II Kings 18

اسرائیل کے بادشاہ ہوسیع بن ایلہ کی حکومت کے تیسرے سال میں حِزقیاہ بن آخز یہوداہ کا بادشاہ بنا۔
İsrail Kralı Ela oğlu Hoşea’nın krallığının üçüncü yılında Ahaz oğlu Hizkiya Yahuda Kralı oldu.
اُس وقت اُس کی عمر 25 سال تھی، اور وہ یروشلم میں رہ کر 29 سال حکومت کرتا رہا۔ اُس کی ماں ابی بنت زکریاہ تھی۔
Hizkiya yirmi beş yaşında kral oldu ve Yeruşalim’de yirmi dokuz yıl krallık yaptı. Annesi Zekeriya’nın kızı Aviya’ydı.
اپنے باپ داؤد کی طرح اُس نے ایسا کام کیا جو رب کو پسند تھا۔
Atası Davut gibi, o da RAB’bin gözünde doğru olanı yaptı.
اُس نے اونچی جگہوں کے مندروں کو گرا دیا، پتھر کے اُن ستونوں کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا جن کی پوجا کی جاتی تھی اور یسیرت دیوی کے کھمبوں کو کاٹ ڈالا۔ پیتل کا جو سانپ موسیٰ نے بنایا تھا اُسے بھی بادشاہ نے ٹکڑے ٹکڑے کر دیا، کیونکہ اسرائیلی اُن ایام تک اُس کے سامنے بخور جلانے آتے تھے۔ (سانپ نخُشتان کہلاتا تھا۔)
[] Alışılagelen tapınma yerlerini kaldırdı, dikili taşları, Aşera putlarını parçaladı. Musa’nın yapmış olduğu Nehuştan adındaki tunç yılanı da parçaladı. Çünkü İsrailliler o güne kadar ona buhur yakıyorlardı.
حِزقیاہ رب اسرائیل کے خدا پر بھروسا رکھتا تھا۔ یہوداہ میں نہ اِس سے پہلے اور نہ اِس کے بعد ایسا بادشاہ ہوا۔
Hizkiya İsrail’in Tanrısı RAB’be güvendi. Kendisinden önceki ve sonraki Yahuda kralları arasında onun gibisi yoktu.
وہ رب کے ساتھ لپٹا رہا اور اُس کی پیروی کرنے سے کبھی بھی باز نہ آیا۔ وہ اُن احکام پر عمل کرتا رہا جو رب نے موسیٰ کو دیئے تھے۔
RAB’be çok bağlıydı, O’nun yolundan ayrılmadı, RAB’bin Musa’ya vermiş olduğu buyrukları yerine getirdi.
اِس لئے رب اُس کے ساتھ رہا۔ جب بھی وہ کسی مقصد کے لئے نکلا تو اُسے کامیابی حاصل ہوئی۔ چنانچہ وہ اسور کی حکومت سے آزاد ہو گیا اور اُس کے تابع نہ رہا۔
RAB onunla birlikteydi. Yaptığı her işte başarılı oldu. Asur Kralı’na karşı ayaklandı ve ona kulluk etmedi.
فلستیوں کو اُس نے سب سے چھوٹی چوکی سے لے کر بڑے سے بڑے قلعہ بند شہر تک شکست دی اور اُنہیں مارتے مارتے غزہ شہر اور اُس کے علاقے تک پہنچ گیا۔
Gazze ve çevresine, gözcü kulelerinden surlu kentlere kadar her yerde Filistliler’i bozguna uğrattı.
حِزقیاہ کی حکومت کے چوتھے سال میں اور اسرائیل کے بادشاہ ہوسیع کی حکومت کے ساتویں سال میں اسور کے بادشاہ سلمنسر نے اسرائیل پر حملہ کیا۔ سامریہ شہر کا محاصرہ کر کے
Hizkiya’nın krallığının dördüncü yılında –İsrail Kralı Ela oğlu Hoşea’nın krallığının yedinci yılı– Asur Kralı Şalmaneser Samiriye’ye yürüyerek kenti kuşattı.
