II Kings 17

ہوسیع بن ایلہ یہوداہ کے بادشاہ آخز کی حکومت کے 12ویں سال میں اسرائیل کا بادشاہ بنا۔ سامریہ اُس کا دار الحکومت رہا، اور اُس کی حکومت کا دورانیہ 9 سال تھا۔
Yahuda Kralı Ahaz’ın krallığının on ikinci yılında Ela oğlu Hoşea Samiriye’de İsrail Kralı oldu ve dokuz yıl krallık yaptı.
ہوسیع کا چال چلن رب کو ناپسند تھا، لیکن اسرائیل کے اُن بادشاہوں کی نسبت جو اُس سے پہلے تھے وہ کچھ بہتر تھا۔
RAB’bin gözünde kötü olanı yaptı, ama kendisinden önceki İsrail kralları kadar kötü değildi.
ایک دن اسور کے بادشاہ سلمنسر نے اسرائیل پر حملہ کیا۔ تب ہوسیع شکست مان کر اُس کے تابع ہو گیا۔ اُسے اسور کو خراج ادا کرنا پڑا۔
Asur Kralı Şalmaneser Hoşea’ya savaş açtı. Hoşea teslim olup haraç ödemeye başladı.
لیکن چند سال کے بعد وہ سرکش ہو گیا۔ اُس نے خراج کا سالانہ سلسلہ بند کر کے اپنے سفیروں کو مصر کے بادشاہ سو کے پاس بھیجا تاکہ اُس سے مدد حاصل کرے۔ جب اسور کے بادشاہ کو پتا چلا تو اُس نے اُسے پکڑ کر جیل میں ڈال دیا۔
Ancak Asur Kralı Hoşea’nın hainlik yaptığını öğrendi. Çünkü Hoşea Mısır Firavunu So’nun desteğini sağlamak için ona ulaklar göndermiş, üstelik her yıl ödemesi gereken haraçları da Asur Kralı’na ödememişti. Bunun üzerine Asur Kralı onu yakalayıp cezaevine kapadı.
سلمنسر پورے ملک میں سے گزر کر سامریہ تک پہنچ گیا۔ تین سال تک اُسے شہر کا محاصرہ کرنا پڑا،
Asur Kralı İsrail topraklarına saldırdı. Samiriye’yi kuşattı. Kuşatma üç yıl sürdü.
لیکن آخرکار وہ ہوسیع کی حکومت کے نویں سال میں کامیاب ہوا اور شہر پر قبضہ کر کے اسرائیلیوں کو جلاوطن کر دیا۔ اُنہیں اسور لا کر اُس نے کچھ خلح کے علاقے میں، کچھ جوزان کے دریائے خابور کے کنارے پر اور کچھ مادیوں کے شہروں میں بسائے۔
Hoşea’nın krallığının dokuzuncu yılında Asur Kralı Samiriye’yi ele geçirdi. İsrail halkını Asur’a sürdü. Onları Halah’a, Habur Irmağı kıyısındaki Gozan’a ve Med kentlerine yerleştirdi.
یہ سب کچھ اِس لئے ہوا کہ اسرائیلیوں نے رب اپنے خدا کا گناہ کیا تھا، حالانکہ وہ اُنہیں مصری بادشاہ فرعون کے قبضے سے رِہا کر کے مصر سے نکال لایا تھا۔ وہ دیگر معبودوں کی پوجا کرتے
Bütün bunlar kendilerini Mısır Firavunu’nun boyunduruğundan kurtarıp Mısır’dan çıkaran Tanrıları RAB’be karşı günah işledikleri için İsrailliler’in başına geldi. Çünkü başka ilahlara tapmışlar,
اور اُن قوموں کے رسم و رواج کی پیروی کرتے جن کو رب نے اُن کے آگے سے نکال دیا تھا۔ ساتھ ساتھ وہ اُن رسموں سے بھی لپٹے رہے جو اسرائیل کے بادشاہوں نے شروع کی تھیں۔
RAB’bin İsrail halkının önünden kovmuş olduğu ulusların törelerine ve İsrail krallarının koyduğu kurallara göre yaşamışlardı.
