Galatians 2

چودہ سال کے بعد مَیں دوبارہ یروشلم گیا۔ اِس دفعہ برنباس ساتھ تھا۔ مَیں طِطُس کو بھی ساتھ لے کر گیا۔
بعد از چهارده سال دوباره با برنابا به اورشلیم برگشتم و تیطُس را نیز با خود بردم.
مَیں ایک مکاشفے کی وجہ سے گیا جو اللہ نے مجھ پر ظاہر کیا تھا۔ میری علیٰحدگی میں اُن کے ساتھ میٹنگ ہوئی جو اثر و رسوخ رکھتے ہیں۔ اِس میں مَیں نے اُنہیں وہ خوش خبری پیش کی جو مَیں غیریہودیوں کو سناتا ہوں۔ مَیں نہیں چاہتا تھا کہ جو دوڑ مَیں دوڑ رہا ہوں یا ماضی میں دوڑا تھا وہ آخرکار بےفائدہ نکلے۔
من رفتم، زیرا خدا به وسیلهٔ الهام به من نشان داد كه رفتن من ضروری است و آن مژده‌ای را كه اكنون در میان ملل غیر یهود اعلام می‌کنم برای ایشان مطرح كردم. البتّه اول آن را محرمانه با افراد برجستهٔ كلیسا در میان گذاشتم، مبادا آنچه انجام داده بودم و یا انجام می‌دهم بیهوده باشد.
اُس وقت وہ یہاں تک میرے حق میں تھے کہ اُنہوں نے طِطُس کو بھی اپنا ختنہ کروانے پر مجبور نہیں کیا، اگرچہ وہ غیریہودی ہے۔
و با وجود اینکه تیطُس، همسفر من، یونانی بود، او را مجبور نكردند كه ختنه گردد،
اور چند یہی چاہتے تھے۔ لیکن یہ جھوٹے بھائی تھے جو چپکے سے اندر گھس آئے تھے تاکہ جاسوس بن کر ہماری اُس آزادی کے بارے میں معلومات حاصل کر لیں جو ہمیں مسیح میں ملی ہے۔ یہ ہمیں غلام بنانا چاہتے تھے،
اگر چه عدّه‌ای كه وانمود می‌کردند ایماندار هستند، می‌خواستند او را ختنه كنند. اینها مخفیانه به میان ما راه یافتند تا مانند جاسوس‌ها اطّلاعاتی دربارهٔ آزادی ما در مسیح عیسی كسب كنند و ما را دوباره به بندگی شریعت درآورند.
لیکن ہم نے لمحہ بھر اُن کی بات نہ مانی اور نہ اُن کے تابع ہوئے تاکہ اللہ کی خوش خبری کی سچائی آپ کے درمیان قائم رہے۔
امّا ما یک لحظه هم تسلیم ارادهٔ آنان نشدیم تا پیوسته حقیقت انجیل برای شما محفوظ بماند.
اور جو راہنما سمجھے جاتے تھے اُنہوں نے میری بات میں کوئی اضافہ نہ کیا۔ (اصل میں مجھے کوئی پروا نہیں کہ اُن کا اثر و رسوخ تھا کہ نہیں۔ اللہ تو انسان کی ظاہری حالت کا لحاظ نہیں کرتا۔)
و آنانی كه ظاهراً افراد برجسته‌ای بودند، چیزی به پیام ما اضافه نكردند. (اسم و عنوان آنها برای من اهمیّتی ندارد. خدا تحت تأثیر مقام كسی قرار نمی‌گیرد!)
بہر حال اُنہوں نے دیکھا کہ اللہ نے مجھے غیریہودیوں کو مسیح کی خوش خبری سنانے کی ذمہ داری دی تھی، بالکل اُسی طرح جس طرح اُس نے پطرس کو یہودیوں کو یہ پیغام سنانے کی ذمہ داری دی تھی۔
بلكه آنها به این حقیقت پی بردند كه خدا مرا مأمور اعلام انجیل به غیر یهودیان ساخته است. همان طوری که وظیفهٔ اعلام انجیل به یهودیان را به پطرس محوّل كرده بود.
