II Chronicles 20

پس از مدّتی موآبیان و عمونیان با عدّه‌ای از معونیان به جنگ یهوشافاط آمدند.
کچھ دیر کے بعد موآبی، عمونی اور کچھ معونی یہوسفط سے جنگ کرنے کے لئے نکلے۔
قاصدان آمدند و به یهوشافاط گفتند لشکر بزرگی از سوریه، از آن سوی دریای مرده به تو حمله کرده‌اند و تاکنون به حصون تامار که نام دیگرش عین جدّی است رسیده‌اند.
ایک قاصد نے آ کر بادشاہ کو اطلاع دی، ”ملکِ ادوم سے ایک بڑی فوج آپ سے لڑنے کے لئے آ رہی ہے۔ وہ بحیرۂ مُردار کے دوسرے کنارے سے بڑھتی بڑھتی اِس وقت حصصون تمر پہنچ چکی ہے“ (حصصون عین جدی کا دوسرا نام ہے)۔
یهوشافاط هراسان شد و برای راهنمایی پیش خداوند دعا کرد. سپس اعلام کرد که در سراسر یهودیه، مردم روزه بگیرند.
یہ سن کر یہوسفط گھبرا گیا۔ اُس نے رب سے راہنمائی مانگنے کا فیصلہ کر کے اعلان کیا کہ تمام یہوداہ روزہ رکھے۔
از سراسر یهودا، همه به اورشلیم آمدند تا از خداوند راهنمایی بگیرند.
یہوداہ کے تمام شہروں سے لوگ یروشلم آئے تاکہ مل کر مدد کے لئے رب سے دعا مانگیں۔
مردم اورشلیم در حیاط جدید معبد بزرگ گرد هم آمدند. یهوشافاط پادشاه در برابر ایشان ایستاد و
وہ رب کے گھر کے نئے صحن میں جمع ہوئے اور یہوسفط نے سامنے آ کر
چنین گفت: «ای خداوند، خدای نیاکان ما، تو در آسمان بر تمام ملّتها و جهان فرمانروایی می‌کنی. تو قدرتمند و متعال هستی، و هیچ‌کس نمی‌تواند با تو مخالفت نماید.
دعا کی، ”اے رب، ہمارے باپ دادا کے خدا! تُو ہی آسمان پر تخت نشین خدا ہے، اور تُو ہی دنیا کے تمام ممالک پر حکومت کرتا ہے۔ تیرے ہاتھ میں قدرت اور طاقت ہے۔ کوئی بھی تیرا مقابلہ نہیں کر سکتا۔
ای خدای ما، آیا تو ساکنان این سرزمین را از مقابل قوم خود، اسرائیل بیرون راندی و آن را میراثِ جاودانِ بازماندگانِ دوستِ خود ابراهیم نمودی؟
اے ہمارے خدا، تُو نے اِس ملک کے پرانے باشندوں کو اپنی قوم اسرائیل کے آگے سے نکال دیا۔ ابراہیم تیرا دوست تھا، اور اُس کی اولاد کو تُو نے یہ ملک ہمیشہ کے لئے دے دیا۔
ایشان در آن زیست می‌کردند و به نام تو معبدی ساخته‌اند و می‌دانند
اِس میں تیری قوم آباد ہوئی۔ تیرے نام کی تعظیم میں مقدِس بنا کر اُنہوں نے کہا،
اگر دچار بلایی گردند یا مجازات شوند، یا بیماری یا خشکسالی بیاید، وقتی ایشان بیایند و در مقابل این معبد بزرگ که تو را در آن می‌پرستیدند، در حضور تو بایستند و در پریشانی خود پیش تو نیایش کنند، تو ایشان را خواهی شنید و ایشان را رهایی خواهی بخشید.
’جب بھی آفت ہم پر آئے تو ہم یہاں تیرے حضور آ سکیں گے، چاہے جنگ، وبا، کال یا کوئی اَور سزا ہو۔ اگر ہم اُس وقت اِس گھر کے سامنے کھڑے ہو کر مدد کے لئے تجھے پکاریں تو تُو ہماری سن کر ہمیں بچائے گا، کیونکہ اِس عمارت پر تیرے ہی نام کا ٹھپا لگا ہے۔‘
«اکنون مردم عمون، موآب و اَدوم به ما یورش آورده‌اند، هنگامی‌که نیاکان ما از مصر بیرون آمدند، تو به ایشان اجازه ندادی وارد سرزمین آنها گردند و نیاکان ما از کنار ایشان گذشتند و ایشان را نابود نکردند،
اب عمون، موآب اور پہاڑی ملک سعیر کی حرکتوں کو دیکھ! جب اسرائیل مصر سے نکلا تو تُو نے اُسے اِن قوموں پر حملہ کرنے اور اِن کے علاقے میں سے گزرنے کی اجازت نہ دی۔ اسرائیل کو متبادل راستہ اختیار کرنا پڑا، کیونکہ اُسے اِنہیں ہلاک کرنے کی اجازت نہ ملی۔
حالا ببین ایشان چگونه پاداش ما را می‌دهند، ایشان آمده‌اند تا ما را از سرزمینی که تو به ما داده‌ای، بیرون کنند.
