Daniel 3

ایک دن نبوکدنضر نے سونے کا مجسمہ بنوایا۔ اُس کی اونچائی 90 فٹ اور چوڑائی 9 فٹ تھی۔ اُس نے حکم دیا کہ بُت کو صوبہ بابل کے میدان بنام دُورا میں کھڑا کیا جائے۔
نبوکدنصر پادشاه، یک مجسمهٔ طلایی ساخت که ارتفاع آن بیست و هفت‌ متر و پهنای آن حدود سه متر بود. او آن مجسمه را در دشت دورا در استان بابل نصب کرد.
پھر اُس نے تمام صوبے داروں، گورنروں، منتظموں، مشیروں، خزانچیوں، ججوں، مجسٹریٹوں، اور صوبوں کے دیگر تمام بڑے بڑے سرکاری ملازموں کو پیغام بھیجا کہ مجسمے کی مخصوصیت کے لئے آ کر جمع ہو جاؤ۔
سپس پادشاه فرمان داد تا همهٔ شاهزادگان، فرمانداران، فرماندهان، مشاوران، وکلا، خزانه‌داران و تمام بزرگان هر استان برای مراسم تخصیص مجسمه‌ای که نبوکدنصر پادشاه نصب کرده بود جمع شوند.
چنانچہ سب بُت کی مخصوصیت کے لئے جمع ہو گئے۔ جب سب اُس کے سامنے کھڑے تھے
وقتی همهٔ این بزرگان دور هم جمع شدند و برای مراسم تخصیص در مقابل مجسمه ایستادند،
تو شاہی نقیب نے بلند آواز سے اعلان کیا، ”اے مختلف قوموں، اُمّتوں اور زبانوں کے لوگو، سنو! بادشاہ فرماتا ہے،
جارچی با صدای بلند اعلام کرد: «ای مردم، شما از هر ملّت، قبیله و زبان به این فرمان گوش کنید.
’جوں ہی نرسنگا، شہنائی، سنطور، سرود، عود، بین اور دیگر تمام ساز بجیں گے تو لازم ہے کہ سب اوندھے منہ ہو کر بادشاہ کے کھڑے کئے گئے سونے کے بُت کو سجدہ کریں۔
وقتی صدای شیپور و سرنا و عود و سنتور و هر نوع آلات موسیقی را شنیدید باید در مقابل مجسمهٔ طلایی که نبوکدنصر پادشاه نصب کرده است، به خاک افتاده و آن را سجده و پرستش کنید.
جو بھی سجدہ نہ کرے اُسے فوراً بھڑکتی بھٹی میں پھینکا جائے گا‘۔“
و هرکسی که این‌کار را نکند، فوراً در کورهٔ آتش انداخته خواهد شد.»
چنانچہ جوں ہی ساز بجنے لگے تو مختلف قوموں، اُمّتوں اور زبانوں کے تمام لوگ منہ کے بل ہو کر نبوکدنضر کے کھڑے کئے گئے بُت کو سجدہ کرنے لگے۔
پس همهٔ مردم، از هر ملّت، قبیله و زبان، وقتی نوای موسیقی را شنیدند در مقابل مجسمهٔ طلایی که نبوکدنصر پادشاه نصب کرده بود، به خاک افتادند و آن را سجده و پرستش نمودند.
اُس وقت کچھ نجومی بادشاہ کے پاس آ کر یہودیوں پر الزام لگانے لگے۔
بعضی از بابلی‌ها از این فرصت استفاده کرده، علیه یهودیان شکایت نمودند.
وہ بولے، ”بادشاہ سلامت ابد تک جیتے رہیں!
آنها به پادشاه خود، یعنی نبوکدنصر گفتند: «عمر پادشاه جاودان باد!
اے بادشاہ، آپ نے فرمایا، ’جوں ہی نرسنگا، شہنائی، سنطور، سرود، عود، بین اور دیگر تمام ساز بجیں گے تو لازم ہے کہ سب اوندھے منہ ہو کر بادشاہ کے کھڑے کئے گئے اِس سونے کے بُت کو سجدہ کریں۔
شما فرمان دادید همین که سازها به صدا درآید، همهٔ مردم در مقابل مجسمهٔ طلایی به خاک افتاده و آن را سجده و پرستش نمایند
جو بھی سجدہ نہ کرے اُسے بھڑکتی بھٹی میں پھینکا جائے گا‘
و هرکسی که به خاک نیفتد و مجسمه را سجده و پرستش نکند در کورهٔ آتش انداخته شود.
لیکن کچھ یہودی آدمی ہیں جو آپ کی پروا ہی نہیں کرتے، حالانکہ آپ نے اُنہیں صوبہ بابل کی انتظامیہ پر مقرر کیا تھا۔ یہ آدمی بنام سدرک، میسک اور عبدنجو نہ آپ کے دیوتاؤں کی پوجا کرتے، نہ سونے کے اُس بُت کی پرستش کرتے ہیں جو آپ نے کھڑا کیا ہے۔“
چند نفر یهودی هستند که شما آنها را به حکومت بابل منصوب کرده‌اید؛ یعنی شدرک، میشک و عبدنغو. ای پادشاه، آنها فرمان شما را اطاعت نکرده، خدایان شما را عبادت نمی‌کنند و در مقابل مجسمهٔ طلایی که به فرمان شما نصب شده، سجده و پرستش نمی‌نمایند.»
