Genesis 8

ثُمَّ ذَكَرَ اللهُ نُوحًا وَكُلَّ الْوُحُوشِ وَكُلَّ الْبَهَائِمِ الَّتِي مَعَهُ فِي الْفُلْكِ. وَأَجَازَ اللهُ رِيحًا عَلَى الأَرْضِ فَهَدَأَتِ الْمِيَاهُ.
لیکن اللہ کو نوح اور تمام جانور یاد رہے جو کشتی میں تھے۔ اُس نے ہَوا چلا دی جس سے پانی کم ہونے لگا۔
وَانْسَدَّتْ يَنَابِيعُ الْغَمْرِ وَطَاقَاتُ السَّمَاءِ، فَامْتَنَعَ الْمَطَرُ مِنَ السَّمَاءِ.
زمین کے چشمے اور آسمان پر کے پانی کے دریچے بند ہو گئے، اور بارش رُک گئی۔
وَرَجَعَتِ الْمِيَاهُ عَنِ الأَرْضِ رُجُوعًا مُتَوَالِيًا. وَبَعْدَ مِئَةٍ وَخَمْسِينَ يَوْمًا نَقَصَتِ الْمِيَاهُ،
پانی گھٹتا گیا۔ 150 دن کے بعد وہ کافی کم ہو گیا تھا۔
وَاسْتَقَرَّ الْفُلْكُ فِي الشَّهْرِ السَّابعِ، فِي الْيَوْمِ السَّابعَ عَشَرَ مِنَ الشَّهْرِ، عَلَى جِبَالِ أَرَارَاطَ.
ساتویں مہینے کے 17 ویں دن کشتی اراراط کے ایک پہاڑ پر ٹک گئی۔
وَكَانَتِ الْمِيَاهُ تَنْقُصُ نَقْصًا مُتَوَالِيًا إِلَى الشَّهْرِ الْعَاشِرِ. وَفِي الْعَاشِرِ فِي أَوَّلِ الشَّهْرِ، ظَهَرَتْ رُؤُوسُ الْجِبَالِ.
دسویں مہینے کے پہلے دن پانی اِتنا کم ہو گیا تھا کہ پہاڑوں کی چوٹیاں نظر آنے لگی تھیں۔
وَحَدَثَ مِنْ بَعْدِ أَرْبَعِينَ يَوْمًا أَنَّ نُوحًا فَتَحَ طَاقَةَ الْفُلْكِ الَّتِي كَانَ قَدْ عَمِلَهَا
چالیس دن کے بعد نوح نے کشتی کی کھڑکی کھول کر ایک کوّا چھوڑ دیا، اور وہ اُڑ کر چلا گیا۔ لیکن جب تک زمین پر پانی تھا وہ آتا جاتا رہا۔
وَأَرْسَلَ الْغُرَابَ، فَخَرَجَ مُتَرَدِّدًا حَتَّى نَشِفَتِ الْمِيَاهُ عَنِ الأَرْضِ.
چالیس دن کے بعد نوح نے کشتی کی کھڑکی کھول کر ایک کوّا چھوڑ دیا، اور وہ اُڑ کر چلا گیا۔ لیکن جب تک زمین پر پانی تھا وہ آتا جاتا رہا۔
ثُمَّ أَرْسَلَ الْحَمَامَةَ مِنْ عِنْدِهِ لِيَرَى هَلْ قَلَّتِ الْمِيَاهُ عَنْ وَجْهِ الأَرْضِ،
پھر نوح نے ایک کبوتر چھوڑ دیا تاکہ پتا چلے کہ زمین پانی سے نکل آئی ہے یا نہیں۔
فَلَمْ تَجِدِ الْحَمَامَةُ مَقَرًّا لِرِجْلِهَا، فَرَجَعَتْ إِلَيْهِ إِلَى الْفُلْكِ لأَنَّ مِيَاهًا كَانَتْ عَلَى وَجْهِ كُلِّ الأَرْضِ. فَمَدَّ يَدَهُ وَأَخَذَهَا وَأَدْخَلَهَا عِنْدَهُ إِلَى الْفُلْكِ.
لیکن کبوتر کو کہیں بھی بیٹھنے کی جگہ نہ ملی، کیونکہ اب تک پوری زمین پر پانی ہی پانی تھا۔ وہ کشتی اور نوح کے پاس واپس آ گیا، اور نوح نے اپنا ہاتھ بڑھایا اور کبوتر کو پکڑ کر اپنے پاس کشتی میں رکھ لیا۔
فَلَبِثَ أَيْضًا سَبْعَةَ أَيَّامٍ أُخَرَ وَعَادَ فَأَرْسَلَ الْحَمَامَةَ مِنَ الْفُلْكِ،
اُس نے ایک ہفتہ اَور انتظار کر کے کبوتر کو دوبارہ چھوڑ دیا۔
فَأَتَتْ إِلَيْهِ الْحَمَامَةُ عِنْدَ الْمَسَاءِ، وَإِذَا وَرَقَةُ زَيْتُونٍ خَضْرَاءُ فِي فَمِهَا. فَعَلِمَ نُوحٌ أَنَّ الْمِيَاهَ قَدْ قَلَّتْ عَنِ الأَرْضِ.
شام کے وقت وہ لوٹ آیا۔ اِس دفعہ اُس کی چونچ میں زیتون کا تازہ پتا تھا۔ تب نوح کو معلوم ہوا کہ زمین پانی سے نکل آئی ہے۔
فَلَبِثَ أَيْضًا سَبْعَةَ أَيَّامٍ أُخَرَ وَأَرْسَلَ الْحَمَامَةَ فَلَمْ تَعُدْ تَرْجعُ إِلَيْهِ أَيْضًا.
