I Chronicles 23

جب داؤد عمر رسیدہ تھا تو اُس نے اپنے بیٹے سلیمان کو اسرائیل کا بادشاہ بنا دیا۔
داؤد نے اسرائیل کے تمام راہنماؤں کو اماموں اور لاویوں سمیت اپنے پاس بُلا لیا۔
تمام اُن لاویوں کو گنا گیا جن کی عمر تیس سال یا اِس سے زائد تھی۔ اُن کی کُل تعداد 38,000 تھی۔
اِنہیں داؤد نے مختلف ذمہ داریاں سونپیں۔ 24,000 افراد رب کے گھر کی تعمیر کے نگران، 6,000 افسر اور قاضی،
4,000 دربان اور 4,000 ایسے موسیقار بن گئے جنہیں داؤد کے بنوائے ہوئے سازوں کو بجا کر رب کی حمد و ثنا کرنی تھی۔
داؤد نے لاویوں کو لاوی کے تین بیٹوں جَیرسون، قِہات اور مِراری کے مطابق تین گروہوں میں تقسیم کیا۔
جَیرسون کے دو بیٹے لعدان اور سِمعی تھے۔
لعدان کے تین بیٹے یحی ایل، زیتام اور یوایل تھے۔
سِمعی کے تین بیٹے سلومیت، حزی ایل اور حاران تھے۔ یہ لعدان کے گھرانوں کے سربراہ تھے۔
سِمعی کے چار بیٹے بڑے سے لے کر چھوٹے تک یحت، زیزا، یعوس اور بریعہ تھے۔ چونکہ یعوس اور بریعہ کے کم بیٹے تھے اِس لئے اُن کی اولاد مل کر خدمت کے لحاظ سے ایک ہی خاندان اور گروہ کی حیثیت رکھتی تھی۔
سِمعی کے چار بیٹے بڑے سے لے کر چھوٹے تک یحت، زیزا، یعوس اور بریعہ تھے۔ چونکہ یعوس اور بریعہ کے کم بیٹے تھے اِس لئے اُن کی اولاد مل کر خدمت کے لحاظ سے ایک ہی خاندان اور گروہ کی حیثیت رکھتی تھی۔
قِہات کے چار بیٹے عمرام، اِضہار، حبرون اور عُزی ایل تھے۔
عمرام کے دو بیٹے ہارون اور موسیٰ تھے۔ ہارون اور اُس کی اولاد کو الگ کیا گیا تاکہ وہ ہمیشہ تک مُقدّس ترین چیزوں کو مخصوص و مُقدّس رکھیں، رب کے حضور قربانیاں پیش کریں، اُس کی خدمت کریں اور اُس کے نام سے لوگوں کو برکت دیں۔
مردِ خدا موسیٰ کے بیٹوں کو باقی لاویوں میں شمار کیا جاتا تھا۔
موسیٰ کے دو بیٹے جَیرسوم اور اِلی عزر تھے۔
جَیرسوم کے پہلوٹھے کا نام سبوایل تھا۔
اِلی عزر کا صرف ایک بیٹا رحبیاہ تھا۔ لیکن رحبیاہ کی بےشمار اولاد تھی۔
اِضہار کے پہلوٹھے کا نام سلومیت تھا۔
حبرون کے چار بیٹے بڑے سے لے کر چھوٹے تک یریاہ، امریاہ، یحزی ایل اور یقمعام تھے۔
عُزی ایل کا پہلوٹھا میکاہ تھا۔ دوسرے کا نام یِسیاہ تھا۔
مِراری کے دو بیٹے محلی اور مُوشی تھے۔ محلی کے دو بیٹے اِلی عزر اور قیس تھے۔
جب اِلی عزر فوت ہوا تو اُس کی صرف بیٹیاں تھیں۔ اِن بیٹیوں کی شادی قیس کے بیٹوں یعنی چچازاد بھائیوں سے ہوئی۔
مُوشی کے تین بیٹے محلی، عِدر اور یریموت تھے۔
