I Samuel 14

ایک دن یونتن نے اپنے جوان سلاح بردار سے کہا، ”آؤ، ہم پرلی طرف جائیں جہاں فلستی فوج کی چوکی ہے۔“ لیکن اُس نے اپنے باپ کو اطلاع نہ دی۔
Y UN día aconteció, que Jonathán hijo de Saúl dijo á su criado que le traía las armas: Ven, y pasemos á la guarnición de los Filisteos, que está á aquel lado. Y no lo hizo saber á su padre.
ساؤل اُس وقت انار کے درخت کے سائے میں بیٹھا تھا جو جِبعہ کے قریب کے مجرون میں تھا۔ 600 مرد اُس کے پاس تھے۔
Y Saúl estaba en el término de Gabaa, debajo de un granado que hay en Migrón, y el pueblo que estaba con él era como seiscientos hombres.
اخیاہ امام بھی ساتھ تھا جو امام کا بالاپوش پہنے ہوئے تھا۔ اخیاہ یکبود کے بھائی اخی طوب کا بیٹا تھا۔ اُس کا دادا فینحاس اور پردادا عیلی تھا، جو پرانے زمانے میں سَیلا میں رب کا امام تھا۔ کسی کو بھی معلوم نہ تھا کہ یونتن چلا گیا ہے۔
Y Achîas hijo de Achîtob, hermano de Ichâbod, hijo de Phinees, hijo de Elí, sacerdote de JEHOVÁ en Silo, llevaba el ephod; y no sabía el pueblo que Jonathán se hubiese ido.
فلستی چوکی تک پہنچنے کے لئے یونتن نے ایک تنگ راستہ اختیار کیا جو دو کڑاڑوں کے درمیان سے گزرتا تھا۔ پہلے کا نام بوصیص تھا، اور وہ شمال میں مِکماس کے مقابل تھا۔ دوسرے کا نام سنہ تھا، اور وہ جنوب میں جِبع کے مقابل تھا۔
Y entre los pasos por donde Jonathán procuraba pasar á la guarnición de los Filisteos, había un peñasco agudo de la una parte, y otro de la otra parte; el uno se llamaba Boses y el otro Sene:
فلستی چوکی تک پہنچنے کے لئے یونتن نے ایک تنگ راستہ اختیار کیا جو دو کڑاڑوں کے درمیان سے گزرتا تھا۔ پہلے کا نام بوصیص تھا، اور وہ شمال میں مِکماس کے مقابل تھا۔ دوسرے کا نام سنہ تھا، اور وہ جنوب میں جِبع کے مقابل تھا۔
El un peñasco situado al norte hacia Michmas, y el otro al mediodía hacia Gabaa.
یونتن نے اپنے جوان سلاح بردار سے کہا، ”آؤ، ہم پرلی طرف جائیں جہاں اِن نامختونوں کی چوکی ہے۔ شاید رب ہماری مدد کرے، کیونکہ اُس کے نزدیک کوئی فرق نہیں کہ ہم زیادہ ہوں یا کم۔“
Dijo pues Jonathán á su criado que le traía las armas: Ven, pasemos á la guarnición de estos incircuncisos: quizá hará JEHOVÁ por nosotros; que no es difícil á JEHOVÁ salvar con multitud ó con poco número.
اُس کا سلاح بردار بولا، ”جو کچھ آپ ٹھیک سمجھتے ہیں، وہی کریں۔ ضرور جائیں۔ جو کچھ بھی آپ کہیں گے، مَیں حاضر ہوں۔“
Y su paje de armas le respondió: Haz todo lo que tienes en tu corazón: ve, que aquí estoy contigo á tu voluntad.
یونتن بولا، ”ٹھیک ہے۔ پھر ہم یوں دشمنوں کی طرف بڑھتے جائیں گے، کہ ہم اُنہیں صاف نظر آئیں۔
Y Jonathán dijo: He aquí, nosotros pasaremos á los hombres, y nos mostraremos á ellos.
اگر وہ ہمیں دیکھ کر پکاریں، ’رُک جاؤ، ورنہ ہم تمہیں مار دیں گے!‘ تو ہم اپنے منصوبے سے باز آ کر اُن کے پاس نہیں جائیں گے۔
Si nos dijeren así: Esperad hasta que lleguemos á vosotros; entonces nos estaremos en nuestro lugar, y no subiremos á ellos.
