Jeremiah 18

رب یرمیاہ سے ہم کلام ہوا،
خداوند به من گفت:
”اُٹھ اور کمہار کے گھر میں جا! وہاں مَیں تجھ سے ہم کلام ہوں گا۔“
«به کارگاه کوزه‌گر برو. در‌ آنجا به تو پیامی خواهم داد.»
چنانچہ مَیں کمہار کے گھر میں پہنچ گیا۔ اُس وقت وہ چاک پر کام کر رہا تھا۔
پس من به آنجا رفتم کوزه‌گری را دیدم که بر روی چرخش مشغول کار بود
لیکن مٹی کا جو برتن وہ اپنے ہاتھوں سے تشکیل دے رہا تھا وہ خراب ہو گیا۔ یہ دیکھ کر کمہار نے اُسی مٹی سے نیا برتن بنا دیا جو اُسے زیادہ پسند تھا۔
هرگاه ظرفی مطابق میلش نبود، گِل را می‌گرفت و با آن ظرف دیگری می‌ساخت.
تب رب مجھ سے ہم کلام ہوا،
خداوند به من گفت:
”اے اسرائیل، کیا مَیں تمہارے ساتھ ویسا سلوک نہیں کر سکتا جیسا کمہار اپنے برتن سے کرتا ہے؟ جس طرح مٹی کمہار کے ہاتھ میں تشکیل پاتی ہے اُسی طرح تم میرے ہاتھ میں تشکیل پاتے ہو۔“ یہ رب کا فرمان ہے۔
«آیا من حقّ ندارم همان کاری را که کوزه‌گر با گِل می‌کند با شما قوم اسرائیل بکنم؟ شما در دست من مثل گِل در دست کوزه‌گر هستید.
”کبھی مَیں اعلان کرتا ہوں کہ کسی قوم یا سلطنت کو جڑ سے اُکھاڑ دوں گا، اُسے گرا کر تباہ کر دوں گا۔
هرگاه بگویم که می‌خواهم ملّتی یا مملکتی را از ریشه برکَنم یا خورد کنم،
لیکن کئی بار یہ قوم اپنی غلط راہ کو ترک کر دیتی ہے۔ اِس صورت میں مَیں پچھتا کر اُس پر وہ آفت نہیں لاتا جو مَیں نے لانے کو کہا تھا۔
امّا اگر آن ملّت از شرارت خود دست بردارند من از مجازات آنها صرف‌نظر خواهم کرد.
کبھی مَیں کسی قوم یا سلطنت کو پنیری کی طرح لگانے اور تعمیر کرنے کا اعلان بھی کرتا ہوں۔
به همان نحو اگر بگویم که من ملّتی یا مملکتی را به وجود می‌آورم و تقویت می‌کنم،
لیکن افسوس، کئی دفعہ یہ قوم میری نہیں سنتی بلکہ ایسا کام کرنے لگتی ہے جو مجھے ناپسند ہے۔ اِس صورت میں مَیں پچھتا کر اُس پر وہ مہربانی نہیں کرتا جس کا اعلان مَیں نے کیا تھا۔
امّا اگر آن ملّت از اطاعت من سر باز زند و مرتکب شرارت شود، آنگاه از آنچه می‌خواستم بکنم، منصرف خواهم شد.
اب یہوداہ اور یروشلم کے باشندوں سے مخاطب ہو کر کہہ، ’رب فرماتا ہے کہ مَیں تم پر آفت لانے کی تیاریاں کر رہا ہوں، مَیں نے تمہارے خلاف منصوبہ باندھ لیا ہے۔ چنانچہ ہر ایک اپنی غلط راہ سے ہٹ کر واپس آئے، ہر ایک اپنا چال چلن اور اپنا رویہ درست کرے۔‘
پس، اکنون به مردم یهودا و اورشلیم بگو که من درصدد تنبیه آنها هستم. به آنها بگو از زندگی گناه‌آلود خود دست بردارند و راه و رفتار خود را عوض کنند.
لیکن افسوس، یہ اعتراض کریں گے، ’دفع کرو! ہم اپنے ہی منصوبے جاری رکھیں گے۔ ہر ایک اپنے شریر دل کی ضد کے مطابق ہی زندگی گزارے گا‘۔“
آنها در جواب خواهند گفت: 'نه، چرا چنین کنیم؟ ما همه به سرسختی و شرارت ادامه می‌دهیم.'»
اِس لئے رب فرماتا ہے، ”دیگر اقوام سے دریافت کرو کہ اُن میں کبھی ایسی بات سننے میں آئی ہے۔ کنواری اسرائیل سے نہایت گھنونا جرم ہوا ہے!
خداوند می‌گوید: «از تمام ملّتها بپرسید که آیا چنین چیزی قبلاً واقع شده است. قوم اسرائیل مرتکب کار وحشتناکی شده است.
کیا لبنان کی پتھریلی چوٹیوں کی برف کبھی پگھل کر ختم ہو جاتی ہے؟ کیا دُوردراز چشموں سے بہنے والا برفیلا پانی کبھی تھم جاتا ہے؟
آیا کوههای سنگی لبنان بی‌برف می‌ماند، و جویبارهای کوهستانی آن خشک می‌شوند؟
لیکن میری قوم مجھے بھول گئی ہے۔ یہ لوگ باطل بُتوں کے سامنے بخور جلاتے ہیں، اُن چیزوں کے سامنے جن کے باعث وہ ٹھوکر کھا کر قدیم راہوں سے ہٹ گئے ہیں اور اب کچے راستوں پر چل رہے ہیں۔
با وجود این، قوم من مرا فراموش کرده و در حضور بُتها بُخور می‌سوزاند. از راهی که باید بروند منحرف شده‌اند. دیگر راههای قدیم را دنبال نمی‌کنند و در راههای نا‌آشنا حرکت می‌کنند.