اب دھیان دے کہ یہ بدلے میں کیا کر رہے ہیں۔ یہ ہمیں اُس موروثی زمین سے نکالنا چاہتے ہیں جو تُو نے ہمیں دی تھی۔
تو خدای ما، هستی! ایشان را مجازات کن، زیرا ما در برابر این ارتش بزرگی که به ما یورش آورده درمانده هستیم، ما نمی‌دانیم چه باید کرد و به تو چشم دوخته‌ایم.»
اے ہمارے خدا، کیا تُو اُن کی عدالت نہیں کرے گا؟ ہم تو اِس بڑی فوج کے مقابلے میں بےبس ہیں۔ اِس کے حملے سے بچنے کا راستہ ہمیں نظر نہیں آتا، لیکن ہماری آنکھیں مدد کے لئے تجھ پر لگی ہیں۔“
همهٔ مردان یهودا با زن و فرزندانشان در معبد بزرگ ایستاده بودند،
یہوداہ کے تمام مرد، عورتیں اور بچے وہاں رب کے حضور کھڑے رہے۔
آنگاه روح خداوند به یحزیئیل لاوی که در میان آنها بود، فرود آمد. یحزئیل پسر زکریا، پسر بنایاهو، پسر یعیئیل، پسر متنیای از خانوادهٔ آساف بود.
تب رب کا روح ایک لاوی بنام یحزی ایل پر نازل ہوا جب وہ جماعت کے درمیان کھڑا تھا۔ یہ آدمی آسف کے خاندان کا تھا، اور اُس کا پورا نام یحزی ایل بن زکریاہ بن بِنایاہ بن یعی ایل بن متنیاہ تھا۔
یحزیئیل گفت: «گوش فرا دهید ای یهودا و ساکنان اورشلیم و ای یهوشافاطِ پادشاه! خداوند می‌فرماید که از این ارتش ترسان مباشید و ناامید نشوید، زیرا این نبرد شما نیست، بلکه نبرد خداست.
اُس نے کہا، ”یہوداہ اور یروشلم کے لوگو، میری بات سنیں! اے بادشاہ، آپ بھی اِس پر دھیان دیں۔ رب فرماتا ہے کہ ڈرو مت، اور اِس بڑی فوج کو دیکھ کر مت گھبرانا۔ کیونکہ یہ جنگ تمہارا نہیں بلکہ میرا معاملہ ہے۔
فردا به مقابلهٔ آنها بروید. ایشان را در گذرگاه صیص در انتهای وادی بیابان یروئیل می‌بینید.
کل اُن کے مقابلے کے لئے نکلو۔ اُس وقت وہ درۂ صیص سے ہو کر تمہاری طرف بڑھ رہے ہوں گے۔ تمہارا اُن سے مقابلہ اُس وادی کے سرے پر ہو گا جہاں یروایل کا ریگستان شروع ہوتا ہے۔
این نبردِ شما نیست که در آن بجنگید، در مواضع خود مستقر شوید، و حرکت نکنید و پیروزی خداوند را برای خود ببینید. ای یهودا و اورشلیم هراسان و ناامید نباشید. فردا برای مبارزه علیه ایشان بروید و خداوند با شما خواهد بود.»
لیکن تمہیں لڑنے کی ضرورت نہیں ہو گی۔ بس دشمن کے آمنے سامنے کھڑے ہو کر رُک جاؤ اور دیکھو کہ رب کس طرح تمہیں چھٹکارا دے گا۔ لہٰذا مت ڈرو، اے یہوداہ اور یروشلم، اور دہشت مت کھاؤ۔ کل اُن کا سامنا کرنے کے لئے نکلو، کیونکہ رب تمہارے ساتھ ہو گا۔“
آنگاه یهوشافاط خم شد و صورت خود را بر زمین نهاد و تمام ساکنان یهودا و اورشلیم در برابر خداوند سجده نمودند و خداوند را پرستش کردند.
یہ سن کر یہوسفط منہ کے بل جھک گیا۔ یہوداہ اور یروشلم کے تمام لوگوں نے بھی اوندھے منہ جھک کر رب کی پرستش کی۔
لاویانی از خاندان قهات و قورح برخاستند تا خداوند، خدای اسرائیل را با صدای بلند ستایش کنند.