یہ سن کر نبوکدنضر آپے سے باہر ہو گیا۔ اُس نے سیدھا سدرک، میسک اور عبدنجو کو بُلایا۔ جب پہنچے
پادشاه خشمگین شد و دستور داد تا شدرک، میشک و عبدنغو را به حضور او آوردند.
تو بولا، ”اے سدرک، میسک اور عبدنجو، کیا یہ صحیح ہے کہ نہ تم میرے دیوتاؤں کی پوجا کرتے، نہ میرے کھڑے کئے گئے مجسمے کی پرستش کرتے ہو؟
آن وقت به ایشان گفت: «ای شدرک، میشک و عبدنغو، آیا این درست است که شما خدایان مرا عبادت نمی‌کنید و در مقابل مجسمهٔ طلایی که من نصب کرده‌ام سجده و پرستش نمی‌نمایید؟
مَیں تمہیں ایک آخری موقع دیتا ہوں۔ ساز دوبارہ بجیں گے تو تمہیں منہ کے بل ہو کر میرے بنوائے ہوئے مجسمے کو سجدہ کرنا ہے۔ اگر تم ایسا نہ کرو تو تمہیں سیدھا بھڑکتی بھٹی میں پھینکا جائے گا۔ تب کون سا خدا تمہیں میرے ہاتھ سے بچا سکے گا؟“
پس حالا همین که صدای شیپور، سرنا، عود، سنتور، چنگ و سایر آلات موسیقی را شنیدید، در مقابل مجسمهٔ طلایی به خاک افتاده و آن را سجده و پرستش کنید در غیر این صورت فوراً به کورهٔ آتش انداخته خواهید شد. فکر می‌کنید کدام خدایی است که بتواند شما را از دست من نجات بدهد؟»
سدرک، میسک اور عبدنجو نے جواب دیا، ”اے نبوکدنضر، اِس معاملے میں ہمیں اپنا دفاع کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
شدرک، میشک و عبدنغو در جواب گفتند: «پادشاها، ما از خود دفاع نمی‌کنیم.
جس خدا کی خدمت ہم کرتے ہیں وہ ہمیں بچا سکتا ہے، خواہ ہمیں بھڑکتی بھٹی میں کیوں نہ پھینکا جائے۔ اے بادشاہ، وہ ہمیں ضرور آپ کے ہاتھ سے بچائے گا۔
امّا خدایی که ما او را پرستش می‌کنیم، قادر است که ما را از کورهٔ آتش و از دست تو نجات دهد که نجات هم خواهد داد.
لیکن اگر وہ ہمیں نہ بھی بچائے توبھی آپ کو معلوم ہو کہ نہ ہم آپ کے دیوتاؤں کی پوجا کریں گے، نہ آپ کے کھڑے کئے گئے سونے کے مجسمے کی پرستش کریں گے۔“
امّا اگر او هم ما را نجات ندهد، ای پادشاه بدان که ما خدای تو را پرستش نخواهیم کرد و در مقابل مجسمهٔ طلایی‌که تو نصب کرده‌ای، سجده نخواهیم نمود.»
یہ سن کر نبوکدنضر آگ بگولا ہو گیا۔ سدرک، میسک اور عبدنجو کے سامنے اُس کا چہرہ بگڑ گیا اور اُس نے حکم دیا کہ بھٹی کو معمول کی نسبت سات گُنا زیادہ گرم کیا جائے۔
نبوکدنصر، بر شدرک، میشک و عبدنغو بسیار خشمگین شد به طوری که رنگ صورتش از شدّت خشم قرمز شد. پس دستور داد، آتش کوره را هفت برابر بیشتر از معمول شعله‌ور کنند
پھر اُس نے کہا کہ بہترین فوجیوں میں سے چند ایک سدرک، میسک اور عبدنجو کو باندھ کر بھڑکتی بھٹی میں پھینک دیں۔
و به قویترین سرداران لشکر خود دستور داد تا این سه نفر را محکم ببندند و در میان شعله‌های آتش بیندازند.
تینوں کو باندھ کر بھڑکتی بھٹی میں پھینکا گیا۔ اُن کے چوغے، پاجامے اور ٹوپیاں اُتاری نہ گئیں۔
به ‌این ترتیب آن سه نفر را در ردا، پیراهن و دستارهایشان محکم بستند و در وسط شعله‌های آتش انداختند.
چونکہ بادشاہ نے بھٹی کو گرم کرنے پر خاص زور دیا تھا اِس لئے آگ اِتنی تیز ہوئی کہ جو فوجی سدرک، میسک اور عبدنجو کو لے کر بھٹی کے منہ تک چڑھ گئے وہ فوراً نذرِ آتش ہو گئے۔
چون پادشاه دستور داده بود که کوره را بشدّت گرم و شعله‌ور سازند، شعله‌های آتش کسانی را که شدرک، میشک و عبدنغو را به وسط آتش انداخته بودند سوزانید و کُشت.
