Daniel 4

نبوکدنضر دنیا کی تمام قوموں، اُمّتوں اور زبانوں کے افراد کو ذیل کا پیغام بھیجتا ہے، سب کی سلامتی ہو!
نبوکدنصر پادشاه، به همهٔ مردم سراسر جهان، از هر ملّت و قبیله و زبان پیغام فرستاده گفت: «درود بر شما!
مَیں نے سب کو اُن الٰہی نشانات اور معجزات سے آگاہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو اللہ تعالیٰ نے میرے لئے کئے ہیں۔
من می‌خواهم تمامی نشانه‌ها و شگفتی‌هایی را که خدای متعال به من نشان داده است به شما بگویم:
اُس کے نشان کتنے عظیم، اُس کے معجزات کتنے زبردست ہیں! اُس کی بادشاہی ابدی ہے، اُس کی سلطنت نسل در نسل قائم رہتی ہے۔
«کارهای عجیبی که خدا به ما نشان داده است چقدر بزرگ و معجزاتی که او انجام داده، چقدر با شکوه است. خدا، پادشاه جاودانی و سلطنت او سلطنتی ابدی است.
مَیں، نبوکدنضر خوشی اور سکون سے اپنے محل میں رہتا تھا۔
«من در کاخ خود به راحتی زندگی می‌کردم و از آسایش و شادمانی برخوردار بودم.
لیکن ایک دن مَیں ایک خواب دیکھ کر بہت گھبرا گیا۔ مَیں پلنگ پر لیٹا ہوا تھا کہ اِتنی ہول ناک باتیں اور رویائیں میرے سامنے سے گزریں کہ مَیں ڈر گیا۔
امّا خواب و رؤیاهای وحشتناکی دیدم که مرا مضطرب و پریشان کرد.
تب مَیں نے حکم دیا کہ بابل کے تمام دانش مند میرے پاس آئیں تاکہ میرے لئے خواب کی تعبیر کریں۔
دستور دادم تمام حکیمان سلطنتی را از سراسر بابل به حضور من بیاورند تا آنها تعبیر خواب مرا برایم بگویند.
قسمت کا حال بتانے والے، جادوگر، نجومی اور غیب دان پہنچے تو مَیں نے اُنہیں اپنا خواب بیان کیا، لیکن وہ اُس کی تعبیر کرنے میں ناکام رہے۔
همهٔ پیشگویان و جادوگران و حکیمان و ستاره‌شناسان به نزد من آمدند و من خواب خود را برای ایشان تعریف کردم، امّا آنها نتوانستند آن را برایم تعبیر کنند.
آخرکار دانیال میرے حضور آیا جس کا نام بیل طَشَضَر رکھا گیا ہے (میرے دیوتا کا نام بیل ہے)۔ دانیال میں مُقدّس دیوتاؤں کی روح ہے۔ اُسے بھی مَیں نے اپنا خواب سنایا۔
بالاخره دانیال، که اسم خدای خود، بلطشصر را بر او گذاشته‌ام، آمد. او دارای روح خدایان مقدّس می‌باشد. من خواب خود را برای او تعریف کردم.
مَیں بولا، ”اے بیل طَشَضَر، تم جادوگروں کے سردار ہو، اور مَیں جانتا ہوں کہ مُقدّس دیوتاؤں کی روح تم میں ہے۔ کوئی بھی بھید تمہارے لئے اِتنا مشکل نہیں ہے کہ تم اُسے کھول نہ سکو۔ اب میرا خواب سن کر اُس کی تعبیر کرو!
به او گفتم: ای بلطشصر، رئیس ستاره‌شناسان، من می‌دانم که تو دارای روح خدایان مقدّس هستی و هیچ رازی بر تو پوشیده نیست. این خواب من است و از تو می‌خواهم آن را برای من تعبیر کنی.
پلنگ پر لیٹے ہوئے مَیں نے رویا میں دیکھا کہ دنیا کے بیچ میں نہایت لمبا سا درخت لگا ہے۔
«در بستر خود رؤیا دیدم که درخت بزرگ و بسیار بلندی در وسط زمین بود.