اسرائیلیوں کو رب اپنے خدا کے خلاف بہت ترکیبیں سوجھیں جو ٹھیک نہیں تھیں۔ سب سے چھوٹی چوکی سے لے کر بڑے سے بڑے قلعہ بند شہر تک اُنہوں نے اپنے تمام شہروں کی اونچی جگہوں پر مندر بنائے۔
Tanrıları RAB’bin onaylamadığı bu işleri gizlilik içinde yapmışlar, gözcü kulelerinden surlu kentlere kadar her yerde tapınma yerleri kurmuşlardı.
ہر پہاڑی کی چوٹی پر اور ہر گھنے درخت کے سائے میں اُنہوں نے پتھر کے اپنے دیوتاؤں کے ستون اور یسیرت دیوی کے کھمبے کھڑے کئے۔
[] Her yüksek tepenin üzerine, bol yapraklı her ağacın altına dikili taşlar, Aşera putları diktiler.
ہر اونچی جگہ پر وہ بخور جلا دیتے تھے، بالکل اُن اقوام کی طرح جنہیں رب نے اُن کے آگے سے نکال دیا تھا۔ غرض اسرائیلیوں سے بہت سی ایسی شریر حرکتیں سرزد ہوئیں جن کو دیکھ کر رب کو غصہ آیا۔
RAB’bin onların önünden kovmuş olduğu ulusların yaptığı gibi, bütün tapınma yerlerinde buhur yaktılar. Yaptıkları kötülüklerle RAB’bi öfkelendirdiler.
وہ بُتوں کی پرستش کرتے رہے اگرچہ رب نے اِس سے منع کیا تھا۔
RAB’bin, “Bunu yapmayacaksınız” demiş olmasına karşın putlara taptılar.
بار بار رب نے اپنے نبیوں اور غیب بینوں کو اسرائیل اور یہوداہ کے پاس بھیجا تھا تاکہ اُنہیں آگاہ کریں، ”اپنی شریر راہوں سے باز آؤ۔ میرے احکام اور قواعد کے تابع رہو۔ اُس پوری شریعت کی پیروی کرو جو مَیں نے تمہارے باپ دادا کو اپنے خادموں یعنی نبیوں کے وسیلے سے دے دی تھی۔“
RAB İsrail ve Yahuda halkını bütün peygamberler ve biliciler aracılığıyla uyarmış, onlara, “Bu kötü yollarınızdan dönün” demişti, “Atalarınıza buyurduğum ve kullarım peygamberler aracılığıyla size gönderdiğim Kutsal Yasa’nın tümüne uyarak buyruklarımı, kurallarımı yerine getirin.”
لیکن وہ سننے کے لئے تیار نہیں تھے بلکہ اپنے باپ دادا کی طرح اَڑ گئے، کیونکہ وہ بھی رب اپنے خدا پر بھروسا نہیں کرتے تھے۔
Ama dinlemediler, Tanrıları RAB’be güvenmeyen ataları gibi inat ettiler.
اُنہوں نے اُس کے احکام اور اُس عہد کو رد کیا جو اُس نے اُن کے باپ دادا سے باندھا تھا۔ جب بھی اُس نے اُنہیں کسی بات سے آگاہ کیا تو اُنہوں نے اُسے حقیر جانا۔ بےکار بُتوں کی پیروی کرتے کرتے وہ خود بےکار ہو گئے۔ وہ گرد و نواح کی قوموں کے نمونے پر چل پڑے حالانکہ رب نے اِس سے منع کیا تھا۔
Tanrı’nın kurallarını, uyarılarını ve atalarıyla yaptığı antlaşmayı hiçe sayarak değersiz putların ardınca gittiler, böylece kendi değerlerini de yitirdiler. Çevrelerindeki uluslar gibi yaşamamaları için RAB kendilerine buyruk verdiği halde, ulusların törelerine göre yaşadılar.
رب اپنے خدا کے تمام احکام کو مسترد کر کے اُنہوں نے اپنے لئے بچھڑوں کے دو مجسمے ڈھال لئے اور یسیرت دیوی کا کھمبا کھڑا کر دیا۔ وہ سورج، چاند بلکہ آسمان کے پورے لشکر کے سامنے جھک گئے اور بعل دیوتا کی پرستش کرنے لگے۔
[] Tanrıları RAB’bin bütün buyruklarını terk ettiler. Tapınmak için kendilerine iki dökme buzağı ve Aşera putu yaptırdılar. Gök cisimlerine taptılar. Baal’a kulluk ettiler.