پھر قِہات اور قورح کے خاندانوں کے کچھ لاوی کھڑے ہو کر بلند آواز سے رب اسرائیل کے خدا کی حمد و ثنا کرنے لگے۔
بامدادان برخاستند و به بیابان تقوع رفتند. درحالی‌که خارج می‌شدند، یهوشافاط ایستاد و گفت: «ای مردم یهودا و اورشلیم، به من گوش فرا دهید! به خداوند خدای خود، ایمان داشته باشید تا استوار بمانید! انبیای او را باور کنید تا موفّق شوید.»
اگلے دن صبح سویرے یہوداہ کی فوج تقوع کے ریگستان کے لئے روانہ ہوئی۔ نکلتے وقت یہوسفط نے اُن کے سامنے کھڑے ہو کر کہا، ”یہوداہ اور یروشلم کے مردو، میری بات سنیں! رب اپنے خدا پر بھروسا رکھیں تو آپ قائم رہیں گے۔ اُس کے نبیوں کی باتوں کا یقین کریں تو آپ کو کامیابی حاصل ہو گی۔“
پس از مشورت با مردم، پادشاه دستور داد تا نوازندگان آراسته به لباسهایی را که در مراسم روحانی می‌پوشیدند به تن کنند و در پیشاپیش ارتش بروند و بخوانند: «خدا را شکر کنید، زیرا که محبّت پایدار او جاودانه است.»
لوگوں سے مشورہ کر کے یہوسفط نے کچھ مردوں کو رب کی تعظیم میں گیت گانے کے لئے مقرر کیا۔ مُقدّس لباس پہنے ہوئے وہ فوج کے آگے آگے چل کر حمد و ثنا کا یہ گیت گاتے رہے، ”رب کی ستائش کرو، کیونکہ اُس کی شفقت ابدی ہے۔“
هنگامی‌که ایشان آغاز به خواندن و ستایش خداوند کردند، خداوند ارتش مهاجمان را به وحشت انداخت.
اُس وقت رب حملہ آور فوج کے مخالفوں کو کھڑا کر چکا تھا۔ اب جب یہوداہ کے مرد حمد کے گیت گانے لگے تو وہ تاک میں سے نکل کر بڑھتی ہوئی فوج پر ٹوٹ پڑے اور اُسے شکست دی۔
ارتش موآبیانا و عمونیان به ارتش اَدومیان حمله کردند و ایشان را کاملاً نابود کردند. و آنگاه باقی‌مانده‌ها در یک نبرد، یکدیگر را نابود کردند.
پھر عمونیوں اور موآبیوں نے مل کر پہاڑی ملک سعیر کے مردوں پر حملہ کیا تاکہ اُنہیں مکمل طور پر ختم کر دیں۔ جب یہ ہلاک ہوئے تو عمونی اور موآبی ایک دوسرے کو موت کے گھاٹ اُتارنے لگے۔
هنگامی‌که ارتش یهودا به بُرج دیده‌بانی که در بیابان بود رسیدند، به سوی دشمن نگاه کردند و دیدند که همه به زمین افتاده‌ و مرده‌اند حتّی یک نفر هم جان بدر نبرده بود.
یہوداہ کے فوجیوں کو اِس کا علم نہیں تھا۔ چلتے چلتے وہ اُس مقام تک پہنچ گئے جہاں سے ریگستان نظر آتا ہے۔ وہاں وہ دشمن کو تلاش کرنے لگے، لیکن لاشیں ہی لاشیں زمین پر بکھری نظر آئیں۔ ایک بھی دشمن نہیں بچا تھا۔
یهوشافاط و ارتش او به تاراج پرداختند و ایشان غنایم فراوانی از جامه‌ها و اشیای گرانبها یافتند، ایشان برای جمع‌آوری غنیمت‌ها سه روز را سپری کردند، امّا آن‌قدر زیاد بود که نتوانستند همه را با خود ببرند.
یہوسفط اور اُس کے لوگوں کے لئے صرف دشمن کو لُوٹنے کا کام باقی رہ گیا تھا۔ کثرت کے جانور، قسم قسم کا سامان، کپڑے اور کئی قیمتی چیزیں تھیں۔ اِتنا سامان تھا کہ وہ اُسے ایک وقت میں اُٹھا کر اپنے ساتھ لے جا نہیں سکتے تھے۔ سارا مال جمع کرنے میں تین دن لگے۔
در روز چهارم در دشت برکت گرد آمدند و برای همهٔ کارهایی که خداوند انجام داده بود، او را ستایش کردند. به همین سبب است که این مکان را دشت برکت می‌نامند و تاکنون به این نام خوانده می‌شود.
