Galatians 3

ناسمجھ گلتیو! کس نے آپ پر جادو کر دیا؟ آپ کی آنکھوں کے سامنے ہی عیسیٰ مسیح اور اُس کی صلیبی موت کو صاف صاف پیش کیا گیا۔
ای غلاطیان نادان، مرگ عیسی مسیح با چنان روشنی بیان شد كه گویی او در برابر چشمان شما مصلوب شده است. پس چه كسی شما را افسون كرده است؟
مجھے ایک بات بتائیں، کیا آپ کو شریعت کی پیروی کرنے سے روح القدس ملا؟ ہرگز نہیں! وہ آپ کو اُس وقت ملا جب آپ مسیح کے بارے میں پیغام سن کر اُس پر ایمان لائے۔
من از شما فقط یک سؤال دارم: آیا شما روح‌القدس را از راه انجام شریعت به دست آوردید یا از گوش دادن به انجیل و ایمان آوردن به آن؟
کیا آپ اِتنے بےسمجھ ہیں؟ آپ کی روحانی زندگی روح القدس کے وسیلے سے شروع ہوئی۔ تو اب آپ یہ کام اپنی انسانی کوششوں سے کس طرح تکمیل تک پہنچانا چاہتے ہیں؟
چطور می‌توانید تا به این اندازه احمق باشید؟ شما كه با قدرت روح‌القدس شروع كردید، آیا اكنون می‌خواهید با قدرت جسمانی خود به كمال برسید؟
آپ کو کئی طرح کے تجربے حاصل ہوئے ہیں۔ کیا یہ سب بےفائدہ تھے؟ یقیناً یہ بےفائدہ نہیں تھے۔
آیا این‌همه تجربیات شما بیهوده بوده است؟ تصوّر نمی‌کنم.
کیا اللہ اِس لئے آپ کو اپنا روح دیتا اور آپ کے درمیان معجزے کرتا ہے کہ آپ شریعت کی پیروی کرتے ہیں؟ ہرگز نہیں، بلکہ اِس لئے کہ آپ مسیح کے بارے میں پیغام سن کر ایمان لائے ہیں۔
آیا خدایی كه روح‌القدس را به شما می‌بخشد و در میان شما معجزه‌ها می‌کند، این كارها را به‌خاطر اینكه احكام شریعت را بجا می‌آورید انجام می‌دهد؟ و یا به‌سبب آنكه انجیل را شنیده و به آن ایمان دارید؟
ابراہیم کی مثال لیں۔ اُس نے اللہ پر بھروسا کیا اور اِس بنا پر اللہ نے اُسے راست باز قرار دیا۔
برای ابراهیم درست همین‌طور شد. «او به خدا ایمان آورد و خدا آن ایمان را به عنوان نیكی مطلق به حسابش گذاشت.»
تو پھر آپ کو جان لینا چاہئے کہ ابراہیم کی حقیقی اولاد وہ لوگ ہیں جو ایمان رکھتے ہیں۔
پس باید بدانید كه ایمانداران، فرزندان حقیقی ابراهیم هستند.
کلامِ مُقدّس نے اِس بات کی پیش گوئی کی کہ اللہ غیریہودیوں کو ایمان کے ذریعے راست باز قرار دے گا۔ یوں اُس نے ابراہیم کو یہ خوش خبری سنائی، ”تمام قومیں تجھ سے برکت پائیں گی۔“
چون كلام ‌خدا از پیش، زمانی را می‌دید كه خدا غیر یهودیان را از راه ایمان کاملاً نیک محسوب می‌کند. قبلاً به ابراهیم بشارت داده گفت: «به وسیلهٔ تو تمام ملّتها بركت خواهند یافت.»
ابراہیم ایمان لایا، اِس لئے اُسے برکت ملی۔ اِسی طرح سب کو ایمان لانے پر ابراہیم کی سی برکت ملتی ہے۔
بنابراین ایمانداران در بركات ابراهیم ایماندار، شریک و سهیم هستند.
لیکن جو بھی اِس پر تکیہ کرتے ہیں کہ ہمیں شریعت کی پیروی کرنے سے راست باز قرار دیا جائے گا اُن پر اللہ کی لعنت ہے۔ کیونکہ کلامِ مُقدّس فرماتا ہے، ”ہر ایک پر لعنت جو شریعت کی کتاب کی تمام باتیں قائم نہ رکھے، نہ اِن پر عمل کرے۔“
از طرف دیگر همهٔ آنانی كه به اطاعت از شریعت متّکی هستند، ملعونند. زیرا كلام خدا می‌فرماید: «هرکه تمام آنچه را كه در شریعت نوشته شده است، همیشه بجا نیاورد ملعون است.»