اُن کے قیدی بندھی ہوئی حالت میں شعلہ زن آگ میں گر گئے۔
امّا آن سه نفر درحالی‌که محکم بسته شده بودند، همچنان در وسط آتش زنده ماندند.
اچانک نبوکدنضر بادشاہ چونک اُٹھا۔ اُس نے اُچھل کر اپنے مشیروں سے پوچھا، ”ہم نے تو تین آدمیوں کو باندھ کر بھٹی میں پھینکوایا کہ نہیں؟“ اُنہوں نے جواب دیا، ”جی، اے بادشاہ۔“
ناگهان نبوکدنصر با تعجّب و شتاب از جای خود برخاست و از مشاورانش پرسید: «مگر ما سه نفر را نبستیم و در وسط آتش نیانداختیم؟» آنها جواب دادند: «بله قربان، همین‌طور است.»
وہ بولا، ”تو پھر یہ کیا ہے؟ مجھے چار آدمی آگ میں اِدھر اُدھر پھرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ نہ وہ بندھے ہوئے ہیں، نہ اُنہیں نقصان پہنچ رہا ہے۔ چوتھا آدمی دیوتاؤں کا بیٹا سا لگ رہا ہے۔“
پادشاه گفت: «پس چرا من حال چهار نفر می‌بینم که در میان آتش قدم می‌زنند و آسیبی هم به آنها نرسیده است و نفر چهارم شبیه پسر خدایان است.»
نبوکدنضر جلتی ہوئی بھٹی کے منہ کے قریب گیا اور پکارا، ”اے سدرک، میسک اور عبدنجو، اے اللہ تعالیٰ کے بندو، نکل آؤ! اِدھر آؤ۔“ تب سدرک، میسک اور عبدنجو آگ سے نکل آئے۔
پس نبوکدنصر به نزدیک دهانهٔ کورهٔ آتش رفت و با صدای بلندی گفت: «ای شدرک، میشک و عبدنغو، ای بندگان خدای متعال بیرون بیایید!» آنها از میان آتش بیرون آمدند.
صوبے دار، گورنر، منتظم اور شاہی مشیر اُن کے گرد جمع ہوئے تو دیکھا کہ آگ نے اُن کے جسموں کو نقصان نہیں پہنچایا۔ بالوں میں سے ایک بھی جُھلس نہیں گیا تھا، نہ اُن کے لباس آگ سے متاثر ہوئے تھے۔ آگ اور دھوئیں کی بُو تک نہیں تھی۔
تمام شاهزادگان، فرمانداران، وزیران، سرداران و همهٔ درباریان جمع شدند و آن سه نفر را دیدند که آتش به آنها آسیبی نرسانیده، مویی هم از سر آنها نسوخته، لباسهایشان آتش نگرفته بود و حتّی بوی آتش و سوختگی هم از آنها نمی‌آمد.
تب نبوکدنضر بولا، ”سدرک، میسک اور عبدنجو کے خدا کی تمجید ہو جس نے اپنے فرشتے کو بھیج کر اپنے بندوں کو بچایا۔ اُنہوں نے اُس پر بھروسا رکھ کر بادشاہ کے حکم کی نافرمانی کی۔ اپنے خدا کے سوا کسی اَور کی خدمت یا پرستش کرنے سے پہلے وہ اپنی جان کو دینے کے لئے تیار تھے۔
نبوکدنصر پادشاه گفت: «سپاس بر خدای شدرک، میشک و عبدنغو! او فرشتهٔ خود را فرستاد تا این مردانی که او را خدمت می‌کنند و به او توکّل دارند و از فرمان من سرپیچی کردند و جان خود را به خطر انداختند تا در مقابل خدای دیگری جز خدای خودشان سجده نکنند، نجات دهد.
چنانچہ میرا حکم سنو! سدرک، میسک اور عبدنجو کے خدا کے خلاف کفر بکنا تمام قوموں، اُمّتوں اور زبانوں کے افراد کے لئے سخت منع ہے۔ جو بھی ایسا کرے اُسے ٹکڑے ٹکڑے کر دیا جائے گا اور اُس کے گھر کو کچرے کا ڈھیر بنایا جائے گا۔ کیونکہ کوئی بھی دیوتا اِس طرح نہیں بچا سکتا۔“
«حال این فرمان من است، اگر کسی از هر قوم و هر ملّت و هر زبان، سخنی برضد خدای شدرک، میشک و عبدنغو بر زبان آورد، او را تکه‌تکه کنند و خانه‌اش را به ویرانه‌ای تبدیل نمایند. زیرا خدای دیگری نیست که بتواند به این شکل نجات بخشد.»
پھر بادشاہ نے تینوں آدمیوں کو صوبہ بابل میں سرفراز کیا۔
آنگاه پادشاه، شدرک، میشک و عبدنغو را به مقامهای بالاتری در استان بابل منصوب کرد.