I Samuel 15

Y SAMUEL dijo á Saúl: JEHOVÁ me envió á que te ungiese por rey sobre su pueblo Israel: oye pues la voz de las palabras de JEHOVÁ.
ایک دن سموایل نے ساؤل کے پاس آ کر اُس سے بات کی، ”رب ہی نے مجھے آپ کو مسح کر کے اسرائیل پر مقرر کرنے کا حکم دیا تھا۔ اب رب کا پیغام سن لیں!
Así ha dicho JEHOVÁ de los ejércitos: Acuérdome de lo que hizo Amalec á Israel; que se le opuso en el camino, cuando subía de Egipto.
رب الافواج فرماتا ہے، ’مَیں عمالیقیوں کا میری قوم کے ساتھ سلوک نہیں بھول سکتا۔ اُس وقت جب اسرائیلی مصر سے نکل کر کنعان کی طرف سفر کر رہے تھے تو عمالیقیوں نے راستہ بند کر دیا تھا۔
Ve pues, y hiere á Amalec, y destruiréis en él todo lo que tuviere: y no te apiades de él: mata hombres y mujeres, niños y mamantes, vacas y ovejas, camellos y asnos.
اب وقت آ گیا ہے کہ تُو اُن پر حملہ کرے۔ سب کچھ تباہ کر کے میرے حوالے کر دے۔ کچھ بھی بچنے نہ دے، بلکہ تمام مردوں، عورتوں، بچوں شیرخواروں سمیت، گائےبَیلوں، بھیڑبکریوں، اونٹوں اور گدھوں کو موت کے گھاٹ اُتار دے‘۔“
Saúl pues juntó el pueblo, y reconociólos en Telaim, doscientos mil de á pie, y diez mil hombres de Judá.
ساؤل نے اپنے فوجیوں کو بُلا کر طلائم میں اُن کا جائزہ لیا۔ کُل 2,00,000 پیادے فوجی تھے، نیز یہوداہ کے 10,000 افراد۔
Y viniendo Saúl á la ciudad de Amalec, puso emboscada en el valle.
عمالیقیوں کے شہر کے پاس پہنچ کر ساؤل وادی میں تاک میں بیٹھ گیا۔
Y dijo Saúl al Cineo: Idos, apartaos, y salid de entre los de Amalec, para que no te destruya juntamente con él: pues que tú hiciste misericordia con todos los hijos de Israel, cuando subían de Egipto. Apartóse pues el Cineo de entre los de Amalec.
لیکن پہلے اُس نے قینیوں کو خبر بھیجی، ”عمالیقیوں سے الگ ہو کر اُن کے پاس سے چلے جائیں، ورنہ آپ اُن کے ساتھ ہلاک ہو جائیں گے۔ کیونکہ جب اسرائیلی مصر سے نکل کر ریگستان میں سفر کر رہے تھے تو آپ نے اُن پر مہربانی کی تھی۔“ یہ خبر ملتے ہی قینی عمالیقیوں سے الگ ہو کر چلے گئے۔
Y Saúl hirió á Amalec, desde Havila hasta llegar á Shur, que está á la frontera de Egipto.
تب ساؤل نے عمالیقیوں پر حملہ کر کے اُنہیں حویلہ سے لے کر مصر کی مشرقی سرحد شُور تک شکست دی۔
Y tomó vivo á Agag rey de Amalec, mas á todo el pueblo mató á filo de espada.
پوری قوم کو تلوار سے مارا گیا، صرف اُن کا بادشاہ اجاج زندہ پکڑا گیا۔
Y Saúl y el pueblo perdonaron á Agag, y á lo mejor de las ovejas, y al ganado mayor, á los gruesos y á los carneros, y á todo lo bueno: que no lo quisieron destruir: mas todo lo que era vil y flaco destruyeron.
