Mark 12

Jésus se mit ensuite à leur parler en paraboles. Un homme planta une vigne. Il l'entoura d'une haie, creusa un pressoir, et bâtit une tour; puis il l'afferma à des vignerons, et quitta le pays.
پھر وہ تمثیلوں میں اُن سے بات کرنے لگا۔ ”کسی آدمی نے انگور کا ایک باغ لگایا۔ اُس نے اُس کی چاردیواری بنائی، انگوروں کا رس نکالنے کے لئے ایک گڑھے کی کھدائی کی اور پہرے داروں کے لئے بُرج تعمیر کیا۔ پھر وہ اُسے مزارعوں کے سپرد کر کے بیرونِ ملک چلا گیا۔
Au temps de la récolte, il envoya un serviteur vers les vignerons, pour recevoir d'eux une part du produit de la vigne.
جب انگور پک گئے تو اُس نے اپنے نوکر کو مزارعوں کے پاس بھیج دیا تاکہ وہ اُن سے مالک کا حصہ وصول کرے۔
S'étant saisis de lui, ils le battirent, et le renvoyèrent à vide.
لیکن مزارعوں نے اُسے پکڑ کر اُس کی پٹائی کی اور اُسے خالی ہاتھ لوٹا دیا۔
Il envoya de nouveau vers eux un autre serviteur; ils le frappèrent à la tête, et l'outragèrent.
پھر مالک نے ایک اَور نوکر کو بھیج دیا۔ لیکن اُنہوں نے اُس کی بھی بےعزتی کر کے اُس کا سر پھوڑ دیا۔
Il en envoya un troisième, qu'ils tuèrent; puis plusieurs autres, qu'ils battirent ou tuèrent.
جب مالک نے تیسرے نوکر کو بھیجا تو اُنہوں نے اُسے مار ڈالا۔ یوں اُس نے کئی ایک کو بھیجا۔ بعض کو اُنہوں نے مارا پیٹا، بعض کو قتل کیا۔
Il avait encore un fils bien-aimé; il l'envoya vers eux le dernier, en disant: Ils auront du respect pour mon fils.
آخرکار صرف ایک باقی رہ گیا تھا۔ وہ تھا اُس کا پیارا بیٹا۔ اب اُس نے اُسے بھیج کر کہا، ’آخر میرے بیٹے کا تو لحاظ کریں گے۔‘
Mais ces vignerons dirent entre eux: Voici l'héritier; venez, tuons-le, et l'héritage sera à nous.
لیکن مزارع ایک دوسرے سے کہنے لگے، ’یہ زمین کا وارث ہے۔ آؤ ہم اِسے مار ڈالیں تو پھر اِس کی میراث ہماری ہی ہو گی۔‘
Et ils se saisirent de lui, le tuèrent, et le jetèrent hors de la vigne.
اُنہوں نے اُسے پکڑ کر قتل کیا اور باغ سے باہر پھینک دیا۔
Maintenant, que fera le maître de la vigne? Il viendra, fera périr les vignerons, et il donnera la vigne à d'autres.
اب بتاؤ، باغ کا مالک کیا کرے گا؟ وہ جا کر مزارعوں کو ہلاک کرے گا اور باغ کو دوسروں کے سپرد کر دے گا۔
N'avez-vous pas lu cette parole de l'Ecriture: La pierre qu'ont rejetée ceux qui bâtissaient Est devenue la principale de l'angle;
کیا تم نے کلامِ مُقدّس کا یہ حوالہ نہیں پڑھا، ’جس پتھر کو مکان بنانے والوں نے رد کیا وہ کونے کا بنیادی پتھر بن گیا۔
C'est par la volonté du Seigneur qu'elle l'est devenue, Et c'est un prodige à nos yeux?
یہ رب نے کیا اور دیکھنے میں کتنا حیرت انگیز ہے‘۔“
Ils cherchaient à se saisir de lui, mais ils craignaient la foule. Ils avaient compris que c'était pour eux que Jésus avait dit cette parabole. Et ils le quittèrent, et s'en allèrent.
اِس پر دینی راہنماؤں نے عیسیٰ کو گرفتار کرنے کی کوشش کی، کیونکہ وہ سمجھ گئے تھے کہ تمثیل میں بیان شدہ مزارع ہم ہی ہیں۔ لیکن وہ ہجوم سے ڈرتے تھے، اِس لئے وہ اُسے چھوڑ کر چلے گئے۔
Ils envoyèrent auprès de Jésus quelques-uns des pharisiens et des hérodiens, afin de le surprendre par ses propres paroles.