لیکن اگر وہ پکاریں، ’آؤ، ہمارے پاس آ جاؤ!‘ تو ہم ضرور اُن کے پاس چڑھ جائیں گے۔ کیونکہ یہ اِس کا نشان ہو گا کہ رب اُنہیں ہمارے قبضے میں کر دے گا۔“
Mas si nos dijeren así: Subid á nosotros: entonces subiremos, porque JEHOVÁ los ha entregado en nuestras manos: y esto nos será por señal.
چنانچہ وہ چلتے چلتے فلستی چوکی کو نظر آئے۔ فلستی شور مچانے لگے، ”دیکھو، اسرائیلی اپنے چھپنے کے بلوں سے نکل رہے ہیں!“
Mostráronse pues ambos á la guarnición de los Filisteos, y los Filisteos dijeron: He aquí los Hebreos, que salen de las cavernas en que se habían escondido.
چوکی کے فوجیوں نے دونوں کو چیلنج کیا، ”آؤ، ہمارے پاس آؤ تو ہم تمہیں سبق سکھائیں گے۔“ یہ سن کر یونتن نے اپنے سلاح بردار کو آواز دی، ”آؤ، میرے پیچھے چلو! رب نے اُنہیں اسرائیل کے حوالے کر دیا ہے۔“
Y los hombres de la guarnición respondieron á Jonathán y á su paje de armas, y dijeron: Subid á nosotros, y os haremos saber una cosa. Entonces Jonathán dijo á su paje de armas: Sube tras mí, que JEHOVÁ los ha entregado en la mano de Israel.
دونوں اپنے ہاتھوں اور پیروں کے بل چڑھتے چڑھتے چوکی تک جا پہنچے۔ جب یونتن آگے آگے چل کر فلستیوں کے پاس پہنچ گیا تو وہ اُس کے سامنے گرتے گئے۔ ساتھ ساتھ سلاح بردار پیچھے سے لوگوں کو مارتا گیا۔
Y subió Jonathán trepando con sus manos y sus pies, y tras él su paje de armas; y los que caían delante de Jonathán, su paje de armas que iba tras él, los mataba.
اِس پہلے حملے کے دوران اُنہوں نے تقریباً 20 آدمیوں کو مار ڈالا۔ اُن کی لاشیں آدھ ایکڑ زمین پر بکھری پڑی تھیں۔
Esta fué la primera rota, en la cual Jonathán con su paje de armas, mataron como unos veinte hombres en el espacio de una media yugada.
اچانک پوری فوج میں دہشت پھیل گئی، نہ صرف لشکرگاہ بلکہ کھلے میدان میں بھی۔ چوکی کے مرد اور لُوٹنے والے دستے بھی تھرتھرانے لگے۔ ساتھ ساتھ زلزلہ آیا۔ رب نے تمام فلستی فوجیوں کے دلوں میں دہشت پیدا کی۔
Y hubo temblor en el real y por el campo, y entre toda la gente de la guarnición; y los que habían ido á hacer correrías, también ellos temblaron, y alborotóse la tierra: hubo pues gran consternación.
ساؤل کے جو پہرے دار جِبعہ سے دشمن کی حرکتوں پر غور کر رہے تھے اُنہوں نے اچانک دیکھا کہ فلستی فوج میں ہل چل مچ گئی ہے، افرا تفری کبھی اِس طرف، کبھی اُس طرف بڑھ رہی ہے۔
Y las centinelas de Saúl vieron desde Gabaa de Benjamín cómo la multitud estaba turbada, é iba de una parte á otra, y era deshecha.
ساؤل نے فوراً حکم دیا، ”فوجیوں کو گن کر معلوم کرو کہ کون چلا گیا ہے۔“ معلوم ہوا کہ یونتن اور اُس کا سلاح بردار موجود نہیں ہیں۔
Entonces Saúl dijo al pueblo que tenía consigo: Reconoced luego, y mirad quién haya ido de los nuestros. Y reconocido que hubieron, hallaron que faltaban Jonathán y su paje de armas.