ساؤل اور اُس کے فوجیوں نے اُسے زندہ چھوڑ دیا۔ اِسی طرح سب سے اچھی بھیڑبکریوں، گائےبَیلوں، موٹے تازے بچھڑوں اور چیدہ بھیڑ کے بچوں کو بھی چھوڑ دیا گیا۔ جو بھی اچھا تھا بچ گیا، کیونکہ اسرائیلیوں کا دل نہیں کرتا تھا کہ تندرست اور موٹے تازے جانوروں کو ہلاک کریں۔ اُنہوں نے صرف اُن تمام کمزور جانوروں کو ختم کیا جن کی قدر و قیمت نہ تھی۔
Y fué palabra de JEHOVÁ á Samuel, diciendo:
پھر رب سموایل سے ہم کلام ہوا،
Pésame de haber puesto por rey á Saúl, porque se ha vuelto de en pos de mí, y no ha cumplido mis palabras. Y apesadumbróse Samuel, y clamó á JEHOVÁ toda aquella noche.
”مجھے دُکھ ہے کہ مَیں نے ساؤل کو بادشاہ بنا لیا ہے، کیونکہ اُس نے مجھ سے دُور ہو کر میرا حکم نہیں مانا۔“ سموایل کو اِتنا غصہ آیا کہ وہ پوری رات بلند آواز سے رب سے فریاد کرتا رہا۔
Madrugó luego Samuel para ir á encontrar á Saúl por la mañana; y fué dado aviso á Samuel, diciendo: Saúl ha venido al Carmel, y he aquí él se ha levantado un trofeo, y después volviendo, ha pasado y descendido á Gilgal.
اگلے دن وہ اُٹھ کر ساؤل سے ملنے گیا۔ کسی نے اُسے بتایا، ”ساؤل کرمل چلا گیا۔ وہاں اپنے لئے یادگار کھڑا کر کے وہ آگے جِلجال چلا گیا ہے۔“
Vino pues Samuel á Saúl, y Saúl le dijo: Bendito seas tu de JEHOVÁ; yo he cumplido la palabra de JEHOVÁ.
جب سموایل جِلجال پہنچا تو ساؤل نے کہا، ”مبارک ہو! مَیں نے رب کا حکم پورا کر دیا ہے۔“
Samuel entonces dijo: ¿Pues qué balido de ganados y bramido de bueyes es este que yo oigo con mis oídos?
سموایل نے پوچھا، ”جانوروں کا یہ شور کہاں سے آ رہا ہے؟ بھیڑبکریاں ممیا رہی اور گائےبَیل ڈکرا رہے ہیں۔“
Y Saúl respondió: De Amalec los han traído; porque el pueblo perdonó á lo mejor de las ovejas y de las vacas, para sacrificarlas á JEHOVÁ tu Dios; pero lo demás lo destruimos.
ساؤل نے جواب دیا، ”یہ عمالیقیوں کے ہاں سے لائے گئے ہیں۔ فوجیوں نے سب سے اچھے گائےبَیلوں اور بھیڑبکریوں کو زندہ چھوڑ دیا تاکہ اُنہیں رب آپ کے خدا کے حضور قربان کریں۔ لیکن ہم نے باقی سب کو رب کے حوالے کر کے مار دیا۔“
Entonces dijo Samuel á Saúl: Déjame declararte lo que JEHOVÁ me ha dicho esta noche. Y él le respondió: Di.
سموایل بولا، ”خاموش! پہلے وہ بات سن لیں جو رب نے مجھے پچھلی رات فرمائی۔“ ساؤل نے جواب دیا، ”بتائیں۔“
Y dijo Samuel: Siendo tú pequeño en tus ojos ¿no has sido hecho cabeza á las tribus de Israel, y JEHOVÁ te ha ungido por rey sobre Israel?
سموایل نے کہا، ”جب آپ تمام قوم کے راہنما بن گئے تو احساسِ کمتری کا شکار تھے۔ توبھی رب نے آپ کو مسح کر کے اسرائیل کا بادشاہ بنا دیا۔
Y envióte JEHOVÁ en jornada, y dijo: Ve, y destruye los pecadores de Amalec, y hazles guerra hasta que los acabes.