چوتھے دن وہ قریب کی ایک وادی میں جمع ہوئے تاکہ رب کی تعریف کریں۔ اُس وقت سے وادی کا نام ’تعریف کی وادی‘ پڑ گیا۔
یهوشافاط سپاه خود را با پیروزی به اورشلیم بازگرداند، زیرا خداوند دشمنان ایشان را شکست داده بود.
اِس کے بعد یہوداہ اور یروشلم کے تمام مرد یہوسفط کی راہنمائی میں خوشی مناتے ہوئے یروشلم واپس آئے۔ کیونکہ رب نے اُنہیں دشمن کی شکست سے خوشی کا سنہرا موقع عطا کیا تھا۔
هنگامی‌که به شهر رسیدند با صدای چنگ و بربط و شیپور وارد معبد بزرگ شدند.
ستار، سرود اور تُرم بجاتے ہوئے وہ یروشلم میں داخل ہوئے اور رب کے گھر کے پاس جا پہنچے۔
هر قومی که شنید چگونه خداوند دشمنان اسرائیل را شکست داده است، ترسان شد.
جب ارد گرد کے ممالک نے سنا کہ کس طرح رب اسرائیل کے دشمنوں سے لڑا ہے تو اُن میں اللہ کی دہشت پھیل گئی۔
پس یهوشافاط در صلح حکومت کرد، زیرا خداوند از هر سو به او ایمنی بخشید.
اُس وقت سے یہوسفط سکون سے حکومت کر سکا، کیونکہ اللہ نے اُسے چاروں طرف کے ممالک کے حملوں سے محفوظ رکھا تھا۔
یهوشافاط در سن سی و پنج سالگی پادشاه شد و مدّت بیست و پنج سال در اورشلیم حکومت کرد. مادرش عزوبه، دختر شلحی بود.
یہوسفط 35 سال کی عمر میں بادشاہ بنا، اور وہ یروشلم میں رہ کر 25 سال حکومت کرتا رہا۔ اُس کی ماں عزوبہ بنت سِلحی تھی۔
او نیز مانند پدرش آسا، آنچه را که از نظر خداوند نیک بود، انجام داد.
وہ اپنے باپ آسا کے نمونے پر چلتا اور وہ کچھ کرتا رہا جو رب کو پسند تھا۔
امّا پرستشگاههای بالای تپّه‌ها را نابود نکرد و مردم با تمام دل، خداوند، خدای نیاکان خود را پرستش نکردند.
لیکن اُس نے بھی اونچے مقاموں کے مندروں کو ختم نہ کیا، اور لوگوں کے دل اپنے باپ دادا کے خدا کی طرف مائل نہ ہوئے۔
بقیّهٔ رویدادهای دوران سلطنت یهوشافاط، از آغاز تا به آخر را، ییهوی پسر حنانی گزارش داده است که در کتاب تاریخ پادشاهان اسرائیل نوشته شده‌اند.
باقی جو کچھ یہوسفط کی حکومت کے دوران ہوا وہ شروع سے لے کر آخر تک یاہو بن حنانی کی تاریخ میں بیان کیا گیا ہے۔ بعد میں سب کچھ ’شاہانِ اسرائیل کی تاریخ‘ کی کتاب میں درج کیا گیا۔
بعدها یهوشافاط، پادشاه یهودا با اخزیا، پادشاه اسرائیل که بسیار شرور بود، پیمان دوستی بست.
بعد میں یہوداہ کے بادشاہ یہوسفط نے اسرائیل کے بادشاہ اخزیاہ سے اتحاد کیا، گو اُس کا رویہ بےدینی کا تھا۔
آنها با هم موافقت کردند و در بندر عصیون‌جابر کشتی‌های اقیانوس‌پیما ساختند.
دونوں نے مل کر تجارتی جہازوں کا ایسا بیڑا بنوایا جو ترسیس تک پہنچ سکے۔ جب یہ جہاز بندرگاہ عصیون جابر میں تیار ہوئے
امّا الیعزر، پسر دوداواهوی مرشاتی به یهوشافاط اخطار داد: «چون تو با اخزیا متّحد شده‌ای، خداوند آنچه را که تو ساخته‌ای، نابود خواهد کرد.» و کشتی‌ها درهم شکستند و نتوانستند سفر کنند.
تو مریسہ کا رہنے والا اِلی عزر بن دوداواہو نے یہوسفط کے خلاف پیش گوئی کی، ”چونکہ آپ اخزیاہ کے ساتھ متحد ہو گئے ہیں اِس لئے رب آپ کا کام تباہ کر دے گا!“ اور واقعی، یہ جہاز کبھی اپنی منزلِ مقصود ترسیس تک پہنچ نہ سکے، کیونکہ وہ پہلے ہی ٹکڑے ٹکڑے ہو گئے۔