وہ تین سال کے بعد اُس پر قبضہ کرنے میں کامیاب ہوا۔ یہ حِزقیاہ کی حکومت کے چھٹے سال اور اسرائیل کے بادشاہ ہوسیع کی حکومت کے نویں سال میں ہوا۔
Kuşatma üç yıl sürdü. Sonunda Samiriye’yi ele geçirdiler. Hizkiya’nın krallığının altıncı yılı, İsrail Kralı Hoşea’nın krallığının dokuzuncu yılında Samiriye alındı.
اسور کے بادشاہ نے اسرائیلیوں کو جلاوطن کر کے کچھ خلح کے علاقے میں، کچھ جوزان کے دریائے خابور کے کنارے پر اور کچھ مادیوں کے شہروں میں بسائے۔
Asur Kralı İsrailliler’i Asur’a sürerek Halah’a, Habur Irmağı kıyısındaki Gozan’a ve Med kentlerine yerleştirdi.
یہ سب کچھ اِس لئے ہوا کہ وہ رب اپنے خدا کے تابع نہ رہے بلکہ اُس کے اُن کے ساتھ بندھے ہوئے عہد کو توڑ کر اُن تمام احکام کے فرماں بردار نہ رہے جو رب کے خادم موسیٰ نے اُنہیں دیئے تھے۔ نہ وہ اُن کی سنتے اور نہ اُن پر عمل کرتے تھے۔
Çünkü Tanrıları RAB’bin sözünü dinlememişler, O’nun antlaşmasını ve RAB’bin kulu Musa’nın buyruklarını çiğnemişlerdi. Ne kulak asmışlar, ne de buyrukları yerine getirmişlerdi.
حِزقیاہ بادشاہ کی حکومت کے 14ویں سال میں اسور کے بادشاہ سنحیرب نے یہوداہ کے تمام قلعہ بند شہروں پر دھاوا بول کر اُن پر قبضہ کر لیا۔
Hizkiya’nın krallığının on dördüncü yılında Asur Kralı Sanherib, Yahuda’nın surlu kentlerine saldırıp hepsini ele geçirdi.
جب اسور کا بادشاہ لکیس کے آس پاس پہنچا تو یہوداہ کے بادشاہ حِزقیاہ نے اُسے اطلاع دی، ”مجھ سے غلطی ہوئی ہے۔ مجھے چھوڑ دیں تو جو کچھ بھی آپ مجھ سے طلب کریں گے مَیں آپ کو ادا کروں گا۔“ تب سنحیرب نے حِزقیاہ سے چاندی کے تقریباً 10,000 کلو گرام اور سونے کے تقریباً 1,000 کلو گرام مانگ لیا۔
Yahuda Kralı Hizkiya, Lakiş Kenti’ndeki Asur Kralı’na şu haberi gönderdi: “Suçluyum, üzerimden kuvvetlerini çek, ne istersen ödeyeceğim.” Asur Kralı Yahuda Kralı Hizkiya’yı üç yüz talant gümüş ve otuz talant altın ödemekle yükümlü kıldı.
حِزقیاہ نے اُسے وہ تمام چاندی دے دی جو رب کے گھر اور شاہی محل کے خزانوں میں پڑی تھی۔
Hizkiya RAB’bin Tapınağı’nda ve kral sarayının hazinelerinde bulunan bütün gümüşü ona verdi.
سونے کا تقاضا پورا کرنے کے لئے اُس نے رب کے گھر کے دروازوں اور چوکھٹوں پر لگا سونا اُتروا کر اُسے اسور کے بادشاہ کو بھیج دیا۔ یہ سونا اُس نے خود دروازوں اور چوکھٹوں پر چڑھوایا تھا۔
Daha önce yaptırmış olduğu RAB’bin Tapınağı’nın kapılarıyla kapı pervazlarının üzerindeki altın kaplamaları da çıkarıp Asur Kralı’na verdi.