یہ درخت اِتنا اونچا اور تناور ہوتا گیا کہ آخرکار اُس کی چوٹی آسمان تک پہنچ گئی اور وہ دنیا کی انتہا تک نظر آیا۔
آن درخت مرتب بزرگ می‌شد تا اینکه سرش به آسمان رسید، به طوری که مردم سراسر جهان می‌توانستند آن را ببینند.
اُس کے پتے خوب صورت تھے، اور وہ بہت پھل لاتا تھا۔ اُس کے سائے میں جنگلی جانور پناہ لیتے، اُس کی شاخوں میں پرندے بسیرا کرتے تھے۔ ہر انسان و حیوان کو اُس سے خوراک ملتی تھی۔
برگهای قشنگی داشت و میوهٔ آن هم بسیار زیاد بود به حدّی که برای تمام مردم کافی بود. حیوانات وحشی در سایهٔ آن استراحت می‌کردند و پرندگان در شاخه‌هایش آشیانه ساخته بودند و تمام جانداران از میوهٔ آن می‌خوردند.
مَیں ابھی درخت کو دیکھ رہا تھا کہ ایک مُقدّس فرشتہ آسمان سے اُتر آیا۔
«همین‌طورکه دربارهٔ این رؤیا فکر می‌کردم، دیدم که فرشتهٔ نگهبان و مقدّسی از آسمان پایین آمد.
اُس نے بڑے زور سے آواز دی، ’درخت کو کاٹ ڈالو! اُس کی شاخیں توڑ دو، اُس کے پتے جھاڑ دو، اُس کا پھل بکھیر دو! جانور اُس کے سائے میں سے نکل کر بھاگ جائیں، پرندے اُس کی شاخوں سے اُڑ جائیں۔
او فریاد می‌کرد: 'درخت را ببرید و شاخه‌هایش را قطع نمایید. برگهایش را بکنید و میوه‌هایش را پراکنده سازید و حیوانات را از زیر آن رانده و پرندگان را از شاخه‌های آن بیرون کنید.
لیکن اُس کا مُڈھ جڑوں سمیت زمین میں رہنے دو۔ اُسے لوہے اور پیتل کی زنجیروں میں جکڑ کر کھلے میدان کی گھاس میں چھوڑ دو۔ وہاں اُسے آسمان کی اوس تر کرے، اور جانوروں کے ساتھ زمین کی گھاس ہی اُس کو نصیب ہو۔
امّا کُنده و ریشه‌هایش را با زنجیر آهنی و برنزی ببندید و در میان مزارع و علفزارها رها کنید. بگذارید شبنم بر او ببارد و با حیوانات و در بین علفها زندگی کند.'
سات سال تک اُس کا انسانی دل جانور کے دل میں بدل جائے۔
او به مدّت هفت سال خوی انسانی خود را از دست خواهد داد و دارای افکار حیوانی خواهد شد.
کیونکہ مُقدّس فرشتوں نے فتویٰ دیا ہے کہ ایسا ہی ہو تاکہ انسان جان لے کہ اللہ تعالیٰ کا اختیار انسانی سلطنتوں پر ہے۔ وہ اپنی ہی مرضی سے لوگوں کو اُن پر مقرر کرتا ہے، خواہ وہ کتنے ذلیل کیوں نہ ہوں۔‘
این تصمیمِ فرشتگانِ نگهبان و هشداردهنده است تا همهٔ مردم بدانند که خدای متعال بر تمام سرزمینهای جهان فرمانروایی می‌کند و آن را به هرکه بخواهد، حتّی به پست‌ترین مردم واگذار می‌کند.
مَیں، نبوکدنضر نے خواب میں یہ کچھ دیکھا۔ اے بیل طَشَضَر، اب مجھے اِس کی تعبیر پیش کرو۔ میری سلطنت کے تمام دانش مند اِس میں ناکام رہے ہیں۔ لیکن تم یہ کر پاؤ گے، کیونکہ تم میں مُقدّس دیوتاؤں کی روح ہے۔“
«این خوابی بود که من -‌نبوکدنصر پادشاه- دیدم. حال ای بلطشصر تو تعبیر آن را برای من بگو، چون هیچ‌یک از حکیمان کشور من نتوانستند آن را تعبیر کنند، امّا تو می‌توانی زیرا دارای روح خدایان مقدّس هستی.»