اپنے بیٹے بیٹیوں کو اُنہوں نے اپنے بُتوں کے لئے قربان کر کے جلا دیا۔ نجومیوں سے مشورہ لینا اور جادوگری کرنا عام ہو گیا۔ غرض اُنہوں نے اپنے آپ کو بدی کے ہاتھ میں بیچ کر ایسا کام کیا جو رب کو ناپسند تھا اور جو اُسے غصہ دلاتا رہا۔
[] Oğullarını, kızlarını ateşte kurban ettiler. Falcılık, büyücülük yaptılar. RAB’bin gözünde kötü olanı yaptılar, kendilerini kötülüğe adayarak O’nu öfkelendirdiler.
تب رب کا غضب اسرائیل پر نازل ہوا، اور اُس نے اُنہیں اپنے حضور سے خارج کر دیا۔ صرف یہوداہ کا قبیلہ ملک میں باقی رہ گیا۔
RAB İsrailliler’e çok kızdı, Yahuda oymağı dışında hepsini huzurundan kovdu.
لیکن یہوداہ کے افراد بھی رب اپنے خدا کے احکام کے تابع رہنے کے لئے تیار نہیں تھے۔ وہ بھی اُن بُرے رسم و رواج کی پیروی کرتے رہے جو اسرائیل نے شروع کئے تھے۔
Yahudalılar bile Tanrıları RAB’bin buyruklarına uymadılar. İsrailliler’in benimsediği törelere göre yaşadılar.
پھر رب نے پوری کی پوری قوم کو رد کر دیا۔ اُنہیں تنگ کر کے وہ اُنہیں لٹیروں کے حوالے کرتا رہا، اور ایک دن اُس نے اُنہیں بھی اپنے حضور سے خارج کر دیا۔
Bundan dolayı RAB İsrail soyundan olan herkesi reddetti. Çapulcuların eline teslim ederek onları cezalandırdı. Hepsini huzurundan kovdu.
رب نے خود اسرائیل کے شمالی قبیلوں کو داؤد کے گھرانے سے الگ کر دیا تھا، اور اُنہوں نے یرُبعام بن نباط کو اپنا بادشاہ بنا لیا تھا۔ لیکن یرُبعام نے اسرائیل کو ایک سنگین گناہ کرنے پر اُکسا کر رب کی پیروی کرنے سے دُور کئے رکھا۔
RAB İsrail’i Davut soyunun elinden aldıktan sonra, İsrailliler Nevat oğlu Yarovam’ı kral yaptılar. Yarovam İsrailliler’i RAB’bin yolundan saptırarak büyük günaha sürükledi.
اسرائیلی یرُبعام کے بُرے نمونے پر چلتے رہے اور کبھی اِس سے باز نہ آئے۔
İsrailliler Yarovam’ın işlediği bütün günahlara katıldılar ve bunlardan ayrılmadılar.
یہی وجہ ہے کہ جوکچھ رب نے اپنے خادموں یعنی نبیوں کی معرفت فرمایا تھا وہ پورا ہوا۔ اُس نے اُنہیں اپنے حضور سے خارج کر دیا، اور دشمن اُنہیں قیدی بنا کر اسور لے گیا جہاں وہ آج تک زندگی گزارتے ہیں۔
Sonunda RAB kulları peygamberler aracılığıyla uyarmış olduğu gibi, onları huzurundan kovdu. İsrailliler kendi topraklarından Asur’a sürüldüler. Bugün de orada yaşıyorlar.
اسور کے بادشاہ نے بابل، کوتہ، عَوّا، حمات اور سِفروائم سے لوگوں کو اسرائیل میں لا کر سامریہ کے اسرائیلیوں سے خالی کئے گئے شہروں میں آباد کیا۔ یہ لوگ سامریہ پر قبضہ کر کے اُس کے شہروں میں بسنے لگے۔
Asur Kralı İsrailliler’in yerine Babil, Kuta, Avva, Hama ve Sefarvayim’den insanlar getirtip Samiriye kentlerine yerleştirdi. Bunlar Samiriye’yi mülk edinip oradaki kentlerde yaşamaya başladılar.