پھر بھی اسور کا بادشاہ مطمئن نہ ہوا۔ اُس نے اپنے سب سے اعلیٰ افسروں کو بڑی فوج کے ساتھ لکیس سے یروشلم کو بھیجا (اُن کی اپنی زبان میں افسروں کے عُہدوں کے نام ترتان، رب ساریس اور ربشاقی تھے)۔ یروشلم پہنچ کر وہ اُس نالے کے پاس رُک گئے جو پانی کو اوپر والے تالاب تک پہنچاتا ہے (یہ تالاب اُس راستے پر ہے جو دھوبیوں کے گھاٹ تک لے جاتا ہے)۔
Asur Kralı başkomutan, askeri danışman ve komutanını büyük bir orduyla Lakiş’ten Yeruşalim’e, Kral Hizkiya’ya gönderdi. Yeruşalim’e varan ordu Çırpıcı Tarlası yolunda, Yukarı Havuz’un su yolunun yanında durdu.
اِن تین اسوری افسروں نے اطلاع دی کہ بادشاہ ہم سے ملنے آئے، لیکن حِزقیاہ نے محل کے انچارج اِلیاقیم بن خِلقیاہ، میرمنشی شبناہ اور مشیرِ خاص یوآخ بن آسف کو اُن کے پاس بھیجا۔
Haber gönderip Kral Hizkiya’yı çağırdılar. Saray sorumlusu Hilkiya oğlu Elyakim, Yazman Şevna ve devlet tarihçisi Asaf oğlu Yoah Asurlular’ı karşılamaya çıktı.
ربشاقی نے اُن کے ہاتھ حِزقیاہ کو پیغام بھیجا، ”اسور کے عظیم بادشاہ فرماتے ہیں، تمہارا بھروسا کس چیز پر ہے؟
Komutan onlara şöyle dedi: “Hizkiya’ya söyleyin. ‘Büyük kral, Asur Kralı diyor ki: Güvendiğin şey ne, neye güveniyorsun?
تم سمجھتے ہو کہ خالی باتیں کرنا فوجی حکمتِ عملی اور طاقت کے برابر ہے۔ یہ کیسی بات ہے؟ تم کس پر اعتماد کر رہے ہو کہ مجھ سے سرکش ہو گئے ہو؟
Savaş tasarıların ve gücün olduğunu söylüyorsun, ama bunlar boş sözler. Kime güveniyorsun da bana karşı ayaklanıyorsun?
کیا تم مصر پر بھروسا کرتے ہو؟ وہ تو ٹوٹا ہوا سرکنڈا ہی ہے۔ جو بھی اُس پر ٹیک لگائے اُس کا ہاتھ وہ چیر کر زخمی کر دے گا۔ یہی کچھ اُن سب کے ساتھ ہو جائے گا جو مصر کے بادشاہ فرعون پر بھروسا کریں!
[] İşte sen şu kırık kamış değneğe, Mısır’a güveniyorsun. Bu değnek kendisine yaslanan herkesin eline batar, deler. Firavun da kendisine güvenenler için böyledir.
شاید تم کہو، ’ہم رب اپنے خدا پر توکل کرتے ہیں۔‘ لیکن یہ کس طرح ہو سکتا ہے؟ حِزقیاہ نے تو اُس کی بےحرمتی کی ہے۔ کیونکہ اُس نے اونچی جگہوں کے مندروں اور قربان گاہوں کو ڈھا کر یہوداہ اور یروشلم سے کہا ہے کہ صرف یروشلم کی قربان گاہ کے سامنے پرستش کریں۔
Yoksa bana, Tanrımız RAB’be güveniyoruz mu diyeceksiniz? Hizkiya’nın Yahuda ve Yeruşalim halkına, yalnız Yeruşalim’de, bu sunağın önünde tapınacaksınız diyerek tapınma yerlerini, sunaklarını ortadan kaldırdığı Tanrı değil mi bu?’
آؤ، میرے آقا اسور کے بادشاہ سے سودا کرو۔ مَیں تمہیں 2,000 گھوڑے دوں گا بشرطیکہ تم اُن کے لئے سوار مہیا کر سکو۔ لیکن افسوس، تمہارے پاس اِتنے گھڑسوار ہیں ہی نہیں!
“Haydi, efendim Asur Kralı’yla bahse giriş. Binicileri sağlayabilirsen sana iki bin at veririm.
