کے دن گنے ہوئے ہیں، اللہ نے اُنہیں اختتام تک پہنچایا ہے۔
TEKEL: Pesado has sido en balanza, y fuiste hallado falto.
’تقیل‘ کا مطلب ’تولا ہوا‘ ہے۔ یعنی اللہ نے آپ کو تول کر معلوم کیا ہے کہ آپ کا وزن کم ہے۔
PERES: Tu reino fué rompido, y es dado á Medos y Persas.
’فرسین‘ کا مطلب ’تقسیم ہوا‘ ہے۔ یعنی آپ کی بادشاہی کو مادیوں اور فارسیوں میں تقسیم کیا جائے گا۔“
Entonces, mandándolo Belsasar, vistieron á Daniel de púrpura, y en su cuello fué puesto un collar de oro, y pregonaron de él que fuese el tercer señor en el reino.
دانیال خاموش ہوا تو بیل شَضَر نے حکم دیا کہ اُسے ارغوانی رنگ کا لباس پہنایا جائے اور اُس کے گلے میں سونے کی زنجیر پہنائی جائے۔ ساتھ ساتھ اعلان کیا گیا کہ اب سے حکومت میں صرف دو آدمی دانیال سے بڑے ہیں۔
La misma noche fué muerto Belsasar, rey de los Caldeos.
اُسی رات شاہِ بابل بیل شَضَر کو قتل کیا گیا،
Y Darío de Media tomó el reino, siendo de sesenta y dos años.
اور دارا مادی تخت پر بیٹھ گیا۔ اُس کی عمر 62 سال تھی۔