اسرائیل ہَوا چرنے کی کوشش کر رہا ہے، پورا دن وہ مشرقی لُو کے پیچھے بھاگتا رہتا ہے۔ اُس کے جھوٹ اور ظلم میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ اسور سے عہد باندھنے کے ساتھ ساتھ وہ مصر کو بھی زیتون کا تیل بھیج دیتا ہے۔
بلکہ فرشتے سے لڑتے لڑتے اُس پر غالب آیا۔ پھر اُس نے روتے روتے اُس سے التجا کی کہ مجھ پر رحم کر۔ بعد میں یعقوب نے اللہ کو بیت ایل میں پایا، اور وہاں خدا اُس سے ہم کلام ہوا۔
وہ کہتا ہے، ”مَیں امیر ہو گیا ہوں، مَیں نے کثرت کی دولت پائی ہے۔ کوئی ثابت نہیں کر سکے گا کہ مجھ سے یہ تمام ملکیت حاصل کرنے میں کوئی قصور یا گناہ سرزد ہوا ہے۔“
”لیکن مَیں، رب جو مصر سے تجھے نکالتے وقت آج تک تیرا خدا ہوں مَیں یہ نظرانداز نہیں کروں گا۔ مَیں تجھے دوبارہ خیموں میں بسنے دوں گا۔ یوں ہو گا جس طرح اُن پہلے دنوں میں ہوا جب اسرائیلی میری پرستش کرنے کے لئے ریگستان میں جمع ہوتے تھے۔
کیا جِلعاد بےدین ہے؟ اُس کے لوگ ناکارہ ہی ہیں! جِلجال میں لوگوں نے سانڈ قربان کئے ہیں، اِس لئے اُن کی قربان گاہیں ملبے کے ڈھیر بن جائیں گی۔ وہ بیج بونے کے لئے تیار شدہ کھیت کے کنارے پر لگے پتھر کے ڈھیر جیسی بنیں گی۔
توبھی اسرائیل نے اُسے بڑا طیش دلایا۔ اب اُنہیں اُن کی قتل و غارت کا اجر بھگتنا پڑے گا۔ اُنہوں نے اپنے آقا کی توہین کی ہے، اور اب وہ اُنہیں مناسب سزا دے گا۔