جب تک وہ اپنی مَنت کے مطابق مخصوص ہے وہ اپنے بال نہ کٹوائے۔ جتنی دیر کے لئے اُس نے اپنے آپ کو رب کے لئے مخصوص کیا ہے اُتنی دیر تک وہ مُقدّس ہے۔ اِس لئے وہ اپنے بال بڑھنے دے۔
چاہے وہ اُس کے باپ، ماں، بھائی یا بہن کی لاش کیوں نہ ہو۔ کیونکہ اِس سے وہ ناپاک ہو جائے گا جبکہ ابھی تک اُس کی مخصوصیت لمبے بالوں کی صورت میں نظر آتی ہے۔
اگر کوئی اچانک مر جائے جب مخصوص شخص اُس کے قریب ہو تو اُس کے مخصوص بال ناپاک ہو جائیں گے۔ ایسی صورت میں لازم ہے کہ وہ اپنے آپ کو پاک صاف کر کے ساتویں دن اپنے سر کو منڈوائے۔
امام اِن میں سے ایک کو گناہ کی قربانی کے طور پر چڑھائے اور دوسرے کو بھسم ہونے والی قربانی کے طور پر۔ یوں وہ اُس کے لئے کفارہ دے گا جو لاش کے قریب ہونے سے ناپاک ہو گیا ہے۔ اُسی دن وہ اپنے سر کو دوبارہ مخصوص کرے
اور اپنے آپ کو مقررہ وقت کے لئے دوبارہ رب کے لئے مخصوص کرے۔ وہ قصور کی قربانی کے طور پر ایک سال کا بھیڑ کا بچہ پیش کرے۔ جتنے دن اُس نے پہلے مخصوصیت کی حالت میں گزارے ہیں وہ شمار نہیں کئے جا سکتے کیونکہ وہ مخصوصیت کی حالت میں ناپاک ہو گیا تھا۔ وہ دوبارہ پہلے دن سے شروع کرے۔
وہاں وہ رب کو بھسم ہونے والی قربانی کے لئے بھیڑ کا ایک بےعیب یک سالہ نر بچہ، گناہ کی قربانی کے لئے ایک بےعیب یک سالہ بھیڑ اور سلامتی کی قربانی کے لئے ایک بےعیب مینڈھا پیش کرے۔
اِس کے علاوہ وہ ایک ٹوکری میں بےخمیری روٹیاں جن میں بہترین میدہ اور تیل ملایا گیا ہو اور بےخمیری روٹیاں جن پر تیل لگایا گیا ہو متعلقہ غلہ کی نذر اور مَے کی نذر کے ساتھ
اِس کے بعد وہ یہ چیزیں واپس لے کر اُنہیں ہلانے کی قربانی کے طور پر رب کے سامنے ہلائے۔ یہ ایک مُقدّس قربانی ہے جو امام کا حصہ ہے۔ سلامتی کی قربانی کا ہلایا ہوا سینہ اور اُٹھائی ہوئی ران بھی امام کا حصہ ہیں۔ قربانی کے اختتام پر مخصوص کئے ہوئے شخص کو مَے پینے کی اجازت ہے۔
جو اپنے آپ کو رب کے لئے مخصوص کرتا ہے وہ ایسا ہی کرے۔ لازم ہے کہ وہ اِن ہدایات کے مطابق تمام قربانیاں پیش کرے۔ اگر گنجائش ہو تو وہ اَور بھی پیش کر سکتا ہے۔ بہر حال لازم ہے کہ وہ اپنی مَنت اور یہ ہدایات پوری کرے۔“