یہ بات تو صاف ہے کہ اللہ کسی کو بھی شریعت کی پیروی کرنے کی بنا پر راست باز نہیں ٹھہراتا، کیونکہ کلامِ مُقدّس کے مطابق راست باز ایمان ہی سے جیتا رہے گا۔
اكنون کاملاً روشن است كه هیچ‌کس در حضور خدا به وسیلهٔ شریعت نیک شمرده نمی‌شود، زیرا «شخص نیكو به وسیلهٔ ایمان زندگی خواهد كرد.»
ایمان کی یہ راہ شریعت کی راہ سے بالکل فرق ہے جو کہتی ہے، ”جو یوں کرے گا وہ جیتا رہے گا۔“
امّا شریعت بستگی به ایمان ندارد. زیرا «مجری شریعت با اجرای شریعت زندگی خواهد كرد.»
لیکن مسیح نے ہمارا فدیہ دے کر ہمیں شریعت کی لعنت سے آزاد کر دیا ہے۔ یہ اُس نے اِس طرح کیا کہ وہ ہماری خاطر خود لعنت بنا۔ کیونکہ کلامِ مُقدّس میں لکھا ہے، ”جسے بھی درخت سے لٹکایا گیا ہے اُس پر اللہ کی لعنت ہے۔“
وقتی مسیح به‌خاطر ما ملعون شد، ما را از لعنت شریعت آزاد كرد. زیرا کتاب‌مقدّس می‌فرماید: «هرکه به دار آویخته شود ملعون است.»
اِس کا مقصد یہ تھا کہ جو برکت ابراہیم کو حاصل ہوئی وہ مسیح کے وسیلے سے غیریہودیوں کو بھی ملے اور یوں ہم ایمان لا کر وعدہ کیا ہوا روح پائیں۔
این‌همه واقع شد تا بركتی كه خدا به ابراهیم وعده داده بود، به وسیلهٔ عیسی مسیح به غیر یهودیان برسد تا ما روح‌القدس موعود را از راه ایمان به دست آوریم.
بھائیو، انسانی زندگی کی ایک مثال لیں۔ جب دو پارٹیاں کسی معاملے میں متفق ہو کر معاہدہ کرتی ہیں تو کوئی اِس معاہدے کو منسوخ یا اِس میں اضافہ نہیں کر سکتا۔
ای دوستان من، می‌خواهم از یک مَثَل معمولی استفاده كنم: هیچ‌کس نمی‌تواند به پیمانی كه تأیید شده است، چیزی بیافزاید یا آن را باطل سازد.
اب غور کریں کہ اللہ نے اپنے وعدے ابراہیم اور اُس کی اولاد سے ہی کئے۔ لیکن جو لفظ عبرانی میں اولاد کے لئے استعمال ہوا ہے اِس سے مراد بہت سے افراد نہیں بلکہ ایک فرد ہے اور وہ ہے مسیح۔
باری، وعده‌ها به ابراهیم و فرزند او داده شد و نمی‌گوید: «فرزندان» تا شامل بسیاری گردد. بلكه به یک فرزند یعنی به مسیح اشاره می‌کند.
کہنے سے مراد یہ ہے کہ اللہ نے ابراہیم سے عہد باندھ کر اُسے قائم رکھنے کا وعدہ کیا۔ شریعت جو 430 سال کے بعد دی گئی اِس عہد کو رد کر کے اللہ کا وعدہ منسوخ نہیں کر سکتی۔
مقصود من این است: شریعتی كه چهارصد و سی سال بعد برقرار گردید، نمی‌تواند پیمانی را كه خدا با ابراهیم بست، فسخ نماید به طوری که وعدهٔ خدا را باطل سازد.
کیونکہ اگر ابراہیم کی میراث شریعت کی پیروی کرنے سے ملتی تو پھر وہ اللہ کے وعدے پر منحصر نہ ہوتی۔ لیکن ایسا نہیں تھا۔ اللہ نے اِسے اپنے وعدے کی بنا پر ابراہیم کو دے دیا۔
زیرا اگر كسب بركت بسته به شریعت باشد، دیگر آن به وعدهٔ خدا بستگی ندارد. امّا خدا بنابر وعدهٔ خود آن را به ابراهیم عنایت فرمود.