اور اُس نے آپ کو بھیج کر حکم دیا، ’جا اور عمالیقیوں کو پورے طور پر ہلاک کر کے میرے حوالے کر۔ اُس وقت تک اِن شریر لوگوں سے لڑتا رہ جب تک وہ سب کے سب مٹ نہ جائیں۔‘
¿Por qué pues no has oído la voz de JEHOVÁ, sino que vuelto al despojo, has hecho lo malo en los ojos de JEHOVÁ?
اب مجھے بتائیں کہ آپ نے رب کی کیوں نہ سنی؟ آپ لُوٹے ہوئے مال پر کیوں ٹوٹ پڑے؟ یہ تو رب کے نزدیک گناہ ہے۔“
Y Saúl respondió á Samuel: Antes he oído la voz de JEHOVÁ, y fuí á la jornada que JEHOVÁ me envió, y he traído á Agag rey de Amalec, y he destruído á los Amalecitas:
ساؤل نے اعتراض کیا، ”لیکن مَیں نے ضرور رب کی سنی۔ جس مقصد کے لئے رب نے مجھے بھیجا وہ مَیں نے پورا کر دیا ہے، کیونکہ مَیں عمالیق کے بادشاہ اجاج کو گرفتار کر کے یہاں لے آیا اور باقی سب کو موت کے گھاٹ اُتار کر رب کے حوالے کر دیا۔
Mas el pueblo tomó del despojo ovejas y vacas, las primicias del anatema, para sacrificarlas á JEHOVÁ tu Dios en Gilgal.
میرے فوجی لُوٹے ہوئے مال میں سے صرف سب سے اچھی بھیڑبکریاں اور گائےبَیل چن کر لے آئے، کیونکہ وہ اُنہیں یہاں جِلجال میں رب آپ کے خدا کے حضور قربان کرنا چاہتے تھے۔“
Y Samuel dijo: ¿Tiene JEHOVÁ tanto contentamiento con los holocaustos y víctimas, como en obedecer á las palabras de JEHOVÁ? Ciertamente el obedecer es mejor que los sacrificios; y el prestar atención que el sebo de los carneros:
لیکن سموایل نے جواب دیا، ”رب کو کیا بات زیادہ پسند ہے، آپ کی بھسم ہونے والی اور ذبح کی قربانیاں یا یہ کہ آپ اُس کی سنتے ہیں؟ سننا قربانی سے کہیں بہتر اور دھیان دینا مینڈھے کی چربی سے کہیں عمدہ ہے۔
Porque como pecado de adivinación es la rebelión, y como ídolos é idolatría el infringir. Por cuanto tú desechaste la palabra de JEHOVÁ, él también te ha desechado para que no seas rey.
سرکشی غیب دانی کے گناہ کے برابر ہے اور غرور بُت پرستی کے گناہ سے کم نہیں ہوتا۔ آپ نے رب کا حکم رد کیا ہے، اِس لئے اُس نے آپ کو رد کر کے بادشاہ کا عُہدہ آپ سے چھین لیا ہے۔“
Entonces Saúl dijo á Samuel: Yo he pecado; que he quebrantado el dicho de JEHOVÁ y tus palabras, porque temí al pueblo, consentí á la voz de ellos. Perdona pues ahora mi pecado,
تب ساؤل نے اقرار کیا، ”مجھ سے گناہ ہوا ہے۔ مَیں نے آپ کی ہدایت اور رب کے حکم کی خلاف ورزی کی ہے۔ مَیں نے لوگوں سے ڈر کر اُن کی بات مان لی۔
Y vuelve conmigo para que adore á JEHOVÁ.
لیکن اب مہربانی کر کے مجھے معاف کریں اور میرے ساتھ واپس آئیں تاکہ مَیں آپ کی موجودگی میں رب کی پرستش کر سکوں۔“
Y Samuel respondió á Saúl: No volveré contigo; porque desechaste la palabra de JEHOVÁ, y JEHOVÁ te ha desechado para que no seas rey sobre Israel.