لیکن آتے وقت وہ رب کی پرستش نہیں کرتے تھے، اِس لئے رب نے اُن کے درمیان شیرببر بھیج دیئے جنہوں نے کئی ایک کو پھاڑ ڈالا۔
Oralara ilk yerleştiklerinde RAB’be tapınmadılar. Bu yüzden RAB aslanlar göndererek bazılarını öldürttü.
اسور کے بادشاہ کو اطلاع دی گئی، ”جن لوگوں کو آپ نے جلاوطن کر کے سامریہ کے شہروں میں آباد کیا ہے وہ نہیں جانتے کہ اُس ملک کا دیوتا کن کن باتوں کا تقاضا کرتا ہے۔ نتیجے میں اُس نے اُن کے درمیان شیرببر بھیج دیئے ہیں جو اُنہیں پھاڑ رہے ہیں۔ اور وجہ یہی ہے کہ وہ اُس کی صحیح پوجا کرنے سے واقف نہیں ہیں۔“
Asur Kralı’na, “Sürdüğün ve Samiriye kentlerine yerleştirdiğin uluslar Samiriye ilahının yasasını bilmiyorlar. O da üzerlerine aslanlar gönderiyor” diye haber salındı, “Bu yüzden aslanlara yem oluyorlar. Çünkü ülke ilahının yasasından haberleri yok.”
یہ سن کر اسور کے بادشاہ نے حکم دیا، ”سامریہ سے یہاں لائے گئے اماموں میں سے ایک کو چن لو جو اپنے وطن لوٹ کر وہاں دوبارہ آباد ہو جائے اور لوگوں کو سکھائے کہ اُس ملک کا دیوتا اپنی پوجا کے لئے کن کن باتوں کا تقاضا کرتا ہے۔“
Bunun üzerine Asur Kralı şu buyruğu verdi: “Samiriye’den sürülen kâhinlerden birini geri gönderin, gidip orada yaşasın ve ülke ilahının yasasını onlara öğretsin.”
تب ایک امام جلاوطنی سے واپس آیا۔ بیت ایل میں آباد ہو کر اُس نے نئے باشندوں کو سکھایا کہ رب کی مناسب عبادت کس طرح کی جاتی ہے۔
Samiriye’den sürülen kâhinlerden biri gelip Beytel’e yerleşti ve RAB’be nasıl tapınacaklarını onlara öğretmeye başladı.
لیکن ساتھ ساتھ وہ اپنے ذاتی دیوتاؤں کی پوجا بھی کرتے رہے۔ شہر بہ شہر ہر قوم نے اپنے اپنے بُت بنا کر اُن تمام اونچی جگہوں کے مندروں میں کھڑے کئے جو سامریہ کے لوگوں نے بنا چھوڑے تھے۔
Gelgelelim Samiriye kentlerine yerleşen her ulus kendi ilahlarını yaptı. Samiriyeliler’in yapmış olduğu tapınma yerlerindeki yapılara bu ilahları koydular.
بابل کے باشندوں نے سُکات بنات کے بُت، کوتہ کے لوگوں نے نیرگل کے مجسمے، حمات والوں نے اسیما کے بُت
Babil halkı Sukkot-Benot, Kuta halkı Nergal, Hama halkı Aşima,
اور عَوّا کے لوگوں نے نبحاز اور ترتاق کے مجسمے کھڑے کئے۔ سِفروائم کے باشندے اپنے بچوں کو اپنے دیوتاؤں ادرمَّلِک اور عنمَّلِک کے لئے قربان کر کے جلا دیتے تھے۔
Avva halkı ise Nivhaz ve Tartak adındaki ilahlarını yaptılar. Sefarvayim halkı ise oğullarını ilahları Adrammelek ve Anammelek’e yakarak kurban ettiler.
غرض سب رب کی پرستش کے ساتھ ساتھ اپنے دیوتاؤں کی پوجا بھی کرتے اور اپنے لوگوں میں سے مختلف قسم کے افراد کو چن کر پجاری مقرر کرتے تھے تاکہ وہ اونچی جگہوں کے مندروں کو سنبھالیں۔
Bir yandan RAB’be tapınıyor, öte yandan tapınma yerlerindeki yapılarda görev yapmak üzere aralarından rasgele kâhinler seçiyorlardı.