ساؤل نے اخیاہ کو حکم دیا، ”عہد کا صندوق لے آئیں۔“ کیونکہ وہ اُن دنوں میں اسرائیلی کیمپ میں تھا۔
Y Saúl dijo á Achîas: Trae el arca de Dios. Porque el arca de Dios estaba entonces con los hijos de Israel.
لیکن ساؤل ابھی اخیاہ سے بات کر رہا تھا کہ فلستی لشکرگاہ میں ہنگامہ اور شور بہت زیادہ بڑھ گیا۔ ساؤل نے امام سے کہا، ”کوئی بات نہیں، رہنے دیں۔“
Y aconteció que estando aún hablando Saúl con el sacerdote, el alboroto que había en el campo de los Filisteos se aumentaba, é iba creciendo en gran manera. Entonces dijo Saúl al sacerdote: Detén tu mano.
وہ اپنے 600 افراد کو لے کر فوراً دشمن پر ٹوٹ پڑا۔ جب اُن تک پہنچ گئے تو معلوم ہوا کہ فلستی ایک دوسرے کو قتل کر رہے ہیں، اور ہر طرف ہنگامہ ہی ہنگامہ ہے۔
Y juntando Saúl todo el pueblo que con él estaba, vinieron hasta el lugar de la batalla: y he aquí que la espada de cada uno era vuelta contra su compañero, y la mortandad era grande.
فلستیوں نے کافی اسرائیلیوں کو اپنی فوج میں شامل کر لیا تھا۔ اب یہ لوگ فلستیوں کو چھوڑ کر ساؤل اور یونتن کے پیچھے ہو لئے۔
Y los Hebreos que habían estado con los Filisteos de tiempo antes, y habían venido con ellos de los alrededores al campo, también éstos se volvieron para ser con los Israelitas que estaban con Saúl y con Jonathán.
اِن کے علاوہ جو اسرائیلی افرائیم کے پہاڑی علاقے میں اِدھر اُدھر چھپ گئے تھے، جب اُنہیں خبر ملی کہ فلستی بھاگ رہے ہیں تو وہ بھی اُن کا تعاقب کرنے لگے۔
Asimismo todos los Israelitas que se habían escondido en el monte de Ephraim, oyendo que los Filisteos huían, ellos también los persiguieron en aquella batalla.
لڑتے لڑتے میدانِ جنگ بیت آون تک پھیل گیا۔ اِس طرح رب نے اُس دن اسرائیلیوں کو بچا لیا۔
Así salvó JEHOVÁ á Israel aquel día. Y llegó el alcance hasta Beth-aven.
اُس دن اسرائیلی سخت لڑائی کے باعث بڑی مصیبت میں تھے۔ اِس لئے ساؤل نے قَسم کھا کر کہا، ”اُس پر لعنت جو شام سے پہلے کھانا کھائے۔ پہلے مَیں اپنے دشمن سے انتقام لوں گا، پھر ہی سب کھا پی سکتے ہیں۔“ اِس وجہ سے کسی نے روٹی کو ہاتھ تک نہ لگایا۔
Pero los hombres de Israel fueron puestos en apuro aquel día; porque Saúl había conjurado al pueblo, diciendo: Cualquiera que comiere pan hasta la tarde, hasta que haya tomado venganza de mis enemigos, sea maldito. Y todo el pueblo no había gustado pan.
پوری فوج جنگل میں داخل ہوئی تو وہاں زمین پر شہد کے چھتے تھے۔
Y todo el pueblo del país llegó á un bosque donde había miel en la superficie del campo.
تمام لوگ جب اُن کے پاس سے گزرے تو دیکھا کہ اُن سے شہد ٹپک رہا ہے۔ لیکن کسی نے تھوڑا بھی لے کر کھانے کی جرٲت نہ کی، کیونکہ سب ساؤل کی لعنت سے ڈرتے تھے۔
Entró pues el pueblo en el bosque, y he aquí que la miel corría; mas ninguno hubo que llegase la mano á su boca: porque el pueblo temía el juramento.
