Isaiah 42

دیکھو، میرا خادم جسے مَیں قائم رکھتا ہوں، میرا برگزیدہ جو مجھے پسند ہے۔ مَیں اپنے روح کو اُس پر ڈالوں گا، اور وہ اقوام میں انصاف قائم کرے گا۔
Eis aqui o meu servo, a quem sustenho; o meu escolhido, em quem se compraz a minha alma; pus o meu espírito sobre ele. Ele trará juízo aos gentios.
وہ نہ تو چیخے گا، نہ چلّائے گا، گلیوں میں اُس کی آواز سنائی نہیں دے گی۔
Não clamará, não se exaltará, nem fará ouvir a sua voz na rua.
نہ وہ کچلے ہوئے سرکنڈے کو توڑے گا، نہ بجھتی ہوئی بتی کو بجھائے گا۔ وفاداری سے وہ انصاف قائم کرے گا۔
A cana trilhada, não a quebrará, nem apagará o pavio que fumega; em verdade trará o juízo;
اور جب تک اُس نے دنیا میں انصاف قائم نہ کر لیا ہو تب تک نہ اُس کی بتی بجھے گی، نہ اُسے کچلا جائے گا۔ جزیرے اُس کی ہدایت سے اُمید رکھیں گے۔“
não falhará nem será desanimará, até que ponha na terra o juízo; e as ilhas aguardarão a sua lei.
رب خدا نے آسمان کو خلق کر کے خیمے کی طرح زمین کے اوپر تان لیا۔ اُسی نے زمین کو اور جو کچھ اُس میں سے پھوٹ نکلتا ہے تشکیل دیا، اور اُسی نے رُوئے زمین پر بسنے اور چلنے والوں میں دم پھونک کر جان ڈالی۔ اب یہی خدا اپنے خادم سے فرماتا ہے،
Assim diz Deus, o Senhor, que criou os céus e os desenrolou, e estendeu a terra e o que dela procede; que dá a respiração ao povo que nela está, e o espírito aos que andam nela.
”مَیں، رب نے انصاف سے تجھے بُلایا ہے۔ مَیں تیرے ہاتھ کو پکڑ کر تجھے محفوظ رکھوں گا۔ کیونکہ مَیں تجھے قوم کا عہد اور دیگر اقوام کی روشنی بنا دوں گا
Eu o Senhor te chamei em justiça; tomei-te pela mão, e te guardei; e te dei por pacto ao povo, e para luz das nações;
تاکہ تُو اندھوں کی آنکھیں کھولے، قیدیوں کو کوٹھڑی سے رِہا کرے اور تاریکی کی قید میں بسنے والوں کو چھٹکارا دے۔
para abrir os olhos dos cegos, para tirar da prisão os presos, e do cárcere os que jazem em trevas.
مَیں رب ہوں، یہی میرا نام ہے! مَیں برداشت نہیں کروں گا کہ جو جلال مجھے ملنا ہے وہ کسی اَور کو دے دیا جائے، کہ لوگ بُتوں کی تمجید کریں جبکہ اُنہیں میری تمجید کرنی چاہئے۔
Eu sou o Senhor; este é o meu nome; a minha glória, pois, a outrem não a darei, nem o meu louvor às imagens esculpidas.
دیکھو، جس کی بھی پیش گوئی مَیں نے کی تھی وہ وقوع میں آیا ہے۔ اب مَیں نئی باتوں کا اعلان کرتا ہوں۔ اِس سے پہلے کہ وہ وجود میں آئیں مَیں اُنہیں تمہیں سنا دیتا ہوں۔“
Eis que as primeiras coisas já se realizaram, e novas coisas eu vos anuncio; antes que venham à luz, vo-las faço ouvir.
رب کی تمجید میں گیت گاؤ، دنیا کی انتہا تک اُس کی مدح سرائی کرو! اے سمندر کے مسافرو اور جو کچھ اُس میں ہے، اُس کی ستائش کرو! اے جزیرو، اپنے باشندوں سمیت اُس کی تعریف کرو!
Cantai ao Senhor um cântico novo, e o seu louvor desde a extremidade da terra, vós, os que navegais pelo mar, e tudo quanto há nele, vós ilhas, e os vossos habitantes.
بیابان اور اُس کے قصبے خوشی کے نعرے لگائیں، جن آبادیوں میں قیدار بستا ہے وہ شادمان ہوں۔ سلع کے باشندے باغ باغ ہو کر پہاڑوں کی چوٹیوں پر زور سے شادیانہ بجائیں۔
Alcem a voz o deserto e as suas cidades, com as aldeias que Quedar habita; exultem os que habitam nos penhascos, e clamem do cume dos montes.
سب رب کو جلال دیں اور جزیروں تک اُس کی تعریف پھیلائیں۔
Deem glória ao Senhor, e anunciem nas ilhas o seu louvor.
رب سورمے کی طرح لڑنے کے لئے نکلے گا، فوجی کی طرح جوش میں آئے گا اور جنگ کے نعرے لگا لگا کر اپنے دشمنوں پر غالب آئے گا۔
O Senhor sai como um valente, como homem de guerra desperta o zelo; clamará, e fará grande ruído, e mostrar-se-á valente contra os seus inimigos.