بعد میں اُنہوں نے کچھ فریسیوں اور ہیرودیس کے پیروکاروں کو اُس کے پاس بھیج دیا تاکہ وہ اُسے کوئی ایسی بات کرنے پر اُبھاریں جس سے اُسے پکڑا جا سکے۔
Et ils vinrent lui dire: Maître, nous savons que tu es vrai, et que tu ne t'inquiètes de personne; car tu ne regardes pas à l'apparence des hommes, et tu enseignes la voie de Dieu selon la vérité. Est-il permis, ou non, de payer le tribut à César?
وہ اُس کے پاس آ کر کہنے لگے، ”اُستاد، ہم جانتے ہیں کہ آپ سچے ہیں اور کسی کی پروا نہیں کرتے۔ آپ جانب دار نہیں ہوتے بلکہ دیانت داری سے اللہ کی راہ کی تعلیم دیتے ہیں۔ اب ہمیں بتائیں کہ کیا رومی شہنشاہ کو ٹیکس دینا جائز ہے یا ناجائز؟ کیا ہم ادا کریں یا نہ کریں؟“
Devons-nous payer, ou ne pas payer? Jésus, connaissant leur hypocrisie, leur répondit: Pourquoi me tentez-vous? Apportez-moi un denier, afin que je le voie.
لیکن عیسیٰ نے اُن کی ریاکاری جان کر اُن سے کہا، ”مجھے کیوں پھنسانا چاہتے ہو؟ چاندی کا ایک رومی سِکہ میرے پاس لے آؤ۔“
Ils en apportèrent un; et Jésus leur demanda: De qui sont cette effigie et cette inscription? De César, lui répondirent-ils.
وہ ایک سِکہ اُس کے پاس لے آئے تو اُس نے پوچھا، ”کس کی صورت اور نام اِس پر کندہ ہے؟“ اُنہوں نے جواب دیا، ”شہنشاہ کا۔“
Alors il leur dit: Rendez à César ce qui est à César, et à Dieu ce qui est à Dieu. Et ils furent à son égard dans l'étonnement.
اُس نے کہا، ”تو جو شہنشاہ کا ہے شہنشاہ کو دو اور جو اللہ کا ہے اللہ کو۔“ اُس کا یہ جواب سن کر اُنہوں نے بڑا تعجب کیا۔
Les sadducéens, qui disent qu'il n'y a point de résurrection, vinrent auprès de Jésus, et lui firent cette question:
پھر کچھ صدوقی عیسیٰ کے پاس آئے۔ صدوقی نہیں مانتے کہ روزِ قیامت مُردے جی اُٹھیں گے۔ اُنہوں نے عیسیٰ سے ایک سوال کیا،
Maître, voici ce que Moïse nous a prescrit: Si le frère de quelqu'un meurt, et laisse une femme, sans avoir d'enfants, son frère épousera sa veuve, et suscitera une postérité à son frère.
”اُستاد، موسیٰ نے ہمیں حکم دیا کہ اگر کوئی شادی شدہ آدمی بےاولاد مر جائے اور اُس کا بھائی ہو تو بھائی کا فرض ہے کہ وہ بیوہ سے شادی کر کے اپنے بھائی کے لئے اولاد پیدا کرے۔
Or, il y avait sept frères. Le premier se maria, et mourut sans laisser de postérité.
اب فرض کریں کہ سات بھائی تھے۔ پہلے نے شادی کی، لیکن بےاولاد فوت ہوا۔
Le second prit la veuve pour femme, et mourut sans laisser de postérité. Il en fut de même du troisième,
اِس پر دوسرے نے اُس سے شادی کی، لیکن وہ بھی بےاولاد مر گیا۔ پھر تیسرے بھائی نے اُس سے شادی کی۔
et aucun des sept ne laissa de postérité. Après eux tous, la femme mourut aussi.
یہ سلسلہ ساتویں بھائی تک جاری رہا۔ یکے بعد دیگرے ہر بھائی بیوہ سے شادی کرنے کے بعد مر گیا۔ آخر میں بیوہ بھی فوت ہو گئی۔
A la résurrection, duquel d'entre eux sera-t-elle la femme? Car les sept l'ont eue pour femme.