وہ رب کی عبادت بھی کرتے اور ساتھ ساتھ اپنے دیوتاؤں کی اُن قوموں کے رواجوں کے مطابق عبادت بھی کرتے تھے جن میں سے اُنہیں یہاں لایا گیا تھا۔
Böylece hem RAB’be tapınıyorlar, hem de aralarından geldikleri ulusların törelerine göre kendi ilahlarına kulluk ediyorlardı.
یہ سلسلہ آج تک جاری ہے۔ سامریہ کے باشندے اپنے اُن پرانے رواجوں کے مطابق زندگی گزارتے ہیں اور صرف رب کی پرستش کرنے کے لئے تیار نہیں ہوتے۔ وہ اُس کی ہدایات اور احکام کی پروا نہیں کرتے اور اُس شریعت کی پیروی نہیں کرتے جو رب نے یعقوب کی اولاد کو دی تھی۔ (رب نے یعقوب کا نام اسرائیل میں بدل دیا تھا۔)
[] Bugün de eski törelerine göre yaşıyorlar. Ne RAB’be tapınıyorlar, ne de RAB’bin İsrail adını verdiği Yakup’un oğulları için koymuş olduğu kurallara, ilkelere, yasalara, buyruklara uyuyorlar.
کیونکہ رب نے اسرائیل کی قوم کے ساتھ عہد باندھ کر اُسے حکم دیا تھا، ”دوسرے کسی بھی معبود کی عبادت مت کرنا! اُن کے سامنے جھک کر اُن کی خدمت مت کرنا، نہ اُنہیں قربانیاں پیش کرنا۔
[] RAB Yakupoğulları’yla antlaşma yapmış ve onlara şöyle buyurmuştu: “Başka ilahlara tapmayacak, önlerinde eğilmeyecek, onlara kulluk etmeyecek, kurban kesmeyeceksiniz.
صرف رب کی پرستش کرو جو بڑی قدرت اور عظیم کام دکھا کر تمہیں مصر سے نکال لایا۔ صرف اُسی کے سامنے جھک جاؤ، صرف اُسی کو اپنی قربانیاں پیش کرو۔
[] Yalnızca ulu gücüyle her yere erişen eliyle sizleri Mısır’dan çıkaran RAB’be tapınacaksınız. O’nun önünde eğilip O’na kurban keseceksiniz.
لازم ہے کہ تم دھیان سے اُن تمام ہدایات، احکام اور قواعد کی پیروی کرو جو مَیں نے تمہارے لئے قلم بند کر دیئے ہیں۔ کسی اَور دیوتا کی پوجا مت کرنا۔
Sizler için yazmış olduğu kuralları, ilkeleri, yasaları, buyrukları her zaman yerine getirmeye özen gösterecek ve başka ilahlara tapmayacaksınız.
وہ عہد مت بھولنا جو مَیں نے تمہارے ساتھ باندھ لیا ہے، اور دیگر معبودوں کی پرستش نہ کرو۔
Sizinle yaptığım antlaşmayı unutmayacak ve başka ilahlara tapmayacaksınız.
صرف اور صرف رب اپنے خدا کی عبادت کرو۔ وہی تمہیں تمہارے تمام دشمنوں کے ہاتھ سے بچا لے گا۔“
Yalnız Tanrınız RAB’be tapacaksınız. O sizi bütün düşmanlarınızın elinden kurtaracak.”
لیکن لوگ یہ سننے کے لئے تیار نہیں تھے بلکہ اپنے پرانے رسم و رواج کے ساتھ لپٹے رہے۔
Ne var ki Samiriye’ye yerleşenler buna kulak asmadılar ve eski törelerine göre yaşamaya devam ettiler.
چنانچہ رب کی عبادت کے ساتھ ہی سامریہ کے نئے باشندے اپنے بُتوں کی پوجا کرتے رہے۔ آج تک اُن کی اولاد یہی کچھ کرتی آئی ہے۔
Bu uluslar aynı zamanda hem RAB’be, hem de putlarına tapıyorlardı. Çocukları ve torunları da bugüne dek ataları gibi yaşıyorlar.