کیونکہ جو کام اللہ یہودیوں کے رسول پطرس کی خدمت کے وسیلے سے کر رہا تھا وہی کام وہ میرے وسیلے سے بھی کر رہا تھا، جو غیریہودیوں کا رسول ہوں۔
همان خدایی كه به پطرس قدرت داد تا رسول یهودیان باشد، به من نیز قدرت داد تا رسول غیر یهودیان باشم.
یعقوب، پطرس اور یوحنا کو جماعت کے ستون مانا جاتا تھا۔ جب اُنہوں نے پہچان لیا کہ اللہ نے اِس ناتے سے مجھے خاص فضل دیا ہے تو اُنہوں نے مجھ سے اور برنباس سے دہنا ہاتھ ملا کر اِس کا اظہار کیا کہ وہ ہمارے ساتھ ہیں۔ یوں ہم متفق ہوئے کہ برنباس اور مَیں غیریہودیوں میں خدمت کریں گے اور وہ یہودیوں میں۔
وقتی یعقوب و پطرس و یوحنا كه به ارکان كلیسا معروفند آن فیضی را كه خدا به من عطا فرموده بود تشخیص دادند، آنها دست من و برنابا را به علامت موافقت فشردند و قبول كردند كه ما در میان غیر یهودیان كار كنیم و آنان در میان یهودیان.
اُنہوں نے صرف ایک بات پر زور دیا کہ ہم ضرورت مندوں کو یاد رکھیں، وہی بات جسے مَیں ہمیشہ کرنے کے لئے کوشاں رہا ہوں۔
تنها پیشنهادی كه داشتند این بود كه در فكر فقرا باشیم، یعنی همان كاری كه من مشتاق انجامش بودم.
لیکن جب پطرس انطاکیہ شہر آیا تو مَیں نے رُوبرُو اُس کی مخالفت کی، کیونکہ وہ اپنے رویے کے سبب سے مجرم ٹھہرا۔
امّا وقتی پطرس به انطاكیه آمد، روبه‌رو با او مخالفت كردم، زیرا کاملاً مقصّر بود.
جب وہ آیا تو پہلے وہ غیریہودی ایمان داروں کے ساتھ کھانا کھاتا رہا۔ لیکن پھر یعقوب کے کچھ عزیز آئے۔ اُسی وقت پطرس پیچھے ہٹ کر غیریہودیوں سے الگ ہوا، کیونکہ وہ اُن سے ڈرتا تھا جو غیریہودیوں کا ختنہ کروانے کے حق میں تھے۔
از آن رو كه پیش از رسیدن عدّه‌ای از طرف یعقوب او با غیر یهودیان غذا می‌خورد، امّا با رسیدن آنها خود را كنار كشید و دیگر نمی‌خواست با غیر یهودیان غذا بخورد، مبادا اهل ختنه را برنجاند.
باقی یہودی بھی اِس ریاکاری میں شامل ہوئے، یہاں تک کہ برنباس کو بھی اُن کی ریاکاری سے بہکایا گیا۔
سایر مسیحیان یهودی نژاد از ریاكاری او تقلید كردند، به طوری که حتّی برنابا نیز تحت تأثیر دورویی آنها قرار گرفت.