تم میرے آقا اسور کے بادشاہ کے سب سے چھوٹے افسر کا بھی مقابلہ نہیں کر سکتے۔ لہٰذا مصر کے رتھوں پر بھروسا رکھنے کا کیا فائدہ؟
Mısır’ın savaş arabalarıyla atlıları sağlayacağına güvensen bile, efendimin en küçük rütbeli komutanlarından birini yenemezsin!
شاید تم سمجھتے ہو کہ مَیں رب کی مرضی کے بغیر ہی اِس جگہ پر حملہ کرنے آیا ہوں تاکہ سب کچھ برباد کروں۔ لیکن ایسا ہرگز نہیں ہے! رب نے خود مجھے کہا کہ اِس ملک پر دھاوا بول کر اِسے تباہ کر دے۔“
Dahası var: RAB’bin buyruğu olmadan mı saldırıp burayı yıkmak için yola çıktığımı sanıyorsun? RAB, ‘Git, o ülkeyi yık’ dedi.”
یہ سن کر اِلیاقیم بن خِلقیاہ، شبناہ اور یوآخ نے ربشاقی کی تقریر میں دخل دے کر کہا، ”براہِ کرم اَرامی زبان میں اپنے خادموں کے ساتھ گفتگو کیجئے، کیونکہ ہم یہ اچھی طرح بول لیتے ہیں۔ عبرانی زبان استعمال نہ کریں، ورنہ شہر کی فصیل پر کھڑے لوگ آپ کی باتیں سن لیں گے۔“
Hilkiya oğlu Elyakim, Şevna ve Yoah, “Lütfen biz kullarınla Aramice konuş” diye karşılık verdiler, “Çünkü biz bu dili anlarız. Yahudi dilinde konuşma. Surların üzerindeki halk bizi dinliyor.”
لیکن ربشاقی نے جواب دیا، ”کیا تم سمجھتے ہو کہ میرے مالک نے یہ پیغام صرف تمہیں اور تمہارے مالک کو بھیجا ہے؟ ہرگز نہیں! وہ چاہتے ہیں کہ تمام لوگ یہ باتیں سن لیں۔ کیونکہ وہ بھی تمہاری طرح اپنا فضلہ کھانے اور اپنا پیشاب پینے پر مجبور ہو جائیں گے۔“
Komutan, “Efendim bu sözleri yalnız size ve efendinize söyleyeyim diye mi gönderdi beni?” dedi, “Surların üzerinde oturan bu halka, sizin gibi dışkısını yemek, idrarını içmek zorunda kalacak olan herkese gönderdi.”
پھر وہ فصیل کی طرف مُڑ کر بلند آواز سے عبرانی زبان میں عوام سے مخاطب ہوا، ”سنو، شہنشاہ، اسور کے بادشاہ کے فرمان پر دھیان دو!
Sonra ayağa kalkıp Yahudi dilinde bağırdı: “Büyük kralın, Asur Kralı’nın söylediklerini dinleyin!
بادشاہ فرماتے ہیں کہ حِزقیاہ تمہیں دھوکا نہ دے۔ وہ تمہیں میرے ہاتھ سے بچا نہیں سکتا۔
Kral diyor ki, ‘Hizkiya sizi aldatmasın, o sizi benim elimden kurtaramaz.
بےشک وہ تمہیں تسلی دلانے کی کوشش کر کے کہتا ہے، ’رب ہمیں ضرور چھٹکارا دے گا، یہ شہر کبھی بھی اسوری بادشاہ کے قبضے میں نہیں آئے گا۔‘ لیکن اِس قسم کی باتوں سے تسلی پا کر رب پر بھروسا مت کرنا۔
RAB bizi mutlaka kurtaracak, bu kent Asur Kralı’nın eline geçmeyecek diyen Hizkiya’ya kanmayın, RAB’be güvenmeyin.