وہ فرماتا ہے، ”مَیں بڑی دیر سے خاموش رہا ہوں۔ مَیں چپ رہا اور اپنے آپ کو روکتا رہا۔ لیکن اب مَیں دردِ زہ میں مبتلا عورت کی طرح کراہتا ہوں۔ میرا سانس پھول جاتا اور مَیں بےتابی سے ہانپتا رہتا ہوں۔
Por muito tempo me calei; estive em silêncio, e me contive; mas agora darei gritos como a que está de parto, arfando e arquejando.
مَیں پہاڑوں اور پہاڑیوں کو تباہ کر کے اُن کی تمام ہریالی جُھلسا دوں گا۔ دریا خشک زمین بن جائیں گے، اور جوہڑ سوکھ جائیں گے۔
Os montes e outeiros tornarei em deserto, e toda a sua erva farei secar; e tornarei os rios em ilhas, e secarei as lagoas.
مَیں اندھوں کو ایسی راہوں پر لے چلوں گا جن سے وہ واقف نہیں ہوں گے، غیرمانوس راستوں پر اُن کی راہنمائی کروں گا۔ اُن کے آگے مَیں اندھیرے کو روشن اور ناہموار زمین کو ہموار کروں گا۔ یہ سب کچھ مَیں سرانجام دوں گا، ایک بات بھی ادھوری نہیں رہ جائے گی۔
E guiarei os cegos por um caminho que não conhecem; fá-los-ei caminhar por veredas que não têm conhecido; tornarei as trevas em luz perante eles, e aplanados os caminhos escabrosos. Estas coisas lhes farei; e não os desampararei.
لیکن جو بُتوں پر بھروسا رکھ کر اُن سے کہتے ہیں، ’تم ہمارے دیوتا ہو‘ وہ سخت شرم کھا کر پیچھے ہٹ جائیں گے۔
Tornados para trás e cobertos de vergonha serão os que confiam em imagens esculpidas, que dizem às imagens de fundição: Vós sois nossos deuses.
اے بہرو، سنو! اے اندھو، نظر اُٹھاؤ تاکہ دیکھ سکو!
Surdos, ouvi; e vós, cegos, olhai, para que possais ver.
کون میرے خادم جیسا اندھا ہے؟ کون میرے پیغمبر جیسا بہرا ہے، اُس جیسا جسے مَیں بھیج رہا ہوں؟ گو مَیں نے اُس کے ساتھ عہد باندھا توبھی رب کے خادم جیسا اندھا اور نابینا کوئی نہیں ہے۔
Quem é cego, senão o meu servo, ou surdo como o meu mensageiro, que envio? E quem é cego como o meu dedicado, e cego como o servo do Senhor?
گو تُو نے بہت کچھ دیکھا ہے تُو نے توجہ نہیں دی، گو تیرے کان ہر بات سن لیتے ہیں تُو سنتا نہیں۔“
Tu vês muitas coisas, mas não as guardas; ainda que ele tenha os ouvidos abertos, nada ouve.
رب نے اپنی راستی کی خاطر اپنی شریعت کی عظمت اور جلال کو بڑھایا ہے، کیونکہ یہ اُس کی مرضی تھی۔
Foi do agrado do Senhor, por amor da sua justiça, engrandecer a lei e torná-la gloriosa.
لیکن اب اُس کی قوم کو غارت کیا گیا، سب کچھ لُوٹ لیا گیا ہے۔ سب کے سب گڑھوں میں جکڑے یا جیلوں میں چھپائے ہوئے ہیں۔ وہ لُوٹ کا مال بن گئے ہیں، اور کوئی نہیں ہے جو اُنہیں بچائے۔ اُنہیں چھین لیا گیا ہے، اور کوئی نہیں ہے جو کہے، ”اُنہیں واپس کرو!“
Mas este é um povo roubado e saqueado; todos estão enlaçados em cavernas, e escondidos nas casas dos cárceres; são postos por presa, e ninguém há que os livre; por despojo, e ninguém diz: Restitui.
کاش تم میں سے کوئی دھیان دے، کوئی آئندہ کے لئے توجہ دے۔
Quem há entre vós que a isso dará ouvidos? Que atenderá e ouvirá doravante?
سوچ لو! کس نے اجازت دی کہ یعقوب کی اولاد کو غارت کیا جائے؟ کس نے اسرائیل کو لٹیروں کے حوالے کر دیا؟ کیا یہ رب کی طرف سے نہیں ہوا، جس کے خلاف ہم نے گناہ کیا ہے؟ لوگ تو اُس کی راہوں پر چلنا ہی نہیں چاہتے تھے، وہ اُس کی شریعت کے تابع رہنے کے لئے تیار ہی نہ تھے۔
Quem entregou Jacó por despojo, e Israel aos roubadores? Porventura não foi o Senhor, aquele contra quem pecamos, e em cujos caminhos eles não queriam andar, e cuja lei não queriam observar?
اِسی وجہ سے اُس نے اُن پر اپنا سخت غضب نازل کیا، اُنہیں شدید جنگ کی زد میں آنے دیا۔ لیکن افسوس، گو آگ نے قوم کو گھیر کر جُھلسا دیا تاہم اُسے سمجھ نہیں آئی، گو وہ بھسم ہوئی توبھی اُس نے دل سے سبق نہیں سیکھا۔
Pelo que o Senhor derramou sobre Israel a indignação da sua ira, e a violência da guerra; isso lhe ateou fogo ao redor; contudo ele não o percebeu; e o queimou; contudo ele não se compenetrou disso.