غرض یہ لاوی کے قبیلے کے خاندان اور سرپرست تھے۔ ہر ایک کو خاندانی رجسٹر میں درج کیا گیا تھا۔ اِن میں سے جو رب کے گھر میں خدمت کرتے تھے ہر ایک کی عمر کم از کم 20 سال تھی۔
کیونکہ داؤد نے مرنے سے پہلے پہلے حکم دیا تھا کہ جتنے لاویوں کی عمر کم از کم 20 سال ہے، وہ خدمت کے لئے رجسٹر میں درج کئے جائیں۔ اِس ناتے سے اُس نے کہا تھا، ”رب اسرائیل کے خدا نے اپنی قوم کو امن و امان عطا کیا ہے، اور اب وہ ہمیشہ کے لئے یروشلم میں سکونت کرے گا۔ اب سے لاویوں کو ملاقات کا خیمہ اور اُس کا سامان اُٹھا کر جگہ بہ جگہ لے جانے کی ضرورت نہیں رہی۔
کیونکہ داؤد نے مرنے سے پہلے پہلے حکم دیا تھا کہ جتنے لاویوں کی عمر کم از کم 20 سال ہے، وہ خدمت کے لئے رجسٹر میں درج کئے جائیں۔ اِس ناتے سے اُس نے کہا تھا، ”رب اسرائیل کے خدا نے اپنی قوم کو امن و امان عطا کیا ہے، اور اب وہ ہمیشہ کے لئے یروشلم میں سکونت کرے گا۔ اب سے لاویوں کو ملاقات کا خیمہ اور اُس کا سامان اُٹھا کر جگہ بہ جگہ لے جانے کی ضرورت نہیں رہی۔
کیونکہ داؤد نے مرنے سے پہلے پہلے حکم دیا تھا کہ جتنے لاویوں کی عمر کم از کم 20 سال ہے، وہ خدمت کے لئے رجسٹر میں درج کئے جائیں۔ اِس ناتے سے اُس نے کہا تھا، ”رب اسرائیل کے خدا نے اپنی قوم کو امن و امان عطا کیا ہے، اور اب وہ ہمیشہ کے لئے یروشلم میں سکونت کرے گا۔ اب سے لاویوں کو ملاقات کا خیمہ اور اُس کا سامان اُٹھا کر جگہ بہ جگہ لے جانے کی ضرورت نہیں رہی۔
اب سے وہ اماموں کی مدد کریں جب یہ رب کے گھر میں خدمت کرتے ہیں۔ وہ صحنوں اور چھوٹے کمروں کو سنبھالیں اور دھیان دیں کہ رب کے گھر کے لئے مخصوص و مُقدّس کی گئی چیزیں پاک صاف رہیں۔ اُنہیں اللہ کے گھر میں کئی اَور ذمہ داریاں بھی سونپی جائیں۔
ذیل کی چیزیں سنبھالنا صرف اُن ہی کی ذمہ داری ہے: مخصوص و مُقدّس کی گئی روٹیاں، غلہ کی نذروں کے لئے مستعمل میدہ، بےخمیری روٹیاں پکانے اور گوندھنے کا انتظام۔ لازم ہے کہ وہی تمام لوازمات کو اچھی طرح تولیں اور ناپیں۔
ہر صبح اور شام کو اُن کے گلوکار رب کی حمد و ثنا کریں۔
جب بھی رب کو بھسم ہونے والی قربانیاں پیش کی جائیں تو لاوی مدد کریں، خواہ سبت کو، خواہ نئے چاند کی عید یا کسی اَور عید کے موقع پر ہو۔ لازم ہے کہ وہ روزانہ مقررہ تعداد کے مطابق خدمت کے لئے حاضر ہو جائیں۔“
اِس طرح لاوی پہلے ملاقات کے خیمے میں اور بعد میں رب کے گھر میں اپنی خدمت سرانجام دیتے رہے۔ وہ رب کے گھر کی خدمت میں اپنے قبائلی بھائیوں یعنی اماموں کی مدد کرتے تھے۔