تب بیل طَشَضَریعنی دانیال کے رونگٹے کھڑے ہو گئے، اور جو خیالات اُبھر آئے اُن سے اُس پر کافی دیر تک سخت دہشت طاری رہی۔ آخرکار بادشاہ بولا، ”اے بیل طَشَضَر، خواب اور اُس کا مطلب تجھے اِتنا دہشت زدہ نہ کرے۔“ بیلطَشَضَر نے جواب دیا، ”میرے آقا، کاش خواب کی باتیں آپ کے دشمنوں اور مخالفوں کو پیش آئیں!
دانیال که بلطشصر نامیده می‌شد طوری از این رؤیا نگران و هراسان شد که نتوانست چیزی بگوید. پادشاه به او گفت: «بلطشصر، مگذار که خواب و تعبیر آن تو را هراسان کند.» بلطشصر گفت: «پادشاها، آرزو می‌کنم که خواب و تعبیر آن برای دشمنان تو باشد، نه برای تو.
آپ نے ایک درخت دیکھا جو اِتنا اونچا اور تناور ہو گیا کہ اُس کی چوٹی آسمان تک پہنچی اور وہ پوری دنیا کو نظر آیا۔
درخت بلندی دیدی که تا به آسمان رسیده بود و تمام مردم جهان می‌توانستند آن را ببینند،
اُس کے پتے خوب صورت تھے، اور وہ بہت سا پھل لاتا تھا۔ اُس کے سائے میں جنگلی جانور پناہ لیتے، اُس کی شاخوں میں پرندے بسیرا کرتے تھے۔ ہر انسان و حیوان کو اُس سے خوراک ملتی تھی۔
برگهای قشنگی داشت و میوهٔ آن به قدری زیاد بود که برای خوراک تمام مردم کافی بود، حیوانات وحشی در سایه‌اش استراحت می‌کردند و پرندگان در شاخه‌های آن آشیانه ساخته بودند.
اے بادشاہ، آپ ہی یہ درخت ہیں! آپ ہی بڑے اور طاقت ور ہو گئے ہیں بلکہ آپ کی عظمت بڑھتے بڑھتے آسمان سے باتیں کرنے لگی، آپ کی سلطنت دنیا کی انتہا تک پھیل گئی ہے۔
«پادشاها، آن درخت تو هستی که بزرگ و قوی شده‌ای و عظمت و شکوه تو به آسمان رسیده و فرمانروایی تو سراسر جهان را فراگرفته است.
اے بادشاہ، اِس کے بعد آپ نے ایک مُقدّس فرشتے کو دیکھا جو آسمان سے اُتر کر بولا، ’درخت کو کاٹ ڈالو! اُسے تباہ کرو، لیکن اُس کا مُڈھ جڑوں سمیت زمین میں رہنے دو۔ اُسے لوہے اور پیتل کی زنجیروں میں جکڑ کر کھلے میدان کی گھاس میں چھوڑ دو۔ وہاں اُسے آسمان کی اوس تر کرے، اور جانوروں کے ساتھ زمین کی گھاس ہی اُس کو نصیب ہو۔ سات سال یوں ہی گزر جائیں۔
ای پادشاه، تو فرشتهٔ مقدّسی را دیدی که از آسمان به پایین ‌آمد و ‌گفت: 'درخت را بِبُرید و از بین بِبَرید. امّا کُنده و ریشه‌هایش را با زنجیر آهنی و برنزی ببندید و در مزارعه میان علفزارها رها کنید تا شبنم آسمانها بر او ببارد و هفت سال با حیوانات زندگی کند.'
اے بادشاہ، اِس کا مطلب یہ ہے، اللہ تعالیٰ نے میرے آقا بادشاہ کے بارے میں فیصلہ کیا ہے
«ای پادشاه، تعبیر خواب و فرمانی که از طرف خدای متعال برای تو صادر شده، این است.
