اب مَیں تجھے وہ کچھ بتاتا ہوں جو یقیناً پیش آئے گا۔ فارس میں مزید تین بادشاہ تخت پر بیٹھیں گے۔ اِس کے بعد ایک چوتھا آدمی بادشاہ بنے گا جو تمام دوسروں سے کہیں زیادہ دولت مند ہو گا۔ جب وہ دولت کے باعث طاقت ور ہو جائے گا تو وہ یونانی مملکت سے لڑنے کے لئے سب کچھ جمع کرے گا۔
لیکن جوں ہی وہ برپا ہو جائے اُس کی سلطنت ٹکڑے ٹکڑے ہو کر ایک شمالی، ایک جنوبی، ایک مغربی اور ایک مشرقی حصے میں تقسیم ہو جائے گی۔ نہ یہ چار حصے پہلی سلطنت جتنے طاقت ور ہوں گے، نہ بادشاہ کی اولاد تخت پر بیٹھے گی، کیونکہ اُس کی سلطنت جڑ سے اُکھاڑ کر دوسروں کو دی جائے گی۔
چند سال کے بعد دونوں سلطنتیں متحد ہو جائیں گی۔ عہد کو مضبوط کرنے کے لئے جنوبی بادشاہ کی بیٹی کی شادی شمالی بادشاہ سے کرائی جائے گی۔ لیکن نہ بیٹی کامیاب ہو گی، نہ اُس کا شوہر اور نہ اُس کی طاقت قائم رہے گی۔ اُن دنوں میں اُسے اُس کے ساتھیوں، باپ اور شوہر سمیت دشمن کے حوالے کیا جائے گا۔
اِس کے بعد اُس کے بیٹے جنگ کی تیاریاں کر کے بڑی بڑی فوجیں جمع کریں گے۔ اُن میں سے ایک جنوبی بادشاہ کی طرف بڑھ کر سیلاب کی طرح جنوبی ملک پر آئے گی اور لڑتے لڑتے اُس کے قلعے تک پہنچے گی۔
کیونکہ شمالی بادشاہ ایک اَور فوج جمع کرے گا جو پہلی کی نسبت کہیں زیادہ بڑی ہو گی۔ چند سال کے بعد وہ اِس بڑی اور ہتھیاروں سے لیس فوج کے ساتھ جنوبی بادشاہ سے لڑنے آئے گا۔
اُس وقت بہت سے لوگ جنوبی بادشاہ کے خلاف اُٹھ کھڑے ہوں گے۔ تیری قوم کے بےدین لوگ بھی اُس کے خلاف کھڑے ہو جائیں گے اور یوں رویا کو پورا کریں گے۔ لیکن وہ ٹھوکر کھا کر گر جائیں گے۔
پھر شمالی بادشاہ آ کر ایک قلعہ بند شہر کا محاصرہ کرے گا۔ وہ پُشتہ بنا کر شہر پر قبضہ کر لے گا۔ جنوب کی فوجیں اُسے روک نہیں سکیں گی، اُن کے بہترین دستے بھی بےبس ہو کر اُس کا سامنا نہیں کر سکیں گے۔
حملہ آور بادشاہ جو جی چاہے کرے گا، اور کوئی اُس کا سامنا نہیں کر سکے گا۔ اُس وقت وہ خوب صورت ملک اسرائیل میں ٹک جائے گا اور اُسے تباہ کرنے کا اختیار رکھے گا۔
تب وہ اپنی پوری سلطنت پر قابو پانے کا منصوبہ باندھے گا۔ اِس ضمن میں وہ جنوبی بادشاہ کے ساتھ عہد باندھ کر اُس سے اپنی بیٹی کی شادی کرائے گا تاکہ جنوبی ملک کو تباہ کرے، لیکن بےفائدہ۔ منصوبہ ناکام ہو جائے گا۔
اِس کے بعد وہ ساحلی علاقوں کی طرف رُخ کرے گا۔ اُن میں سے وہ بہتوں پر قبضہ بھی کرے گا، لیکن آخرکار ایک حکمران اُس کے گستاخانہ رویے کا خاتمہ کرے گا، اور اُسے شرمندہ ہو کر پیچھے ہٹنا پڑے گا۔