اب بتائیں کہ قیامت کے دن وہ کس کی بیوی ہو گی؟ کیونکہ سات کے سات بھائیوں نے اُس سے شادی کی تھی۔“
Jésus leur répondit: N'êtes-vous pas dans l'erreur, parce que vous ne comprenez ni les Ecritures, ni la puissance de Dieu?
عیسیٰ نے جواب دیا، ”تم اِس لئے غلطی پر ہو کہ نہ تم کلامِ مُقدّس سے واقف ہو، نہ اللہ کی قدرت سے۔
Car, à la résurrection des morts, les hommes ne prendront point de femmes, ni les femmes de maris, mais ils seront comme les anges dans les cieux.
کیونکہ جب مُردے جی اُٹھیں گے تو نہ وہ شادی کریں گے نہ اُن کی شادی کرائی جائے گی بلکہ وہ آسمان پر فرشتوں کی مانند ہوں گے۔
Pour ce qui est de la résurrection des morts, n'avez-vous pas lu, dans le livre de Moïse, ce que Dieu lui dit, à propos du buisson: Je suis le Dieu d'Abraham, le Dieu d'Isaac, et le Dieu de Jacob?
رہی یہ بات کہ مُردے جی اُٹھیں گے۔ کیا تم نے موسیٰ کی کتاب میں نہیں پڑھا کہ اللہ جلتی ہوئی جھاڑی میں سے کس طرح موسیٰ سے ہم کلام ہوا؟ اُس نے فرمایا، ’مَیں ابراہیم کا خدا، اسحاق کا خدا اور یعقوب کا خدا ہوں،‘ حالانکہ اُس وقت تینوں کافی عرصے سے مر چکے تھے۔
Dieu n'est pas Dieu des morts, mais des vivants. Vous êtes grandement dans l'erreur.
اِس کا مطلب ہے کہ یہ حقیقت میں زندہ ہیں، کیونکہ اللہ مُردوں کا نہیں، بلکہ زندوں کا خدا ہے۔ تم سے بڑی غلطی ہوئی ہے۔“
Un des scribes, qui les avait entendus discuter, sachant que Jésus avait bien répondu aux sadducéens, s'approcha, et lui demanda: Quel est le premier de tous les commandements?
اِتنے میں شریعت کا ایک عالِم اُن کے پاس آیا۔ اُس نے اُنہیں بحث کرتے ہوئے سنا تھا اور جان لیا کہ عیسیٰ نے اچھا جواب دیا، اِس لئے اُس نے پوچھا، ”تمام احکام میں سے کون سا حکم سب سے اہم ہے؟“
Jésus répondit: Voici le premier: Ecoute, Israël, le Seigneur, notre Dieu, est l'unique Seigneur;
عیسیٰ نے جواب دیا، ”اوّل حکم یہ ہے: ’سن اے اسرائیل! رب ہمارا خدا ایک ہی رب ہے۔
et: Tu aimeras le Seigneur, ton Dieu, de tout ton coeur, de toute ton âme, de toute ta pensée, et de toute ta force.
رب اپنے خدا سے اپنے پورے دل، اپنی پوری جان، اپنے پورے ذہن اور اپنی پوری طاقت سے پیار کرنا۔‘
Voici le second: Tu aimeras ton prochain comme toi-même. Il n'y a pas d'autre commandement plus grand que ceux-là.
دوسرا حکم یہ ہے: ’اپنے پڑوسی سے ویسی محبت رکھنا جیسی تُو اپنے آپ سے رکھتا ہے۔‘ دیگر کوئی بھی حکم اِن دو احکام سے اہم نہیں ہے۔“
Le scribe lui dit: Bien, maître; tu as dit avec vérité que Dieu est unique, et qu'il n'y en a point d'autre que lui,
اُس عالِم نے کہا، ”شاباش، اُستاد! آپ نے سچ کہا ہے کہ اللہ صرف ایک ہی ہے اور اُس کے سوا کوئی اَور نہیں ہے۔
et que l'aimer de tout son coeur, de toute sa pensée, de toute son âme et de toute sa force, et aimer son prochain comme soi-même, c'est plus que tous les holocaustes et tous les sacrifices.
ہمیں اُسے اپنے پورے دل، اپنے پورے ذہن اور اپنی پوری طاقت سے پیار کرنا چاہئے اور ساتھ ساتھ اپنے پڑوسی سے ویسی محبت رکھنی چاہئے جیسی اپنے آپ سے رکھتے ہیں۔ یہ دو احکام بھسم ہونے والی تمام قربانیوں اور دیگر نذروں سے زیادہ اہمیت رکھتے ہیں۔“
Jésus, voyant qu'il avait répondu avec intelligence, lui dit: Tu n'es pas loin du royaume de Dieu. Et personne n'osa plus lui proposer des questions.
