ایک دن لوگ خوب شکایت کرنے لگے۔ جب یہ شکایتیں رب تک پہنچیں تو اُسے غصہ آیا اور اُس کی آگ اُن کے درمیان بھڑک اُٹھی۔ جلتے جلتے اُس نے خیمہ گاہ کا ایک کنارہ بھسم کر دیا۔
رات کے وقت وہ خیمہ گاہ میں اوس کے ساتھ زمین پر گرتا تھا۔ صبح کے وقت لوگ اِدھر اُدھر گھومتے پھرتے ہوئے اُسے جمع کرتے تھے۔ پھر وہ اُسے چکّی میں پیس کر یا اُکھلی میں کوٹ کر اُبالتے یا روٹی بناتے تھے۔ اُس کا ذائقہ ایسی روٹی کا سا تھا جس میں زیتون کا تیل ڈالا گیا ہو۔
رات کے وقت وہ خیمہ گاہ میں اوس کے ساتھ زمین پر گرتا تھا۔ صبح کے وقت لوگ اِدھر اُدھر گھومتے پھرتے ہوئے اُسے جمع کرتے تھے۔ پھر وہ اُسے چکّی میں پیس کر یا اُکھلی میں کوٹ کر اُبالتے یا روٹی بناتے تھے۔ اُس کا ذائقہ ایسی روٹی کا سا تھا جس میں زیتون کا تیل ڈالا گیا ہو۔
اُس نے رب سے پوچھا، ”تُو نے اپنے خادم کے ساتھ اِتنا بُرا سلوک کیوں کیا؟ مَیں نے کس کام سے تجھے اِتنا ناراض کیا کہ تُو نے اِن تمام لوگوں کا بوجھ مجھ پر ڈال دیا؟
کیا مَیں نے حاملہ ہو کر اِس پوری قوم کو جنم دیا کہ تُو مجھ سے کہتا ہے، ’اِسے اُس طرح اُٹھا کر لے چلنا جس طرح آیا شیرخوار بچے کو اُٹھا کر ہر جگہ ساتھ لئے پھرتی ہے۔ اِسی طرح اِسے اُس ملک میں لے جانا جس کا وعدہ مَیں نے قَسم کھا کر اِن کے باپ دادا سے کیا ہے۔‘
جواب میں رب نے موسیٰ سے کہا، ”میرے پاس اسرائیل کے 70 بزرگ جمع کر۔ صرف ایسے لوگ چن جن کے بارے میں تجھے معلوم ہے کہ وہ لوگوں کے بزرگ اور نگہبان ہیں۔ اُنہیں ملاقات کے خیمے کے پاس لے آ۔ وہاں وہ تیرے ساتھ کھڑے ہو جائیں،
تو مَیں اُتر کر تیرے ساتھ ہم کلام ہوں گا۔ اُس وقت مَیں اُس روح میں سے کچھ لوں گا جو مَیں نے تجھ پر نازل کیا تھا اور اُسے اُن پر نازل کروں گا۔ تب وہ قوم کا بوجھ اُٹھانے میں تیری مدد کریں گے اور تُو اِس میں اکیلا نہیں رہے گا۔
لوگوں کو بتانا، ’اپنے آپ کو مخصوص و مُقدّس کرو، کیونکہ کل تم گوشت کھاؤ گے۔ رب نے تمہاری سنی جب تم رو پڑے کہ کون ہمیں گوشت کھلائے گا، مصر میں ہماری حالت بہتر تھی۔ اب رب تمہیں گوشت مہیا کرے گا اور تم اُسے کھاؤ گے۔
تم ایک پورا مہینہ خوب گوشت کھاؤ گے، یہاں تک کہ وہ تمہاری ناک سے نکلے گا اور تمہیں اُس سے گھن آئے گی۔ اور یہ اِس سبب سے ہو گا کہ تم نے رب کو جو تمہارے درمیان ہے رد کیا اور روتے روتے اُس کے سامنے کہا کہ ہم کیوں مصر سے نکلے‘۔“
تب رب بادل میں اُتر کر موسیٰ سے ہم کلام ہوا۔ جو روح اُس نے موسیٰ پر نازل کیا تھا اُس میں سے اُس نے کچھ لے کر اُن 70 بزرگوں پر نازل کیا۔ جب روح اُن پر آیا تو وہ نبوّت کرنے لگے۔ لیکن ایسا پھر کبھی نہ ہوا۔
اب ایسا ہوا کہ اِن ستر بزرگوں میں سے دو خیمہ گاہ میں رہ گئے تھے۔ اُن کے نام اِلداد اور میداد تھے۔ اُنہیں چنا تو گیا تھا لیکن وہ ملاقات کے خیمے کے پاس نہیں آئے تھے۔ اِس کے باوجود روح اُن پر بھی نازل ہوا اور وہ خیمہ گاہ میں نبوّت کرنے لگے۔
تب رب کی طرف سے زوردار ہَوا چلنے لگی جس نے سمندر کو پار کرنے والے بٹیروں کے غول دھکیل کر خیمہ گاہ کے ارد گرد زمین پر پھینک دیئے۔ اُن کے غول تین فٹ اونچے اور خیمہ گاہ کے چاروں طرف 30 کلو میٹر تک پڑے رہے۔
اُس پورے دن اور رات اور اگلے پورے دن لوگ نکل کر بٹیریں جمع کرتے رہے۔ ہر ایک نے کم از کم دس بڑی ٹوکریاں بھر لیں۔ پھر اُنہوں نے اُن کا گوشت خیمے کے ارد گرد زمین پر پھیلا دیا تاکہ وہ خشک ہو جائے۔