اُس کی جگہ ایک بادشاہ برپا ہو جائے گا جو اپنے افسر کو شاندار ملک اسرائیل میں بھیجے گا تاکہ وہاں سے گزر کر لوگوں سے ٹیکس لے۔ لیکن تھوڑے دنوں کے بعد وہ تباہ ہو جائے گا۔ نہ وہ کسی جھگڑے کے سبب سے ہلاک ہو گا، نہ کسی جنگ میں۔
وہ غیرمتوقع طور پر دولت مند صوبوں میں گھس کر وہ کچھ کرے گا جو نہ اُس کے باپ اور نہ اُس کے باپ دادا سے کبھی سرزد ہوا ہو گا۔ لُوٹا ہوا مال اور ملکیت وہ اپنے لوگوں میں تقسیم کرے گا۔ وہ قلعہ بند شہروں پر قبضہ کرنے کے منصوبے بھی باندھے گا، لیکن صرف محدود عرصے کے لئے۔
پھر وہ ہمت باندھ کر اور پورا زور لگا کر بڑی فوج کے ساتھ جنوبی بادشاہ سے لڑنے جائے گا۔ جواب میں جنوبی بادشاہ ایک بڑی اور نہایت ہی طاقت ور فوج کو لڑنے کے لئے تیار کرے گا۔ توبھی وہ شمالی بادشاہ کا سامنا نہیں کر پائے گا، اِس لئے کہ اُس کے خلاف سازشیں کامیاب ہو جائیں گی۔
دونوں بادشاہ مذاکرات کے لئے ایک ہی میز پر بیٹھ جائیں گے۔ وہاں دونوں جھوٹ بولتے ہوئے ایک دوسرے کو نقصان پہنچانے کے لئے کوشاں رہیں گے۔ لیکن کسی کو کامیابی حاصل نہیں ہو گی، کیونکہ مقررہ آخری وقت ابھی نہیں آنا ہے۔
شمالی بادشاہ بڑی دولت کے ساتھ اپنے ملک میں واپس چلا جائے گا۔ راستے میں وہ مُقدّس عہد کی قوم اسرائیل پر دھیان دے کر اُسے نقصان پہنچائے گا، پھر اپنے وطن واپس جائے گا۔
کیونکہ کِتّیم کے بحری جہاز اُس کی مخالفت کریں گے، اور وہ حوصلہ ہارے گا۔ تب وہ مُڑ کر مُقدّس عہد کی قوم پر اپنا پورا غصہ اُتارے گا۔ جو مُقدّس عہد کو ترک کریں گے اُن پر وہ مہربانی کرے گا۔
جو یہودی پہلے سے عہد کی خلاف ورزی کر رہے ہوں گے اُنہیں وہ چِکنی چپڑی باتوں سے مرتد ہو جانے پر آمادہ کرے گا۔ لیکن جو لوگ اپنے خدا کو جانتے ہیں وہ مضبوط رہ کر اُس کی مخالفت کریں گے۔
بادشاہ جو جی چاہے کرے گا۔ وہ سرفراز ہو کر اپنے آپ کو تمام معبودوں سے عظیم قرار دے گا۔ خداؤں کے خدا کے خلاف وہ ناقابلِ بیان کفر بکے گا۔ اُسے کامیابی بھی حاصل ہو گی، لیکن صرف اُس وقت تک جب تک الٰہی غضب ٹھنڈا نہ ہو جائے۔ کیونکہ جو کچھ مقرر ہوا ہے اُسے پورا ہونا ہے۔
اِن دیوتاؤں کے بجائے وہ قلعوں کے دیوتا کی پوجا کرے گا جس سے اُس کے باپ دادا واقف ہی نہیں تھے۔ وہ سونے چاندی، جواہرات اور قیمتی تحفوں سے دیوتا کا احترام کرے گا۔
چنانچہ وہ اجنبی معبود کی مدد سے مضبوط قلعوں پر حملہ کرے گا۔ جو اُس کی حکومت مانیں اُن کی وہ بڑی عزت کرے گا، اُنہیں بہتوں پر مقرر کرے گا اور اُن میں اجر کے طور پر زمین تقسیم کرے گا۔
لیکن پھر آخری وقت آئے گا۔ جنوبی بادشاہ جنگ میں اُس سے ٹکرائے گا، تو جواب میں شمالی بادشاہ رتھ، گھڑسوار اور متعدد بحری جہاز لے کر اُس پر ٹوٹ پڑے گا۔ تب وہ بہت سے ملکوں میں گھس آئے گا اور سیلاب کی طرح سب کچھ غرق کر کے آگے بڑھے گا۔