یونتن کو لعنت کا علم نہ تھا، اِس لئے اُس نے اپنی لاٹھی کا سرا کسی چھتے میں ڈال کر اُسے چاٹ لیا۔ اُس کی آنکھیں فوراً چمک اُٹھیں، اور وہ تازہ دم ہو گیا۔
Empero Jonathán no había oído cuando su padre conjuró al pueblo, y alargó la punta de una vara que traía en su mano, y mojóla en un panal de miel, y llegó su mano á su boca; y sus ojos fueron aclarados.
کسی نے دیکھ کر یونتن کو بتایا، ”آپ کے باپ نے فوج سے قَسم کھلا کر اعلان کیا ہے کہ اُس پر لعنت جو اِس دن کچھ کھائے۔ اِسی وجہ سے ہم سب اِتنے نڈھال ہو گئے ہیں۔“
Entonces habló uno del pueblo, diciendo: Tu padre ha conjurado expresamente al pueblo, diciendo: Maldito sea el hombre que comiere hoy manjar. Y el pueblo desfallecía.
یونتن نے جواب دیا، ”میرے باپ نے ملک کو مصیبت میں ڈال دیا ہے! دیکھو، اِس تھوڑے سے شہد کو چکھنے سے میری آنکھیں کتنی چمک اُٹھیں اور مَیں کتنا تازہ دم ہو گیا۔
Y respondió Jonathán: Mi padre ha turbado el país. Ved ahora cómo han sido aclarados mis ojos, por haber gustado un poco de esta miel:
بہتر ہوتا کہ ہمارے لوگ دشمن سے لُوٹے ہوئے مال میں سے کچھ نہ کچھ کھا لیتے۔ لیکن اِس حالت میں ہم فلستیوں کو کس طرح زیادہ نقصان پہنچا سکتے ہیں؟“
¿Cuánto más si el pueblo hubiera hoy comido del despojo de sus enemigos que halló? ¿no se habría hecho ahora mayor estrago en los Filisteos?
اُس دن اسرائیلی فلستیوں کو مِکماس سے مار مار کر ایالون تک پہنچ گئے۔ لیکن شام کے وقت وہ نہایت نڈھال ہو گئے تھے۔
É hirieron aquel día á los Filisteos desde Michmas hasta Ajalón: mas el pueblo se cansó mucho.
پھر وہ لُوٹے ہوئے ریوڑوں پر ٹوٹ پڑے۔ اُنہوں نے جلدی جلدی بھیڑبکریوں، گائےبَیلوں اور بچھڑوں کو ذبح کیا۔ بھوک کی شدت کی وجہ سے اُنہوں نے خون کو صحیح طور سے نکلنے نہ دیا بلکہ جانوروں کو زمین پر چھوڑ کر گوشت کو خون سمیت کھانے لگے۔
Tornóse por tanto el pueblo al despojo, y tomaron ovejas y vacas y becerros, y matáronlos en tierra, y el pueblo comió con sangre.
کسی نے ساؤل کو اطلاع دی، ”دیکھیں، لوگ رب کا گناہ کر رہے ہیں، کیونکہ وہ گوشت کھا رہے ہیں جس میں اب تک خون ہے۔“ یہ سن کر ساؤل پکار اُٹھا، ”آپ رب سے وفادار نہیں رہے!“ پھر اُس نے ساتھ والے آدمیوں کو حکم دیا، ”کوئی بڑا پتھر لُڑھکا کر اِدھر لے آئیں!
Y dándole de ello aviso á Saúl, dijéronle: El pueblo peca contra JEHOVÁ comiendo con sangre. Y él dijo: Vosotros habéis prevaricado; rodadme ahora acá una grande piedra.
پھر تمام آدمیوں کے پاس جا کر اُنہیں بتا دینا، ’اپنے جانوروں کو میرے پاس لے آئیں تاکہ اُنہیں پتھر پر ذبح کر کے کھائیں۔ ورنہ آپ خون آلودہ گوشت کھا کر رب کا گناہ کریں گے‘۔“ سب مان گئے۔ اُس شام وہ ساؤل کے پاس آئے اور اپنے جانوروں کو پتھر پر ذبح کیا۔
Y Saúl tornó á decir: Esparcíos por el pueblo, y decidles que me traigan cada uno su vaca, y cada cual su oveja, y degolladlos aquí, y comed; y no pecaréis contra JEHOVÁ comiendo con sangre. Y trajo todo el pueblo cada cual por su mano su vaca aquella noche, y degollaron allí.