تو پھر شریعت کا کیا مقصد تھا؟ اُسے اِس لئے وعدے کے علاوہ دیا گیا تاکہ لوگوں کے گناہوں کو ظاہر کرے۔ اور اُسے اُس وقت تک قائم رہنا تھا جب تک ابراہیم کی وہ اولاد نہ آ جاتی جس سے وعدہ کیا گیا تھا۔ اللہ نے اپنی شریعت فرشتوں کے وسیلے سے موسیٰ کو دے دی جو اللہ اور لوگوں کے بیچ میں درمیانی رہا۔
پس مقصود از شریعت چیست؟ شریعت چیزی بود كه بعدها برای تشخیص گناه اضافه شد و قرار بود فقط تا زمان ظهور فرزند ابراهیم كه وعده به او داده شده بود، دوام داشته باشد. همین شریعت به وسیلهٔ فرشتگان و با دست یک واسطه برقرار شد.
اب درمیانی اُس وقت ضروری ہوتا ہے جب ایک سے زیادہ پارٹیوں میں اتفاق کرانے کی ضرورت ہے۔ لیکن اللہ جو ایک ہی ہے اُس نے درمیانی استعمال نہ کیا جب اُس نے ابراہیم سے وعدہ کیا۔
هرجا واسطه‌ای باشد، وجود طرفین مسلّم است. امّا وعده، تنها یک طرف دارد؛ یعنی خدا.
تو کیا اِس کا مطلب یہ ہے کہ شریعت اللہ کے وعدوں کے خلاف ہے؟ ہرگز نہیں! اگر انسان کو ایسی شریعت ملی ہوتی جو زندگی دلا سکتی تو پھر سب اُس کی پیروی کرنے سے راست باز ٹھہرتے۔
بنابراین آیا شریعت با وعده‌های خدا سازگار نیست؟ ابداً! زیرا اگر شریعتی داده شده بود كه قادر به بخشیدن حیات بود، البتّه نیكی مطلق نیز به وسیلهٔ شریعت میسّر می‌شد.
لیکن کلامِ مُقدّس فرماتا ہے کہ پوری دنیا گناہ کے قبضے میں ہے۔ چنانچہ ہمیں اللہ کا وعدہ صرف عیسیٰ مسیح پر ایمان لانے سے حاصل ہوتا ہے۔
امّا كلام خدا همه را اسیر گناه دانسته است تا بركت موعود كه از راه ایمان به عیسی مسیح به دست می‌آید به ایمانداران عطا شود.
اِس سے پہلے کہ ایمان کی یہ راہ دست یاب ہوئی شریعت نے ہمیں قید کر کے محفوظ رکھا تھا۔ اِس قید میں ہم اُس وقت تک رہے جب تک ایمان کی راہ ظاہر نہیں ہوئی تھی۔
امّا قبل از رسیدن دورهٔ ایمان، همهٔ ما محبوس و تحت تسلّط شریعت بودیم و در انتظار آن ایمانی كه در شُرُف ظهور بود به سر می‌بردیم.
یوں شریعت کو ہماری تربیت کرنے کی ذمہ داری دی گئی۔ اُسے ہمیں مسیح تک پہنچانا تھا تاکہ ہمیں ایمان سے راست باز قرار دیا جائے۔
به این ترتیب شریعت دایهٔ ما بود كه ما را به مسیح برساند تا به وسیلهٔ ایمان کاملاً نیک محسوب شویم،
اب چونکہ ایمان کی راہ آ گئی ہے اِس لئے ہم شریعت کی تربیت کے تحت نہیں رہے۔
امّا چون اكنون دورهٔ ایمان رسیده است دیگر تحت مراقبت دایه نیستیم،
کیونکہ مسیح عیسیٰ پر ایمان لانے سے آپ سب اللہ کے فرزند بن گئے ہیں۔
زیرا ایمان باعث شد كه همهٔ شما در اتّحاد با مسیح عیسی فرزندان خدا باشید.
آپ میں سے جتنوں کو مسیح میں بپتسمہ دیا گیا اُنہوں نے مسیح کو پہن لیا۔
شما كه در اتّحاد با مسیح تعمید گرفتید، هم‌فكر او شده‌اید.
اب نہ یہودی رہا نہ غیریہودی، نہ غلام رہا نہ آزاد، نہ مرد رہا نہ عورت۔ مسیح عیسیٰ میں آپ سب کے سب ایک ہیں۔
پس دیگر هیچ تفاوتی میان یهودی و غیر یهودی، برده و آزاد، مرد و زن وجود ندارد، زیرا همهٔ شما در اتّحاد با عیسی مسیح یک هستید
شرط یہ ہے کہ آپ مسیح کے ہوں۔ تب آپ ابراہیم کی اولاد اور اُن چیزوں کے وارث ہیں جن کا وعدہ اللہ نے کیا ہے۔
و اگر متعلّق به مسیح هستید، فرزند ابراهیم و مطابق وعدهٔ خدا، وارث او هستید.