اِس لئے اُن کا ملک ویران ہو جائے گا، ایک ایسی جگہ جسے دوسرے اپنے مذاق کا نشانہ بنائیں گے۔ جو بھی گزرے اُس کے رونگٹے کھڑے ہو جائیں گے، وہ افسوس سے اپنا سر ہلائے گا۔
آنها این سرزمین را به جایی وحشتناک و منفور مبدّل کرده‌اند. هرکس از آنجا می‌گذرد، از دیدن آن حیرت می‌کند و از روی تعجّب سر خود را تکان می‌دهد.
دشمن آئے گا تو مَیں اپنی قوم کو اُس کے آگے آگے منتشر کروں گا۔ جس طرح گرد مشرقی ہَوا کے تیز جھونکوں سے اُڑ کر بکھر جاتی ہے اُسی طرح وہ تتر بتر ہو جائیں گے۔ جب آفت اُن پر نازل ہو گی تو مَیں اُن کی طرف رجوع نہیں کروں گا بلکہ اپنا منہ اُن سے پھیر لوں گا۔“ یرمیاہ کے خلاف سازش
من قوم خود را مثل گرد و خاکی که در برابر باد شرقی پراکنده می‌شود، در برابر دشمنانشان پراکنده خواهم کرد. من به آنها پشت خواهم نمود و در روز مصیبتشان به آنها کمک نخواهم کرد.»
یہ سن کر لوگ آپس میں کہنے لگے، ”آؤ، ہم یرمیاہ کے خلاف منصوبے باندھیں، کیونکہ اُس کی باتیں صحیح نہیں ہیں۔ نہ امام شریعت کی ہدایت سے، نہ دانش مند اچھے مشوروں سے، اور نہ نبی اللہ کے کلام سے محروم ہو جائے گا۔ آؤ، ہم زبانی اُس پر حملہ کریں اور اُس کی باتوں پر دھیان نہ دیں، خواہ وہ کچھ بھی کیوں نہ کہے۔“
آنگاه مردم گفتند: «بیایید همدست شویم و خود را از شرّ ارمیا خلاص کنیم! همیشه کاهنانی برای تعلیم، حکیمانی برای راهنمایی و انبیایی برای اعلام پیام خداوند وجود خواهد داشت. بیایید اتّهامی بر او وارد کنیم و دیگر به سخنانش گوش ندهیم.»
اے رب، مجھ پر توجہ دے اور اُس پر غور کر جو میرے مخالف کہہ رہے ہیں۔
پس من دعا کردم و گفتم: «ای خداوند به آنچه می‌گویم گوش بده و آنچه را دشمنانم دربارهٔ من می‌گویند بشنو.
کیا انسان کو نیک کام کے بدلے میں بُرا کام کرنا چاہئے؟ کیونکہ اُنہوں نے مجھے پھنسانے کے لئے گڑھا کھود کر تیار کر رکھا ہے۔ یاد کر کہ مَیں نے تیرے حضور کھڑے ہو کر اُن کے لئے شفاعت کی تاکہ تیرا غضب اُن پر نازل نہ ہو۔
آیا پاداش نیکویی، شرارت است؟ آری، آنها برای من چاهی کنده‌اند که من در آن بیفتم. به‌خاطر بیاور چگونه من به حضور تو آمدم و از جانب آنها سخن گفتم تا تو از روی خشم با آنها رفتار نکنی.
اب ہونے دے کہ اُن کے بچے بھوکے مر جائیں اور وہ خود تلوار کی زد میں آئیں۔ اُن کی بیویاں بےاولاد اور شوہروں سے محروم ہو جائیں۔ اُن کے آدمیوں کو موت کے گھاٹ اُتارا جائے، اُن کے نوجوان جنگ میں لڑتے لڑتے ہلاک ہو جائیں۔
امّا اکنون ای خداوند، بگذار فرزندانشان از گرسنگی تلف شوند، و بگذار آنها همه در جنگ کشته شوند. باشد که زنانشان بیوه و بی‌فرزند، مردانشان با بیماری و کودکانشان در جنگ کشته شوند.
اچانک اُن پر جنگی دستے لا تاکہ اُن کے گھروں سے چیخوں کی آوازیں بلند ہوں۔ کیونکہ اُنہوں نے مجھے پکڑنے کے لئے گڑھا تیار کر رکھا ہے، اُنہوں نے میرے پاؤں کو پھنسانے کے لئے میرے راستے میں پھندے چھپا رکھے ہیں۔
چپاولگران را به طور ناگهانی برای غارت آنها بفرست و بگذار از وحشت به گریه و زاری بیفتند. آنها در راهم چاهی کنده‌اند که در آن بیفتم و برایم دامی نهاده‌اند تا در آن گرفتار شوم.
اے رب، تُو اُن کی مجھے قتل کرنے کی تمام سازشیں جانتا ہے۔ اُن کا قصور معاف نہ کر، اور اُن کے گناہوں کو نہ مٹا بلکہ اُنہیں ہمیشہ یاد کر۔ ہونے دے کہ وہ ٹھوکر کھا کر تیرے سامنے گر جائیں۔ جب تیرا غضب نازل ہو گا تو اُن سے بھی نپٹ لے۔
امّا ای خداوند، تو تمام توطئه‌های آنها را برای کشتن من می‌دانی. شرارت آنها را نبخش و از گناه آنها نگذر. در خشم خودت با آنها رفتار کن، آنها را بر زمین زده و درهم بشکن.»