کہ آپ کو انسانی سنگت سے نکال کر بھگایا جائے گا۔ تب آپ جنگلی جانوروں کے ساتھ رہ کر بَیلوں کی طرح گھاس چریں گے اور آسمان کی اوس سے تر ہو جائیں گے۔ سات سال یوں ہی گزریں گے۔ پھر آخرکار آپ اقرار کریں گے کہ اللہ تعالیٰ کا انسانی سلطنتوں پر اختیار ہے، وہ اپنی ہی مرضی سے لوگوں کو اُن پر مقرر کرتا ہے۔
تو از میان مردم رانده خواهی شد و با حیوانات وحشی زندگی خواهی نمود. مثل گاو به تو علف می‌دهند و شبنم آسمان بر سر تو خواهد بارید. هفت سال به این ترتیب خواهد گذشت تا تو بدانی که خدای متعال بر تمام ممالک جهان فرمانروایی می‌کند و آن را به هرکه بخواهد می‌دهد.
لیکن خواب میں یہ بھی کہا گیا کہ درخت کے مُڈھ کو جڑوں سمیت زمین میں چھوڑا جائے۔ اِس کا مطلب ہے کہ آپ کی سلطنت تاہم قائم رہے گی۔ جب آپ اعتراف کریں گے کہ تمام اختیار آسمان کے ہاتھ میں ہے تو آپ کو سلطنت واپس ملے گی۔
فرشته گفت: کُنده و ریشهٔ درخت را در زمین باقی گذارید. معنی آن اینست: بعد از اینکه تو دانستی فرمانروایی از جانب خداوند است، دوباره پادشاه خواهی شد.
اے بادشاہ، اب مہربانی سے میرا مشورہ قبول فرمائیں۔ انصاف کر کے اور مظلوموں پر کرم فرما کر اپنے گناہوں کو دُور کریں۔ شاید ایسا کرنے سے آپ کی خوش حالی قائم رہے۔“
ای پادشاه، نصیحت مرا گوش کن و با انجام کارهای نیک از گناهان خود دست بردار و به عوض خطاهای خود به فقرا احسان کن، آنگاه این امر تو را عاقبت به خیر می‌گرداند.»
دانیال کی ہر بات نبوکدنضر کو پیش آئی۔
همهٔ این امور برای نبوکدنصر پادشاه اتّفاق افتاد.
بارہ مہینے کے بعد بادشاہ بابل میں اپنے شاہی محل کی چھت پر ٹہل رہا تھا۔
بعد از دوازده ماه هنگامی‌که پادشاه بر پشت بام کاخ سلطنتی گردش می‌کرد
تب وہ کہنے لگا، ”لو، یہ عظیم شہر دیکھو جو مَیں نے اپنی رہائش کے لئے تعمیر کیا ہے! یہ سب کچھ مَیں نے اپنی ہی زبردست قوت سے بنا لیا ہے تاکہ میری شان و شوکت مزید بڑھتی جائے۔“
ناگهان گفت: «ببینید این بابل است که من با توانایی و قدرت برای جلال خود به عنوان پایتخت خویش ساخته‌ام.»
بادشاہ یہ بات بول ہی رہا تھا کہ آسمان سے آواز سنائی دی، ”اے نبوکدنضر بادشاہ، سن! سلطنت تجھ سے چھین لی گئی ہے۔
این حرف هنوز تمام نشده بود که صدایی از آسمان شنیده شد که می‌گفت: «ای نبوکدنصر پادشاه، بدان که سلطنت از تو گرفته می‌شود.
تجھے انسانی سنگت سے نکال کر بھگایا جائے گا، اور تُو جنگلی جانوروں کے ساتھ رہ کر بَیل کی طرح گھاس چَرے گا۔ سات سال یوں ہی گزر جائیں گے۔ پھر آخرکار تُو اقرار کرے گا کہ اللہ تعالیٰ کا انسانی سلطنتوں پر اختیار ہے، وہ اپنی ہی مرضی سے لوگوں کو اُن پر مقرر کرتا ہے۔“
تو از میان مردم بیرون انداخته می‌شوی. با حیوانات وحشی زندگی خواهی کرد و مدّت هفت سال مثل گاو علف خواهی خورد. بعد از آن خواهی دانست که خدای متعال بر تمام ممالک جهان فرمانروایی می‌کند و آن را به هرکه بخواهد می‌دهد.»