لیکن سموایل نے جواب دیا، ”مَیں آپ کے ساتھ واپس نہیں چلوں گا۔ آپ نے رب کا کلام رد کیا ہے، اِس لئے رب نے آپ کو رد کر کے بادشاہ کا عُہدہ آپ سے چھین لیا ہے۔“
Y volviéndose Samuel para irse, él echó mano de la orla de su capa, y desgarróse.
سموایل مُڑ کر وہاں سے چلنے لگا، لیکن ساؤل نے اُس کے چوغے کا دامن اِتنے زور سے پکڑ لیا کہ وہ پھٹ کر اُس کے ہاتھ میں رہ گیا۔
Entonces Samuel le dijo: JEHOVÁ ha desgarrado hoy de ti el reino de Israel, y lo ha dado á tu prójimo mejor que tú.
سموایل بولا، ”جس طرح کپڑا پھٹ کر آپ کے ہاتھ میں رہ گیا بالکل اُسی طرح رب نے آج ہی اسرائیل پر آپ کا اختیار آپ سے چھین کر کسی اَور کو دے دیا ہے، ایسے شخص کو جو آپ سے کہیں بہتر ہے۔
Y también el Vencedor de Israel no mentirá, ni se arrepentirá: porque no es hombre para que se arrepienta.
جو اسرائیل کی شان و شوکت ہے وہ نہ جھوٹ بولتا، نہ کبھی اپنی سوچ کو بدلتا ہے، کیونکہ وہ انسان نہیں کہ ایک بات کہہ کر بعد میں اُسے بدلے۔“
Y él dijo: Yo he pecado: mas ruégote que me honres delante de los ancianos de mi pueblo, y delante de Israel; y vuelve conmigo para que adore á JEHOVÁ tu Dios.
ساؤل نے دوبارہ منت کی، ”بےشک مَیں نے گناہ کیا ہے۔ لیکن براہِ کرم کم از کم میری قوم کے بزرگوں اور اسرائیل کے سامنے تو میری عزت کریں۔ میرے ساتھ واپس آئیں تاکہ مَیں آپ کی موجودگی میں رب آپ کے خدا کی پرستش کر سکوں۔“
Y volvió Samuel tras Saúl, y adoró Saúl á JEHOVÁ.
تب سموایل مان گیا اور ساؤل کے ساتھ دوسروں کے پاس واپس آیا۔ ساؤل نے رب کی پرستش کی،
Después dijo Samuel: Traedme á Agag rey de Amalec. Y Agag vino á él delicadamente. Y dijo Agag: Ciertamente se pasó la amargura de la muerte.
پھر سموایل نے اعلان کیا، ”عمالیق کے بادشاہ اجاج کو میرے پاس لے آؤ!“ اجاج اطمینان سے سموایل کے پاس آیا، کیونکہ اُس نے سوچا، ”بےشک موت کا خطرہ ٹل گیا ہے۔“
Y Samuel dijo: Como tu espada dejó las mujeres sin hijos, así tu madre será sin hijo entre las mujeres. Entonces Samuel cortó en pedazos á Agag delante de JEHOVÁ en Gilgal.
لیکن سموایل بولا، ”تیری تلوار سے بےشمار مائیں اپنے بچوں سے محروم ہو گئی ہیں۔ اب تیری ماں بھی بےاولاد ہو جائے گی۔“ یہ کہہ کر سموایل نے وہیں جِلجال میں رب کے حضور اجاج کو تلوار سے ٹکڑے ٹکڑے کر دیا۔
Fuése luego Samuel á Ramá, y Saúl subió á su casa en Gabaa de Saúl.
پھر وہ رامہ واپس چلا گیا، اور ساؤل اپنے گھر گیا جو جِبعہ میں تھا۔
Y nunca después vió Samuel á Saúl en toda su vida: y Samuel lloraba á Saúl: mas JEHOVÁ se había arrepentido de haber puesto á Saúl por rey sobre Israel.
اِس کے بعد سموایل جیتے جی ساؤل سے کبھی نہ ملا، کیونکہ وہ ساؤل کا ماتم کرتا رہا۔ لیکن رب کو دُکھ تھا کہ مَیں نے ساؤل کو اسرائیل پر کیوں مقرر کیا۔