جب یوسف نے اپنے بھائیوں کو دیکھا تو اُس نے اُنہیں پہچان لیا لیکن ایسا کیا جیسا اُن سے ناواقف ہو اور سختی سے اُن سے بات کی، ”تم کہاں سے آئے ہو؟“ اُنہوں نے جواب دیا، ”ہم ملکِ کنعان سے اناج خریدنے کے لئے آئے ہیں۔“
اُنہوں نے عرض کی، ”آپ کے خادم کُل بارہ بھائی ہیں۔ ہم ایک ہی آدمی کے بیٹے ہیں جو کنعان میں رہتا ہے۔ سب سے چھوٹا بھائی اِس وقت ہمارے باپ کے پاس ہے جبکہ ایک مر گیا ہے۔“
ایک بھائی کو اُسے لانے کے لئے بھیج دو۔ باقی سب یہاں گرفتار رہیں گے۔ پھر پتا چلے گا کہ تمہاری باتیں سچ ہیں کہ نہیں۔ اگر نہیں تو فرعون کی حیات کی قَسم، اِس کا مطلب یہ ہو گا کہ تم جاسوس ہو۔“
لیکن لازم ہے کہ تم اپنے سب سے چھوٹے بھائی کو میرے پاس لے آؤ۔ صرف اِس سے تمہاری باتیں سچ ثابت ہوں گی اور تم موت سے بچ جاؤ گے۔“ یوسف کے بھائی راضی ہو گئے۔
وہ آپس میں کہنے لگے، ”بےشک یہ ہمارے اپنے بھائی پر ظلم کی سزا ہے۔ جب وہ التجا کر رہا تھا کہ مجھ پر رحم کریں تو ہم نے اُس کی بڑی مصیبت دیکھ کر بھی اُس کی نہ سنی۔ اِس لئے یہ مصیبت ہم پر آ گئی ہے۔“
یوسف نے حکم دیا کہ ملازم اُن کی بوریاں اناج سے بھر کر ہر ایک بھائی کے پیسے اُس کی بوری میں واپس رکھ دیں اور اُنہیں سفر کے لئے کھانا بھی دیں۔ اُنہوں نے ایسا ہی کیا۔
جب وہ رات کے لئے کسی جگہ پر ٹھہرے تو ایک بھائی نے اپنے گدھے کے لئے چارا نکالنے کی غرض سے اپنی بوری کھولی تو دیکھا کہ بوری کے منہ میں اُس کے پیسے پڑے ہیں۔
اُس نے اپنے بھائیوں سے کہا، ”میرے پیسے واپس کر دیئے گئے ہیں! وہ میری بوری میں ہیں۔“ یہ دیکھ کر اُن کے ہوش اُڑ گئے۔ کانپتے ہوئے وہ ایک دوسرے کو دیکھنے اور کہنے لگے، ”یہ کیا ہے جو اللہ نے ہمارے ساتھ کیا ہے؟“
پھر اُس ملک کے مالک نے ہم سے کہا، ’اِس سے مجھے پتا چلے گا کہ تم شریف لوگ ہو کہ ایک بھائی کو میرے پاس چھوڑ دو اور اپنے بھوکے گھر والوں کے لئے خوراک لے کر چلے جاؤ۔
لیکن اپنے سب سے چھوٹے بھائی کو میرے پاس لے آؤ تاکہ مجھے معلوم ہو جائے کہ تم جاسوس نہیں بلکہ شریف لوگ ہو۔ پھر مَیں تم کو تمہارا بھائی واپس کر دوں گا اور تم اِس ملک میں آزادی سے تجارت کر سکو گے‘۔“
اُنہوں نے اپنی بوریوں سے اناج نکال دیا تو دیکھا کہ ہر ایک کی بوری میں اُس کے پیسوں کی تھیلی رکھی ہوئی ہے۔ یہ پیسے دیکھ کر وہ خود اور اُن کا باپ ڈر گئے۔
اُن کے باپ نے اُن سے کہا، ”تم نے مجھے اپنے بچوں سے محروم کر دیا ہے۔ یوسف نہیں رہا، شمعون بھی نہیں رہا اور اب تم بن یمین کو بھی مجھ سے چھیننا چاہتے ہو۔ سب کچھ میرے خلاف ہے۔“
پھر روبن بول اُٹھا، ”اگر مَیں اُسے سلامتی سے آپ کے پاس واپس نہ پہنچاؤں تو آپ میرے دو بیٹوں کو سزائے موت دے سکتے ہیں۔ اُسے میرے سپرد کریں تو مَیں اُسے واپس لے آؤں گا۔“
لیکن یعقوب نے کہا، ”میرا بیٹا تمہارے ساتھ جانے کا نہیں۔ کیونکہ اُس کا بھائی مر گیا ہے اور وہ اکیلا ہی رہ گیا ہے۔ اگر اُس کو راستے میں جانی نقصان پہنچے تو تم مجھ بوڑھے کو غم کے مارے پاتال میں پہنچاؤ گے۔“