اِن قوموں کے بارے میں رب نے اسرائیلیوں کو حکم دیا تھا، ”نہ تم اِن کے گھروں میں جاؤ اور نہ یہ تمہارے گھروں میں آئیں، ورنہ یہ تمہارے دل اپنے دیوتاؤں کی طرف مائل کر دیں گے۔“ توبھی سلیمان بڑے پیار سے اپنی اِن بیویوں سے لپٹا رہا۔
اِس لئے رب نے اُس سے کہا، ”چونکہ تُو میرے عہد اور احکام کے مطابق زندگی نہیں گزارتا، اِس لئے مَیں بادشاہی کو تجھ سے چھین کر تیرے کسی افسر کو دوں گا۔ یہ بات یقینی ہے۔
وہ یوں سلیمان کا دشمن بن گیا کہ چند سال پہلے جب داؤد نے ادوم کو شکست دی تو اُس کا فوجی کمانڈر یوآب میدانِ جنگ میں پڑی تمام اسرائیلی لاشوں کو دفنانے کے لئے ادوم آیا۔ جہاں بھی گیا وہاں اُس نے ہر ادومی مرد کو مار ڈالا۔
راستے میں اُنہیں دشتِ فاران کے ملکِ مِدیان سے گزرنا پڑا۔ وہاں وہ مزید کچھ آدمیوں کو جمع کر سکے اور سفر کرتے کرتے مصر پہنچ گئے۔ ہدد مصر کے بادشاہ فرعون کے پاس گیا تو اُس نے اُسے گھر، کچھ زمین اور خوراک مہیا کی۔
ایک دن ہدد کو خبر ملی کہ داؤد اور اُس کا کمانڈر یوآب فوت ہو گئے ہیں۔ تب اُس نے فرعون سے اجازت مانگی، ”مَیں اپنے ملک لوٹ جانا چاہتا ہوں، براہِ کرم مجھے جانے دیں۔“
فرعون نے اعتراض کیا، ”یہاں کیا کمی ہے کہ تم اپنے ملک واپس جانا چاہتے ہو؟“ ہدد نے جواب دیا، ”مَیں کسی بھی چیز سے محروم نہیں رہا، لیکن پھر بھی مجھے جانے دیجئے۔“
اللہ نے ایک اَور آدمی کو بھی سلیمان کے خلاف برپا کیا۔ اُس کا نام رزون بن اِلیَدع تھا۔ پہلے وہ ضوباہ کے بادشاہ ہدد عزر کی خدمت انجام دیتا تھا، لیکن ایک دن اُس نے اپنے مالک سے بھاگ کر
کچھ آدمیوں کو اپنے گرد جمع کیا اور ڈاکوؤں کے جتھے کا سرغنہ بن گیا۔ جب داؤد نے ضوباہ کو شکست دے دی تو رزون اپنے آدمیوں کے ساتھ دمشق گیا اور وہاں آباد ہو کر اپنی حکومت قائم کر لی۔
ہوتے ہوتے وہ پورے شام کا حکمران بن گیا۔ وہ اسرائیلیوں سے نفرت کرتا تھا اور سلیمان کے جیتے جی اسرائیل کا خاص دشمن بنا رہا۔ ہدد کی طرح وہ بھی اسرائیل کو تنگ کرتا رہا۔
سلیمان کا ایک سرکاری افسر بھی اُس کے خلاف اُٹھ کھڑا ہوا۔ اُس کا نام یرُبعام بن نباط تھا، اور وہ افرائیم کے شہر صریدہ کا تھا۔ اُس کی ماں صروعہ بیوہ تھی۔
ایک دن یرُبعام شہر سے نکل رہا تھا تو اُس کی ملاقات سَیلا کے نبی اخیاہ سے ہوئی۔ اخیاہ نئی چادر اوڑھے پھر رہا تھا۔ کھلے میدان میں جہاں کوئی اَور نظر نہ آیا
اور یرُبعام سے کہا، ”چادر کے دس ٹکڑے اپنے پاس رکھیں! کیونکہ رب اسرائیل کا خدا فرماتا ہے، ’اِس وقت مَیں اسرائیل کی بادشاہی کو سلیمان سے چھیننے والا ہوں۔ جب ایسا ہو گا تو مَیں اُس کے دس قبیلے تیرے حوالے کر دوں گا۔
اِس طرح مَیں سلیمان کو سزا دوں گا، کیونکہ وہ اور اُس کے لوگ مجھے ترک کر کے صیدانیوں کی دیوی عستارات کی، موآبیوں کے دیوتا کموس کی اور عمونیوں کے دیوتا ملکوم کی پوجا کرنے لگے ہیں۔ وہ میری راہوں پر نہیں چلتے بلکہ وہی کچھ کرتے ہیں جو مجھے بالکل ناپسند ہے۔ جس طرح داؤد میرے احکام اور ہدایات کی پیروی کرتا تھا اُس طرح اُس کا بیٹا نہیں کرتا۔
لیکن مَیں اِس وقت پوری بادشاہی سلیمان کے ہاتھ سے نہیں چھینوں گا۔ اپنے خادم داؤد کی خاطر جسے مَیں نے چن لیا اور جو میرے احکام اور ہدایات کے تابع رہا مَیں سلیمان کے جیتے جی یہ نہیں کروں گا۔ وہ خود بادشاہ رہے گا،
صرف ایک قبیلہ سلیمان کے بیٹے کے سپرد رہے گا تاکہ میرے خادم داؤد کا چراغ ہمیشہ میرے حضور یروشلم میں جلتا رہے، اُس شہر میں جو مَیں نے اپنے نام کی سکونت کے لئے چن لیا ہے۔
اُس وقت اگر تُو میرے خادم داؤد کی طرح میری ہر بات مانے گا، میری راہوں پر چلے گا اور میرے احکام اور ہدایات کے تابع رہ کر وہ کچھ کرے گا جو مجھے پسند ہے تو پھر مَیں تیرے ساتھ رہوں گا۔ پھر مَیں تیرا شاہی خاندان اُتنا ہی قائم و دائم کر دوں گا جتنا مَیں نے داؤد کا کیا ہے، اور اسرائیل تیرے ہی حوالے رہے گا۔