جوں ہی آواز بند ہوئی تو ایسا ہی ہوا۔ نبوکدنضر کو انسانی سنگت سے نکال کر بھگایا گیا، اور وہ بَیلوں کی طرح گھاس چرنے لگا۔ اُس کا جسم آسمان کی اوس سے تر ہوتا رہا۔ ہوتے ہوتے اُس کے بال عقاب کے پَروں جتنے لمبے اور اُس کے ناخن پرندے کے چنگل کی مانند ہوئے۔
در همین موقع رؤیای نبوکدنصر به حقیقت پیوست. او را از میان مردم بیرون کردند. مانند گاو علف می‌خورد و شبنم آسمان بر بدنش می‌بارید. موهای او مثل پر عقاب و ناخنهایش مانند پنجه‌های مرغ شده بود.
لیکن سات سال گزرنے کے بعد مَیں، نبوکدنضر اپنی آنکھوں کو آسمان کی طرف اُٹھا کر دوبارہ ہوش میں آیا۔ تب مَیں نے اللہ تعالیٰ کی تمجید کی، مَیں نے اُس کی حمد و ثنا کی جو ہمیشہ تک زندہ ہے۔ اُس کی حکومت ابدی ہے، اُس کی سلطنت نسل در نسل قائم رہتی ہے۔
«بعد از گذشت هفت سال، من که نبوکدنصر هستم به سوی آسمان نگاه کردم. عقل من دوباره برگشت و خدای متعال را ستایش کردم و او را که ابدی و جاودانی است پرستش نمودم. «او تا ابدالآباد فرمانروایی خواهد کرد و سلطنت او جاودانی خواهد بود.
اُس کی نسبت دنیا کے تمام باشندے صفر کے برابر ہیں۔ وہ آسمانی فوج اور دنیا کے باشندوں کے ساتھ جو جی چاہے کرتا ہے۔ اُسے کچھ کرنے سے کوئی نہیں روک سکتا، کوئی اُس سے جواب طلب کر کے پوچھ نہیں سکتا، ”تُو نے کیا کِیا؟“
همهٔ مردم زمین در مقابل او هیچ هستند. با فرشتگان آسمانی و تمام مردم جهان مطابق ارادهٔ خود عمل می‌کند. و کسی نمی‌تواند مانع او شود و یا از او بپرسد چرا چنین می‌کنی؟»
جوں ہی مَیں دوبارہ ہوش میں آیا تو مجھے پہلی شاہی عزت اور شان و شوکت بھی از سرِ نو حاصل ہوئی۔ میرے مشیر اور شرفا دوبارہ میرے سامنے حاضر ہوئے، اور مجھے دوبارہ تخت پر بٹھایا گیا۔ پہلے کی نسبت میری عظمت میں اضافہ ہوا۔
«هنگامی‌که عقل من برگشت، جلال و شکوه و سلطنت دوباره به من داده شد و مشاوران و امرای من از من استقبال نمودند و من دوباره با جلال و عظمت بیشتری به سلطنت رسیدم.
اب مَیں، نبوکدنضر آسمان کے بادشاہ کی حمد و ثنا کرتا ہوں۔ مَیں اُسی کو جلال دیتا ہوں، کیونکہ جو کچھ بھی وہ کرے وہ صحیح ہے۔ اُس کی تمام راہیں منصفانہ ہیں۔ جو مغرور ہو کر زندگی گزارتے ہیں اُنہیں وہ پست کرنے کے قابل ہے۔
«اکنون من نبوکدنصر، پادشاه آسمانها را حمد و سپاس می‌گویم. جلال از آن اوست که تمام کارهایش حق و حقیقت است و می‌تواند متکبّران را فروتن و پست سازد.»