جب عیسیٰ نے اُس کا یہ جواب سنا تو اُس سے کہا، ”تُو اللہ کی بادشاہی سے دُور نہیں ہے۔“ اِس کے بعد کسی نے بھی اُس سے سوال پوچھنے کی جرٲت نہ کی۔
Jésus, continuant à enseigner dans le temple, dit: Comment les scribes disent-ils que le Christ est fils de David?
جب عیسیٰ بیت المُقدّس میں تعلیم دے رہا تھا تو اُس نے پوچھا، ”شریعت کے علما کیوں دعویٰ کرتے ہیں کہ مسیح داؤد کا فرزند ہے؟
David lui-même, animé par l'Esprit-Saint, a dit: Le Seigneur a dit à mon Seigneur: Assieds-toi à ma droite, Jusqu'à ce que je fasse de tes ennemis ton marchepied.
کیونکہ داؤد نے تو خود روح القدس کی معرفت یہ فرمایا، ’رب نے میرے رب سے کہا، میرے دہنے ہاتھ بیٹھ، جب تک مَیں تیرے دشمنوں کو تیرے پاؤں کے نیچے نہ کر دوں۔‘
David lui-même l'appelle Seigneur; comment donc est-il son fils? Et une grande foule l'écoutait avec plaisir.
داؤد تو خود مسیح کو رب کہتا ہے۔ تو پھر وہ کس طرح داؤد کا فرزند ہو سکتا ہے؟“ ایک بڑا ہجوم مزے سے عیسیٰ کی باتیں سن رہا تھا۔
Il leur disait dans son enseignement: Gardez-vous des scribes, qui aiment à se promener en robes longues, et à être salués dans les places publiques;
اُنہیں تعلیم دیتے وقت اُس نے کہا، ”علما سے خبردار رہو! کیونکہ وہ شاندار چوغے پہن کر اِدھر اُدھر پھرنا پسند کرتے ہیں۔ جب لوگ بازاروں میں سلام کر کے اُن کی عزت کرتے ہیں تو پھر وہ خوش ہو جاتے ہیں۔
qui recherchent les premiers sièges dans les synagogues, et les premières places dans les festins;
اُن کی بس ایک ہی خواہش ہوتی ہے کہ عبادت خانوں اور ضیافتوں میں عزت کی کرسیوں پر بیٹھ جائیں۔
qui dévorent les maisons des veuves, et qui font pour l'apparence de longues prières. Ils seront jugés plus sévèrement.
یہ لوگ بیواؤں کے گھر ہڑپ کر جاتے اور ساتھ ساتھ دکھاوے کے لئے لمبی لمبی دعائیں مانگتے ہیں۔ ایسے لوگوں کو نہایت سخت سزا ملے گی۔“
Jésus, s'étant assis vis-à-vis du tronc, regardait comment la foule y mettait de l'argent. Plusieurs riches mettaient beaucoup.
عیسیٰ بیت المُقدّس کے چندے کے بکس کے مقابل بیٹھ گیا اور ہجوم کو ہدیئے ڈالتے ہوئے دیکھنے لگا۔ کئی امیر بڑی بڑی رقمیں ڈال رہے تھے۔
Il vint aussi une pauvre veuve, elle y mit deux petites pièces, faisant un quart de sou.
پھر ایک غریب بیوہ بھی وہاں سے گزری جس نے اُس میں تانبے کے دو معمولی سے سِکے ڈال دیئے۔
Alors Jésus, ayant appelé ses disciples, leur dit: Je vous le dis en vérité, cette pauvre veuve a donné plus qu'aucun de ceux qui ont mis dans le tronc;
عیسیٰ نے شاگردوں کو اپنے پاس بُلا کر کہا، ”مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں کہ اِس غریب بیوہ نے تمام لوگوں کی نسبت زیادہ ڈالا ہے۔
car tous ont mis de leur superflu, mais elle a mis de son nécessaire, tout ce qu'elle possédait, tout ce qu'elle avait pour vivre.
کیونکہ اِن سب نے اپنی دولت کی کثرت سے دے دیا جبکہ اُس نے ضرورت مند ہونے کے باوجود بھی اپنے گزارے کے سارے پیسے دے دیئے ہیں۔“