وہاں ساؤل نے پہلی دفعہ رب کی تعظیم میں قربان گاہ بنائی۔
Y edificó Saúl altar á JEHOVÁ, el cual altar fué el primero que edificó á JEHOVÁ.
پھر اُس نے اعلان کیا، ”آئیں، ہم ابھی اِسی رات فلستیوں کا تعاقب کر کے اُن میں لُوٹ مار کا سلسلہ جاری رکھیں تاکہ ایک بھی نہ بچے۔“ فوجیوں نے جواب دیا، ”ٹھیک ہے، وہ کچھ کریں جو آپ کو مناسب لگے۔“ لیکن امام بولا، ”پہلے ہم اللہ سے ہدایت لیں۔“
Y dijo Saúl: Descendamos de noche contra los Filisteos, y los saquearemos hasta la mañana, y no dejaremos de ellos ninguno. Y ellos dijeron: Haz lo que bien te pareciere. Dijo luego el sacerdote: Lleguémonos aquí á Dios.
چنانچہ ساؤل نے اللہ سے پوچھا، ”کیا ہم فلستیوں کا تعاقب جاری رکھیں؟ کیا تُو اُنہیں اسرائیل کے حوالے کر دے گا؟“ لیکن اِس مرتبہ اللہ نے جواب نہ دیا۔
Y Saúl consultó á Dios: ¿Descenderé tras los Filisteos? ¿los entregarás en mano de Israel? Mas JEHOVÁ no le dió respuesta aquel día.
یہ دیکھ کر ساؤل نے فوج کے تمام راہنماؤں کو بُلا کر کہا، ”کسی نے گناہ کیا ہے۔ معلوم کرنے کی کوشش کریں کہ کون قصوروار ہے۔
Entonces dijo Saúl: Llegaos acá todos los principales del pueblo; y sabed y mirad por quién ha sido hoy este pecado;
رب کی حیات کی قَسم جو اسرائیل کا نجات دہندہ ہے، قصوروار کو فوراً سزائے موت دی جائے گی، خواہ وہ میرا بیٹا یونتن کیوں نہ ہو۔“ لیکن سب خاموش رہے۔
Porque vive JEHOVÁ, que salva á Israel, que si fuere en mi hijo Jonathán, el morirá de cierto. Y no hubo en todo el pueblo quien le respondiese.
تب ساؤل نے دوبارہ اعلان کیا، ”پوری فوج ایک طرف کھڑی ہو جائے اور یونتن اور مَیں دوسری طرف۔“ لوگوں نے جواب دیا، ”جو آپ کو مناسب لگے وہ کریں۔“
Dijo luego á todo Israel: Vosotros estaréis á un lado, y yo y Jonathán mi hijo estaremos á otro lado. Y el pueblo respondió á Saúl: Haz lo que bien te pareciere.
پھر ساؤل نے رب اسرائیل کے خدا سے دعا کی، ”اے رب، ہمیں دکھا کہ کون قصوروار ہے!“ جب قرعہ ڈالا گیا تو یونتن اور ساؤل کے گروہ کو قصوروار قرار دیا گیا اور باقی فوج کو بےقصور۔
Entonces dijo Saúl á JEHOVÁ Dios de Israel: Da perfección. Y fueron tomados Jonathán y Saúl, y el pueblo salió libre.
پھر ساؤل نے حکم دیا، ”اب قرعہ ڈال کر پتا کریں کہ مَیں قصوروار ہوں یا یونتن۔“ جب قرعہ ڈالا گیا تو یونتن قصوروار ٹھہرا۔
Y Saúl dijo: Echad suerte entre mí y Jonathán mi hijo. Y fué tomado Jonathán.
ساؤل نے پوچھا، ”بتائیں، آپ نے کیا کِیا؟“ یونتن نے جواب دیا، ”مَیں نے صرف تھوڑا سا شہد چکھ لیا جو میری لاٹھی کے سرے پر لگا تھا۔ لیکن مَیں مرنے کے لئے تیار ہوں۔“
Entonces Saúl dijo á Jonathán: Declárame qué has hecho. Y Jonathán se lo declaró, y dijo: Cierto que gusté con la punta de la vara que traía en mi mano, un poco de miel: ¿y he aquí he de morir?