اُس نے مزید ایک ہفتے کے بعد کبوتر کو چھوڑ دیا۔ اِس دفعہ وہ واپس نہ آیا۔
وَكَانَ فِي السَّنَةِ الْوَاحِدَةِ وَالسِّتِّ مِئَةٍ، فِي الشَّهْرِ الأَوَّلِ فِي أَوَّلِ الشَّهْرِ، أَنَّ الْمِيَاهَ نَشِفَتْ عَنِ الأَرْضِ. فَكَشَفَ نُوحٌ الْغِطَاءَ عَنِ الْفُلْكِ وَنَظَرَ، فَإِذَا وَجْهُ الأَرْضِ قَدْ نَشِفَ.
جب نوح 601 سال کا تھا تو پہلے مہینے کے پہلے دن زمین کی سطح پر پانی ختم ہو گیا۔ تب نوح نے کشتی کی چھت کھول دی اور دیکھا کہ زمین کی سطح پر پانی نہیں ہے۔
وَفِي الشَّهْرِ الثَّانِي، فِي الْيَوْمِ السَّابعِ وَالْعِشْرِينَ مِنَ الشَّهْرِ، جَفَّتِ الأَرْضُ.
دوسرے مہینے کے 27ویں دن زمین بالکل خشک ہو گئی۔
وَكَلَّمَ اللهُ نُوحًا قَائِلاً:
پھر اللہ نے نوح سے کہا،
«اخْرُجْ مِنَ الْفُلْكِ أَنْتَ وَامْرَأَتُكَ وَبَنُوكَ وَنِسَاءُ بَنِيكَ مَعَكَ.
”اپنی بیوی، بیٹوں اور بہوؤں کے ساتھ کشتی سے نکل آ۔
وَكُلَّ الْحَيَوَانَاتِ الَّتِي مَعَكَ مِنْ كُلِّ ذِي جَسَدٍ: الطُّيُورِ، وَالْبَهَائِمِ، وَكُلَّ الدَّبَّابَاتِ الَّتِي تَدِبُّ عَلَى الأَرْضِ، أَخْرِجْهَا مَعَكَ. وَلْتَتَوَالَدْ فِي الأَرْضِ وَتُثْمِرْ وَتَكْثُرْ عَلَى الأَرْضِ».
جتنے بھی جانور ساتھ ہیں اُنہیں نکال دے، خواہ پرندے ہوں، خواہ زمین پر پھرنے یا رینگنے والے جانور۔ وہ دنیا میں پھیل جائیں، نسل بڑھائیں اور تعداد میں بڑھتے جائیں۔“
فَخَرَجَ نُوحٌ وَبَنُوهُ وَامْرَأَتُهُ وَنِسَاءُ بَنِيهِ مَعَهُ.
چنانچہ نوح اپنے بیٹوں، اپنی بیوی اور بہوؤں سمیت نکل آیا۔
وَكُلُّ الْحَيَوَانَاتِ، كُلُّ الدَّبَّابَاتِ، وَكُلُّ الطُّيُورِ، كُلُّ مَا يَدِبُّ عَلَى الأَرْضِ، كَأَنْوَاعِهَا خَرَجَتْ مِنَ الْفُلْكِ.
تمام جانور اور پرندے بھی اپنی اپنی قسم کے گروہوں میں کشتی سے نکلے۔
وَبَنَى نُوحٌ مَذْبَحًا لِلرَّبِّ. وَأَخَذَ مِنْ كُلِّ الْبَهَائِمِ الطَّاهِرَةِ وَمِنْ كُلِّ الطُّيُورِ الطَّاهِرَةِ وَأَصْعَدَ مُحْرَقَاتٍ عَلَى الْمَذْبَحِ،
اُس وقت نوح نے رب کے لئے قربان گاہ بنائی۔ اُس نے تمام پھرنے اور اُڑنے والے پاک جانوروں میں سے کچھ چن کر اُنہیں ذبح کیا اور قربان گاہ پر پوری طرح جلا دیا۔
فَتَنَسَّمَ الرَّبُّ رَائِحَةَ الرِّضَا. وَقَالَ الرَّبُّ فِي قَلْبِهِ: «لاَ أَعُودُ أَلْعَنُ الأَرْضَ أَيْضًا مِنْ أَجْلِ الإِنْسَانِ، لأَنَّ تَصَوُّرَ قَلْبِ الإِنْسَانِ شِرِّيرٌ مُنْذُ حَدَاثَتِهِ. وَلاَ أَعُودُ أَيْضًا أُمِيتُ كُلَّ حَيٍّ كَمَا فَعَلْتُ.
یہ قربانیاں دیکھ کر رب خوش ہوا اور اپنے دل میں کہا، ”اب سے مَیں کبھی زمین پر انسان کی وجہ سے لعنت نہیں بھیجوں گا، کیونکہ اُس کا دل بچپن ہی سے بُرائی کی طرف مائل ہے۔ اب سے مَیں کبھی اِس طرح تمام جان رکھنے والی مخلوقات کو رُوئے زمین پر سے نہیں مٹاؤں گا۔
مُدَّةَ كُلِّ أَيَّامِ الأَرْضِ: زَرْعٌ وَحَصَادٌ، وَبَرْدٌ وَحَرٌّ، وَصَيْفٌ وَشِتَاءٌ، وَنَهَارٌ وَلَيْلٌ، لاَ تَزَالُ».
دنیا کے مقررہ اوقات جاری رہیں گے۔ بیج بونے اور فصل کاٹنے کا وقت، ٹھنڈ اور تپش، گرمیوں اور سردیوں کا موسم، دن اور رات، یہ سب کچھ دنیا کے اخیر تک قائم رہے گا۔“