حِزقیاہ کی باتیں نہ مانو بلکہ اسور کے بادشاہ کی۔ کیونکہ وہ فرماتے ہیں، میرے ساتھ صلح کرو اور شہر سے نکل کر میرے پاس آ جاؤ۔ پھر تم میں سے ہر ایک انگور کی اپنی بیل اور انجیر کے اپنے درخت کا پھل کھائے گا اور اپنے حوض کا پانی پیئے گا۔
Hizkiya’yı dinlemeyin.’ Çünkü Asur Kralı diyor ki, ‘Teslim olun, bana gelin. Böylece ben gelip sizi zeytinyağı ve bal ülkesi olan kendi ülkeniz gibi bir ülkeye –tahıl ve yeni şarap, ekmek ve üzüm dolu bir ülkeye– götürene kadar herkes kendi asmasından, kendi incir ağacından yiyecek, kendi sarnıcından içecek. Yaşamı seçin, ölümü değil. RAB bizi kurtaracak diyerek sizi aldatmaya çalışan Hizkiya’yı dinlemeyin.
پھر کچھ دیر کے بعد مَیں تمہیں ایک ایسے ملک میں لے جاؤں گا جو تمہارے اپنے ملک کی مانند ہو گا۔ اُس میں بھی اناج، نئی مَے، روٹی اور انگور کے باغ، زیتون کے درخت اور شہد ہے۔ غرض، موت کی راہ اختیار نہ کرنا بلکہ زندگی کی راہ۔ حِزقیاہ کی مت سننا۔ جب وہ کہتا ہے، ’رب ہمیں بچائے گا‘ تو وہ تمہیں دھوکا دے رہا ہے۔
Hizkiya’yı dinlemeyin.’ Çünkü Asur Kralı diyor ki, ‘Teslim olun, bana gelin. Böylece ben gelip sizi zeytinyağı ve bal ülkesi olan kendi ülkeniz gibi bir ülkeye –tahıl ve yeni şarap, ekmek ve üzüm dolu bir ülkeye– götürene kadar herkes kendi asmasından, kendi incir ağacından yiyecek, kendi sarnıcından içecek. Yaşamı seçin, ölümü değil. RAB bizi kurtaracak diyerek sizi aldatmaya çalışan Hizkiya’yı dinlemeyin.
کیا دیگر اقوام کے دیوتا اپنے ملکوں کو شاہِ اسور سے بچانے کے قابل رہے ہیں؟
Ulusların ilahları ülkelerini Asur Kralı’nın elinden kurtarabildi mi?
حمات اور ارفاد کے دیوتا کہاں رہ گئے ہیں؟ سِفروائم، ہینع اور عِوّا کے دیوتا کیا کر سکے؟ اور کیا کسی دیوتا نے سامریہ کو میری گرفت سے بچایا؟
Hani nerede Hama’nın, Arpat’ın ilahları? Sefarvayim’in, Hena ve İvva’nın ilahları nerede? Samiriye’yi elimden kurtarabildiler mi?
نہیں، کوئی بھی دیوتا اپنا ملک مجھ سے بچا نہ سکا۔ تو پھر رب یروشلم کو کس طرح مجھ سے بچائے گا؟“
Bütün ülkelerin ilahlarından hangisi ülkesini elimden kurtardı ki, RAB Yeruşalim’i elimden kurtarabilsin?’ ”
فصیل پر کھڑے لوگ خاموش رہے۔ اُنہوں نے کوئی جواب نہ دیا، کیونکہ بادشاہ نے حکم دیا تھا کہ جواب میں ایک لفظ بھی نہ کہیں۔
Halk sustu, komutana tek sözle bile karşılık veren olmadı. Çünkü Kral Hizkiya, “Karşılık vermeyin” diye buyurmuştu.
پھر محل کا انچارج اِلیاقیم بن خِلقیاہ، میرمنشی شبناہ اور مشیرِ خاص یوآخ بن آسف رنجش کے مارے اپنے لباس پھاڑ کر حِزقیاہ کے پاس واپس گئے۔ دربار میں پہنچ کر اُنہوں نے بادشاہ کو سب کچھ کہہ سنایا جو ربشاقی نے اُنہیں کہا تھا۔
Sonra saray sorumlusu Hilkiya oğlu Elyakim, Yazman Şevna ve devlet tarihçisi Asaf oğlu Yoah giysilerini yırttılar ve gidip komutanın söylediklerini Hizkiya’ya bildirdiler.