یہ سب کچھ سن کر میرا جسم لرز اُٹھا۔ اِتنا شور تھا کہ میرے دانت بجنے لگے ، میری ہڈیاں سڑنے لگیں، میرے گھٹنے کانپ اُٹھے۔ اب مَیں اُس دن کے انتظار میں رہوں گا جب آفت اُس قوم پر آئے گی جو ہم پر حملہ کر رہی ہے۔
J'ai entendu... Et mes entrailles sont émues. A cette voix, mes lèvres frémissent, Mes os se consument, Et mes genoux chancellent: En silence je dois attendre le jour de la détresse, Le jour où l'oppresseur marchera contre le peuple.