جب مَیں نے دیکھا کہ وہ اُس سیدھی راہ پر نہیں چل رہے ہیں جو اللہ کی خوش خبری کی سچائی پر مبنی ہے تو مَیں نے سب کے سامنے پطرس سے کہا، ”آپ یہودی ہیں۔ لیکن آپ غیریہودی کی طرح زندگی گزار رہے ہیں، یہودی کی طرح نہیں۔ تو پھر یہ کیسی بات ہے کہ آپ غیریہودیوں کو یہودی روایات کی پیروی کرنے پر مجبور کر رہے ہیں؟“
امّا وقتی دیدم رفتار آنان با حقیقت انجیل سازگار نیست، در حضور همه به پطرس خطاب كرده گفتم: «اگر تو با اینکه یهودی هستی، مانند غیر یهودیان زندگی می‌کنی و نه مانند یهودیان، چطور می‌توانی غیر یهودیان را مجبور سازی كه مثل یهودیان زندگی كنند؟»
بےشک ہم پیدائشی یہودی ہیں اور’غیریہودی گناہ گار‘ نہیں ہیں۔
ما كه یهودی مادرزاد هستیم و نه غیر یهودی گناهكار،
لیکن ہم جانتے ہیں کہ انسان کو شریعت کی پیروی کرنے سے راست باز نہیں ٹھہرایا جاتا بلکہ عیسیٰ مسیح پر ایمان لانے سے۔ ہم بھی مسیح عیسیٰ پر ایمان لائے ہیں تاکہ ہمیں راست باز قرار دیا جائے، شریعت کی پیروی کرنے سے نہیں بلکہ مسیح پر ایمان لانے سے۔ کیونکہ شریعت کی پیروی کرنے سے کسی کو بھی راست باز قرار نہیں دیا جائے گا۔
خوب می‌دانیم كه هیچ‌کس با اجرای مقرّرات شریعت در حضور خدا کاملاً نیک محسوب نمی‌شود. بلكه فقط بر اثر ایمان به عیسی مسیح نیک محسوب می‌گردد. ما خود نیز به مسیح عیسی ایمان آوردیم تا به وسیلهٔ ایمان و نه با اجرای شریعت نیک شمرده شویم. نه فقط ما بلكه هیچ بشری از راه انجام احكام شریعت نمی‌تواند نیک محسوب شود.
لیکن اگر مسیح میں راست باز ٹھہرنے کی کوشش کرتے کرتے ہم خود گناہ گار ثابت ہو جائیں تو کیا اِس کا مطلب یہ ہے کہ مسیح گناہ کا خادم ہے؟ ہرگز نہیں!
پس اگر در ضمن تلاش خود برای رسیدن به نیكی مطلق كه در مسیح یافت می‌شود، دریابیم كه ما نیز مثل دیگران گناهكاریم، آیا باید مسیح را عامل گناه خود بدانیم؟ به هیچ وجه!
اگر مَیں شریعت کے اُس نظام کو دوبارہ تعمیر کروں جو مَیں نے ڈھا دیا تو پھر مَیں ظاہر کرتا ہوں کہ مَیں مجرم ہوں۔
امّا اگر آنچه را كه خود خراب کرده‌ام بار دیگر بنا كنم، البتّه نشان می‌دهم كه شخصی خاطی هستم.
کیونکہ جہاں تک شریعت کا تعلق ہے مَیں مُردہ ہوں۔ مجھے شریعت ہی سے مارا گیا ہے تاکہ اللہ کے لئے جی سکوں۔ مجھے مسیح کے ساتھ مصلوب کیا گیا
زیرا تا آنجا كه به شریعت مربوط است، من مرده‌ام. زیرا به وسیلهٔ شریعت كشته شدم تا برای خدا زیست نمایم.
اور یوں مَیں خود زندہ نہ رہا بلکہ مسیح مجھ میں زندہ ہے۔ اب جو زندگی مَیں اِس جسم میں گزارتا ہوں وہ اللہ کے فرزند پر ایمان لانے سے گزارتا ہوں۔ اُسی نے مجھ سے محبت رکھ کر میرے لئے اپنی جان دی۔
من با مسیح مصلوب شده‌ام به طوری که دیگر آنكه زندگی می‌کند من نیستم، بلكه مسیح است كه در من زندگی می‌کند و در خصوص این زندگانی جسمانی‌ای كه اكنون دارم، فقط به وسیلهٔ ایمان به پسر خدا كه مرا محبّت كرد و جان خود را به‌خاطر من داد، زندگی می‌کنم.
مَیں اللہ کا فضل رد کرنے سے انکار کرتا ہوں۔ کیونکہ اگر کسی کو شریعت کی پیروی کرنے سے راست باز ٹھہرایا جا سکتا تو اِس کا مطلب یہ ہوتا کہ مسیح کا مرنا عبث تھا۔
فیض خدا را باطل نمی‌کنم. زیرا اگر نیكی مطلق از راه شریعت حاصل می‌شد، مرگ مسیح بیهوده بود.