ساؤل نے کہا، ”یونتن، اللہ مجھے سخت سزا دے اگر مَیں آپ کو اِس کے لئے سزائے موت نہ دوں۔“
Y Saúl respondió: Así me haga Dios y así me añada, que sin duda morirás, Jonathán.
لیکن فوجیوں نے اعتراض کیا، ”یہ کیسی بات ہے؟ یونتن ہی نے اپنے زبردست حملے سے اسرائیل کو آج بچا لیا ہے۔ اُسے کس طرح سزائے موت دی جا سکتی ہے؟ کبھی نہیں! اللہ کی حیات کی قَسم، اُس کا ایک بال بھی بیکا نہیں ہو گا، کیونکہ آج اُس نے اللہ کی مدد سے فتح پائی ہے۔“ یوں فوجیوں نے یونتن کو موت سے بچا لیا۔
Mas el pueblo dijo á Saúl: ¿Ha pues de morir Jonathán, el que ha hecho esta salud grande en Israel? No será así. Vive JEHOVÁ, que no ha de caer un cabello de su cabeza en tierra, pues que ha obrado hoy con Dios. Así libró el pueblo á Jonathán, para que no muriese.
تب ساؤل نے فلستیوں کا تعاقب کرنا چھوڑ دیا اور اپنے گھر چلا گیا۔ فلستی بھی اپنے ملک میں واپس چلے گئے۔
Y Saúl dejó de seguir á los Filisteos; y los Filisteos se fueron á su lugar.
جب ساؤل تخت نشین ہوا تو وہ ملک کے ارد گرد کے تمام دشمنوں سے لڑا۔ اِن میں موآب، عمون، ادوم، ضوباہ کے بادشاہ اور فلستی شامل تھے۔ اور جہاں بھی جنگ چھڑی وہاں اُس نے فتح پائی۔
Y ocupando Saúl el reino sobre Israel, hizo guerra á todos sus enemigos alrededor: contra Moab, contra los hijos de Ammón, contra Edom, contra los reyes de Soba, y contra los Filisteos: y á donde quiera que se tornaba era vencedor.
وہ نہایت بہادر تھا۔ اُس نے عمالیقیوں کو بھی شکست دی اور یوں اسرائیل کو اُن تمام دشمنوں سے بچا لیا جو بار بار ملک کی لُوٹ مار کرتے تھے۔
Y reunió un ejército, é hirió á Amalec, y libró á Israel de mano de los que le robaban.
ساؤل کے تین بیٹے تھے، یونتن، اِسوی اور ملکی شوع۔ اُس کی بڑی بیٹی میرب اور چھوٹی بیٹی میکل تھی۔
Y los hijos de Saúl fueron Jonathán, Isui, y Malchîsúa. Y los nombres de sus dos hijas eran, el nombre de la mayor, Merab, y el de la menor, Michâl.
بیوی کا نام اخی نوعم بنت اخی معض تھا۔ ساؤل کی فوج کا کمانڈر ابنیر تھا، جو ساؤل کے چچا نیر کا بیٹا تھا۔
Y el nombre de la mujer de Saúl era Ahinoam, hija de Aimaas. Y el nombre del general de su ejército era Abner, hijo de Ner tío de Saúl.
ساؤل کا باپ قیس اور ابنیر کا باپ نیر سگے بھائی تھے جن کا باپ ابی ایل تھا۔
Porque Cis padre de Saúl, y Ner padre de Abner, fueron hijos de Abiel.
ساؤل کے جیتے جی فلستیوں سے سخت جنگ جاری رہی۔ اِس لئے جب بھی کوئی بہادر اور لڑنے کے قابل آدمی نظر آیا تو ساؤل نے اُسے اپنی فوج میں بھرتی کر لیا۔
Y la guerra fué fuerte contra los Filisteos todo el tiempo de Saúl; y á cualquiera que Saúl veía hombre valiente y hombre de esfuerzo, juntábale consigo.